Category Archives: تجزیہ

ہیرو ۔ زیرو اور ہم

سکندر نامی مسلحہ شخص کے حوالے سے 15 اگست کی شام سے رات تک 5 گھنٹے جاری رہ کر ختم ہونے والے واقعہ کے متعلق چند اُردو بلاگرز اظہارِ خیال کر چکے ہیں اسلئے سب کچھ دہرانے کی ضرورت نہیں ۔ میں صرف اس واقعہ کے تکنیکی اور اصولی پہلو واضح کرنے کی کوشش کروں گا

سکندر کے ہاتھوں میں ایک سب مشین گن اور ایک آٹومیٹک رائفل تھی ۔ جس نے طبیعات (Physics) کا مضمون تھوڑا سا بھی پڑھا ہے وہ یہ تو جانتے ہوں گے کہ ہر عمل کے برابر اس کا ردِ عمل مخالف سمت میں ہوتا ہے (To every action there is an equal and opposite reaction)

متذکرہ ہتھیاروں میں 39 ملی میٹر لمبے کارتوس استعمال ہوتے ہیں جن میں لگی گولی 18.2 گرام وزنی ہوتی ہے ۔ فائر کرنے پر یہ گولی 718 میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے ہتھیار کی نالی سے باہر نکلتی ہے ۔ یعنی یہ 18.2 ضرب 718 یعنی 13 کلو گرام سے زیادہ کا دھکا پیچھے کی طرف لگاتی ہے ۔ جب آٹو میٹک فائر کیا جاتا ہے تو ہر ایک سے ڈیڑھ سیکنڈ بعد یہ دھکا لگتا ہے ۔ اگر ایک شخص کے 2 ہاتھوں میں ایک جیسے ہتھیار نہ ہوں تو ان کا فائرنگ ریٹ اور بعض اوقات گولی کا فرق وزن غیرمتوازن ردِ عمل پیدا کرتے ہیں جس کا شُوٹر کے اعصاب پر بُرا اثر پڑتا ہے ۔ اندازہ کیجئے کہ سکندر کے دونوں ہاتھوں پر یہ غیرمتوازن دھکے لگتے تھے مگر اس کے ہاتھ متزلزل نہیں ہوئے ۔ اس سے ظاہر ہے کہ سکندر کمانڈوز کی طرح باقاعدہ تربیت یافتہ ہے

ایسی صورتِ حال میں زیادہ احتیاط اور تحمل کی ضرورت تھی کہاں کہ زمرد صاحب نے ہیرو بننے کی کوشش کی ۔ میڈیا نے اُنہیں ہیرو بنا بھی دیا مگر اصلیت کے قریب رانا ثناء اللہ کا بیان ہے

کسی بھی امن و امان کی صورتِ حال سے بالخصوص جس میں اسلحہ موجود ہو نمٹنا پولیس ۔ رینجرز اور فوج کا کام ہے ۔ کوئی شخص خواہ کمانڈو سے زیادہ صلاحیت رکھتا ہو اُسے بغیر مجاز اتھارٹی کی اجازت کے اس ماحول میں کودنے کی اجازت نہیں ۔ زمرد خان نے یہ غلطی بھی کی

اب آتے ہیں اس واقعہ کے ڈرامائی منظر کی طرف ۔ کل بہت سی وڈیوز دیکھنے کے بعد واضح ہوا کہ زمرد خان نے چھلانگ لگا کر سکندر کو قابو کرنے کی کوشش کی مگر سکندر کی معمولی سی جُنبش سے زمین پر اُوندھا جا پڑے پھر اُٹھتے ہوئے لڑکھڑائے اور دوبارہ اُٹھ کر بھاگے ۔ گرنے کے بعد سے بھاگ کر محفوظ ہونے تک سکندر کے پاس بہت وقت تھا ۔ اللہ نے زمرد خان کو بچانا تھا ورنہ سب مشین گن یا آٹومیٹک رائفل کی ایک بوچھاڑ (burst) مار کر سکندر زمرد خان کے پرخچے اُڑا دیتا

زمرد خان کو اُس کے حال پر چھوڑ کر سکندر نے پولیس والوں کی طرف رُخ کیا اور داہنی طرف فائرنگ کی پھر دونوں ہاتھ اُوپر اُٹھا دیئے اوربائیں جانب مُڑتے ہوئے دونوں ہتھیاروں سے ایک ایک فائر کیا ۔ پھر اچانک دونوں ہاتھ نیچے کر کے سامنے کی طرف نشانہ لے کر فائر کیا لیکن ابھی دونوں ہتھیاروں سے ایک ایک راؤنڈ ہی فائر کیا تھا کہ خود زخمی ہو کر گر پڑا ۔ فائرنگ کی جو ایک ایک تعداد لکھی گئی ہے یہ فائر کے وقت فضا میں اُڑتے ہوئے تپّے ہوئے روشن کھوکھوں (red hot luminous cartridge cases) کے نظر آنے کی بنیاد پر ہے ۔ ہو سکتا ہے کہ اس سے زیادہ راؤنڈ فائر کئے گئے ہوں مگر ان کے کھوکھے وڈیو میں نظر نہ آئے ہوں

جو لوگ کہتے ہیں کہ سکندر نے ہاتھ اُوپر اُٹھا کر سرینڈر (Surrender) کر دیا تھا وہ لاعلم ہیں یا پھر اُن کا علم مووی فلموں تک محدود ہے جن میں کھوکھے اُڑتے نہیں دکھائے جاتے

کوئی کہتا ہے ”ہمارا سب سے بڑا مسئلہ دہشتگردی ہے“۔
کوئی کہتا ہے ”ہمارا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے“۔
میں کہتا ہوں ”ہمارا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ میرے ہموطن اپنی ذمہ داریاں تو نبھاتے نہیں لیکن دوسروں کے کام میں مداخلت اپنا اولین فرض سمجھتے ہیں“۔

ڈاکہ ۔ امپائر اور کپتان

11 مئی کو جمہوریت پر ڈاکہ ڈالا گیا
حکومت سارے امپائر اپنے ساتھ ملا لے پھر بھی ضمنی انتخابات (bye elections) کی ساری نشستیں تحریک انصاف جیتے گی
صدر کیلئے پری پول رِگِگنگ (pre-poll rigging) ہو رہی ہے
(عمران خان بتاریخ 30 جولائی 2013ء)

مندرجہ بالا رِگِگنگ کا نتیجہ یہ رہا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سینٹ + قومی اسمبلی ۔ ۔ ۔ پنجاب ۔ ۔ سندھ ۔ ۔ ۔ خیبرپختونخوا ۔ ۔ ۔ بلوچستان ۔ ۔ ۔ میزان
نشِستیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 104 + 372 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 406 ۔ ۔ ۔68 ۔ ۔ ۔ ۔ 124 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 65 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 1239
اراکین ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 103 + 324 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 371 ۔ ۔ ۔ 160 ۔ ۔ ۔ ۔ 118 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 62 ۔ ۔ ۔ ۔ 1138
ووٹ پڑے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 314 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 367 ۔ ۔ ۔ 69 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 110 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 56 ۔ ۔ ۔ ۔ 887
درست ووٹ ۔ ۔ ۔ ۔ 311 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 361 ۔ ۔ ۔ 69 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 110 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 56 ۔ ۔ ۔ ۔ 887

ممنون حسین
کل ووٹ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 277 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 338 ۔ ۔ ۔ 64 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 41 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 55 ۔ ۔ ۔ 775
شمار ہوئے ۔ ۔ ۔ ۔ 277 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 54 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 25 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 21 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ 55 ۔ ۔ ۔ 432

وجیھہ الدین
کل ووٹ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 34 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 23 ۔ ۔ ۔ ۔۔ 5 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 69 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 1 ۔ ۔ ۔ 132
شمار ہوئے ۔ ۔ ۔ ۔ 34 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 4 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 3 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 35 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 1 ۔ ۔ ۔ ۔ 77

ممنون حسین صاحب کو مسلم لیگ ن ۔ مسلم لیگ فنکشنل ۔ پختونخوا ملی عوامی پارٹی ۔ نیشنل پارٹی ۔ جمیعت علمائے اسلام فضل ۔ ایم کیو ایم ۔ مسلم لیگ ضیاء ۔ مجلس وحدت المسلمین ۔ کچھ آزاد اُمیدواروں اور قومی وطن پارٹی نے ووٹ دیئے ۔ (قومی وطن پارٹی خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت میں شریک ہے)
وجیھہ الدین صاحب کو تحریکِ انصاف ۔ جماعت اسلامی ۔ عوامی مسلم لیگ اور عوامی جمہوری اتحاد نے ووٹ دیئے
پی پی پی پی ۔ اے این پی اور مسلم لیگ ق نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا

ضمنی انتخابات جب ہوں تو دیکھیں گے البتہ 11 مئی کے ڈاکے کا منظر کچھ ایسا رہا ہو گا ۔ ووٹ ڈالے گئے تو قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں تحریکِ انصاف سونامی سے جیت رہی تھی لیکن سونامی آتے ہی اندھیرا چھا گیا ۔ جب اندھیرا چھٹا تو دیکھا کہ سارے ووٹ مسلم لیگ ن کے ڈبوں میں چلے گئے تھے

ایک خبر
اسلام آباد آباد…پاکستان الیکشن کمیشن نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا اعتراض مسترد کر تے ہو ئے الیکشن کمیشن پر تنقید کو بلا جواز قرار دیاہے ۔ تر جمان الیکشن کمیشن کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ عمران خان کو انتخابی ریکارڈ تک رسائی کا حکم دے چکے ہیں ۔ ان کی درخواست پر این اے 122 کے انتخابی ریکارڈ تک رسائی کا حکم دیا گیا تھا۔

دوسری خبر
عمران خان کو عدالت عظمٰی کی طرف سے توہینِ عدالت کا نوٹس ۔ 2 اگست کو ذاتی طور پر طلب

قومیں ۔ متحمل مزاج کون اور متعصب کون ؟

80 ملکوں میں کئے گئے سروے میں لوگوں سے پوچھا گیا کہ ”وہ کس قسم کے لوگوں کو اپنے ہمسائے میں پسند نہیں کریں گے ؟“
اس سروے کے نتیجہ میں دلچسپ صورتِ حال سامنے آئی جو کہ مندرجہ ذیل نقشہ میں دکھائی گئی ہے ۔ خیال رہے یہ لکھنے والے وہ ہیں جو ہم پاکستانیوں کو جاہل اور انتہاء پسند سمجھتے ہیں . racial-tolerance-map-hk-fix(بڑا کرنے کیلئے نقشے پر کلِک کیجئے)۔

لال رنگ متعصب یا تنگ نظر لوگوں کو ظاہر کرتا ہے ۔ گہرا لال زیادہ متعصب یا تنگ نظر ہوں گے ۔ اس سروے کے مطابق سب سے زیادہ متعصب یا تنگ نظر لوگ بھارت میں پائے جاتے ہیں یعنی 40 فیصد یا زیادہ لوگ اپنے قریب کسی غیرمُلکی باشندے یا دوسرے مسلک کے لوگوں کی رہائش پسند نہیں کرتے

گہرا نیلا سب سے زیادہ زیادہ متحمل مزاج لوگوں کو ظاہر کرتا ہے ۔ اس میں برطانیہ اور اس کی سابقہ کالونیوں (ریاستہائے متحدہ امریکہ ۔ کنیڈا ۔ آسٹریلیا ۔ نیوزی لینڈ) اور لاطینی امریکہ کے لوگ ہیں ۔ یعنی ان میں 5 فیصد سے کم لوگ تنگ نظر یا متعصب ہیں

ان کے بعد نیلا رنگ متحمل مزاج لوگوں کو ظاہر کرتا ہے ۔ متحمل مزاج لوگوں میں پاکستان خاص اہمیت رکھتا ہے کہ انتہائی متعصب اور تنگ نظر لوگوں کے علاقوں میں گِرا ہوا ہونے کے باوجود پاکستان میں تنگ نظر لوگ 10 فیصد سے کم ہیں باوجودیکہ پاکستان میں بسنے والے مقابلتاً بہت زیادہ مختلف نسلی اور لسانی گروہوں سے تعلق رکھتے ہیں ۔ دیکھیئے نقشہ ۔ (بڑا کرنے کیلئے نقشے پر کلِک کیجئے)۔ diversity-map-harvard2
گہرا لال یعنی سب سے زیادہ متعصب یا تنگ نظر سے گہرا نیلا یعنی متحمل یا سب سے کم تنگ نظر تک 7 قسمیں بنائی گئی ہیں جو نقشہ میں مختلف رنگوں سے واضح کی گئی ہیں

مسلمان کا مطلب کیا ہے ؟

دو پاکستانی لڑکیاں ریحانہ کوثر اور ثوبیہ کمار حصول تعلیم کی غرض سے برطانیہ گئی تھیں
ریحانہ کوثر اور ثوبیہ کمار جن کی عمریں اب بالترتیب 34 سال اور 29 سال ہیں نے چند ہفتے قبل لیڈز (برطانیہ) میں سول پارٹنر شپ رجسٹرڈ کرالی یعنی ہم جنس شادی رچا لی
اخبار کے مطابق وہ برطانیہ میں شادی کے بندھن میں بندھ جانے والی پہلی مسلمان ہم جنس پرست خواتین بن گئیں
ریحانہ کوثر اور ثوبیہ کمار نے حکومتِ برطانیہ کو پناہ (Asylum) کیلئے درخواست دیتے ہوئے کہا ہے کہ
”پاکستان واپسی پر ان کی جان کو خطرہ لاحق ہے“۔
مزید ریحانہ کوثر کا کہنا ہے کہ اس ملک (برطانیہ) نے ہمیں ہمارا حق دیا اور ہم نے جو فیصلہ کیا ہے وہ انتہائی ذاتی ہے ہم نجی زندگی میں کیا کرتے ہیں کسی اور کو اس میں مداخلت کا حق نہیں

عرضِ بلاگر
میرا پہلا سوال یہ ہے کہ ان عورتوں کو مسلمان کس بنا پر کہا گیا ؟

اگر بنیاد نام ہے تو ایک لڑکی کے نام کے ساتھ ”کمار“ لکھا ہے جو ہندوؤں کا نام ہے چناچہ وہ غیر مُسلم ہو سکتی ہے ۔ دوسری بات یہ ہے کہ نہ صرف ہمارے ملک میں بلکہ عرب ۔ افریقہ ۔ امریکہ اور یورپ میں بھی ایسے غیر مُسلم بستے ہیں جن کے نام مسلمانوں جیسے ہیں ۔ بارک حسین اوبامہ کو ہی لے لیجئے

فرض کیجئے کہ وہ مسلمان والدین کے گھروں میں پیدا ہوئیں تو کیا یہ ضروری ہے کہ مسلمان کا بچہ بھی مسلمان ہو ؟
سیّدنا نوح علیہ السلام اور طوفان میں غرق ہونے والے اُن کے بیٹے کی مثال ہمارے سامنے ہے

میرے مطالعے اور تجربے کے مطابق مسلمان یا مُسلم اُسے کہا جاتا ہے جو اللہ کا مُسلم یعنی تابع ہو اور جو اللہ کے چند بڑے احکام میں سے کسی ایک کی خلاف ورزی کرے اور توبہ نہ کرے یا اس کی تکرار کرے وہ مسلمان نہیں ہوتا
ان عورتوں نے جس عمل کی بنیاد ڈالی ہے اس بناء پر اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے سیّدنا لوط علیہ السلام کی پوری قوم کو نیست و نابود کر دیا تھا ۔ ان میں سیّدنا لوط علیہ السلام کی بیوی بھی شامل تھی جس نے ایسے لوگوں کی صرف حمائت کی تھی

جب یہ عورتیں مسلمان ہی نہیں تو کسی مسلمان کو حق نہیں پہنچتا کہ اُن کے معاملات میں مداخلت کرے

دعوے اور حقیقت

انتخابات سے پہلے انتخابات کے دن سیاسی جماعتوں کے سربراہان بہت سے دعوے کرتے ہیں ۔ ہارنے والوں کے دھاندلی کے دعوٰی کے علاوہ بھی دو دعوے ایسے ہیں جو کہ بار بار کئے گئے

1970ء کے انتخابات میں آؤٹ ٹرن 60 فیصد رہا تھا ۔ ایک سیاسی جماعت سربراہان کا دعوٰی تھا کہ اُن کشش کے باعث 11 مئی 2013ء کے انتخابات میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ آؤٹ ٹرن رہا
الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار شائع کرنے پر معلوم ہوا کہ کُل ایک 4 کروڑ 62 لاکھ سے کچھ اُوپر ووٹ ڈالے گئے جو 55.02 فیصد بنتا ہے

ایک سیاسی جماعت 12 مئی 2013ء سے زور دے رہی ہے کہ پنجاب کے 25 حلقوں میں لگائے گئے انگوٹھے کے نشانات کا متعلقہ ووٹرز کے شناختی کارڈز پر لگے انگوٹھے کے نشانات کا موازنہ کیا جائے تو معلوم ہو جائے گا کہ کس اُمیدوار نے دھندلی کی ہے ۔ میں نہیں کہہ سکتا کہ ایسا مطالبہ کرنے والے اتنے ہی ناواقف یا بھولے ہیں کہ وہ نہیں جانتے کہ بیلٹ پیپر پر انگوٹھے کا نشان نہیں لگایا جاتا اور نہ کوئی ایسی نشانی ہوتی ہے جس سے معلوم ہو سکے کہ یہ ووٹ کس نے ڈالا ۔ انگوٹھے کا نشان کاؤنٹر فائل پر ہوتا ہے ۔ اگر کاؤنٹر فائل پر لگا انگوٹھے کا نشان شناختی کارڈ پر لگے انگوٹھے کا نشان سے مختلف ہو تو پریزاڈنگ آفیسر کا قصور تو بن سکتا ہے اور مزید کچھ نہیں ہو سکتا

ایک سیاسی جماعت کا دعوٰی تھا کہ 11 مئی 2013ء کو اُنہیں سب سے زیادہ ووٹ ملے ہیں لیکن ہیرا پھیری سے دوسری جماعت اکثریت لے گئی ہے
الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار شائع کرنے پر مندرجہ ذیل صورتِ حال سامنے آئی ہے
272 میں سے 266 نشستوں کا اعلان ہوا ہے

سیاسی جماعت ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ووٹ ملے ۔ ۔ نشستیں حاصل کیں

مسلم لیگ ن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 14794188 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 125

تحریکِ انصاف ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 7563504 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 27

پی پی پی پی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 6822958 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 31

آزاد اُمیدوار ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 5773494 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 32

ایم کیو ایم ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 2422656 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 18

جے یو آئی (ف) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 1454907 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 10

مسلم لیگ ق ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 1405493 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 2

مسلم لیگ ف ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 1007761 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 5

جماعتِ اسلامی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 949394 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 3

اے این پی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 450561 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 1

پختون خوا ملی عوامی پارٹی ۔ ۔ ۔ 211989 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 3

این پی پی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 196828 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 2

مسلم لیگ ضیاء ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 126504 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 1

عوامی مسلم لیگ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 93051 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 1

عوامی جمہوری اتحاد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 71175 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 1

بی این پی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 64070 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 1

نیشنل پارٹی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 61171 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 1

مسلم لیگ مشرّف ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 54617 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 1

قومی وطن پارٹی شیرپاؤ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 46829 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 1

بہتر کون ؟

آج کل سائنس کی ترقی کا چرچہ ہے ۔ سائنس کی ترقی نے آدمی کو بہت سہولیات مہیاء کر دی ہیں
پڑھنے لکھنے پر بھی زور ہے جس کے نتیجہ میں بہت لوگوں نے بڑی بڑی اسناد حاصل کر لی ہیں
توقع تو تھی کہ ان سہولیات کو استعمال کرتے ہوئے آدمی تعلیم حاصل کر کے انسان بن جائیں گے

لیکن

سائنس کی ترقی میں انسانیت کم پنپ پائی ہے اور وبال یا جہالت زیادہ
سائنس کے استعمال نے انسان کا خون انفرادی ہی نہیں بلکہ انبوہ کے حساب سے آسان بنا دیا ہے اور انسانیت بلک رہی ہے
ایسے میں ویب گردی کرتے میں افریقہ جا پہنچا ۔ دیکھیئے نیچے تصویر میں کون بچے ہیں اور کیا کر رہے ہیں

Ubuntu

ان بچوں کے پاس اپنے جسم ڈھانپنے کیلئے پورے کپڑے نہیں لیکن اس تصویر سے اُن کی باہمی محبت اور احترام کا اظہار ہوتا ہے ۔ یہ تو میرا اندازہ ہے ۔ اصل حقیقت یہ ہے

ایک ماہرِ بشریات (anthropologist) نے شاید ایسے لوگوں کو پڑھا لکھا نہ ہونے کی بناء پر جاہل اور خود غرض سمجھتے ہوئے اپنے مطالعہ کے مطابق ایک مشق دی ۔ماہرِ بشریات نے پھلوں سے بھرا ایک ٹوکرا تھوڑا دور ایک درخت کے نیچے رکھ کر افریقہ میں بسنے والے ایک قبیلے کے بچوں سے کہا
”جو سب سے پہلے اس ٹوکرے کے پاس پہنچے گا ۔ یہ سارے میٹھے پھل اُس کے ہوں گے“۔
اُس نے بچوں کو ایک صف میں کھڑا کرنے کے بعد کہا ”ایک ۔ دو ۔ تین ۔ بھاگو“۔

سب بچوں نے ایک دوسرے کے ہاتھ پکڑ لئے اور اکٹھے بھاگ کر اکٹھے ہی پھلوں کے ٹوکرے کے پاس پہنچ گئے اور ٹوکرے کے گرد بیٹھ کر سب پھل کھانے لگے

ماہرِ بشریات جو ششدر کھڑا تھا بچوں کے پاس جا کر بولا ”تم لوگ ہاتھ پکڑ کر اکٹھے کیوں بھاگے ؟ تم میں سے جو تیز بھاگ کر پہلے ٹوکرے کے پاس پہنچتا سارے پھل اس کے ہو جاتے”۔

بچے یک زبان ہو کر بولے ”اُبنٹُو (ubuntu) یعنی میرا وجود سب کی وجہ سے ہے ۔ ہم میں سے ایک کیسے خوش ہو سکتا ہے جب باقی افسردہ ہوں”۔

کیا یہ سکولوں اور یونیورسٹیوں سے محروم لوگ اُن لوگوں سے بہتر نہیں جو سکولوں اور یونیورسٹیوں سے فارغ ہو کر انفرادی بہتری کیلئے دوسروں کا نقصان کرتے ہیں
اپنی اجارہ داری قائم کرنے کیلئے دوسروں کا قتل کرتے ہیں
اور بہت خوش ہیں کہ جسے چاہیں اُسے اُس کے ملک یا گھر کے اندر ہی ایک بٹن دبا کر فنا کر دیں

سائنس نے ہمیں آسائشیں تو دے دیں ہیں مگر انسانیت ہم سے چھین لی

قومی الميہ

درجہ اوّل ميں کامياب ہونے والے انجنيئر ۔ ڈاکٹر ياسائينسدان بنتے ہيں

درجہ دوم ميں کامياب ہونے والے ايڈمنسٹريٹر بنتے ہيں اور درجہ اوّل والوں پر حُکم چلاتے ہيں

درجہ سوم ميں کامياب ہونے والے سياستدان بن کر وزير بنتے ہيں اور درجہ اوّل اور دوم والے دونوں پر حُکم چلاتے ہيں

جو تعليم ميں ناکام رہتے ہيں جرائم پيشہ بنتے ہيں اور سياستدانوں پر حُکم چلاتے ہيں

اور جو تعليم کے قريب جاتے ہی نہيں وہ سوامی ۔ گُورُو يا پِير بنتے ہيں اور سب اُن کے تابعدار بن جاتے ہيں