شور شرابے ۔ ہلچل یا بوکھلاہٹ میں سے سادگی تلاش کیجئے
بے ترتیبی یا ناچاقی میں سے ہم آہنگی تلاش کیجئے
دشواریوں یا تکالیف کے دوران ہی بہترین موقع تلاش کیجئے
شور شرابے ۔ ہلچل یا بوکھلاہٹ میں سے سادگی تلاش کیجئے
بے ترتیبی یا ناچاقی میں سے ہم آہنگی تلاش کیجئے
دشواریوں یا تکالیف کے دوران ہی بہترین موقع تلاش کیجئے
کسی مفکّر نے کہا تھا ”حیف ایسی قوم پر جس نے اپنے مُلک کے نشان (جھنڈے) کی عزّت نہ کی“۔
ساری دنیا میں قومی پرچم کا احترام کیا جاتا ہے
ہمارے اسلاف کا کردار یہ تھا کہ جھنڈا اُٹھانے والا ایک مسلمان شہید ہو کر گرنے سے پہلے دوسرا مسلمان لپک کر جھنڈا سنبھال لیتا اور جھنڈے کو سرنگوں نہ ہونے دیا جاتا ۔ اسی لئے شاعر نے کہا تھا
کٹ تو گئی پر جھُکی نہ گردن یہ تھی شان تمہاری
ہاتھ کٹے پر گِرا نہ جھنڈا ۔ دل والوں کے کام
ہمارے مُلک کو نیا پاکستان بنانے کے نعرے لگانے والوں نے پورے مُلک میں طوفان مچا رکھا ہے
کیا یہ نیا پاکستان قومی پرچم کو پاؤں نیچے روند کر بنایا جائے گا ؟
ملاحظہ ہو نیا پاکستان بنانے کی دعویدار جماعت کے ایک جلسے میں لی گئی دو تصاویر ۔
ایک میں ان کے ایک بڑے لیڈر (ابرار الحق) سٹیج پر کھڑے نظر آ رہے ہیں اور دوسری میں اس کے ساتھ ایک اور لیڈر بھی ہیں جنہیں میں نہیں پہچان سکا ۔ دیکھیئے کہ یہ حضرات کھڑے کس پر ہیں
خیال رہے کہ یہ فوٹو شاپ کا کمال نہیں ہے
ہمیں ساتویں اور آٹھویں جماعت میں اُردو اور انگریزی کے سارے محاورے اور ضرب المثل پڑھائے گئے تھے اور اِن کے معنی اور استعمال بھی سمجھایا گیا تھا ۔ نامعلوم آجکل بھی پڑھائے جاتے ہیں یا پرانے زمانے کی بات سمجھ کر نصاب سے نکال دیئے گئے ہیں
””بھیڑ چال“عام محاورہ ہے ۔ البتہ ”چوزہ چال“ انسانوں کا طور طریقہ دیکھ کر میں نے خود بنایا ہے ۔ میں نے سکول کے زمانہ میں چیونٹیوں کے حوالہ سے ایک محاوہ ”چیونٹی چال“ بھی بنایا تھا ۔ اس کے متعلق میں 22 فروری 2011ء کو لکھ چکا ہوں ۔ اب سوچتا ہوں کہ وہ بھی کسی حد انسانوں پر لاگو ہوتا ہے ۔ آج کی تحریر صرف چوزہ چال کے متعلق ہے ۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ قارئین کو خاص کر جو انگریزی سکولوں میں پڑھے ہیں ان محاوہ کا مطلب نہ جانتے ہوں اسلئے مختصر طور پر بتا دیتا ہوں
”بھیڑ چال“۔ بھڑوں کا ریوڑ اکٹھے جا رہا ہو تو ایک بھڑ اگر آگے چل پڑے تو باقی تمام بھیڑیں اُس کے پیچھے چل پڑتی ہیں ۔ بھیڑوں کی اس چال کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے گوالے ریوڑ کو ہانکنے کیلئے ایک بھیڑ کو سر کے قریب سے پکڑ کر آگے چلنے لگتے ہیں تو ساری بھیڑیں اُن کے پیچھے چلنے لگتی ہیں ۔ ہمارے سیاسی لیڈر بھی لوگوں کے ساتھ کچھ ایسا ہی کرتے ہیں
”چیونٹی چال“۔ چیونٹی کی یہ عادت ہوتی ہے کہ جس راستہ سے وہ کسی جگہ جاتی ہے اُسی راستہ سے واپس آتی ہے ۔ جہاں سے چیونٹی گذر کر گئی ہو اُس راستہ پر ایک پتہ یا کوئی اور چیز رکھ دیں تو چیونٹی واپسی پر بھٹک جائے گی اور چاروں طرف کافی گھوم پھر کر اُسے اپنا راستہ ملے گا ۔ آجکل کئی طالب علم ایسے ہی ہیں کہ خاص طرز سے امتحان کی تیاری کرتے ہیں ۔ اگر امتحان میں سوال کی عبارت بدل دی جائے تو ”نصاب سے باہر (Out of Course)“ ہونے کا احتجاج شروع ہو جاتا ہے
”چوزہ چال“۔ جو لوگ اپنے گھر میں مرغی کے نیچے انڈے رکھ کر چوزے حاصل کرتے ہیں اور اُنہیں پالتے ہیں وہ جانتے ہوں گے کہ اگر ایک چوزہ چونچ میں کچھ لے کر ایک طرف کو بھاگے تو باقی سب چوزے اپنا کام چھوڑ چھاڑ اُسی طرف اس طرح بھاگیں گے کہ پہلے بھاگنے والے چوزے کو آگے سے لیں ۔ ایسا کرتے ہوئے کئی چوزے گر کر اُٹھتے ہیں اور بھاگتے ہیں ۔ یہ عمل ضرور ہو گا خواہ آگے بھاگنے والے چوزے کے منہ میں کچھ بھی نہ ہو اور وہ ویسے ہی جوش میں آ کر بھاگا ہو
ہمارے شہروں کی سڑکوں پر اکثر گاڑیوں والے اپنے سے اگلی گاڑی کے پیچھے بھاگ کر اُس سے آگے نکلنے کی کوشش کر رہے ہوتے ۔ دوسرے الفاظ میں ہماری سڑکوں پر انسانوں کی ”چوزہ چال“ روزانہ دیکھنے کو ملتی ہے
Understand this first, last and always.
The world wants the best things,
it wants your best.
تعلیم کیا ہوتی ہے
تعلیم کیسے ؟
یہ اشتہار اسلام آباد میں ایک بنک میں لگا ہوا ہے
تکے کباب ہوں یا میکڈونلڈ یا کے ایف سی ۔ پِزّا ہَٹ ہو یا بروسٹ ۔ دماغ کی آنکھیں کھول کے رکھیئے ۔ اور ہاں ایسا صرف پنجاب میں نہیں ہوتا ۔ فرق یہ ہے کہ پنجاب محرک ہے
یہ صرف پنجاب نے اعلان کیا ہے ۔ ہم نے اسلام آباد میں اپنا رہائشی مکان والد صاحب کی وفات کے بعد اپنے نام کرانے کی کوشش کی تھی تو معلوم ہوا کہ لاکھوں روپے فیس ہے تو چُپ کر کے بیٹھ گئے تھے کہ گھر سے نکالے گا تو کوئی نہیں ۔ البتہ 1996ء میں 11077 روپے فیس لے کر سی ڈی اے والوں نے ہم آٹھوں بہن بھائیوں کے نام کر دیا تھا ۔ پرویز مشرف کے دور میں کسی نے ایک 7 مرلہ کا مکان باپ کی وفات کے بعد اپنے نام کرایا تھا تو ہزروں روپےفیس دی تھی
پاکستانی اور پاکستانی نژاد مسلمان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ امریکی مسلمان
۔
۔