Category Archives: معاشرہ

سيکولرزم

حضرت عيسٰی عليہ السلام کے اس دنيا سے اُٹھائے جانے کے بعد کی تاريخ کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ رفتہ رفتہ کليسا کے محافظ دنياوی لذتوں ميں پڑ کر حضرت عيسٰی عليہ السلام کی تعليمات سے روگردانی کرنے لگے پھر عيسائی حکمران اپنے مفاد کی خاطر دولت اور طاقت کے زور پر کليسا سے الہامی کُتب ميں تبديلياں کرا کے مذہب کے نام پر اپنی من مانی چلاتے رہے ۔ يہاں تک کہ حضرت عيسٰی عليہ السلام کو کچھ نے خدا کا بيٹا اور کچھ نے خدا ہی کہنا شروع کر ديا ۔ بدن سے بدن لگانے کو گناہ کی فہرست سے نکال ديا گيا ۔ لوگ دوسری خرافات کے ساتھ جنسی بے راہروی کا شکار ہو گئے اور کليسا بارسوخ لوگوں کی پردہ پوشی ميں مصروف رہا ۔ لين دين کی انتہائی ہيرا پھيری کے نتيجہ ميں دو صدياں قبل اس برائے نام مذہب کے خلاف بغاوت کے طور پر بیداری کی تحريک اُٹھی جو سيکولرزم کے نام سے مشہور ہوئی ۔ اس کے نتيجہ ميں رياست سے مذہب کو الگ کر کے کليسا ميں بند کر ديا گيا مگر يہ علاج انسان کيلئے مفيد ثابت نہ ہوا

آج کے دور ميں جن حکومتوں پر سيکولر کی چھاپ ہے ان کا عمل کسی طرح بھی سيکولر نہيں بلکہ انتہائی تعصبانہ ہے ۔ منافقت آج کے دور کی ريت بن چکی ہے

سيکولرزم کا مفروضہ ہے کہ دین ہر شخص کا ذاتی معاملہ ہے اسلئے رياست کے نظام سے دين کو نکال ديا جائے اور سب فيصلے دين سے مبرّا کئے جائيں ۔ مُختصر اور عام فہم بات کی جائے تو سيکولرزم تھيوری کے مطابق حکومت کے کاروبار کے علاوہ کھانا ۔ پينا ۔ کھيلنا ۔ نہانا ۔ تيرنا۔ مِلنا جُلنا ۔ لکھنا ۔ پڑھنا – وغيرہ سيکولر عمل ہيں اور ان کے ساتھ دين کا کوئی تعلق نہيں اور نان سيکولر عمل ہيں عبادت کرنا اور عبادت گاہ ميں جانا اسلئے انہيں فرد تک محدود رہنا چاہئيے

سب سے اہم مثال ارتکابِ زنا کی ہے ۔ دين حُکم ديتا ہے کہ زنا اگر باہمی رضامندی سے بھی کيا جائے تو بھی جُرم ہے اور قابلِ سزا ہے جبکہ سيکولرزم کہتا ہے چونکہ زنا کاروں نےاگر اپنی خوشی اور لُطف کی خاطر بند کمرے ميں زنا کيا اور اس سے کسی تيسرے شخص کا کچھ نہيں بگڑا چنانچہ يہ جُرم نہيں ۔ اسی طرح جس فعلِ بد کی وجہ سے قوم لوط کو اللہ تعالٰی نے تباہ کر ديا سيکولرزم باہمی رضا ہونے پر اس غير فطری فعل کی اجازت ديتا ہے

کاروبار ميں بھی بہت سی قباحتيں ہيں جو سيکولرزم کے تحت جائز ہيں ليکن دين ان کی اجازت نہيں ديتا ۔ ايک عام فہم سی چيز رشوت ہے جو سيکولرزم کے تحت کميشن بن کر جائز ہو جاتی ہے جس کا جواز قوم کی يا کمپنی کی يا کسی فرد کی بہتری کہا جا سکتا ہے ليکن دين اس کی اجازت نہيں ديتا

دين اسلام ايک مکمل ضابطۂ حيات ہے اور نظامِ حکومت مع قانون اور عدالتی نظام اس ميں شامل ہے ۔ شرعِ اسلام ميں کھانا ۔ پينا ۔ ملنا ملانا ۔ کھيلنا ۔ نہانا ۔ تيرنا۔ ملازمت ۔ تجارت ۔ رياستی امور ۔ لکھنا ۔ پڑھنا ۔ وغيرہ سب کے قوائد موجود ہيں چنانچہ مسلمان رياست ميں ان افعال کو دين سے عليحدہ نہيں کيا جا سکتا

اگر سيکولرزم کا مطلب يہ ہے کہ بلا امتياز مذہب و ذات پات سب کے ساتھ يکساں سلوک کيا جائے تو پھر سيکولرزم کی ضرورت ہی کيا ہے ؟ اللہ کا دين اسلام اس کی تاکيد کرتا ہے ۔ دنيا کے کسی بھی نظام کے مقابلہ ميں دين اسلام سب سے زيادہ حقوق العباد پر زور ديتا ہے يہاں تک کہ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے فرمايا ہے کہ جس زيادتی کا تعلق کسی انسان سے ہو گا وہ اس وقت تک معاف نہيں کی جائے گی جب تک کہ متعلقہ انسان خود معاف نہ کر دے

جب مدينہ منوّرہ ميں اسلامی حکومت قائم ہو چکی تھی تو ايک علاقہ کے غير مسلم قبيلہ کے متعلق رسول اکرم صلّی اللہ عليہ و آلہ و سلّم نے حکم ديا کہ اُنہيں اپنے طور طريقے جاری رکھنے دئيے جائيں اور ان کے ساتھ ويسا ہی سلوک کيا جائے جيسا مسلمانوں کے ساتھ کيا جاتا ہے ۔ يہی اسلامی سلطنت کا اصول ہے ۔ یہ الگ بات ہے کہ وقت گذرنے پر اس قبیلہ کے لوگ مسلمانوں کے کردار سے متأثر ہو کر مسلمان ہو گئے

ماہرِ مذاہب اور سیکولرزم سے کما حقہ آگاہ کارن آرمسٹرانگ [Karen Armstrong] نے اپنی کتاب خدا کی تاریخ [A History of God] میں لکھا ہے کہ سیکولرزم ایک منکرِ خدا فرقہ ہے [secularism is a godless cult] ۔ سیکولرزم کی آزادی اور دوسرے اوصاف کا جہاں تک تعلق ہے مغربی دنیا کی نومسلم نکاتا خولہ [Nakata Khaula] نے اپنے مسلمان ہونے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ “میں نے سیکولرزم کی پُرفریب آزادی کی بجائے اسلام کا انتخاب کیا ۔ ۔ ۔ آخر کیوں تعلیم یافتہ عورتیں ساری دنیا میں آزادی اور خودمختاری کو چھوڑ کر اسلام قبول کر رہی ہیں ؟”۔[I chose Islam rather than the illusory freedom of secular life… why are so many educated young women all over the world abandoning ‘liberty’ and ‘independence’ and embracing Islam?]

اگر یہ صحیح ہے کہ سیکولرزم میں ہر قسم کی آزادی ہے اور ترقی کا موجب ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ بقول نیشنل جیوگرافک ۔ دی اِکانومسٹ ۔ سی این این اور بی بی سی آج کی دنیا میں اسلام سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے ؟

اصل مسئلہ يہ ہے کہ اپنے آپ کو مسلمان کہنے والے جب اللہ کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے کی بجائے اختراعات پر چلتے ہيں تو دين کی شکل گھناؤنی ہو جاتی ہے اور بجائے اپنی جہت درست کرنے کے سيکولرزم کا سہارا لينے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ سيکولرزم کے حامی کچھ حضرات کہتے ہيں کہ سيکولر ہونے کا مطلب دين سے دوری نہيں ہے ۔ ديکھتے ہيں کہ ڈکشنرياں جو کہ غير مُسلموں نے لکھی ہيں کيا کہتی ہيں

Word Reference.com English Dictionary
Secularism a doctrine that rejects religion and religious considerations

Merriam-Webster’s Online Dictionary, 10th Edition
Indifference to or rejection or exclusion of religion and religious considerations

Cambridge International Dictionary of English
The belief that religion should not be involved with the ordinary social and political activities of a country

Encarta® World English Dictionary, North American Edition
1. exclusion of religion from public affairs: the belief that religion and religious bodies should have no part in political or civic affairs or in running public institutions, especially schools
2. rejection of religion: the rejection of religion or its exclusion from a philosophical or moral system

Wiktionary
1. A position that religious belief and practice should be kept in the private sphere
2. The related political belief in the separation of church and state

The American Heritage® Dictionary of the English Language
1. Religious skepticism or indifference.
2. The view that religious considerations should be excluded from civil affairs or public education.

علامہ اقبال کو يورپ کے معروف مفکّروں نے بھی فلسفی مانا ہے ۔ ميں نے ان کی شان ميں جرمن زبان ميں لکھا ہوا مقالہ 1967 عیسوی میں ميونخ يونيورسٹی ميں ديکھا تھا ۔ جب يونيورسٹی کے ريکٹر کو پتہ چلا کہ ميں پاکستانی مسلم ہوں تو اس نے علامہ اقبال سے عقيدت کی وجہ سے ميری آؤ بھگت کی علامہ اقبال کا کہنا ہے
جُدا ہو ديں سياست سے تو رہ جاتی ہے چنگيزی

مُحبت اور ہوّس

کسی کا خود بخود دل میں سما جانے کا نام مُحبت ہے
کسی سے محبت جتانےکی خواہش ہوّس کے تابع ہوتی ہے

مُحبت میں عاشق کو بے بسی کا احساس ہوتا ہے
ہوّس میں دوسرے کو بے بس کرنے کی خواہش ہوتی ہے

مُحبت میں خود کسی کا ہو جانے کا ارمان ہوتا ہے
ہوّس میں کسی کو اپنانے کا پسِ منظر ہوتا ہے

مُحبت کا آغاز محبوب کے دل سے ہوتا ہے گو عاشق سمجھتا ہے کہ اُسے محبوب سے عشق ہو گیا ہے
جب کسی پر محبت مسلّط کی جائے تو اس کی بنیاد ہوّس ہوتی ہے

مُحبت میں عاشق نفع نقصان سے لاتعلق ہوتا ہے
فایدہ یا حصول کی طلب ہوّس کا نتیجہ ہوتی ہے

محبت جنسی خواہش سے مبرّا اور پاکیزہ ہوتی ہے
ہوّس جنسی تعلق یا خواہش بیدار کرتی ہے

قرآن شریف محبت کا سبق دیتا ہے اور شیطان ہوّس کا

ایک طرف غربت ۔ دوسری طرف بے حِسی


غربت سے تنگ آ کر خود کُشی

نواب شاہ (بیورو رپورٹ) کنڈیارو میں بیروزگاری سے تنگ آ کر نوجوان نے خود کو آگ لگا لی، اسے تشویشناک حالت میں نواب شاہ کے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ متاثرہ نوجوان 9 بہن اور بھائیوں میں سب سے بڑا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو کنڈیارو کے گاؤں غازی خان گوپانگ میں 24 سالہ سجاد حسین ولد میر محمد گوپانگ نے بیروزگاری سے تنگ آ کر خود پر مٹی کا تیل چھڑکنے کے بعد آگ لگا لی۔ اس نے یہ کارروائی اپنے گھر کے غسل خانے میں کی۔ شور کی آواز سن کر گھر والے پہنچ گئے اور انہوں نے آگ بجھا کر سجاد کو کنڈیارو کے اسپتال پہنچایا جہاں سے اسے حالت زیادہ خراب ہونے کی وجہ سے نواب شاہ میڈیکل کالج و اسپتال منتقل کیا گیا۔ اس سلسلے میں سجاد گوپانگ کے والد اور ریٹائرڈ پرائمری ٹیچر میر محمد گوپانگ نے بتایا کہ ان کے چار بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں اور سجاد سب سے بڑا ہے۔ وہ آٹھویں جماعت پاس ہے ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد خاندان کی ساری ذمہ داری اس کے کاندھوں پر آ گئی تھی کیونکہ پنشن کی رقم سے گزارہ کرنا مشکل ہوگیا، فاقوں کی نوبت آ گئی ہے۔

Man sells daughter to pay for surgery

KARACHI, Feb 16: A man sold his 10-year-old daughter for $500 to pay for his eye operation, a police official said on Friday.

The father, Noor Mohammad, had agreed to hand his daughter over to a fellow villager, Gul Mohammad Kalohi, once she reached puberty, said Abdul Hadi, District Police Officer for Badin, some 250km east of Karachi.

?It is a shameful incident,’ Hadi said, adding: ‘We were informed about it through a complaint made by a relative of the father.’

Police have completed their investigation of the case, but no charges have been framed yet due to a jurisdiction dispute as Kolai village, near Tando Bagho town, lay on a boundary.

Under the children’s protection law in Sindh, the man could be sentenced to a year in prison, said Zia Awan advocate. ‘Reuters’

انسانيت کے عَلَمبرداروں کی منافقت

کيتھولک لوگوں نے حضرت مريم کی يہ تصوير بنائی ہے ۔ اس ميں اُنہيں پورا جسم اور بال ڈھانپے ہوئے دکھايا ہے جيسا کہ عيسائی اُنہيں ديکھنا چاہتے ہيں ۔ اگر اسی طرح کا لباس مسلم خاتون پہنے تو اسے حقير سمجھا جاتا ہے ۔

عيسائی بيوائيں اکثر اپنا جسم اچھی طرح ڈھانپتی ہيں ۔ يہ ان کا خاوند سے خلوص اور قابلِ تعريف فعل سمجھا جاتا ہے ۔

جب مسلم خواتين اپنے پيدا کرنے والے سے خلوص کے اظہار ميں اپنا جسم ڈھانپتی ہيں تو اسے لائقِ مذمت کہا جاتا ہے ۔

يمِش عيسائی خواتين جسم کے علاوہ سر کے بال بھی ڈھانپتی ہيں تو اُنہيں پارسا سمجھا جاتا ہے اور لوگ ان کے عقيدہ سے متفق نہ ہوتے ہوئے بھی ان کی عزت کرتے ہيں اور وہ کسی حقوقِ خواتين تنظيم کا نشانہ بھی نہيں بنتيں ۔

يہودی مذہبی خواتين اپنے سر کے بال سکارف يا مصنوعی بالوں سے ڈھانپتی ہيں ۔ کسی ملک ميں ايسی کوئی تجويز نہيں کہ ايسی يہودی خواتين پر پابندی لگائی جائے اسلئے کہ اُن کا مذہب اُنہيں اس کی اجازت ديتا ہے ۔

جب مسلم خواتين اپنے دين کے مطابق اپنے سر کے بال ڈھانپتی ہيں تو انہيں کيوں معاشرے کی پِسی ہوئی کہا جاتا ہے اور اُن کے اس فعل کو بذريعہ قانون کيوں ممنوع قرار ديا جاتا ہے ؟

کيا جو کپڑا مسلم خواتين استعمال کرتی ہيں وہ اس کپڑے سے گھٹيا ہوتا ہے جو عيسائی يا يہودی خواتين استعمال کرتی ہيں ؟

بشکريہ : حجاب ہيپّوکريسی 

يورپ ميں مذہبی منافقت

عيسائی راہبہ [نَن] اپنا جسم حتٰہ کہ سر کے بال اور گردن بھی پوری طرح ڈھانپتی ہے کيونکہ يہ انجيل ميں لکھا ہے ۔ اُسے جرمنی کے سکولوں ميں پڑھانے کی اجازت ہے

ايک مسلم خاتون اپنا اسی طرح اپنا جسم اور سر کے بال ڈھانپتی ہے کيونکہ يہ قرآن ميں لکھا ہے ۔ اُس کا جرمنی  کے  سکولوں ميں پڑھانا ممنوع ہے ۔

ايک فرانسيی دُلہن اپنے مذہب کے مطابق سر پر دوپٹہ ليتی ہے ۔ اُسے مدبّر سمجھا جاتا ہے اور اُسے فرانس کے رجسٹری آفس ميں شادی کرانے کی اجازت ہے ۔
 
ايک مسلم عورت سر پر دوپٹہ ليتی ہے ۔ اُسے معاشرہ کی پِسی ہوئی کہا جاتا ہے اور اُسے فرانس کی رجسٹری ميں شادی کرانے کی اجازت نہيں

کمال تو يہ ہے کہ فرانس ميں مسلم لڑکيوں يا خواتين کو اپنے دين کی پيروی ميں تو سر ڈھانپنے کی اجازت نہيں ليکن فيشن کے طور پر سر ڈھانپنے کی اجازت ہے ۔

اب ناروے ميں بھی عام مقامات پر بُرقعہ يا نقاب اوڑھنے پر پابندی لگانے پر غور شروع ہو گيا ہے ۔ اگر مجوّزہ قانون منظور ہو گيا تو پردہ پر پہلی سرکاری پابندی ہو گی ۔

بشکريہ : حجاب ہيپّوکريسی

جے اخبار کہندا اے تے ٹھيک ای ہوسی

کئی سال قبل پشاور ٹی وی پر ايک پروگرام ہوتا تھا جس کا عنوان تھا ۔ جے اخبار کہندا اے تے ٹھيک ای ہوسی ۔ يعنی اگر اخبار يہ کہتا ہے تو ٹھيک ہی ہو گا ۔ اس پروگرام ميں بتايا جاتا تھا کہ اخبار حقيقت کے برعکس کوئی خبر يا مضمون چھپے تو لوگ اسے حقيقت مانتے ہيں ۔ آج کے زمانہ ميں پروپيگنڈا بہت کامياب ہتھيار ہے جو حقيقت کو غَلَط کا اور اِختراع کو حقيقت کا رُوپ ديتا ہے

ميں سہ پہر کے وقت راولپنڈی کے کمپنی باغ ميں پاکستان کے پہلے مُنتخب وزيرِاعظم نوابزادہ لياقت علی خان کو ہلاک کر ديا گيا۔ متوقع ردِ عمل کی شدّت کو کم رکھنے کيلئے بہت پہلے سے ناعاقبت انديش پاکستانيوں نے غير ملکی دشمنوں کے ہاتھوں ميں کھيلتے ہوئے اُن کے دامن کو پروپيگنڈا کے زور سے داغدار بنانے کی کوشش کی ۔ نوابزادہ لياقت علی خان امريکہ گئے تو ان کی بيوی بھی ان کے ہمراہ تھيں ۔ ايک طوفان بپا ہوا کہ شرم نہيں آتی بيوی کو ساتھ لے گيا ۔ واپسی پر پھيلايا کہ امريکہ کا زيرِ نگوں بن کے آگئے ہيں ۔ پھر اُن کی بيوی کے متعلق کہا گيا کہ مسلمان نہيں ہے ۔ اخباروں ميں اور ہر کس و ناکس کی زبان پر يہی تذکرے آگئے

ميری بچپن سے عادت ہے کہ اگر کسی کی اچھائی بيان کی جائے تو جلدی مان ليتا ہوں ليکن بُرائی بيان کی جائے تو بغير تحقيق کے نہيں مانتا ۔ سو ميں نے تحقيق جاری رکھی ۔ بيگم لياقت علی خان کا مُسلم ہونا تو لياقت علی خان صاحب کے قتل کے بعد ثابت ہوگيا جب سب نے اُنہيں باقاعدہ تلاوت کرتے ديکھا ۔ کئی دہائياں بعد ايک ريٹائرڈ سينيئر سرکاری ملازم سے معلوم ہوا کہ نوابزادہ لياقت علی خان صاحب کو مع بيوی کے امريکہ آنے کی دعوت دی گئی تھی اور وہاں اُن پر امريکہ کا حواری بننے کيلئے بہت دباؤ ڈالا گيا مگر وہ نہ مانے ۔ آخر اُن کو قتل کروا ديا گيا تاکہ امريکہ نواز لوگ حکومت ميں آ سکيں ۔ قتل کی سازش کو کامياب بنانے کيلئے کرائے کا قاتل سَيد اکبر [سيّد نہيں] حاصل کيا گيا اور قتل کے فوراً بعد ايک تھانيدار نے سَيد اکير کو گولی مار کر ہلاک کر ديا

ان سوالوں کا خاطر خواہ جواب کسی نے آج تک نہيں ديا

سرکاری احکامات کے خلاف اس دن بُلٹ پروف روسٹرم سٹيج پر کيوں نہ تھا ؟ بلکہ روسٹرم تھا ہی نہيں

سَيد اکبر ايک عام آدمی اور غيرملکی ہوتے ہوئے پستول ليکر سب سے اگلی صف ميں کس طرح بيٹھ گيا اور کسی سکيورٹی والے کو وہ نظر بھی نہ آيا جب کہ اگلی صف سکيورٹی والوں کی تھی ؟

ايک تھانيدار نے سَيد اکبر کو گولی مار کر ہلاک کيوں کيا جبکہ دوسری صف ميں بيٹھے ايک سيکيورٹی اہلکار نے سَيد اکبر کو
قابو کر ليا تھا

تھانيدار پر سَيد اکبر کو قتل کرنے اور اس قتل سے ملک کے وزيراعظم کے قتل کی تفتيش ميں رخنہ ڈالنے کا مقدمہ کيوں نہ چلايا گيا ؟

پاکستان کے دوسرے وزيراعظم خواجہ ناظم الدين کے متعلق مشہور کيا گيا کہ بہت زيادہ کھاتے ہيں اور صرف روسٹ مُرغياں
کھاتے ہيں ۔ بہت لالچی آدمی ہيں ۔ جب اُن کی نظريں سير نہيں ہوتيں تو کھايا ہوا قے کر کے اور کھاتے ہيں ۔ کسی نے يہ بات
بھی پھيلانے کی کوشش کی کہ وہ امريکہ کے منظورِ نظر ہيں اسلئے مسند پر بيٹے ہيں ورنہ بالکل نا اہل ہيں ۔ حقيقت يہ تھی وہ کم خور تھے اور اُن کے جسم کو پانی قابو کرنے واٹر ريٹينشن کی بيماری تھی جس کا اُس زمانہ ميں خاطرخواہ علاج معلوم نہ تھا ۔ وہ موروثی زميندار تھے اگر وہ لالچی ہوتے تو سارا زميندارا چھوڑ کر قوم اور ملک کی خدمت ميں نہ لگ جاتے ۔ وہ انتہائی شريف منش آدمی تھے اس لئے پاکستان دشمن لوگوں کا خيال تھا کہ مغرب کے پٹھو غلام محمد کے گورنرجنرل بن جانے پر وہ کوئی مزاہمت نہيں کريں گے ليکن سياسی وابستگی کے تحت امريکی گندم کی اُنہوں نے مخالفت کی جس کے نتيجہ ميں غلام محمد نے خواجہ ناظم الدين کی منتخب حکومت برطرف کردی اور غلام محمد کے ہم نوالا و ہم پيالہ جسٹس منير نے اس غلط اقدام کو جائز قرار دے کر نظريہ ضرورت کا پھندہ ہميشہ کيلئے پاکستانی قوم کے گلے پر کَس ديا ۔ بعد ميں يہی سياسی گندم کا تحفہ پاکستان کے پہلے فوجی ڈکٹيٹر جنرل ايوب خان نے قبول کيا اور پاکستانی قوم محکوم ہونا شروع ہوگئی ۔

ايک نظر ادھر بھی

پنجاب يونيوسٹی ميں ناچ گانے کي باقاعدہ کلاسز کی محالفت کرنے پر سٹوڈنٹس کو يونورسٹی سے نکالنے کی تيارياں ۔ نيچے ديئے رابطہ پر کلک کر کے يا اسے براؤزر ميں لکھ کر پڑھيئےhttp://nawaiwaqt.com.pk/urdu/daily/oct-2006/15/columns3.php