سوات میں نوجوان لڑکی کو کوڑوں کی سزا کی ویڈیو پر جو بحث چل نکلی ہے اس کھیل کی منصوبہ بندی کرنے والے یا والوں کا مدعا کامیاب ہوتا نظر آ رہا ہے ۔
مباحثہ اب شاید جلد ٹھنڈا نہ پڑے اور اس کے نتائج بھی شاید بہت دور رس برآمد ہوں لیکن اس ویڈیو کی حقیقت جاننے کیلئے ہمیں چند برس پیچھے اور پاکستان سے کچھ دور ایک اور مسلم مُلک عراق میں جانا ہوگا اور پھر شاید یہ تسلیم کرنا پڑے کہ یہ ویڈیو پاکستان میں خانہ جنگی کا پیش خیمہ بن سکتی ہیں
سال 2003ء میں عراق پر امریکی حملے سے قبل اس ملک کے لوگ عشروں سے صدام حسین کی مطلق العنان حکومت کے زیر سایہ زندگی گزار رہے تھے ۔ صدام کی حکومت قائم کرنے کے وقت کی خون ریزی کے بعد عراق میں مختلف مسالک کے لوگوں کے درمیان خونریزی کا سبب بننے والے اختلافات سامنے نہیں آئے تھے ۔ صدام حسین خود اور اس کی حکومت کے بیشتر عہدیدار اگرچہ سُنی تھے لیکن اس کی حکومت کے دوران عراق میں اہل تشیع کو آزادی رہی اور مُلک میں تعلیمی اور معاشرتی ترقی جاری رہی
امریکی حملے کے کچھ ہی عرصے بعد مغربی خبررساں اداروں نے یہاں کی آبادیوں کو شیعہ اور سنی میں تقسیم کرکے پکارنا شروع کردیا۔ لکھا جاتا کہ فلاں جگہ اتنے شیعہ جنگجو مارے گئے اور وہاں سنی عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں حالانکہ یہ دونوں ہی امریکی فوج کے خلاف لڑ رہے ہوتے تھے ۔ ان مفروضہ واقعات کی کچھ وڈیو بھی ٹی وی چینلز پر چلائی گئیں ۔ اس صورتحال میں شیعہ سنی کی تقسیم عام لوگوں کو بے معنی اور غیر ضروری لگتی تھی لیکن کچھ عرصہ بعد اس نے رنگ دکھایا ۔ عراق میں شیعہ اور سنی ملیشیا بنیں ۔ پھر ان میں تصادم شروع ہوا ۔ لوگ مسلک کی بنیاد پر اپنے اپنے علاقوں تک محدود ہوگئے اور نوگو زونز [No-go Zones] بن گئے ۔ آئے دن خبر دی جاتی کہ بظاہر مسلکی اختلاف پر قتل کیے جانے والے درجنوں افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں ۔ ایسے واقعات ہونا شروع ہوئے کہ ایک جگہ مسلح افراد نے مسافر بس روکی ۔ لوگوں کی شناختی دستاویزات دیکھیں اور پھر ایک فرقے کے لوگوں کو چھوڑ کر دوسروں کو مار ڈالا ۔ ان واقعات کا نتیجہ یہ نکلا کہ عراق میں امریکی فوج کیخلاف براہ راست مزاحمت میں کمی آ گئی ۔ تیل کی پائپ لائنیں اڑانے کے واقعات بھی کم ہوگئے جو امریکہ کے مفادات پر کاری ضرب لگا رہے تھے
عراق سے بہت قبل غیرمُلکی منصوبہ بندی کے تحت اس وقت کے مشرقی پاکستان میں یہ وڈیو کا عمل بڑے کامیاب طریقہ سے کیا گیا تھا پھر مئی 2007ء میں کراچی میں ایک تنظیم نے وڈیو کھیل کھیلنے کی کوشش کی مگر ناکام رہی ۔ اب کوڑوں کی سزا کی جو ویڈیو سامنے آئی ہے اس کے بارے میں بھی کچھ باتیں اہم ہیں ۔ اس ویڈیو کے بارے میں بی بی سی کی ابتدائی خبر جمعرات کی شام آئی جو تمام اخبارات اور ٹی وی چینلز میں پہنچی ۔ اخبارات نے اسے مناسب اہمیت دی ۔ اس پر بس نہ کیا گیا اور اگلے روز منظم طریقے سے اس ویڈیو کی نقول مختلف ٹی وی چینلز کو پہنچائی گئیں اور پھر اس کے بار بار نشر ہونے کا سلسلہ چل پڑا۔ باوجود اس کے کہ یہ ویڈیو منقش مواد [Graphic Content] کے زمرے میں آتی ہے اور اس کی اصلیت [Authenticity] پر سوالیہ نشانات موجود ہیں ۔
نوعمر لڑکی کو کوڑے مارنے کے دومنٹ کی یہ وڈیوبلاشبہ نہایت دلدوز ہے مگر اس حقیقت کو بھی ماننا چاہئے کہ پاکستان میں مختلف رحجانات رکھنے والے لوگ اس ملک کے قیام کے وقت سے بستے آرہے ہیں جو ایک دوسرے سے سو فیصد متفق کبھی نہیں ہوسکتے لیکن ماضی میں ان کے درمیان ایک دوسرے کے احترام کا رشتہ رہا ہے ۔ جمعہ کو ٹی وی چینلز سے نشر کی گئی ویڈیو نے اس رشتے میں بچا رہا سہا احترام ختم کردیا ۔ اب دونوں طرف کے پڑھے لکھے لوگ بھی بحث کرتے ہوئے انتہائی جذباتی ہو رہے ہیں اور ایک دوسرے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔
ان حالات کو دیکھ کر یہی کہا جاسکتا ہے کہ ویڈیو کے ذریعے پاکستانیوں کو صف آراء کرنے والوں نے اس ملک کے عوام میں موجود اصل خطِ نقص [fault line] کو خوب پرکھا ہے ۔ وقت ہے کام لینے کا ہوش سے ۔ نہ کہ جوش سے ۔ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی ہمیں جذبات کی رو میں بہہ جانے سے بچائے اور درست راستہ کی طرف ہماری رہنمائی فرمائے ۔ آمیں ثم آمین یا رب العالمین
سورت ۔ 5 ۔ الْمَآئِدَہ ۔ آیت ۔ 8 ۔ ۔ يَا أَيُّھَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُونُواْ قَوَّامِينَ لِلّہِ شُھَدَاءَ بِالْقِسْطِ وَلاَ يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَی أَلاَّ تَعْدِلُواْ اعْدِلُواْ ھُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَی وَاتَّقُواْ اللّہَ إِنَّ اللّہَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ
اے ایمان والو! اﷲ کے لئے مضبوطی سے قائم رہتے ہوئے انصاف پر مبنی گواہی دینے والے ہو جاؤ اور کسی قوم کی سخت دشمنی [بھی] تمہیں اس بات پر برانگیختہ نہ کرے کہ تم [اس] سے عدل نہ کرو ۔ عدل کیا کرو [کہ] وہ پرہیزگاری سے نزدیک تر ہے ۔ اور اﷲ سے ڈرا کرو ۔ بیشک اﷲ تمہارے کاموں سے خوب آگاہ ہے
بشکریہ ۔ ضمیمہ ۔ مزید قابلِ فہم بنانے کیلئے عبارت میں کچھ رد و بدل کیا گیا