Category Archives: خبر

تازہ خبر ۔ آخر کار

پاکستان کي فضائی حدود ميں غير قانونی طور پر داخل ہو نے والے غير ملکی فوجی جہاز کو پاکستانی ہوائی فوج نے جبری کراچی ايئر پورٹ پر اُتار لیا ہے

فوجی طيارہ بگرام ايئر بيس سے متحدہ عرب امارات کے المکتوم ايئر پورٹ جارہاتھا ۔ ايئر پورٹ ذرائع کے مطابق طيارہ انتانوف 124 اور پرواز نمبر وی ڈی اے 1455 ہے

ذرائع کے مطابق بگرام سے المکتوم ايئرپورٹ جانيوالے طيارے نيٹو رسد کيلئے استعمال ہوتے ہيں ۔ مذکورہ غيرملکی فوجي مال بردار طيارے کو بعض خفيہ اطلاعات پر کراچی ميں اتارا گيا اور اس کی چيکنگ کی جارہی ہے.

عوام کے غمخوار

مُسلم لیگ میں سچے مسلمان کتنے ہیں معلوم کرنا بہت مُشکل کام ہے ۔ مُلک میں وفاقی اور 3 صوبوں کی حکومتیں جس جماعت کے پاس ہیں اُس کا نام ہے پاکستان پیپلز پارٹی یعنی پاکستانی عوام کی جماعت ۔ اس حکومت کی عوام دوستی کے جھنڈے ہر طرف گڑے ہیں ۔ اس کی کارستانیوں میں سے ایک چھوٹی سی بات جس کا اثر عوام کی بہت سی ضروریات پر پڑتا ہے وہ ہے پٹرولیم مصنوعات جن کی قیمت میں اضافے سے 65 فیصد پاکستانی شدید متاثر ہوتے ہیں

12 اکتوبر 1999ء کو جب مسلم لیگ کی حکومت ختم کی گئی تو پٹرول کی قیمت فی لیٹر 22 روپے 30 پیسے تھی ۔ 25 مارچ 2008ء کو وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے اقتدار سنبھالنے پرپٹرول کی قیمت فی لیٹر 62 روپے 81 پیسے تھی جو اپریل 2012ء میں 103 روپے 68 پیسے ہو چکی ہے یعنی پی پی پی کی حکومت کے 4 سالہ دور میں پٹرول کی قیمت میں 40 روپے 87 پیسے اضافہ ہو چکا ہے جبکہ پرویز مشرف کے ساڑھے 8 سال میں 40 روپے 51 پیسے اضافہ ہوا تھا

حکومت پٹرول پر فی لیٹر 46 روپے 18 پیسے ٹیکس لے رہی ہے یعنی عوام فی لیٹر 46 روپے 18 پیسے ٹیکس کی مد میں ادا کر رہے ہیں

حکومت بلاواسطہ ٹیکسوں کا 50 فیصد، ڈومیسٹک جنرل سیلز ٹیکس کا 47 فیصد، درآمدی جنرل سیلز ٹیکس کا 36 فیصد اور امپورٹ ڈیوٹی کا 11 فیصد پٹرولیم مصنوعات پرٹیکس لگا کر حاصل کرتی ہے

موجودہ حکومت نے صرف 2010 ۔ 2011ء میں پٹرولیم پراڈکٹس پر5کھرب 3 ارب 50 کروڑ کے ٹیکس وصول کئے جس کی کچھ تفصیل یہ ہے ۔ ڈومیسٹک جنرل سیلز ٹیکس ایک کھرب 53 ارب 30کروڑ ۔ درآمدی جنرل سیلز ٹیکس ایک کھرب 10ارب 50کروڑ ۔ درآمدی ڈیوٹی 21 ارب 40کروڑ اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 5 ارب 10کروڑ جبکہ دیگر 5 ٹیکسوں کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی گئیں

یوں پٹرولیم پراڈکٹس پر (سوائے ود ہولڈنگ ٹیکس) 2010 ۔ 2011ء میں 503 ارب روپے سے زائد کے ٹیکس وصول کئے گئے اس طرح ملک کا نصف بلاواسطہ (indirect) ٹیکس ریونیو پٹرولیم پراڈکٹس سے حاصل ہوتا ہے

رانا بھگوان داس کمیشن کی رپورٹ کے مطابق سال 2002 ۔ 2009ء (7 سال) میں اُس وقت کی حکومت نے 10 کھرب 23 ارب روپے پٹرولیم پراڈکٹس پرٹیکس کی مد وصول کئے تھے یعنی سالانہ 146 ارب سے کچھ زائد جبکہ موجودہ حکومت نے ایک سال میں پٹرولیم پراڈکٹس پرٹیکس کی مد 503 ارب روپے سے زائد وصول کئے

بشکریہ ۔ جنگ

ايک اور کھِلا غُنچہ

يہ چمن زار ہے اِن شاء اللہ يہاں غُنچے کھِلتے رہيں گے

اسلام آباد سے 75 کلو ميٹر دور ايبٹ آباد کے مضافاتی علاقہ بلال ٹاؤن کے رہائشی اور مقامی سکول ميں نويں جماعت کے طالبعلم 14 سالہ سکندر محمود بلوچ نے ماشاء اللہ مائيکروسافٹ کا سب سے کم عمر سند يافتہ پيشہ ور [Youngest Microsoft Certified Professional] بننے کا اعزاز حاصل کيا ہے

سکندر محمود نے مائيکرو سافٹ اور گوگل کے منظور شدہ کمپيوٹر چلانے کے 7 نظام [certified computer operating systems] تيار کئے ہيں ۔ مزيد يہ کہ اس چھوٹی عمر ميں سکندر محمود کمپيوٹر کی 107 تعميری زبانوں [computer engineering languages] کا مستند ماہر [certified expert] ہے ۔ اپنی محنت کے نتيجہ ميں سکندر محمود قبوليت [acknowledgement] کی 25 اسناد مائيکرو سافٹ اور گوگل سے حاصل کر چکا ہے اور اس نے ايک ديسی وائرس مخالف نظام [indigenous anti-virus system] بھی بنايا ہے

سکندر محمود بلوچ 9 سال کی عمر ميں ايک کمپيوٹر چلانے کا نظام تيار کر کے بھی ريکارڈ قائم کيا تھا

ميمو گيٹ ۔ تازہ خبر

سپریم کورٹ نے میمو اسکینڈل کیس کے خلاف پٹیشنز کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں اعلیٰ اختیاراتی کمیشن قائم کر دیا ہے ۔

سپریم کورٹ کے 9 رکنی لارجر بنچ نے میمو گیٹ اسکینڈل کے خلاف مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف اور پارٹی رہ نماؤں اسحاق ڈار، خواجہ آصف سمیت دیگر مدعيان کی درخواستوں کی سماعت کے بعد چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پٹیشنز قابل سماعت ہیں، عدالت نے میمو اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے
بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 4 رکنی عدالتی کمیشن قائم کر دیا ہے
کميشن کے باقی 3 اراکين يہ ہيں
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اقبال حمید الرحمان،
سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم
اسلام آباد کے سیشن جج جسٹس جواد عباس

عدالتی کمیشن کو 4 ہفتوں میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے
میشن اسلام آبا دہائی کورٹ میں کام کرے گا
عدالتی کمیشن ایڈووکیٹس اور فرانزک ماہرین کی خدمات حاصل کرسکے گا
صوبائی چیف سیکریٹریز ، برطانیہ اور کینیڈا میں پاکستانی ہائی کمیشنز کو عدالتی کمیشن سے معاونت کا پابند بنایا گیا ہے
سیکریٹری کیبنٹ ڈویژن لاجسٹک سپورٹ دے گا
امریکا میں پاکستانی سفیر، داخلہ، خارجہ اور کابینہ امور کے وفاقی سیکریٹریز، ڈی جی ایف آئی اے اورتمام آئی جیز پولیس کو کمیشن کی معاونت کا حکم دیا گیا ہے
کمیشن کو بیرون ملک سے بھی تحقیقات کرانے کا اختیار ہو گا
عدالتی کمیشن منصور اعجاز اور حسين حقانی کے درمیان ہونے والے بلیک بیری سے 89 ای میلز اور میسیجز کی بلیک بیری کمپنی سے تصدیق کرائے گا
حسين حقانی عدالتی اجازت کے بغیر بیرون ملک نہیں جائیں گے
میمو پٹیشنز کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے صدر مملکت نے کوئی جواب داخل نہیں کیا
عدالت نے اپنے یکم دسمبر کے فیصلے کو تضحیک کا نشانہ بنانے کے خلاف بھی حکم جاری کیا ہے ۔ عدالت نے بابراعوان اور وزراء کی تنقیدی نیوزکانفرنس کا تفصیلی تحریری متن طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقاتی عدالتی کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد اس کیس کو دیکھا جائے گا

ظُلم جب حد سے گذر جائے

سُنا تھا کہ “ظُلم جب حد سے گذر جائے تو اللہ کا قہر نازل ہونا شروع ہو جاتا ہے”۔ فلک شگاف مہنگائی ۔ بجلی چوری اور غائب ۔ لوٹ مار کا بازار گرم ۔ دھماکے ۔ گولياں ۔ بت وقت بارشيں

کہيں يہ سب اللہ کا قہر ہی تو نہيں ؟

ہمارے کرتوت کيا ہيں ؟ لاہور کے علاقے کاہنہ میں ایک خاتون نے کتے کے آگے کھانا نہ ڈالنے پر 14 سالہ ملازم کو مبینہ طور پروحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا ،جس سے بچے کی موت واقع ہو گئی،پولیس نے مقتول کے باپ کی درخواست پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔پولیس کو دی گئی درخواست کے مطابق

چنیوٹ کا رہائشی14سالہ تقی عثمان لاہور کے ایک پوش علاقے میں سعدیہ نامی خاتون کے گھر ملازم تھا ۔ سعدیہ تقی عثمان کو حکم دے کرکتے کو کھانا ڈالنے گھر سے چلی گئی ۔ واپسی پر اسے کتا بھوکا محسوس ہوا تو اس نے تقی عثمان کو کمرے میں بند کرکے مبینہ طور پر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس سے تقی عثمان کی موت واقع ہو گئی ۔ ہمسایوں کی اطلاع پر پولیس نے لاش برآمد کرکے اس کے باپ عطا محمدکو بُلا لیا اوراس کی درخواست پر مقدمہ درج کرکے لاش پوسٹ مارٹم کے لئے بھجوا دی ۔ ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی

خسارہ 10 کھرب ۔ عياشياں جاری

يا رب وہ نہ سمجھے ہيں نہ سمجھيں گے ميری بات
دے اور دل اُن کو جو نہ دے مجھ کو زباں اور

پاکستان کی سالانہ آمدن سے سالانہ خرچ ايک ٹريلين يا 10 کھرب [10,00,00,00,00,000] روپے زيادہ ہے يعنی سالانہ خسارہ 10 کھرب روپيہ ہے يعنی سال ميں ہر دن کا خسارہ 3 ارب روپے يعنی ہر گھنٹہ ميں خسارہ 11 کروڑ روپے يعنی سال کے ہر منٹ ميں خسارہ 20 لاکھ روپے

آپ کا ہر منٹ جو گذر رہا ہے اس ميں آپ کا مُلک 20 لاکھ روپے کا نقصان اُٹھا رہا ہے ۔ اگر آپ 5 منٹ ميں ايک قُلفی کھاتے ہيں يا پيپسی پيتے ہيں تو جتنی دير ميں آپ قُلفی يا پيپسی ختم کرتے ہيں آپ کا مُلک ايک کروڑ روپيہ نقصان اُٹھا چکا ہوتا ہے ۔ کھايئے قُلفی پيجئے پيپسی اور پيچھ مُڑ کر نہ ديکھيئے ۔ کہيں اس عياشی ۔ ہاں عياشی ۔ کا پھر موقع نہ ملے

اس بے تحاشہ نقصان ميں سے 400 بلين يا 4 کھرب روپيہ وفاقی حکومت اور اتنا ہی سرکاری ملکيت ميں چلنے والے کارخانوں کے حصہ ميں آتا ہے ۔ يہ بنا کل خسارہ کا 80 فيصد ۔ سرکاری کارخانوں ميں سے سرِ فہرست ہيں پيپکو 180 بلين يا ايک کھرب 80 ارب کا خسارہ ۔ پی آئی اے 77 بلين يا 77 ارب کا خسارہ اور پاکستان سٹيل کراچی 44 بلين يا 44 ارب کا خسارہ

کيا ہم اس کھائی [Black Hole] ميں سے باہر نکل سکتے ہيں ؟ بجٹ بن رہا ہے

صدرِ پاکستان نے مطالبہ کيا ہے کہ اُنہيں اپنے 72 ماليوں 175 دوسرے ملازمين اور 263 گھريلو ملازمين کيلئے 36 کروڑ روپے سالانہ اور صدر کے غيرمُلکی دوروں کيلئے 22 کروڑ روپے سالانہ ديا جائے ۔ اس کے ساتھ ساتھ صدر صاحب کہتے ہيں کہ وہ 42 کروڑ روپے سالانہ کے بغير زندہ نہيں رہ سکتے
وزيرِ اعظم نے اپنے غير مُلکی دوروں کيلئے 120کروڑ يا ايک ارب 20 کروڑ روپے سالانہ کا مطالبہ کيا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ وزير اعظم صاحب کہتے ہيں کہ 50 کروڑ روپے سالانہ کے بغير زندہ نہيں رہ سکتے
وفاقی وزراء کی فوجِ ظفر موج ميں سے ہر ايک نے 2 ارب روپے سالانہ يعنی 16 کروڑ 67 لاکھ روپے ماہانہ مانگے ہيں
کيبنٹ سکريٹيريئٹ 12 ارب روپے سالانہ يعنی ايک ارب روپيہ ماہانہ کھا جاتا ہے ۔ 100 سينٹرز 342 اراکين قومی اسمبلی اور 728 اراکين صوبائی اسمبلی کو ڈيويلوپمنٹ فنڈ کے نام پر جو تحفہ ديا جاتا ہے وہ 36 ارب روپيہ سالانہ بنتا ہے

يہ سلانہ 10 کھرب روپے کا خسارہ صرف نوٹ چھاپ کر پورا کيا جا رہا ہے ۔ معاشيات کے طالب عِلم جانتے ہيں کہ جتنے زيادہ نوٹ چھاپے جائيں اتنی پاکستانی روپے کی قدر کم ہوتی جاتی ہے اور اتنی ہی قساد بازاری [Inflation] بڑھ جاتی ہے ۔ جتنی قساد بازاری بڑھتی جائے اتنی مہنگائی بڑھتی جاتی ہے

چنانچہ جب تک حکمران اسی طرح عياشياں کرتے رہيں گے تب تک قوم غريب سے غريب تر اور غريب تر سے غريب ترين ہوتی جائے گی ۔ موجودہ حکمرانوں نے خود ہی بڑے طمطراق سے آئين ميں اٹھارہويں ترميم منظور کی ہے جس کے مطابق وزراء کی تعداد اسمبلی کے کل اراکين کی تعداد کا 11 فيصد سے زيادہ نہيں ہونا چاہيئے ۔ خود حکومت ہی اس آئين کی خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہے ۔ پی پی پی ۔ ق ليگ ۔ ايم کيو ايم اور اے اين پی سب ميلہ لُوٹ رہے ہيں اور نام نہاد عوام ان کيلئے آپس ميں لڑ لڑ کے مرتے جا رہے ہيں

ميرے مولا تيرے يہ پاکستانی کہلانے والے بندے کدھر جائيں ؟

مواد يہاں اور يہاں سے حاصل کيا گيا