Category Archives: معلومات

ہمّت

کہتے ہیں ”ہمّتِ مرداں ۔ مددِ خدا“۔ اور اللہ کا فرمان (سورت 53 النّجم ۔ آیت 39) بلاگ کے بائیں حاشیئے میں درج ہے جس کا مطلب یہی ہے کہ انسان جس کام کیلئے صبر و تحمل کے ساتھ محنت کرتا ہے اللہ اُسے کامیاب کرتا ہے
اس کی ایک عمدہ عملی مثال جَیسِکا کوکس ہے جیسکا بغیر بازوؤں کے پیدا ہوئی مگر اُس نے وہ کچھ بھی کر دکھایا جو بہت سے بازو رکھنے والے بھی نہیں کر سکتے
جیسکا 25 لفظ فی منٹ کی رفتار سے لکھتی ہے ۔ اپنے بال سوکھا اور بنا لیتی ہے
جیسکا بنباؤ سنگار کر لیتی ہے اور اپنی آنکھ میں کانٹیکٹ لینز بھی لگا لیتی ہے
جیسکا کا قد 155 سینٹی میٹر ہے ۔ وہ 26 سال کی عمر میں جہاز اُڑانے کے 130 گھنٹے پورے کر چکی ہے











اسلام پر رائے

سُبْحَانَكَ لاَ عِلْمَ لَنَا إِلاَّ مَا عَلَّمْتَنَا إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ
رَبِّ اشْرَحْ لِی صَدْرِی وَيَسِّرْ لِی أَمْرِی وَاحْلُلْ عُقْدة مِنْ لِسَانِی يَفْقَھُوا قَوْلِی

آجکل کچھ لوگ بڑے کرّ و فر سے دین اسلام پر رائے زنی کرتے ہیں ۔ قطع نظر اس کے کہ وہ کہتے کیا ہیں بنیادی سوال یہ ہے کہ کیا وہ دین اسلام پر رائے دینے کا استحقاق رکھتے ہیں

کسی بھی چیز کا استحقاق رکھنے کیلئے کچھ شرائط ہوتی ہیں ۔ عام طور پر سُنا یا پڑھا ہو گا کہ فلاں رُکن اسمبلی نے تحریکِ استحقاق پیش کی ۔ اس شخص کو یہ استحقاق ایک بنیادی شرط پوری کرنے پر ملتا ہے اور وہ شرط ہے کہ انتخابات میں حصہ لے کر جیتے پھر رُکن بننے کاحلف اُٹھائے

اسی طرح کسی مریض کے علاج یا میڈیکل سائنس کے معاملات پر رائے دینے کا استحقاق صرف اُس شخص کو ہے جسے ہم ڈاکٹر کہتے ہیں کیونکہ اس نے بنیادی شرط یعنی میڈیکل سائنس کی مطلوبہ سند حاصل کر کے اپنی رجسٹریشن مجاز ادارے میں کرائی ہوتی ہے ۔ یہی صورتِ حال انجنیئرنگ پر رائے دینے یا انجیئرنگ کا کام کرنے کی ہے اور قانون دان کی بھی

کبھی میڈیکل سائنس پر انجينئر کی رائے یا انجنیئرنگ پر ڈاکٹر کی رائے معتبر نہیں مانی جاتی ۔ نہ کسی قانون کی سند رکھنے والے کی رائے میڈیکل سائنس یا انجنیئرنگ سائنس کے اصول و ضوابط پر معتبر مانی جاتی ہے خواہ اُس کے پاس قانون کی سب سے اُونچی سند ہو ۔ نہ قانونی باريکيوں پر کسی بڑے سے بڑے ڈاکٹر یا انجنیئر کی بات کوئی سُنے گا ۔ بس ايک دين ہی ہے جس پر ہر نيم خواندہ و ناخواندہ رائے زنی کرنا اپنا فطری و بنيادی یا جمہوری حق سمجھتا ہے

بلاشبہ دين آسان ہے ليکن پہلے دين کا فہم تو حاصل کيا جائے ۔ جس کو دين کا مکمل فہم حاصل ہے وہ عالِمِ دین ہے یعنی ایسا شخص جس نے دین میں مطلوبہ تعلیم حاصل کی ہوتی ہے ۔ یہاں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ ہند وپاکستان میں بغیر متذکرہ شرط پوری کئے کسی داڑھی والے کو امام مسجد بنا دیا جاتا ہے جو کہ درست نہیں ہے ۔ امام مسجد دین کا سند یافتہ شخص ہی ہونا چاہیئے ۔ بہر کیف امام مسجد نہیں بلکہ عالِمِ دین دينی معاملات ميں رہنمائی کرنے کا حق رکھتا ہے جس کیلئے امام مسجد ہونا ضروری نہیں ہے البتہ پاکستان میں ایسے امام مسجد ہیں جو دین پر رائے کا استحقاق رکھتے ہیں یعنی دین کی مطلوبہ تعلیم حاصل کر چکے ہیں اور دین کا فہم رکھتے ہیں

اللہ کريم کا ارشاد ہے ”ھَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ “ (سورت 39 ۔ الزُّمَر ۔ آیت 9) يعنی کيااہلِ علم اور بے علم برابر ہوسکتے ہيں؟ مطلب یہی ہے نہيں ہوسکتے ۔ اسی طرح ايک اور ارشادِ باری تعالٰی ہے ” فَاسْأَلُوا أَھْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ “(سورت 16 النّخل ۔ آیت 43) ترجمہ ۔ پس اگر تم نہیں جانتے تو اہل علم سے دریافت کرلو

نبي پاک ﷺ کے دور اقدس ميں ہر چند کہ صحابہ کرام اہل زبان تھے ليکن قرآن شریف کے فہم کے لئے رسول اللہ سیّدنا محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم سے اور ان کے منتخب تربيت و تعليم يافتہ صحابہ رضی اللہ عنہم سے رجوع کرتے تھے جنہيں دربار ِ رسالت سے اذن تھا ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلّم کے وصال کے بعد صحابہ رضی اللہ عنہم ان کے بعد تابعین پھر تبع تابعين ہر دور ميں لوگوں کی دينی رہنمائی کے لئے اپنے اپنے دور کے علما کرام سے رجوع کرتے رہے حالانکہ قرآن و حديث ان کی اپنی زبان ميں موجود تھے

جو شخص دین پر رائے زنی کا شوق رکھتا ہے وہ اپنا شوق ضرور پورا کرے ليکن پہلے دين کے فہم کے لئے مکمل وقت دے کر اسے صحيح معنوں ميں سمجھے ۔ جو حضرات اپنے شُبہات کو واقعی دور کرنا چاہتے ہيں اوراپنی غلط فہميوں کا ازالہ کرنا چاہتے ہيں تو اس سلسلے ميں کم از کم قرآن شریف مع ترجمہ اور تفسیر انہماک کے ساتھ نیک نیتی سے مطالعہ کر لیں ۔ ایسا کرنے کے بعد اِن شاء اللہ اُنہیں بہت کچھ خود ہی سمجھ آ جائے گا اور اعتراض کی حاجت باقی نہیں رہے گی

وما علينا الا البلاغ المبين

جیت گیا آ آ آ آ آ آ آ آ پاکستان

جیت گیا پاکستان اور میں جیت گیاMy Id Pak
ہار گیا نکتہ دان اور دشمن ہار گیا

کسی نے کہا تھا

سچائی چھُپ نہیں سکتی بناوٹ کے اصولوں سے
خوشبُو آ نہیں سکتی کبھی کاغذ کے پھولوں سے

ہمارا حلقہ ہے اسلام آباد این اے 48 ۔ بہت پہلے سے معلوم تھا کہ مقابلہ تحریکِ انصاف کے جاوید ہاشمی اور مسلم لیگ ن کے انجم عقیل میں ہو گا ۔ سیاسی جماعتوں کے موجودہ قائدین میں سے میں میاں محمد نواز شریف کو سب سے اچھا سمجھتا ہوں ۔ میں نے اُس اصول کے مطابق جس کی تلقین پچھلے ایک ماہ سے میں بار بار کر رہا تھا ووٹ میاں محمد اسلم کو ووٹ دیا ۔ میں جانتا تھا کہ وہ ہار جائے گا لیکن میں نے کبھی اپنا اصول نہیں توڑا ۔ میاں محمد اسلم دیانتدار ہے ۔ خدمت کا جذبہ رکھتا ہے اور آسانی سے اُس کے ساتھ ملاقات کی جا سکتی ہے ۔ غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق ہمارے حلقہ میں تحریکِ انصاف کے جاوید ہاشمی جیت رہے ہیں

قومی اسمبلی کے اب تک کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق صورتِ حال یہ ہے

مسلم لیگ ن ۔ 129
پاکستان تحریکِ انصاف ۔ 34
پی پی پی پی ۔ 31
ایم کیو ایم ۔ 12
جمیعت علماء اسلام ف ۔ 10
جماعت اسلامی ۔ 3
پی ایم ایل کیو ۔ 1
اے این ۔ صفر
بقایا سیاسی جماعتیں
آزاد اُمیدوار ۔ 27

خاص باتیں
1 ۔ پہلی بار کراچی سے مسلم لیگ ن کا اُمید وار پی پی پی پی کے اُمیدوار کو ہرا کر جیت گیا ہے
2 ۔ اے این پی کا صفایا ہو گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی سیکولر جماعتوں سے دور ہو گئے ہیں
3 ۔ پی پی پی پی کو اُن لوگون کے ووٹ ملے ہیں جو ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کو شہید اور پیر سمجھتے ہین اور اُن کا دعوٰی ہے کہ اُن کی آنے والی نسلیں بھی شہیدوں پیروں کو ووٹ دیں گی
4 ۔ اسلام آباد میں تحریکِ انصاف کے جاوید ہاشمی کو ملنے والے ووٹوں میں 60 فیصد سے زیادہ ووٹ عورتوں اور لڑکیوں کے ہیں اور 40 فیصد سے کم مردوں اور لڑکوں کے ہیں ۔ گویا عمران خان صنفِ نازک کا ہیرو ہے
5 ۔ جہاں جہاں سوشل میڈیا کا دور دورا ہے وہاں عمران خان کی واہ واہ ہوئی اور تحریکِ انصاف کے اُمیدوار جیتے ہیں ۔ جہاں لوگ حالاتِ حاضرہ پر نظر رکھتے ہیں وہاں مسلم لیگ ن کے اُمیدوار جیتے ہیں

ذرا ہوش سے

ویسے تو بہت سے لوگوں کا معمول بن چکا ہے کہ ہر بات ہر عمل سے اللہ اور اُس کے رسول ﷺ کو جوڑتے ہیں خواہ بے جا ہو لیکن عمل سے قبل اللہ کے احکامات ذہن میں نہیں رکھتے ۔ دین اسلام کے ذریعہ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے انسان کی زندگی میں ہر عمل کیلئے رہنما اصول نہ صرف وضع کئے ہیں بلکہ کئی معاملات میں حُکم دیا ہے اور حُکم عدولی گناہ ہے

قارئین سے درخواست ہے کہ ووٹ ڈالنے کا فیصلہ کرتے وقت اللہ کے مُجرم بننے سے احتراز کریں ۔ انتخابات میں پیش آنے والے عوامل کے متعلق چند چیدہ چیدہ احکامات

سورت 2 البقرۃ آیت 42 ۔ اور حق کو باطل کے ساتھ نہ ملاؤ اور سچی بات کو جان بوجھ کر نہ چھپاؤ ‏
( یعنی سب سے اچھے اُمیدوار کو چھوڑ کر کم اچھے اُمیدوار کو ووٹ نہ دیں)

سورت 2 البقرۃ آیت 283 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور گواہی کو نہ چھپاؤ اور جو اسے چھپالے وہ گناہ گار دل والا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اسے اللہ تعالٰی خوب جانتا ہے،‏
( ووٹ دینا گواہی ہے اسلئے ووٹ نہ دینا گناہ کے ذمرہ میں آئے گا)

سورت 4 النساء آیت 58 ۔ اللہ تعالٰی تمہیں تاکیدی حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں انہیں پہنچاؤ اور جب لوگوں کا فیصلہ کرو تو عدل اور انصاف سے فیصلہ کرو یقیناً وہ بہتر چیز ہے جس کی نصیحت تمہیں اللہ تعالٰی کر رہا ہے، بیشک اللہ تعالٰی سنتا ہے دیکھتا ہے۔‏
(ووٹ قوم کی امانت ہے اسے درست حقدار کو دیں)

سورت 5 المائدہ آیت 8 ۔ اے ایمان والو! تم اللہ کی خاطر حق پر قائم ہو جاؤ، راستی اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن جاؤ کسی قوم کی عداوت تمہیں خلاف عدل پر آمادہ نہ کر دے عدل کیا کرو جو پرہزگاری کے زیادہ قریب ہے، اور اللہ تعالٰی سے ڈرتے رہو، یقین مانو کہ اللہ تعالٰی تمہارے اعمال سے باخبر ہے۔‏
(ووٹ ڈالنا گواہی دینا ہے اسلئے اس کے استعمال کو اللہ کے احکام کے تابع رکھیں)

سورت 104 الھمزۃ آیت 1 ۔ بڑی خرابی ہے ہر ایسے شخص کی جو عیب ٹٹولنے والا غیبت کرنے والا ہو۔‏
(چنانچہ دوسروں کے عیب نہ گِنیئے)

واللہ اعلم ۔ وما علینا الالبلاغ

آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل؟

کیا آپ جانتے ہیں کہ امریکا نے این آر او کیوں کروایا ؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ این آر او کے نتیجہ میں آصف علی زرداری صدر بنا تو پاکستان میں کیا ہوا ؟

آپ کہیں گے ”مہنگائی ۔ لوڈ شیڈنگ ۔ دہشتگردی ۔ وغیرہ“
درست لیکن اس سے بھی بڑھ کر جو مہنگائی کا سبب بھی ہے اور دہشتگردی کا بھی

آج تک پرویز مشرف اور دیگر پاکستانی رہنما امریکا کے ساتھ ڈرون حملوں کے کسی معاہدے سے انکار کرتے رہے ہیں اور ان کا موقف رہا ہے کہ یہ حملے ان کی اجازت کے بغیر ہورہے ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں سابق صدر اور سابق جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ حکومت نے امریکا کو ایسے حملوں کی اجازت دی جن میں ہدف تنہا ہو اور بڑی تباہی کا امکان نہ ہو، حملوں سے قبل فوج اور خفیہ ایجنسیوں سے مشاورت کے بعد صرف ایسی صورتحال میں امریکی جاسوس طیاروں کو حملے کی اجازت دی گئی جب خود پاکستانی فورسزکے پاس کارروائی کا وقت نہ ہو ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا دویا تین بار ہی ہوا کیونکہ اس وقت صورتحال بہت نازک اور فوری کارروائی ناگزیر تھی ۔
پرویز مشرف نے اعتراف کیا کہ 2004 میں نیک محمدکو ڈرون حملے میں ہی ہلاک کیاگیا تھا

امریکا کے ذرائع ابلاغ میں امریکی اہلکاروں کے بیان کئی بار آ چکے ہیں کہ ڈرون حملے حکومت پاکستان کی اجازت سے ہو رہے ہیں اور یہ بھی اخبارات میں چھپ چکا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کے واقعہ تک ڈرون پاکستان کے ہی ملٹری اڈوں سے اُڑتے تھے

نیک محمد وہ شخص ہے جس کے ساتھ پاکستان آرمی نے بذریعہ کور کمانڈر پشاور (غالباً لیفٹننٹ جنرل صفدر حسین) امن معاہدہ کیا جس کے بعد نیک محمد بے فکر ہو کر اپنے کسی عزیز کے ہاں کسی کی وفات پر فاتحہ کہنے گیا تو ڈرون حملہ کر کے چھ سات انسانوں کو شہید کیا گیا جن میں نیک محمد اور اس گھر کی خواتین شامل تھیں ۔ دوسرا ڈرون حملہ ایک مدرسہ پر ہوا جس میں 80 کے قریب لوگ شہید ہوئے جن میں 69 طالب علم تھے ۔ ان واقعات کے بعد قبائلیوں میں اشتعال پیدا ہوا اور وہ حکومت پاکستان کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے ۔ اس سے قبل قبائلی صرف امریکا اور اس کے مددگاروں پر حملے کرتے تھے

یہاں کلک کر کے دیکھیئے کہ 2004ء سے اب تک کتنے ڈرون حملے ہوئے اور ان میں بے قصور شہریوں اور معصوم بچوں کی تعداد کتنی زیادہ ہے

اگر زیادہ وقت دے سکتے ہوں تو یہاں کلک کر کے تفصیل پڑھیئے کہ ہمارے ساتھ کیا ہو رہا ہے

نظریہ پاکستان پر بحث کیوں ؟

اگرچہ پاکستان کے اسلامی نظریئے کے متعلق ابہام پیدا کئے جا رہے ہیں لیکن 1972ء میں کسی اور نے نہیں بلکہ سپریم کورٹ نے واضح کردیا تھا کہ پاکستان کا اسلامی نظریہ 7 مارچ 1949ء کی قرار داد مقاصد کا جزو ہے اور یہی قرارداد ہمارے آئین کا اہم حصہ ہے

عاصمہ جیلانی بنام حکومت پنجاب کے فیصلے میں اس وقت کے چیف جسٹس حمود الرحمن اور دیگر ججوں بشمول جسٹس محمد یعقوب علی، جسٹس سجاد احمد، جسٹس وحید الدین احمد اور جسٹس صلاح الدین احمد پر مشتمل سپریم کورٹ بینچ نے فیصلہ سنایا تھا کہ
”پاکستان کی زمینی اقدار اس کے اپنے نظریئے میں موجود ہے کہ صرف اللہ تبارک و تعالٰی ہی پوری کائنات کا بلا شرکتِ غیرے حاکمِ مُطلق ہے اور پاکستان کے جمہور کو جو اختیار و اقتدار اس کی مقرر کردہ حدود کے اندر استعمال کرنے کا حق ہوگا، وہ ایک مقدس امانت ہے ۔ یہ ایک نا قابل تبدیل اقدار ہے جسے 7 مارچ 1949ء کو پاکستان کی قانون ساز اسمبلی نے واضح طور پر قرارداد مقاصد میں منظور کیا تھا“۔

فیصلے میں اس بات کا اقرار کیا گیا تھا کہ ”ریاست پاکستان دائمی اسلامی نظریئے کے تحت قائم ہوئی تھی اور اس ریاست کے امور انہی اصولوں کے تحت چلائے جائیں گے تاوقتیکہ (خدانخواستہ) پاکستان کا ڈھانچہ از سر نو غیر اسلامی طریقہ کار کے تحت تعمیر کیا جائے، جس کا مطلب ہے اصل تصور کی مکمل تباہی“۔

اس میں مزید کہا گیا تھا کہ ”قرارداد مقاصد صرف ایک روایتی حوالہ نہیں ہے ۔ اس میں پاکستان کی آئینی اور بنیادی اقدار کی روح شامل ہے“۔

فیصلے میں یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ کسی بھی صورت میں بنیادی اقدار لازمی ہیں، اس کی کھوج کیلئے پاکستان کو مغربی قانونی نظریہ کار کی جانب نہیں بلکہ قرارداد مقاصد کی جانب دیکھنے کی ضرورت ہے

سپریم کورٹ نے یہ بھی فیصلہ دیا تھا کہ ”اسلامی اصول قانون میں، حاکم اعلٰی کی خواہش، چاہے وہ بادشاہ ہو، صدر یا پھر چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر، قانون کا ذریعہ نہیں ہے“۔

تحریر ۔ انصار عباسی

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ وقت

My Id Pak

گذرا وقت نہ لوٹایا جا سکتا ہے ۔ نہ پھر کبھی آتا ہے

جذبات عارضی ہوتے ہیں ۔ فیصلے مُستقل

ایسے وقت کوئی فیصلہ نہ کیجئے جب غُصے میں ہوں
ایسے وقت کوئی وعدہ نہ کیجئے جب بہت خُوش ہوں
اور نہ ہی فیصلہ کرتے ہوئے جلدبازی کیجئے

ووٹ دینے کیلئے اُمیدوار کا انتخاب کرتے ہوئے بھی ان عوامل کا خیال رکھیئے

میرا دوسرا بلاگ ”حقیقت اکثر تلخ ہوتی ہے ۔ Reality is often Bitter “ گذشتہ ساڑھے 8 سال سے معاشرے کے مختلف پہلوؤں پر تحاریر سے بھرپور چلا آ رہا ہے اور قاری سے صرف ایک کلِک کے فاصلہ پر ہے ۔ 2010ء میں ورڈ پریس نے اسے 10 بہترین بلاگز میں سے ایک قرار دیا تھا اور بلاگ ابھی تک اپنی حثیت بحال رکھے ہوئے ہے ۔ مندرجہ ذیل عنوانات پر کلک کر کے پڑھیئے کہ دنیا کیا کہتی ہے
Barak Obama’s Tears
Palestine and US Humbug