Category Archives: خبر

اگر یہ صحیح ہے تو ۔ ۔ ۔

حکومت پاکستان اور لال مسجد کی انتظامیہ کے درمیان غلط فہمیاں پیداکرنے والاسرکاری افسر کو گرفتار کرلیا گیا ہے تاہم ابھی اس کا نام صیغہ راز میں رکھا جارہا اورمزید تحقیقات کی جارہی ۔ذرائع کے مطابق جب بھی حکومت اورلال مسجد کے درمیان مفاہمت ہوتی نظر آتی تو یہ سرکاری افسر دونوں طرف غلط فہمیاں پیداکردیتا اورمعاملات پھر تعطل کا شکار ہوجاتے ۔ یہ بھی بتایا گیاہے کہ اسی سرکاری افسر نے لال مسجد کے مہتمم اعلی مولانا عبدالعزیز غازی کو برقعہ پہن کر باہر آنے کامشورہ دیا اور کہا کہ حکومت اور آپ کے درمیان ڈائیلاگ کروا دوں گا جس پر مولانا عبدالعزیز برقعہ پہن کر باہر نکل آئے اور گرفتار ہوگئے ۔ذرائع کے مطابق حکمران جماعت کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اوروفاقی وزیر اعجاز الحق جب بھی لال مسجد کی انتظامیہ سے معاملات طے پاکر باہر نکلتے تو یہ افسر لال مسجد جا کر حکومت کی غلط پلاننگ بتاکر دونوں بھائیوں کو مشتعل کردیتا لیکن ابھی حکومت اس گرفتار شخص کانام بتانے سے گریز اں ہے جبکہ لال مسجد کی انتظامیہ بھی اس شخص کا نام نہیں بتا رہی ۔لیکن یہ حقیقت ہے کہ حکومت اور لال مسجد کی درمیان تنائو پیدا کرنے میں کوئی نہ کوئی خفیہ ہاتھ موجود تھا جسکے مذموم ارادے کامیاب ہوئے اور پاکستان کا دارالخلافہ اسلام آباد آج میدان جنگ بناہوااور پاکستان کے مدارس دنیا بھر میں اپنا مقام کھو چکے ہیں

حکومت کے وعدے ؟ ؟ ؟

سینکڑوں طالبات کے والین یا بھائی اسلام آباد اپنی بچیوں یا بہنوں کو لینے کیلئے پہنچے ہوئے ہیں جن میں سے کئی دور دراز کے علاقوں سے آئے ہوئے ہیں ۔ حکومت کی طرف سے اعلان کیا گیا تھا کہ جو طلباء و طالبات باہر نکل آئیں گے انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا اور وہ اپنے گھروں کو جا سکتے ہیں ۔ اس اعلان کے بعد کوئی 170 طلباء اور پانچ سو کے قریب طالبات لال مسجد اور جامعہ حفصہ سے باہر نکل آئے ۔ فوجی آفیسر نے ان سب کے نام پتے درج کئے اور ساتھ ساتھ ہر ایک کا انگوٹھا بھی لگوایا پھر گاڑیاں ان کو لے کر نمعلوم مقام کی طرف روانہ ہو گئیں اور ان کے والدین یا بھائی اسلام آباد میں پریشان بیٹھے ہیں ۔ ویگن پر چڑھتے ہوئے ایک طالبہ سے صحافی نے کچھ پوچھنا چاہا تو اس نے کہا کہ ہمیں منع کر دیا گیا ہے ۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ طالبات کو فی الحال حاجی کیمپ میں رکھا گیا ہے یا قید کر دیا گیا ہے جبکہ 170 طلباء کو اڈیالہ جیل میں قید کر دیا گیا ہے ۔

بے بس وزیرِاعظم

جیو نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میں نے مولانا عبدالرشید غازی سے رابطہ کرکے کہا ہے کہ اگر آپ بھرپور تعاون کریں تو ہم بھی آپ کی مدد کریں گے جس کے بعد مولا نا عبد ا لرشید نے مذاکرات پر رضامندی اور بھر پور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ اس یقین دہانی کے بعد انہوں نے وزیراعظم سے رابطہ کیا او رانہیں صورتحال بتائی جس پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لال مسجد کے خلاف کارروائی کے لئے ہم احکامات جاری کرچکے ہیں اور واپسی بہت مشکل ہے تاہم انہوں نے مدد کی یقین دہانی کرائی۔ جس کے بعد علماء سے بات چیت ہوئی اور علمائے کرام لال مسجد انتظامیہ سے مذاکرات کے لئے آئے ہیں لیکن سیکیورٹی انتظامات کی وجہ سے اندر نہیں جاسکے۔

ٹی وی اور اخبارات پر پابندی کی وجہ سے صحیح صورتِ حال سامنے آنا مشکل ہے ۔ موقعہ پر ٹرِپل وَن بریگیڈ کی لوگ اور فوج کے کمانڈوز بھی پہنچ گئے ہوئے ہیں ۔ آپریشن تو کل دوپہر 12 بجے شروع کیا گیا تھا مگر گذشتہ آدھی رات کے بعد 2 بجے جبکہ ایک رینجر کے علاوہ 20 شہری اور طلباء و طالبات ہلاک اور 400 کے قریب زخمی ہو چکے تھے [کئی درجن شدید زخمی ہیں] پریس کانفرنس میں حکومت نے اعلان کیا کہ حالات کے پیشِ نظر آپریشن کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ۔ کمال تو یہ ہے کہ آپریشن شروع کرنے سے پہلے 5 سے 10 سال کی کمسن بچیوں کو بھی نکالنے کا موقع نہ دیا گیا اور پہلے زخمی ہونے والے جو 6 طلباء ہسپتال پہنچائے گئے اُنہیں پولیس نے گرفتار کر لیا ۔

یہ پہلا واقعہ نہیں ۔ بلوچستان اور وزیرستان میں کیا ہو رہا ہے اور 12 مئی کو کراچی میں کیا ہوا تھا ۔ اپنوں کے خون کی پیاسی حکومت ۔ بے بس وزیرِاعظم اور دھوبی چھاپ پارلیمنٹ نمعلوم اس ملک کا کیا حشر کریں گے ۔ اللہ ہمارے گناہ معاف کرے اور ہمیں اس عذاب سے بچائے ۔ آمین

ڈیڈ لائین ۔ حکومت کی طرف سے صبح 10 بج کر 34 منٹ پر اعلان کیا گیا کہ اگر لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے محصورین نے 11 بجے قبل دوپہر تک اپنے آپ کو حکومت کے حوالے نہ کیا تو آپریشن شروع کر دیا جائے گا ۔ ہمارے حکومتی اہلکار جو 26 گھینٹوں میں کوئی فیصلہ نہیں کر پاتے وہ توقع رکھتے ہیں کہ دوسرے لوگ 26 منٹ میں فیصلہ کریں ۔

آبپارہ اسلام آباد میں 10 ہلاک 400 زخمی

آج 6 بجے سہ پہر تک ایک رینجر ۔ ایک صحافی ۔ ایک دکاندار ۔ ایک جامعہ حفصہ کی 15 سالہ طالبہ اور 6 لال مسجد کےطلباء ہلاک ہونے کا پتہ چلا ہے جبکہ یہ تعداد زیادہ ہو سکتی ہے ۔ زخمی ہونے والوں کی تعداد 400 کے قریب ہے ۔ زخمیوں میں اکثریت طالبات اور طلباء کی ہے ۔ 6 بجے تک رینجرز کی طرف سے گیس شیل اور گولیوں کی فارنگ جاری تھی جبکہ لال مسجد کی طرف سے کبھی فائرنگ ہوتی تھی اور کبھی بند رہتی تھی ۔ رینجرز بکتربند گاڑیوں پر سوار ہیں ۔ آبپارہ کے کافی عام لوگ لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے اردگرد پتھروں سے رینجرز کا مقابلہ کر رہے ہیں ۔

جنگ آن لائن کے مطابق

لال مسجد کے نائب خطیب مولانا عبدالرشید غازی نے کہا ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ کے ساتھ معاہدہ ہوگیا تھا کہ تمام غیر قانونی سرگرمیوں سے اُنہیں آگاہ کریں گے اس کے باوجود کارروائی کی جارہی ہے جو سمجھ سے بالا تر ہے۔ جیو نیوز سے گفت گو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آنسو گیس کی شیلنگ اور فائرنگ کا آغاز رینجرز نے کیا۔شیلنگ اور بھگدڑ مچنے کے باعث سو سے ڈیڑھ سو کم عمر بچیاں زخمی ہوئی ہیں جن میں سے کچھ بچیوں کو اسپتال لے جایا گیا ہے۔ مولانا عبدالرشید غازی نے مطالبہ کیا کہ لیڈی ڈاکٹر جامعہ حفصہ بھیجی جائیں جو زخمی بچیوں کا علاج کریں ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ طلبہ کے پاس کوئی جدید اسلحہ نہیں بلکہ ٹرپل ٹو رائفل اور تیس بور کے لائسنس یافتہ ہتھیار ہیں ۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ رینجرز یا پولیس کے کسی افسر نے لال مسجد انتظامیہ سے رابطہ نہیں کیا بلکہ انہوں نے خود آج صبح ایس ایس پی اسلام آباد سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ اوپر سے جو حکم ملتا ہے اس پر عمل کرتے ہیں ۔ مولانا عبدالرشید غازی نے کہا کہ گزشتہ دنوں اسلام آباد انتظامیہ کے ساتھ یہ طے پایا تھا کہ تمام غیر قانونی سرگرمیوں سے انتظامیہ کو آگاہ کیا جائے گا۔ طلبہ نے ایسے کئی معاملات کی نشاندہی کی جن پر انتظامیہ کی طرف سے کارروائی بھی کی گئی لیکن آج صبح اچانک لال مسجد اور جامعہ حفصہ کا محاصرہ کرلیا گیا اور کارروائی شروع کردی گئی جو سمجھ سے بالا تر ہے ۔

لال مسجد پر کاروائی

پیر 2 جولائی تک لال مسجد کے ارد گرد 1500 مسلّح رینجرز اور 500 کمانڈو پولیس تعینات کر دی گئی تھی ۔ آج لال مسجد اور جامعہ حفصہ پر گیس کے گولے پھینکے گئے جس سے دو طالبات زخمی اور کئی بیہوش ہو گئیں ۔ اس کے بعد فائرنگ شروع ہو گئی ۔ اب تک ایک رینجر کے مرنے کی اطلاع ملی ہے ۔ اے ایف پی کے مطابق بعد دوپہر دو بجے تک دو پولیس مین اور آٹھ طالبات زخمی حالت میں ہسپتال پہنچ چکے تھے ۔ ہسپتال کے مطابق ابھی اور زخمی آ رہے ہیں ۔ اس وقت بعد دوپہر پونے چار بج چکے ہیں

عدالتِ عظمٰی میں حکومت کو 2 جولائی کو جو ہزیمت اُٹھانا پڑی یہ عوام کی اس سے توجہ ہٹانے کی ایک بودی کوشش لگتی ہے

جھوٹ چھپائے نہیں چھُپتا

پاکستان الیکشن کمیشن کے سیکرٹری کنور محمد دلشاد نے انکشاف کیا ہے کہ سال2002 عیسوی کے عام انتخابات اور صدارتی ریفرنڈم کے وقت تیار کردہ ووٹر فہرست میں شامل تقریباً 2 کروڑ ووٹرز جعلی تھے پاکستان کے الیکٹرول ایکٹ کے تحت کسی ایسے شخص کا نام انتخابی فہرست میں نہیں ہو سکتا جس کے پاس قومی شناختی کارڈ نہ ہو۔

الیکشن کمیشن نے ایک بیان جاری کیا ہے جس کے مطابق گھر گھر جا کر جو نئی ووٹر فہرستیں مرتب کی گئی ہیں ان میں کل ووٹرز کی تعداد 52،102،428 ہے جب کہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق سال 2002 عیسوی میں ہونے والے صدارتی ریفرنڈم اور عام انتخابات میں کل ووٹرز کی تعداد 71،900،000 کے قریب تھی ۔ جس کا مطلب ہوا کہ 19،787،572 ایسے ووٹروں کا اندراج کیا گیا تھا جو موجود ہی نہ تھے ۔ پاکستان میں آبادی کی شرح میں اضافے کو مد نظر رکھتے ہوئے بھی اگر تجزیہ کیا جائے تو نئی ووٹر فہرست میں ووٹرز کی تعداد پہلے سے زیادہ ہونی چاہیے لیکن صورتحال اس کے برعکس بنتی ہے۔

اس سے پوری طرح واضح ہو گیا ہے کہ پرویز مشرف نے ریفرنڈم کس طرح جیتا اور اس کے ساتھی 2002 کے الیکشن میں کیسے جیتے ۔ یہ ہے پرویز مشرف کا بنایا ہوا شفاف الیکشن ۔