Category Archives: خبر

کراچی کے طالبان ۔ 2

بروز منگل بتاریخ 28 اپریل لیاری میں ایک گروپ نے کچھ دکانداروں کو بھتے کی پرچیاں دیں جس پر وہاں لوگ جمع ہوگئے اور انہوں نے مزاحمت کی جس پر جرائم پیشہ افراد نے انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں جس پر لوگ ہتھیار بند ہو کر بیٹھ گئے اور جب جرائم پیشہ افراد فائرنگ کرتے ہوئے آئے تو وہاں موجود افراد نے بھی جوابی فائرنگ شروع کر دی جس کے بعد دو طرفہ فائرنگ شروع ہوگئی جس کے بعد علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا لوگ اپنے گھروں میں محصور ہوگئے اور مسلح افراد جدید اسلحہ سے لیس ہو کر ایک دوسرے پر فائرنگ کرتے رہے ، فائرنگ کے باعث سنگھو لائن پرانا کمہار واڑہ میں گولی لگنے سے 18 سالہ انعم دختر رجب علی ہلاک ہوگئی وہ گھر کی بالکونی میں موجود تھی، اور احمد شاہ بخاری روڈ پر 11سالہ آمنہ دختر ابراہیم فائرنگ کی زد میں آکر ہلاک ہوگئی اور وہاں موجود اسد، ذیشان، اطہر، ندیم، کریم، بشیر اور محمد فاروق زخمی ہوگئے

آگرہ تاج کالونی میں بابو ہوٹل کے قریب 35 سالہ محمد انور گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا، 25 سالہ ندیم بلوچ، اور 22 سالہ اسد ولد پیر محمد ہلاک ہوگیا اور احمد شاہ بخاری روڈ پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 55 سالہ آدم ہلاک ہوگیا اور نور زیب، اسلم اور عامر زخمی ہوگئے ۔ نامعلوم افراد نے راکٹ فائر کیا جو مچھر کالونی میں صدام چوک کے قریب عبدالرشید کے گھر پر گرا جس سے خوفناک دھماکہ ہوا راکٹ چھت کو چیرتا ہوا گھر میں داخل ہوا جس سے مکان تباہ ہوگیا اور وہاں موجود 5 سالہ حیات اللہ ہلاک ہوگیا، 2 سالہ منورہ، 45 سالہ انوری بیگم،23 سالہ خدیجہ، راشدہ ستارہ خاتون اور حافظہ خاتون زخمی ہوگئی

اس واقعہ کے بعد علاقے کے لوگوں نے شدید احتجاج کیا اور پولیس کے خلاف زبردست نعرے بازی کی جبکہ لیاری میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے مچھر کالونی میں سلمان زخمی ہوگیا ، لیاری میں نامعلوم افراد نے مختلف مقامات پر ہینڈ گرینیڈ پھینک کر خوف و ہراس پھیلا دیا اور جدید ہتھیاروں سے فائرنگ کی ، پولیس کسی ملزم کو گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی، فائرنگ کے دوران کئی مساجد سے امن کیلئے اعلانات بھی کئے گئے اور فائرنگ بند کرنے کی اپیل بھی کی گئی۔

لیاری اور شاہ بخاری سے 3افراد کی لاشیں ملیں جن میں سے دو جلی ہوئی تھیں۔ ہلاک ہونے والوں میں غنی، آفتاب اور ایک 30سالہ شخص شامل ہے۔ آفتاب اور غنی کرین آپریٹر ہیں دونوں گاڑی کھڑی کرکے آرہے تھے کہ نامعلوم افراد نے اغوا کرکے قتل کردیا

نامعلوم = یہ اُس گروہ کے لوگ ہیں کہ اگر اخبار والے اس کی نشاندہی کر دیں تو اُن کا دفتر اور اپنی جانیں غیر محفوظ ہو جاتی ہیں ۔ ان کی کچھ تشریح اس ضرب المثل سے ہوتی ہے “بغل میں چھُری ۔ منہ میں رام رام “

بلوچستان ۔ اسلام آباد کسی کی نہیں سُنتا

سرکاری بیان
صدر صاحب اور دیگر حکومتی افراد نے بار بار کہا ہے کہ وہ بلوچستان کے حالات بہتر کرنا چاہتے ہیں ۔ بلوچستان میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے ۔ مرکز میں بھی پیپلز پارٹی کی حکومت ہے ۔ صوبائی گورنر کا تقرر صدر کرتا ہے اور وہ صدر ہی کا صوبے میں نمائندہ ہوتا ہے [گورنر وفاق کا نمائندہ اُس وقت بنے گا جب پارلیمنٹ کے اختیارات جو پچھلے صدر نے غصب کئے تھے وہ آئینی ترمیم کے ذریعہ پارلیمنٹ کو واپس کر دیئے جائیں گے] ۔

حقیقت
بلوچستان کے گورنر نواب ذوالفقار علی مگسی نے کہا ہے کہ اسلام آباد کسی کی بات نہیں سنتا ۔ معاملات کو اگر نہ سنبھالا گیا تو بلوچستان ہاتھ سے نکل سکتا ہے ۔ بلوچستان کا مسئلہ نواب یا سردار حل نہیں کرسکتا بلکہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ وہ بلوچستان کے سلسلے میں وفاقی حکومت کو تجاویز دیتے ہیں لیکن ان کی بات نہیں سنی جاتی ۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے عوام سے کی جانی والی زیادتیوں کا ازالہ کرنا ضروری ہے ۔ بلوچ جو مسائل بتا رہے ہیں وہ صحیح ہیں اور ان کو حل کرنے کیلئے وفاقی حکومت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے کیونکہ اس طرح کے چھوٹے چھوٹے مسئلے بعد میں بڑے مسائل بن جاتے ہیں جس سے ملک ٹوٹ جاتے ہیں ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا میں مرکز کا نمائندہ ہوں لیکن مرکز نے کبھی بھی مجھے بلوچستان کے مسائل پر اعتماد میں نہیں لیا جب وہ مجھے اعتماد میں لیں گے تو ضرور بلوچستان اور یہاں پر رہنے والوں کے مسائل کو حل کرنے کیلئے بات کروں گا

صوبہ سرحد ۔ اصل حُکمران کون ؟

سرکاری بیان
حکومتی اہلکاروں اور وزراء نے بڑے وثوق سے کہا تھا کہ دیر میں کاروائی وہاں کے عوام کی درخواست پر شروع کی گئی ۔ یہ الگ بات ہے کہ ٹی وی پر اس کاروائی کے حق میں جن عوام کو بولتے دکھایا گیا اُن میں شامل تھیں اسلام آباد کی روشن خیال خواتین جو دوپٹے اور بالوں کو بوجھ سمجھ کر اُتار چُکی ہیں اور کنیئرڈ کالج لاہور کی طالبات جو اُردو کم اور انگریزی زیادہ بول رہی تھیں

حقیقت
دیر کے علاقے میدان میں فوجی آپریشن اور اس میں بے گناہ عوام کی ہلاکتوں کے خلاف منگل کے روز تیمرگرہ اور چکدرہ میں ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہرہ اور شٹرڈاؤن کیا۔ مظاہرین نے کئی گھنٹے تک چترال روڈ بلاک کردی اور چکدرہ بازار میں دھرنا دیا۔تیمر گرہ میں مظاہرہ جماعت اسلامی، پیپلز پارٹی، جے یو آئی، اے این پی، مسلم لیگ ن، مسلم لیگ ق نے منعقد کیا جس سے تیمرگرہ امن جرگہ کے صدر حاجی محمد رسول خان، مظفر سعید و دیگر نے خطاب کیا۔ مقررین نے اپنے خطاب میں دیر آپریشن کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ، آپریشن بند نہ کیا گیا تو عوام فوج کے خلاف اسلحہ اٹھانے پرمجبور ہوجائیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور فوجی قیادت پر عائد ہوگی۔ مقررین نے صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار کے اس بیان کی سخت مذمت کی کہ دیر میں فوجی آپریشن نہیں ہورہا ہے صرف جوابی کارروائی ہے۔

چکدرہ سے نمائندہ کے مطابق میدان میں فوجی آپریشن کے خلاف عوامی مظاہرہ ہوا۔ مظاہرے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ علاقے کے تمام چھوٹے بڑے بازار بند رہے، مظاہرین نے پیدل مارچ کرکے چکدرہ بازار میں دھرنا دیا اور مین چترال روڈ کو کئی گھنٹے بلاک کیا۔ احتجاجی مظاہرے سے سینیٹر مولانا گل نصیب خان، چیئرمین قومی جرگہ ہمایوں خان ایڈووکیٹ و دیگر نے خطاب کیا۔ مقررین نے حکومت کی طرف سے ملاکنڈ ڈویژن میں نظام عدل ریگولیشن کے عملی نفاذ میں تاخیر پر تنقید کرتے ہوئے حکومت کو امن وامان تباہ کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہاکہ عوام افواہوں پر نہ جائیں ،جمہوری حکومت ڈکٹیٹر سے آگے بڑھ گئی اور انہوں نے ضلع دیر لوئر و اپر سے منتخب ہونے والے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی سے دو دن کے اندر میدان آپریشن بند کرنے اور مالاکنڈ ڈویژن میں نظام عدل ریگولیشن کے عملی اقدامات فوری طورپر کرنے کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا بصورت دیگر ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا

یہ میں نہیں کہتا

جو کچھ وطنِ عزیز کے قبائلی علاقوں میں ہوتا آیا ہے اُس کے متعلق میں اپنے خیالات کا اظہار کرتا رہا ہوں اور اِن شاء اللہ جلد پوری صورتِ حال کا مختصر جائزہ اپنے مشاہدات کی روشنی میں لکھوں گا ۔ جو بات میری سمجھ میں نہیں آتی یہ ہے کہ الطاف حسین اور اُس کے چیلوں کو صوبہ سرحد اور پنجاب کی فکر کھائے جا رہی ہے لیکن جہاں اُس کا ایک چیلا گورنر اور باقی چیلے وزراء ہیں اور رہائش پذیر ہین وہا حالات ابتر ہیں ۔ اور کراچی کو طالبان نے گھیر لیا کا شور مچا کر سمجھ لیا جاتا ہے کہ کسی نے نہ دیکھا اور نہ سُنا ۔

یہ میں نہیں کہتا ۔ کل سارے کراچی میں شور تھا جو میرے کانوں تک بھی پہنچا جس کا خلاصہ یہ ہے

سہیل ظاہر خٹک جمعہ کی شام گاڑی کھاتہ کے علاقے میں واقع ایک پرنٹنگ پریس کے باہر بیٹھا ہوا تھا کہ موٹر سائیکل پر سوار دو نامعلوم مسلح افراد نے اس پر فائرنگ کر دی جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا۔ اُسے فوری طور پر سول اسپتال لے جایا گیا جہاں بعدازاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ اسپتال کے سینئر ایم ایل او ڈاکٹر آفتاب چنڑکے مطابق مقتول کے سر میں گولی لگی تھی۔ مرحوم سلطان آباد کا رہائشی تھا۔ ذرائع کے مطابق سہیل پر حملے کی خبر پھیلتے ہی تقریباً 3 سے 4 سو افراد سول اسپتال پہنچ گئے جنہوں نے وہاں شدید توڑ پھوڑ کی۔ ڈاکٹرز کو مارا پیٹا جس سے وہ خوفزدہ ہو کر ایمرجنسی وارڈ چھوڑ چلے گئے

پی ایس ایف کے مذکورہ کارکن کی ہلاکت کے بعد لیاری، لی مارکیٹ، کھارادر، کھڈا مارکیٹ، سلطان آباد، آرام باغ، ایم اے جناح روڈ، بولٹن مارکیٹ، مائی کلاچی، روڈ، سلطان آباد اور دیگر علاقوں میں نامعلوم افراد نے فائرنگ جلاؤ گھیراؤ کا سلسلہ شروع کر دیا، فائرنگ کی زد میں آکر بہار کالونی میں حمید اللہ، رنچھوڑ لائن میں حبیب اور کھڈا مارکیٹ میں مستان شاہ نامی شخص زخمی ہوگئے۔ جبکہ ہنگامے کے سبب متاثرہ علاقوں میں رات گئے تک کھلنے والے بازار اور دکانیں بند ہوگئیں۔ جبکہ لوگ خوفزدہ ہو کر اپنے گھروں کو روانہ ہوگئے۔

ہیلری کلنٹن مطالبہ

رہنما آدھا سچ بولنے کا رجحان رکھتے ہیں اور سچ بولنے سے خوفزدہ ہیں۔ پس پردہ بریفنگ اور آف دی ریکارڈ گفتگو میں ہر کسی نے اس بات پر اتفاق کیا کہ خرابی کہاں ہے لیکن اپنی عوامی تقاریر میں وہ اپنے حقیقی خیالات بتاتے ہوئے ہچکچاتے ہیں۔ اس صورتحال میں کنفیوژن بڑھ جاتی ہے اور طالبانائزیشن کا کینسر بڑھتا جارہا ہے جبکہ حکومت مکمل انارکی اور خانہ جنگی کی سی صورتحال سے گریز کے لئے موثر حکمت عملی بنانے میں ناکام ہو گئی ہے۔ ہم اقوام عالم میں ایک اتنا بڑا مذاق بن چکے ہیں کہ آج امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن بھی پاکستان کے عوام سے یہ مطالبہ کررہی ہیں کہ وہ حکومت کے خلاف کھڑے ہو جائیں تاکہ واشنگٹن کی خواہشات کے مطابق معاشرے میں طالبانائزیشن کا انسداد کیا جاسکے۔ واشنگٹن کے کلنٹنز، ہالبروکس، پیٹرسنز اور مولنز پہلے ہی فیصلہ سازی میں اسلام آباد پر اثر انداز ہورہے ہیں لیکن امریکی وزیر خارجہ کا بیان بہت برے مطالبے کی صورت میں سامنے آیا ہے کہ پاکستانی عوام اسلام آباد کے خلاف بغاوت کردیں۔ پاکستان کے اندرونی معاملات میں اس سے زیادہ بری اور کیا بات ہوسکتی ہے؟

مکمل پڑھنے کیلئے یہاں کلِک کیجئے

اصل خطرہ پاکستان ہے

وزیرِ خارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبے ایک روسی روزنامے کو انٹرویو دیتے ہوئے اویگدور لیبر مین کا کہنا تھا

” اگرچہ ایران کی صورت میں اسرائیل کے لئے ایک ممکنہ جوہری خطرہ موجود ہے لیکن اس وقت اسرائیل کے لئے سب سے بڑا سٹریٹیجک خطرہ اب ایران نہیں بلکہ پاکستان اور افغانستان ہیں ۔ پاکستان ایک غیر مستحکم جوہری طاقت ہے جبکہ افغانستان کو طالبان کے ممکنہ قبضے کا سامنا ہے اور ان دونوں ملکوں کے اشتراک سے انتہاپسندی کے زیر اثر ایک ایسا علاقہ وجود میں آ سکتا ہے جہاں اسامہ بن لادن کے خیالات کی حکمرانی ہو ۔ اس خیال سے چین ۔ روس اور امریکہ میں سے کوئی بھی خوش نہیں”

یہ کراچی ہے

گلستان جوہر بلاک13 اور18 اور پہلوان گوٹھ میں جاری دو گروہوں کے درمیاں کشیدگی میں ایک مرتبہ پھر شدت آگئی جس کے نتیجے میں جوہر چورنگی سے پہلوان گوٹھ اور جناح انٹرنیشنل ائیر پورٹ کو ملانے والی شاہراہ کو بلاک کردیا گیا
سٹرک پر مسلح افراد کھُلے عام فائرنگ کرتے رہے ۔ فائرنگ اتنی شدید تھی کہ لوگ گھروں میں محصور ہونے پر مجبور ہوگئے اور علاقے میں شدید خوف وہراس پھیل گیا
مشتعل شرپسندوں نے ایک پانی کے ٹینکر سمیت 9 گاڑیوں کو آگ لگا دی اور سٹرک پر کھڑی دو درجن سے زائد گاڑیوں کے بھی شیشے توڑ دیئے
پولیس کو جائے وقوعہ پر طلب کیا گیا لیکن پولیس اہلکاروں نے ہنگامہ آرائی کی جگہ پر جانے سے گریز کیا
نامعلوم افراد نے رابعہ سٹی میں واقع فلیٹ میں گھس کے45 سالہ محمد شفیق کو گولیاں مار کر زخمی کردیا جسے تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا