سُہانجنا کا درخت بھارت ۔ پاکستان اور افغانستان میں ہمالیہ پہاڑ کی شاخوں کے قریبی علاقوں میں اُگنے والا درخت ہے ۔ جدید تحقیق بتاتی ہے کہ سُہانجنا نامیاتی (organic) قدرتی برداشت ( endurance) اور طاقت کا ضمیمہ (energy supplement) ہے ۔ اس کی پھَلیاں اور جڑیں بھی مفید ہیں لیکن سب سے زیادہ کار آمد سُہانجناکے پتے ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ سُہانجنا 300 کے لگ بھگ بیماریوں یا صحت کے مسئلوں میں مفید ہے اور یہ کہ اس کے استعمال کے بُرے اثرات نہیں ہیں ۔ یہ بچوں ۔ جوانوں اور بُوڑھوں کیلئے بھی مفید ہے ۔ سُہانجنا کا استعمال یاد داشت (memory) کو بھی بہتر بناتا ہے ۔ اسے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) بھی پچھلی 4 دہائیوں سے بطور سَستے صحت ضمیمہ (health suplement) کے استعمال کر رہی ہے

سُہانجنا کے فوائد
1 ۔ جسم کی قدرتی مدافعت بڑھاتا ہے
2 ۔ دماغ اور آنکھوں کو غذا مہیاء کر کے قوت بڑھاتا ہے
3 ۔ جیو (bio) دستیاب اجزاء کے ساتھ حل کو فروغ دیتا ہے
4 ۔ جسم کے خُلیئے (cell) کی ساخت کو فروغ دیتا ہے
5 ۔ قدرتی صفرائے جامد رقیق مادہ (cholesterol serum) کو فروغ دیتا ہے
6 ۔ چہرے پر جھُریوں اور باریک لکیروں کے بننے کو کم کرتا ہے
7 ۔ جگر اور گردے کے کام کو فروغ دیتا ہے
8 ۔ جلد کو خوبصورت بناتا ہے

9 ۔ طاقت کو بڑھاتا ہے
10 ہاضمہ بڑھاتا ہے
11 ۔ مخالف تکسیدی عامل (anti-oxidant) کے طور پر کام کرتا ہے
12 ۔ جسم کی قوتِ مدافعت کو بڑھاتا ہے
13 ۔ صحت مند خون کے نظام کو فروغ دیتا ہے
14 ۔ سوزش کو روکتا ہے
15 ۔ صحتمندی کا احساس دلاتا ہے
16 ۔ جسم میں شکر (Sugar) کی سطح قائم رکھتا ہے

وجوہات جن کی بِنا پر سُہانجنا کی بطور بہترین غذا تعریف کی جاتی ہے یہ ہیں
اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے سُہانجنا کو وِٹامِنز ۔ معدنیات اوردوسری انسانی ضروریات سے بھرا ہے
1 ۔ اس کے 100 گرام خُشک پتوں میں خوراک کی مندرجہ ذیل مُفید اشیاء پائی جاتی ہیں
پروٹین ۔ دہی سے 9 گُنا 
وِٹامِن اے ۔ گاجروں سے 10 گُنا
پوٹاشیئم ۔ کیلے سے 15 گُنا
کیلسیئم ۔ دُودھ سے 17 گُنا
وِٹامِن سی ۔ مالٹے سے 12 گُنا
لوہا ۔ پالک سے 25 گُنا 
2 ۔ اس میں مخالف تکسیدی عامل (anti-oxidant) کی بھاری مِقدار بمع بِیٹا کارَوٹِین ۔ قرسِیٹِن موجود ہے
3 ۔ اس میں کلَورَو جِینِک ایسِڈ جو چینی (Sugar) جذب کرنے کی رفتار کو کم کرتا ہے ۔ اس سے خون میں شُوگر کم ہوتی اور ذیابیطس کے مرض میں بہتری آتی ہے 
4 ۔ پتے ۔ پھلیاں اور بیج جَلَن کو کم کرتے ہیں ۔ چنانچہ معدے کے الّسر کے علاج میں مُفید ہیں ۔ اس کا میٹھا تیل تَلنے کیلئے استعمال ہوتا ہے اور سلاد میں کچا بھی کھایا جاتا ہے ۔ تیل فَنگس اور آرتھرائٹس (Fungus & Arthiritis) کے علاج کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے
5 ۔ کولیسٹرول کو صحتمند حدود میں رکھتا ہے
6 ۔ سنکھیا (Arsenic) کے علاج میں بھی استعمال ہوتا ہے

بروز ہفتہ 12 صفر 1359ھ اور گریگورین جنتری کے مطابق 23 مارچ 1940ء لاہور میں بادشاہی مسجد اور شاہی قلعہ کی شمال کی طرف اُس وقت کے منٹو پارک میں جو پاکستان بننے کے بعد علامہ اقبال پارک کہلایا مسلمانانِ ہِند کے نمائندوں نے ایک متفقہ قرارداد منظور کی جس کا عنوان “قراردادِ مقاصد” تھا لیکن وہ
قرارداد اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کے فضل و کرم سے قراردادِ پاکستان ثابت ہوئی ۔ مینارِ پاکستان علامہ اقبال پارک میں ہی کھڑا ہے ۔ مینار پاکستان پاکستان بننے کے بعد بطور یادگار قراردادِ پاکستان تعمیر کیا گیا تھا ۔ عوام نے اسے یادگارِ پاکستان کہنا شروع کر دیا جو کہ مناسب نہ تھا ۔ چنانچہ اسے مینارِ پاکستان کا نام دے دیا گیا
اور آسام پاکستان کا حصہ بنتے ۔ یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی اور اس کی تفصیلات طے کرنے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ۔ یہ قراداد 1941ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے دستور کا حصہ بنا دی گئی


