Category Archives: خبر

دِل کے پھپھولے جل اُٹھے ۔ ۔ ۔ ۔

دِل کے پھپھولے جل اُٹھے سِينے کے داغ سے
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
جل کے دل خاک ہوا آنکھ سے رويا نہ گيا

ملک کے حُکمران بالخصوص پی پی پی اور ايم کيو ايم ڈرامہ ڈرامہ کھيل رہے ہيں اور ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

کراچی کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں پانچ افراد جاں بحق ہوگئے ہيں اور 12 گاڑیاں جلادی گئی ہیں۔ شہر میں گزشتہ شب سے فائرنگ اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کا سلسلہ شروع ہوا جس میں اب تک متعدد گاڑیوں کو آگ لگادی گئی ۔ فائرنگ کے واقعات کے نتیجے میں شہر کے مختلف علاقوں میں صورتحال کشیدہ ہوگئی۔لیاری،اورنگی ٹاؤن،کھارادر،گلستان جوہر،شانتی نگر اور قریبی علاقوں میں نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کے واقعات پیش آئے جبکہ آٓئی آئی چندریگر روڈ ،ایم اے جناح روڈ، اور اس سے متصل شاہراہوں پر رات گئے دیر تک کھلے رہنے والے چائے کے ہوٹل اور دکانیں بھی بند کروادی گئیں ۔ شہر کی کشیدہ صورتحال کے باعث وزیر تعلیم سندھ پیر مظہر الحق نے آج تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ جامعہ کراچی کے رجسٹرار نے اعلان کیا ہے کہ جامعہ کراچی کے تحت آج ہونے والے تمام امتحانات ملتوی کر دیے گئے ہیں، انھوں نے کہا کہ نئی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا

ايک کھُلا خط

راولپنڈی سے شائع ہونے والے ايک جريدہ کے مدير صاحب کا مؤرخہ 3 مارچ 2011ء کا خط حاضر ہے

محترم ایڈیٹرصاحبان و ذمہ دار صاحبان
پاکستانی پریس اخبارات و جرائد اور چینلز

السلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ

مجھے معلوم ہے میری اس گذارش کا آپ پر کوئی اثر نہیں ہو گالیکن میرا فرض بنتاہے آپ کو بتا نا

جناب نجم الدین اربکان ترکی کے دور جدید کے بانی تھے
ان ہی کی مساعی سے ترکی میں کمال اتاترک کا اسلام دشمن دور ختم ہوا
وہ وفات پاگئے مگر ہمارے ذرائع ابلاغ کے کان پر جوں تک نہیں رینگی
ہمارے ذرائع ابلاغ نے جناب اربکان کی وفات کو نظر انداز کر دیا

حالانکہ دنیا کے کسی بھی حصے میں ۔ ۔ ۔
کوئی خدا کے خوف سے عاری مرد یا عورت مر جائے
کوئی بھانڈیا مراثی مر جائے ۔ کوئی گانے والا بیمار ہو جائے
کسی ناچنے والی کا کوئی سکینڈل عام ہو جائے ۔ ۔ ۔

تو پاکستان کے اخبارات/رسائل/جرائد اور ٹی وی چینلز اس کو ایسی کوریج ديتے ہیں جیسے یہ اطلاع دنیا کو نہ ملی تو دنیا اندھیر ہو جائے گی صرف یہی نہیں بلکہ اللہ کے ان دشمنوں کی موت کے بعد بھی یاد دلاتے رہتے ہیں کہ اسے مرے ہوئے آج اتنے سال ہو گئے

لیکن امت مسلمہ کی اتنی بڑی خبر جس سے کہ امت کا تعلق ہونا چاہیئے تھا اسے جان بوجھ کر نظر انداز کرنا ور اسے لوگوں کی نظروں سے عمداً اوجھل رکھنا پاکستان کے میڈیا کا مشغلہ ہے

یہ شغل64 برسوں سے نہایت ڈھٹائی سے ”کر لو جو کرنا ہے “ کے اصول پر جاری ہے

عبدالہادی احمد
ایڈیٹر جہاد کشمیر ۔ راولپنڈی

کسی کو خبر بھی نہ ہوئی

ہاں جی ۔ قاريات و قارئين ۔ اپ کو خبر بھی نہ ہوئی ۔ ہم نے 12 فروری کو لاہور ميں رختِ سفر باندھنا شروع کيا اور 14 فروری کو سارا سامان روانہ کرنے کے بعد ہم 15 فروری کو اللہ کے فضل و کرم سے اسلام آباد پہنچ گئے ۔ کل کمپيوٹر وغيرہ کے ڈبے کھولے تھے ۔ آج کچھ وقت ملا ہے تو سوچا کہ کہ اپنے ابھی تک زندہ ہونے کی خبر نشر کی جائے

“اتنے دن کيا کرتے رہے ؟”
“جناب ہم آئے تو گيس کی ترسيل بند تھی ۔ پلمبر کو بلايا تو اُس نے سارے گھر کی پائپ لائين کا معائنہ کر کے بتايا کہ ميٹر سے آگے گيس نہيں آ رہی ۔ ہيلپ لائن پر اطلاع کی ۔ ميٹر بدلانے والے آئے تو معلوم ہوا ميٹر کا نمبر کچھ اور ہے اور بل پر ميٹر کا نمبر کچھ اور لکھا ہے ۔ جس پر پہلے اس تفاوت کو درست کروانے کا حکم ملا ۔ فدوی نے دو دن سوئی نادرن گيس پائپ لائنز لمٹڈ کے ہيڈ آفس ميں گذارے ہين اور بغير جنرل منيجر عامر نسيم صاحب کے حکم دينے کے بات آگے نہيں بڑھ رہی تھی ۔ آج ميں جا نہيں سکا ۔ اب پير کو جا کر وہاں سے درست ميٹر نمبر والی بل کی کاپی نکلوا کر لاؤں گا اور پھر ہيلپ لائن والوں سے رابطہ کروں گا”

“تو کھاتے پيتے کيا ہوٹل سے ہيں ؟’
نہيں جناب ۔ اتفاق ميں برکت ہے ۔ اللہ خوش رکھے ميرے بہن بھائيوں کو ۔ ابھی تک چھوٹے بھائی کے گھر کھاتے پيتے ہيں ۔ کل تک سوتے بھی وہيں تھے ۔ ابھی صرف ايک رات اپنے گھر مين سوئے ہيں”

اللہ حافظ
پھر مليں گے اللہ کے حُکم سے

ذکر ايک شہنشاہ کا

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں بے نظیر قتل کیس کا عبوری چالان پیش کیا گیا۔ ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چالان میں سابق صدر پرویزمشرف کا نام بطور ملزم شامل ہے ۔ ان سے تفتیش کی مسلسل کوشش کی گئی لیکن جواب نہیں ملا جس پر انہیں مفرور قرار دے دیا گیا ہے ۔ وکیل نے مزيد بتايا دونوں گرفتار پولیس آفیسرز سعود عزیز اور خرم شہزاد اس وقت کے صدر پرویز مشرف کے احکامات پر عمل کررہے تھے ۔ اگر سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف عدالت نہ آئے تو انہیں اشتہاری قرار دیدیا جائیگا

عدالت نے گرفتار پولیس آفسیرز سعود عزیز اور خرم شہزاد کی درخواست ضمانت کی سماعت بھی کی ۔ وکیل صفائی وحید انجم نے مؤقف اختیار کیا کہ ایس ایس پی یاسین فاروق کا 3 برس بعد پیش کردہ بیان صرف بے نظیربھٹو کے سکیورٹی ایڈوائزر [اب وفاقی وزيرِ داخلہ] کو بچانے کے لئے لایا گیا ہے ۔ سعود عزیز اور خرم شہزاد کی درخواست ضمانت پر وکلا نے بحث مکمل کرلی جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جوکہ آج سنائے جانے کا امکان ہے

زخم خود بولتے ہيں

لاہور ۔ جمعرات 27 جنوری 2011ء قريب پونے 3 بجے بعد دوپہر چوک مزنگ چونگی کی عابد مارکیٹ کے قریب امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے دونوں نوجوانوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق دونوں نوجوانوں کے جسموں میں پیوست ہونے والی گولیوں کی تفصیلات يہ ہیں

کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج یونیورسٹی لاہور کے شعبہ طب شرعی کے ڈاکٹرز نے اس واقعہ میں ہلاک ہونیو الے فیضان حیدر اور فہیم شمشاد کا پوسٹ مارٹم کیا ۔ نوجوان فہیم شمشاد کی موقع پر ہی 2 بج کر 45 منٹ پرگولیاں لگنے سے موت واقع ہو ئی ۔ جس کی لاش کا پوسٹ مارٹم تقریبا 22 گھنٹے 30 منٹ بعد کیا گیا ۔ فہیم کے جسم پر زخموں کے4 نشان تھے ۔ اس کے جسم پر گولیاں بھی 4 لگیں ۔ فہیم کو ایک گولی سر کے پیچھے دائیں طرف دوسری سامنے سے پیٹ پر جو آر پار ہو ئی تیسری گولی کمر پر بائیں جانب چوتھی بائیں کلائی پر لگی جو فہیم کی بائیں ٹانگ کی ران کو چھو کر گزر گئی

دوسرے نوجوان فیضان حیدر کی موت واقعہ کے ایک گھنٹے 35 منٹ بعد اسپتال میں ہوئی ۔ اسکی لاش کا پوسٹ مارٹم 19 گھنٹے 55 منٹ بعد شروع ہوا ۔ فیضان کے جسم پر زخموں کے 6 نشانات پائے گئے جن میں 5 گولیوں کے جبکہ ایک آپریشن کا ہے ۔ فیضان کو ایک گولی سامنے سے چھاتی کے دائیں طرف جبکہ دوسری بائیں کولہے سے آر پار ہوئی تیسری گولی کمر کی بائیں جانب عقب سے اور دو گولیاں بائیں ران سے چھو کر گزر گئیں

پوسٹ مارٹم رپورٹ سے واضح ہواہے کہ دونوں کو صرف ایک ایک گولی فرنٹ سے لگی اور دونوں کو باقی گولیاں عقب سے ماری گئیں

تو کيا ریمنڈ ڈیوس نے يہ سب گولياں اپنے دفاع ميں چلائی تھيں ؟
خيال رہے يہ معمولی سوال نہيں ہے
اگر دونوں نوجوان ڈاکو تھے اور ریمنڈ ڈیوس کو لوٹنے لگے تھے تو گولياں سب سامنے کی طرف سے لگنا چاہئيں تھيں
ايک خيال يہ بھی ہے کہ ریمنڈ ڈیوس سيکرٹ ايجنٹ ہے ۔ جب مقتول نوجوانوں نے حسبِ عادت ریمنڈ ڈیوس کی طرف ايک سے زيادہ بار ديکھا کہ “يہ گورا يہاں کيا کر رہا ہے”۔ تو ریمنڈ ڈیوس کو شک ہوا کہ انہوں نے اُسے پہچان ليا ہے چنانچہ اُنہيں ہلاک کر ديا

ریمنڈ ڈیوس ؟؟؟

1 ۔ واشنگٹن(آئی این آئی) امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ لاہور میں دوپاکستانی شہریوں کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار امریکی ریمنڈ ڈیوس نجی کمپنی کا ملازم ہے

پیر کو امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ریمنڈ ڈیوس ہائپریون پروٹیکٹو کنسلٹنٹ ایل ایل سی کا ملازم ہے۔ ریاست فلوریڈا کے شہر اور لانڈو میں قائم یہ کمپنی سی آئی اے جیسی کارروائیاں کرتی ہے لیکن بظاہر کیڑا مار ادویات اور دیگر خدمات فراہم کرتی ہے

2 ۔ لاہور يکم فروری 2011ء ۔ لاہور ہائیکورٹ نے دہرے قتل کے الزام میں گرفتار امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کو امریکا کے حوالے کرنے سے روک دیا ہے اور اسکا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دیا ہے۔ آج عدالت میں امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران یڈووکیٹ جنرل پنجاب نے موٴقف اختیار کیا کہ ڈیوس کے استثنا کے بارے میں ابھی تک دعوی ٰنہیں کیاگیا ۔ وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ امریکی سفارتخانے نے ڈیوس کوڈپلومیٹ قراردیا مگرثبوت نہیں دیے، وزارت خارجہ سے ڈیوس کااسٹیٹس معلوم کیاگیا کچھ مہلت دی جائے، جس پر عدالت نے وفاقی حکومت کوریمنڈڈیوس کوامریکا کے حوالے کرنے سے روکنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے اسکا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کاحکم دے دیا اور کیس پر کارروائی دن کے لیے ملتوی کر دی

3 . The trail to fake NOCs saga leads to deep-rooted covert arrangement whereby the key US agents try to get lawful cover for their unlawful movements as it happened in the case of Raymond Davis, it has been learnt. With the mystery shrouding the issuance of the fake documents as no objection certificates (NOCs) on the original letterheads of the Pakistan’s Ministry of Foreign Affairs (MOFA) to the US military personnel and diplomats, The Nation has acquired three more similar documents carrying the names of 17 US officials.

These credentials identify the officials of United States Agency for International Development (USAID) and Office of Defence Representative to Pakistan (ODR-P) as ‘defence contractors’ and allow them ‘private stay’ in Rawalpindi, Islamabad and Taxila. Sources are of the view that ‘defence contractors’ is an obvious reference to Blackwater or Xe Worldwide and allowing them ‘private stay’ in these letters has much to do with the covert activities and espionage.

The scenario co-relates to the killings of three Pakistanis at the hands of undercover US agent in Lahore on Thursday. The accused alias Raymond Davis had provided his fake name and credentials. In a bid to hush up the facts, the US State Department Spokesperson P J Crowley on Friday last said that the official arrested by Pakistani security agencies was not Raymond Davis. If Crowley’s statement is to be gone by, it becomes clear that all the travel documents, including passport and identification card provided by the US agent, were fake because these documents identified the US spy with the aforementioned name.

On Saturday last, Punjab’s Law Minister Rana Sanaullah said that original passport of the accused was received but the minister did not give any details whether the name written on the US spy’s passport had matched the name written on his previous credentials.

چھوٹی چھوٹی خبريں

اسلام آباد ۔ 30 جنوری 2011ء کے اخبار سے ۔ واشنگٹن کے دباؤ اور وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی جانب سے اسلام آباد کے حکمرانوں کو امریکی قاتل کی فوری رہائی کیلئے فون کرنے کے باوجود پنجاب حکومت کے ترجمان نے اس عزم کا اظہار کیا ہے قانون کے مطابق پیش رفت ہوگی اور رات کی تاریکی میں دو افراد کو قتل کرنے والے شخص کو امریکا بھیجنے نہیں دیا جائے گا۔ دفتر خارجہ اور پنجاب حکومت، دونوں نے اس تاثر کو مسترد کردیا ہے کہ جمعرات کو لاہور میں دو پاکستانیوں کو قتل کرنے والے امریکی باشندے ریمنڈ ڈیوس یا دوسرے امریکی کیلئے کوئی غیر معمولی رعایت اختیار کی جائے گی
ایک ایسے موقع پر جب دفتر خارجہ کا اصرار ہے کہ ہلیری کلنٹن نے فون کال کی اور اعلیٰ سطح پر رابطے ہوئے ہیں، وزارت خارجہ نے پرعزم ہے کہ وہ کسی دباؤ میں نہیں آئے گی۔ پنجاب حکومت کے ترجمان پرویز رشید کا کہنا ہے کہ ملکی قانون کے تحت کارروائی ہونا چاہئے اور امریکی قاتلوں کی قسمت کا فیصلہ عدالتوں کو کرنا چاہئے۔ پرویز رشید نے کہا کہ صوبائی حکومت کی اصلیت کو افعال ہی ظاہر کرسکتے ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ یہ واقعہ امریکا اور پاکستان کے درمیان جنگ کا سبب بنے لیکن ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ پاکستانیوں کے قاتلوں کیلئے قانون کے مطابق نمٹا جائے اور اس معاملے میں میری پارٹی اور صوبائی حکومت کسی دباؤ میں نہیں آئے گی اور قانون کے تحت کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کا مقدمہ اب عدالت میں ہے اور اب وہی اس کی قسمت کا فیصلہ کرے گی اور یہ بھی اسے سفارتی استثنٰی حاصل ہے یا نہیں ۔
پنجاب پولیس کے ذارئع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں تین مقدمات درج کیے گئے ہیں جن میں سے اسلحہ اور دہرے قتل کے دو مقدمات ریمنڈ ڈیوس کے خلاف جبکہ ایک اور کیس بھی امریکی باشندے کے خلاف درج کیا گیا ہے جس کا نام تاحال معلوم نہیں ہوسکا۔
ریمنڈ ڈیوس سے گلوبل پوزیشننگ سسٹم (G P S) اور چہرے پر پہننے والا نقاب (Face Mask) برآمد ہونے کے بعد اس بات کے خدشات بڑھ گئے ہیں کہ وہ خفیہ (UnderCover) جاسوس تھا۔

لاہور ۔ 31 جنوری 2011ء بوقت 15:35 ۔ وطن پارٹی کے بیرسٹر ظفراللہ نے لاہور میں شہریوں کے قتل کیس میں گرفتار امریکی ریمنڈڈیوس کے خلاف آئین کے آرٹیکل184 3 کے تحت سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کردی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثنٰی حاصل نہیں ہے اور امریکی سفارت خانے نے اسے سفارت کار بھی غلط طور پر قرار دیاہے ۔ پٹیشن میں استدعا کی گئی ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کو رہا یا امریکا کے حوالے نہ کرنے کا حکم دیا جائے

لاہور ۔ 31 جنوری 2011ء بوقت 15:50۔ وفاقی وزیر تعلیم سردار آصف احمد علی نے کہا ہے کہ اگر ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثنٰی حاصل ہے تو اسے امریکا کے حوالے کرنا پڑے گا۔ اس صورت میں ریمنڈ کے خلاف کیس امریکا میں ہی چلے گا ۔ وہ اسلام آباد جاتے ہوئے لاہور ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفت گو کر رہے تھے۔ سردار آصف احمد علی کا کہنا تھاکہ اگر ریمنڈ ڈیوس کو استثنٰی حاصل نہیں تو اس کا ٹرائل پاکستان میں ہی قانون کے مطابق ہو گا ۔ انہوں نے يہ بھی کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے ۔ اسے استثنٰی نہیں تھا اس لئے کیس امریکا میں چلا