Category Archives: پيغام

صحتمند کون ؟

میں نے زندگی بھر کے تجربہ سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ آدمی کی بلحاظِ صحت چار قسمیں ہیں

1 ۔ جو شخص اپنی اور دوسروں کی بھی پریشانی اور تکلیف کو دلی طور پر محسوس کرتا ہے اس کی صحت خراب ہی رہتی ہے

2 ۔ جو شخص صرف اپنی پریشانی اور تکلیف کو دلی طور پر محسوس کرتا ہے اس کی صحت بھی زیادہ اچھی نہيں رہتی لیکن اولالذکر سے بہت بہتر ہوتی ہے

3 ۔ جو شخص نہ اپنی پریشانی اور تکلیف کو دلی طور پر محسوس کرتا ہے اور نہ دوسروں کی اس کی صحت خراب نہیں ہوتی

4 ۔ جو شخص خود تو کسی بات پر پریشان نہیں ہوتا لیکن دوسروں کو پریشان کئے رکھتا ہے اس کی صحت بہت اچھی ہوتی ہے

ایک اچھا مشورہ

میں نے اک عمر گذاری ہے گردشِ دوراں کے ساتھ لیکن میرے خالق و مالک نے مجھے اس سَیلِ رواں کے ساتھ بہہ جانے سے ہمیشہ بچایا ۔ میں اپنے اللہ الرحمٰن الرحیم کا جتنا بھی شکر بجا لاؤں کم ہے ۔ میرے پرانے قارئین جانتے ہونگے کہ میں نے بینظیر کے جس مسلک کو غلط سمجھا اس کی کھُل کر مخالفت کی ۔ میں اس کا کبھی ووٹر بھی نہیں رہا ۔

میری تمام مسلمان قارئین سے درخواست ہے کہ صرف اپنی بہتری اور اپنی اچھی عاقبت کیلئے کسی بھی مرنے والے کے خلاف کوئی کلمہ لکھنا یا زبان پر لانا تو کیا سوچیں بھی نہیں کیونکہ روح قفسِ عنصری سے پرواز کرتے ہی مرنے والے کا حساب کتاب اللہ کے ہاں شروع ہو جاتا ہے ۔ ایسی صورت میں اس کی اچھائی بیان کرنا یا اس کیلئے مغفرت کی دعا کرنا نیک عمل ہے بشرطیکہ وہ مسلمان ہو بیشک گنہگار ہو مگر اس کی برائی بیان کرنا اپنے گناہوں میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے ۔ اسلئے اب جبکہ کہ بینظیر عالمِ برزخ میں پہنچ چکی ہے اس کی برائیاں بیان نہ کریں ۔

وما علینا الالبلاغ

میں ممنون ہوں

میں تمام قارئین کا ممنون ہوں جنہوں نے میری بیماری میں میرے لئے دعا کی اور ان کی دعاؤں اور اللہ کے کرم سے الحمدللہ اب میری طبیعت بہت بہتر ہے ۔ میں بالخصوص مندرجہ ذیل خواتین و حضرات کا ممنون ہوں جنہوں نے مجھ سے رابطہ کیا ۔ اللہ آپ سب کو خوش و صحتمند رکھے ۔ آمین ۔ محمد شاکر عزیز صاحب ۔ طارق کمال صاحب ۔ الف نظامی ۔ شعیب صفدر صاحب ۔ شگفتہ صاحبہ ۔ روسی شہری صاحب ۔ بوچھی صاحبہ ۔ وقار علی روغانی صاحب اور فیصل صاحب ۔

بیٹیاں اللہ کی نعمت ہوتی ہیں ۔ انہیں اللہ تعالٰی نے بہت محبت کرنے والا دل دیا ہوتا ہے ۔ اسی لئے شگفتہ صاحبہ اور بوچھی صاحبہ نے بار بار میری عیادت کی ۔

میں سوچتا ہوں اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے مجھے کتنا مالدار بنایا ہے ۔ زر و جواہر میرے پاس نہیں تو کیا ہوا ۔ ان کی حقیقت ہی کیا ہے ؟ ایک محبت ساری دنیا کی دولت سے نہیں خریدی جا سکتی اور میں اتنی ساری محبتیں سمیٹ رہا ہوں ۔ سُبحان اللہ بعدد خلقِہِ ۔

مجھے کوئی خطرناک بیماری نہ تھی ۔ میرا جسم اللہ تعالٰی نے بہت حساس بنایا ہے اور اسلام آباد میں اب الرجی بہت زیادہ ہو چکی ہے ۔ مجھے نزلہ ۔ بخار اور کھانسی نے گھیر لیا ۔ کھانسی اس قدر شدید تھی کہ میں تین دن اور دو راتیں بالکل نہ سو سکا ۔ کسی وقت تو سانس لینا ہی دشوار ہو جاتا ۔ یہ وقت بہت تکلیف دہ ہوتا ۔ اللہ کا جتنا شکر ادا کیا جائے اتنا ہی کم ہے کہ اپنی رحمتیں نازل فرماتا رہتا ہے ۔

عیدالاضحٰے مبارک

اللہُ اکبر اللہُ اکبر لَا اِلَہَ اِلْاللہ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ لَہُ الّمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیٍ قَدِیر
اللہُ اکبر اللہُ اکبر لا اِلہَ اِلاللہ و اللہُ اکبر اللہُ اکبر و للہِ الحمد
اللہُ اکبر کبِیرہ والحمدُللہِ کثیِرہ و سُبحَان اللہِ بکرۃً و أصِیلا

سب قارئین اور ان کے اہلِ خانہ کو عیدالاضحٰے مبارک ۔ جنہوں نے حج کیا ہے انہیں حج مبارک ۔ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی ان کا حج قبول فرمائے ۔ اللہ الرحمٰن الرحیم سب کو اچھی صحت عطا فرمائے اور خوشی اور خوشحالی نصیب کرے ۔ برائیوں سے بچائے اور نیکی کی راہ پر ثابت قدم کرے ۔ بُرے حاکموں سے نجات دلائے اور باعمل مسلمان حاکم نصیب فرمائے جو اپنی جیبیں بھرنے کی بجائے عوام کی خوشحالی کیلئے کوشاں ہوں اور اپنی کرسی مضبوط کرنے کی بجائے قوم اور ملک کو مضبوط کریں ۔ آمین یا رب العالمین ۔

آج اس کی اشد ضرورت ہے

صَبَر کے معنی

آجکل عُرفِ عام میں صَبْر کے معنی یہ لئے جاتے ہیں کہ جب کچھ نہ ہو سکے یا کر سکے تو صَبْر کر لیا۔
درحقیقت ایسا نہیں ہے ۔ صَبْر کے لُغوی معنی روکنے یا باندھنے کے ہیں ۔
لفظ صَبْر جِن معنی میں قرآن و حدیث میں اِستعمال ہوا ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں ۔

* مُشکِل وقت یا مُصیبت میں گبھراہٹ نہ دِکھانا ۔ بے قرار نہ ہونا
* غُصّہ کی وجوہ ہوتے ہوئے غُصّہ پی جانا
* کام یا مُہم میں پامردی دکھانا یا ثابت قدم رہنا
* بدلتے حالات میں اپنا توازن قائم رکھنا یعنی اپنے آپ کو حالات کے سپُرد نہ کرنا
* دین یا نیک کام کی خاطر سختی یا زیادتی برداشت کرنا
* اپنی باری کا یا کِسی کے آنے یا کِسی سے مِلنے کیلئے اِنتظار کرنا
* کِسی کام میں یا بولنے میں جلد بازی نہ کرنا
* دولتمند نہ ہوتے ہوئے بھی دولت کے لالچ میں نہ آنا
* مال و دولت یا بڑا عُہدہ ملنے پر اپنا توازن قائم رکھنا ۔ مغرُور نہ ہو جانا ۔ تُندخُوئی اِختیار نہ کرنا
* جذبات اور خواہشات کو قابو میں رکھنا
* استطاعت ہوتے ہوئے بدلہ نہ لینا

غریبوں کے مال پر گُلچھڑے

میری سمجھ میں یہ بات نہیں آ رہی کہ وزیراعظم ۔ وزراء اعلٰی ۔ دیگر وزراء اور مشیر کسی قانون کے مطابق اور کس آئین کے تحت موجود ہیں جب کہ آئین ہی معطل کر دیا گیا ہے ۔ کیا اس سے ثابت نہیں ہوتا کہ پرویز مشرف نے جاری رہنے والی رشوت دی ہے تاکہ یہ لوگ پرویز مشرف کے غیر آئینی اقدام کے خلاف نہ ہو جائیں ۔

یہ وہی پرویز مشرف ہے جو اپنے آپ کو دیانتدار کہتا ہے ۔ اُڑاؤ گُلچھڑے غریب عوام کے مال پر

انسان دوست ہیں تو آگے بڑھیئے

ہمارے ملک میں انسانیت کے غم خوار تو سب ہی ہیں اور رفاہِ عام یا بہبودِ عامہ [welfare] کا ڈھنڈورہ بھی بہت پیٹا جاتا ہے ۔ کچھ عرصہ قبل میں نے ایک محفل کے ارکان اور قارئین کو آسان سی بہبودِ عامہ کی دعوت دی تھی جو انہوں نے میرے لئے نہیں بلکہ اپنے لئے کرنا تھی لیکن کسی ایک نے بھی حامی نہ بھری ۔ آج میں انسانیت کے سینے پر ایک رِستے ناسُور کو لے کے حاضر ہوا ہوں ۔ بنیادی طور پر میرے مخاطب راولپنڈی اور اسلام آباد میں رہنے والے ہیں البتہ دوسرے شہروں میں بسنے والوں کو بھی دل و جان سے خوش آمدَید کہا جائے گا ۔

کسی جگہ گاڑی روکیں تو کوئی بچی یا بچہ اپنے منہ کی طرف اشارہ کر کے ہاتھ پھیلا دیتا ہے ۔ اُس کے چہرے سے اس کا خالی پیٹ عیاں ہوتا ہے ۔ انسانیت دوستی کے علمبردار سامراجی مُلک بچوں سے مزدوری کے خلاف مہم چلا کر اس بہانے پاکستان سے اپنے ملکوں میں درآمدات پر تو پابندی لگا دیتے ہیں لیکن یہ نہیں بتاتے کہ یہ بچے اپنا پیٹ کیسے بھریں ؟ کہاوت مشہور ہے کہ کسی نے ایک بھوکے سے کہا کہ ایک اور ایک کتنے ہوتے ہیں تو اُس نے جواب دیا “دو روٹیاں”۔ ہم نے دیکھا ہے کہ کاروں والے ایک پھول تو دس روپے میں خرید لیتے ہیں مگر ان محروم بچوں کو دھتکار دیتے ہیں ۔ ایسے بچوں کو کوڑے سے گلی سڑی اشیاء اُٹھا کر کھاتے بھی دیکھا گیا ہے ۔

ایک اہلِ دِل نوجوان نے خود ہی اپنے ذمہ لیا کہ وہ ان بچوں کی تعلیم کا بندوبست کرے گا اور ان بچوں کے کوائف اکٹھا کرنا شروع کئے جن سے ظاہر ہوا کہ حقیقی محروم بچوں کی اکثریت اُن بے کس افغان مہاجرین کی اولاد ہے جو راولپنڈی اور اسلام آباد کے کنارے خیمہ بستیوں میں آباد ہیں اور مزدوری کرتے ہیں ۔ یہ نوجوان ان بچوں کے والدین تک پہنچا اور انہیں سمجھایا کہ اگر یہ بچے پڑھ لکھ لیں گے تو ان کا مستقبل اچھا ہو گا اور انہیں بھیک نہیں مانگنا پڑے گی ۔ والدین کا خدشہ تھا کہ جو روکھی سوکھی روٹی ان بچوں کو مل رہی ہے وہ اس سے بھی محروم نہ ہو جائیں ۔ اس نوجوان نے انہیں قائل کیا کہ بچوں کی تعلیم کے دوران ان کی روٹی کا بھی بندوبست کیا جائے گا ۔ پھر اپنی محنت اور کوشش سے اس نوجوان نے چند بچوں کی تعلیم کا بندوبست اسلام آباد کے ایک افغانی سکول میں کیا ۔ ایک بچے کی ماہانہ فیس 350 روپے ہے اور بس کا کرایہ 200 روپے ۔ان بچوں کو روزانہ ایک وقت کے کھانے کے طور پر ایک روٹی اور پاؤ دودھ کی ڈبیہ دی جائے تو خرچ 550 روپے ماہانہ آتا ہے ۔ یعنی فی بچہ کُل خرچ 1100 روپے ماہانہ ہے ۔

اس جوان کی اَن تھک محنت اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کو پسند آئی اور اب ایسے 47 بچے جمع ہو گئے ہیں جن کی تعلیم کے خرچہ کے علاوہ انہیں کم از کم ایک وقت کا کھانا بھی مہیا کرنے کا بندوبست کیا جانا ہے تاکہ یہ ننھے پھول سڑکوں کی گرد و غُبار سے مرجھانے کی بجائے پڑھ لکھ کر کسی گلستان کی زینت بنیں ۔ اگر اس منصوبہ کو احسن طریقہ سے چلایا جائے تو بچوں کی تعداد اور بڑھے گی ۔ متذکرہ نوجوان اس ایک نجی کمپنی میں معمولی ملازم ہے اور دو چار بچوں سے زیادہ کا انتظام کرنے سے قاصر ہے ۔

مجھ سے جو کچھ ہو سکتا ہے میں کروں گا ہی ۔ میری تمام قارئین سے التماس ہے کہ آگے بڑھیں اور اس رفاہِ عام کے کام میں عملی حصہ لے کر انسانیت دوستی کا ثبوت دیں ۔ امدادکے مختلف پہلو ہیں ۔

اوّل ۔ کوئی رفاہی ادارہ کم از کم ان بچوں کی تعلیم کا مناسب بندوبست اپنے ذمہ لے لے ۔ ویسے تو صرف اسلام آباد میں این جی او کے نام سے 40 سے زائد ادارے ہیں لیکن وہ غیر مُلکی امداد جمع کرنے کے ماہر ہیں ۔ ایدھی ٹرسٹ جیسے اداروں کے پاس پہلے ہی بہت کام ہے اسلئے اُن پر مزید بوجھ ڈالا مناسب نہیں ۔

دوم ۔ تعلیم کا کوئی سستا بندوبست ہو سکے لیکن خیال رہے یہ بچے فارسی اور پشتو بولتے ہیں ۔

سوم ۔ انفرادی طور پر قارئین سے جو کچھ بھی ہو سکے جسمانی یا مالی یا دونوں طرح امداد کریں

میں یہ کام کرنے والے نیک دل نوجوان کا پتہ نہیں لکھ رہا کہ اپنی ملازمت کے علاوہ وقت نکال کر وہ رفاہِ عام میں مصروف ہے ۔ اس کے پاس ای میل پڑھنے کا بھی وقت نہیں ہو گا ۔ خواہش مند قارئین تبصرہ کے خانے میں اپنے کوائف لکھ سکتے ہیں یا مجھے بذریعہ ای میل مطلع کر سکتے ہیں ۔ ای میل پتہ معلوم کرنے کیلئے اُوپر رابطہ پر کلِک کیجئے ۔