Category Archives: روز و شب

عشق دا سیاپا ۔ تازہ خبر

کسی نے سچ کہا ہے ” کہتے ہیں جسے عشق خلل ہے دماغ کا“۔ میں محبت کے بارے اظہارِ خیال بہت پہلے کر چکا ہوں ۔ آج افشاء ہونے والا ایک اور محبت نامہ

محبت کی شادی کرنے والے جوڑے میں علیحدگی ہو گئی ۔ باپ بیرون ملک چلا گیا جبکہ ماں اپنے بچوں 6 سالہ عمر اور 5 سالہ آمنہ کو چھوڑکر اپنے بھائیوں کے پاس ملتان چلی گئی ۔ خبر نکلی جب ایک وکیل بچوں کے ہمراہ لاہور ہائی کورٹ پہنچے اور درخواست پیش کی جس میں بچوں نے کہا ”پاپا ملک چھوڑ کر باہر چلے گئے ہیں اور ماما ملتان چلی گئی ہیں ۔ ہمیں اپنے امی ابو کے پاس جانا ہے“۔ بچوں کے وکیل کا کہنا تھا کہ” بچوں کے والدین علیحدگی کے بعدانہیں چھوڑ کر چلے گئے ۔ ماں باپ انہیں رکھنے کو تیار نہیں اور بچوں کا کوئی سہارا نہیں“۔
عدالت نے ایس ایس پی آپریشنز کو ہدایت کی کہ بچوں کی ماں کی عدالت میں حاضری یقینی بنائی جائے۔ مزید سماعت 9 جنوری کو ہو گی

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ اچھا آدمی

اچھے آدمی کی نشانی یہ ہے
کہ وہ اُن لوگوں کی بھی عزت کرتا ہے
جن سے اسے کسی قسم کے فائدے کی توقع نہیں ہوتی

یہاں کلک کر کے پڑھیئے ” Torture “

An Excerpt
They are only jolted out of their slumber about once a decade when some star diplomats turn up, handling negotiations over the latest international crisis. Back in the 1990s it was the former Yugoslavia. More recently it’s been America and Iran. And once the belligerents in Syria have exhausted each other in a few years time they too will probably head to the city that has come to symbolise internationalism, neutrality and the laws of war.

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ اپنا عکس

آپ کو جو کچھ دوسرے میں نظر آتا ہے
وہ آپ کی اپنی سوچ یا شخصیت ہے
اگر آپ کو دوسرے میں بہت اچھی چیز نظر آئے گی
وہ دراصل آپ کی اپنی اچھائی ہو گی

That ordinary people can carry out evil deeds led Professor Arendt to suggest that the “banality of evil” was a critical problem that had to be recognised as a modern condition. The Israeli war with Gaza provided riveting visuals of the bombardment of homes, shops, hospitals, schools, several of which served as United Nations’ “safe havens,” that killed and wounded thousands. Israel responded to Hamas’ rain of rockets by bombing and invading Gaza, attacking urban living areas where Hamas fighters were alleged to be operating with a network of tunnels.
The Palestinian death toll in Gaza stands at more than 2,000 with nearly 10,000 wounded. More than 300 children have died. Included in the carnage were 26 members of the Abu Jame’ family, who were killed in a single strike. Sixty-four Israeli soldiers and three civilians have died. When U.N. observers denied that there were any weapons in their smashed shelters, the Israeli reply was that they would investigate the shelling.
تفصیل یہاں کلک کر کے پڑھیئے ” Banal “

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ موقع

گذرے موقع پر افسوس کرتے رہنے سے کچھ حاصل نہ ہو گا
بلکہ
مزید عمر ضائع ہو جائے گی
اپنے آج کو ضائع نہ کیجئے

گذشتہ موقع سے سبق حاصل کیئے
اور
مُستبل پر نظر رکھتے ہوئے آگے بڑھیئے

یہاں کلک کر کے پڑھیئے ” Hidus Peace Loving ???

ریاض شاہد صاحب سے معذرت کے ساتھ

السلام علیکم
آپ کا مضمون ”بے جڑ کا درخت“ پڑھ کر اظہارِ خیال شروع کیا تو بہت طویل ہو گیا ۔ اسلئے اسے اپنے بلاگ پر شائع کرنے کا سوچا ۔ اس سلسلہ میں آپ سے معذرت کا خواستگار ہوں ۔ میں نے اس موضوع کا مطالعہ 1955ء میں شروع کیا تھا جب جمعہ کے خطبہ کے دوران راولپنڈی کے ایک مشہور خطیب کے ایک فقرے نے میرے ذہن کو پریشان کر دیا تھا

دراصل اس سارے فساد کی جڑ حکمران بھی ہیں ۔ حکومت کی مشینری بھی ہے اور عوام بھی ۔ ابتداء یوں ہوئی کہ قائد اعظم کی وفات اور لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد غلامانہ ذہنیت کے لوگ جو دین بیزار بھی تھے حکمران بننے میں کامیاب ہو گئے اور اُنہوں نے پاکستان کا آئین جو 1953ء میں مرتب کیا گیا تھا منظور نہ ہونے دیا جس کیلئے 1953ء میں حکومت توڑ دی گئی اور 1954ء میں اسمبلی کو بھی چلتا کیا

ایوب خان اچھا مسلمان نہ تھا لیکن اسلام دشمن بھی نہ تھا ۔ اُس نے اوقاف حکومت کے اختیار میں لانے کے بعد مساجد کو بھی سرکاری تحویل میں لانے کی کوشش کی تھی جسے اُن عوام نے جن کا زور ہمیشہ سے ہمارے ملک میں چل رہا ہے ناکام بنا دیا تھا

ضیاء الحق نے بلا شُبہ غلطیاں کی ہیں ۔ البتہ مُلک میں دینیات کی درست تعلیم کا بندوبست کرنے کیلئے حُکم دیا تھا کہ سکولوں میں دینیات کے اساتذہ منظور شدہ مدرسوں سے کم از کم ایک سال کا کورس کر چکے ہوں ۔ پہلے 500 مدرس بھرتی کرنے کیلئے پاکستان کی مساجد کے اماموں کے کوائف اکٹھے کئے گئے تو معلوم ہوا کہ ایک سال کے کورس والے خال خال ہی ہیں ۔ اگر 6 ماہ اور 3 ماہ کے کورس والے بھی شامل کر لئے جائین تو کُل 287 بنتے ہیں ۔
میں نے مختلف علاقوں میں جا کر سوال کیا کہ مدرسوں سے اتنے سارے لوگ جو تعلیم پاتے ہیں وہ کہاں جاتے ہیں ؟ معلوم ہوا کہ ایک تو معاوضہ بہت کم ہے دوسرے اللہ کی غلامی کرنے کی بجائے کچھ انسانوں کی غلامی کرنا پڑتی ہے ۔ بطور نمونہ ۔ آج سے 15 سال قبل میں نے معلوم کیا تھا تو بتایا گیا کہ مرکزی جامع مسجد اسلام باد المعروف لال مسجد کے امام کو پے سکیل 12 کی تنخواہ دی جاتی تھی اور ہمارے محلہ (ایف۔8 ) کی مسجد کے امام کا پے سکیل 9 تھا

1973ء کے آئین میں اسلامی نظریاتی کونسل بنائی گئی جو صرف مشورہ دے سکتی ہے ۔ اس پر طُرّہ یہ کہ اس میں متنازعہ لوگ تعینات کئے جاتے رہے ہیں ۔ آجکل کی صورتِ حال یا دہشتگردی کا ملبہ سارا ضیاء الحق پر ڈالا جاتا ہے ۔ درست ہے کہ ضیاء الحق سیاسی لحاظ سے ملک کو نقصان پہنچنے کا سبب بنا لیکن وہ تو 1988ء میں مر گیا تھا ۔ موجودہ حالات کے ذمہ داروں کی تربیت اور بالیدگی 1994ء میں ہوئی جب مُلا عمر اپنے کچھ طالبعلموں کے ساتھ ایک ماں کی فریاد پر اُٹھ کھڑا ہوا جس نے مسجد میں آ کر واویلا کیا تھا ”میں تمہارے دین اور تمہارے اللہ کو کیا کروں ۔ میری جوان بیٹیاں دن دیہاڑے اُٹھا کر لے گئے ہیں ؟“ ہوتے ہوتے بہت سے ستم رسیدہ افغان اُس کے ساتھ مل گئے اور بغیر جنگ کے مُلا عمر آدھے افغانستان پر چھا گیا ۔ انہیں لوگوں نے طالبان کا نام دیا حالانکہ وہ سب طالبان نہ تھے
اُس وقت پاکستان کے حکمرانوں کو نامعلوم کیا سوجھی تھی کہ اُس وقت کے وزیرِ داخلہ جو پشاور کے رہائشی تھے اور میجر جنرل کے عہدے سے ریٹائر ہوئے تھے نے تحریک طالبان پاکستان ترتیب دی اور ان لوگوں کی عسکری تربیت کا بندوبست بھی کیا

مزید یہ کہ جس ملک کے پڑھے لکھے لوگ اَن پڑھوں سے زیادہ خود پسند اور انتہاء پسند ہوں وہاں اس سے بہتر کیا توقع کی جا سکتی ہے ؟

آج کے سب مسائل کا حل صرف ایک ہے کہ ہر شخص دوسرے کو بُرا کہنے کی بجائے اپنے گریبان میں اچھی طرح دیکھے ۔ جتنے عیب اُسے چمٹ چکے ہیں اُن سے چھٹکارہ حاصل کرے اور فیصلہ کر لے کہ
آئیندہ کبھی جھوٹ نہیں بولوں گا
سُنی بات کسی اور سے بیان کرنے سے پہلے تصدیق کروں گا کہ کیا وہ سچ ہے ۔ اس پرکھ کے بعد بھی اُس صورت میں کسی دوسرے سے بیان کروں کہ اس سے معاشرے کو فائدہ پہنچے گا ورنہ اپنا منہ بند رکھوں گا

دل خون کے آنسو روتا ہے

الَّذِیۡنَ اِذَاۤ اَصَابَتۡہُمۡ مُّصِیۡبَۃٌ ۙ قَالُوۡۤا اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ

ان لوگوں پر جب کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم خدا ہی کا مال ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں ( سورۃ البقرہ ۔ آیت 56)

پشاور میں ورسک روڈ پر بہار کالونی کے قریب واقع اسکول میں صبح 10 بجے 6 سے زائد دہشتگردوں نے داخل ہو کر بچوں پر براہ راست گولیاں چلائیں اورکچھ بچوں کو یرغمال بنالیا ۔ سیکورٹی فورسز نے فوری کارروائی کرتے ہو ئے 5 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ۔ فوجی دستوں کا ریسکیو آپریشن جاری ہےاور دہشتگردوں سے فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے ۔ دہشت گردوں کے حملے میں 84 بچے شہید 100 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں ۔ زخمیوں میں 42 کی حالت نازک ہے ۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ۔ دہشت گردوں کے حملے میں 132 افراد شہید 140 زخمی ہوگئے ہیں جن میں بہت بھاری تعداد بچوں کی ہے

تمام پاکستانی بہنوں اور بھائیوں سے درخواست ہے کہ مندرجہ ذیل آیت کا کثرت سے ورد کریں اور اپنے گناہوں کی معافی مانگیں

لَّاۤ اِلٰہَ اِلَّاۤ اَنۡتَ سُبۡحٰنَکَ ٭ۖ اِنِّیۡ کُنۡتُ مِنَ الظّٰلِمِیۡنَ

تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے (اور) بیشک میں قصوروار ہوں