Category Archives: خبر

دلچسپ حقائق

صدر جنرل پرویز مشرف نے 1961ء میں ملٹری اکیڈمی کاکول میں داخلہ لیا جس کے نتیجے میں انہیں 1964 میں آرمی میں کمیشن ملی

35 سالہ سروس مد ت کے مطابق صدر پرویز مشرف 1999 میں ریٹائر ہو چکے ہیں

صدر جنرل پرویز مشرف 7 اکتوبر 1998ء کوفل جنرل اور آرمی چیف بنے تھے ۔ آرمی چیف کے عہدے کی معیاد تین سال ہوتی ہے اسلئے 6 اکتوبر 2001ء کو آرمی چیف کی حیثیت سے ان کی مدت ملازمت ختم ہو گئی تھی

صدر جنرل پرویز مشرف 11 اگست 1943 کو پیدا ہوئے اور 10 اگست 2003ء کو 60 سال کے ہوگئے تھے اسلئے انہیں ایک سویلین سرکاری ملازم کی حیثیت سے 10 اگست 2003ء کو 60 سال کی عمر کو پہنچنے پر ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا

ایس ایم ظفر کی کتاب کے مطابق صدر کی فوجی وردی کو تحفظ دینے والی آئینی کی دفعہ 63 ۔ 1 ۔ ڈی کو 31 دسمبر 2004ء تک نافذ العمل رہنا تھا ۔ اسلئے 31 دسمبر 2004ء کے بعد وہ وردی میں نہیں رہ سکتے تھے

صدر جنرل پرویز مشرف نے نومبر 2003ء میں پی ٹی وی پر تقریر کرتے ہوئے وعدہ کیا تھا کہ وہ 31 دسمبر 2004ء کے بعد وہ وردی اُتار دیں گے لیکن صدر جنرل پرویز مشرف نے قوم سے کئے گئے وعدہ کو توڑ دیا

صدارتی حلف نامہ میں درج ہے کہ صدر سیاسی سرگرمیوں میں کسی بھی طور شامل نہیں ہوں گے۔

فوج کے قوانین کے مطابق کوئی فوجی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکتا ۔

تازہ ترین

پیپلز پارٹی کے سوا باقی تمام اپوزیشن پارٹیوں کی اعلٰی قیادت کو گرفتار کیا جا چکا ہے ۔ گرفتار کئے گئے کارکنوں کی تعداد دس ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے اور مزید بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ مختلف شہروں میں مظاہرے اور پولیس تشدد جاری ہے ۔

پہلے بتایا گیا تھا کہ نواز شریف کو ایم پی او [Maintenance of Public Order] کے تحت گرفتار کیا گیا ہے جس کے تحت کسی کو زیادہ سے زیادہ ایک ماہ کیلئے نظر بند کیا جا سکتا ہے ۔

اس کے بعد پنجاب کے وزیرِ اعلٰی پرویز الٰہی نے ٹی وی پر لائیو وڈیو انٹرویو میں بتایا کہ امیگریشن کے بعد نواز شریف کو اس کے خلاف جو مقدمات ہیں ان کے نوٹس دیئے جائیں گے ۔

اس کے بعد خبر دی گئی کے نواز شریف کو نیب کے کرنل نے نیب آرڈیننس کے تحت گرفتار کیا ہے ۔

اس کے بعد بتایا گیا کہ نواز شریف کو منی لانڈرنگ کیس میں گرفتاری کے وارنٹ دیئے گئے ہیں ۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ 8 ستمبر کو اچانک صدر جنرل پرویز مشرف نے اینٹی منی لانڈرنگ آرڈیننس جاری کیا تو سمجھ نہیں آئی تھی کہ اس کی اچانک کیا ضرورت پڑ گئی ۔


نواز شریف کو پاکستان ایئر فورس کے طیارہ میں بٹھا کر سعودی عرب بھیج دیا گیا ہے

نواز شریف گرفتار

کمانڈوز کے ذریعہ نواز شریف سے پاسپورٹ لینے کی ناکام کوشس کے بعد اسے گاڑی میں بیٹھنے کا کہا گیا مگر اس نے حکومت کی مہیا کردہ گاڑی میں بیٹھنے سے انکار کر دی ۔ بعد میں ارائیول لاؤنج میں تین سعودی اور سات سرکاری اہلکارو کی موجودگی میں مذاکرات ہوئے ۔ نوازشریف نے حکومت کی کوئی شرط ماننے سے انکار کر دیا ۔ اس کے بعد نواز شریف کو گرفتار کر کے پنجاب پولیس کے حوالے کر دیا گیا ۔ ابھی معلوم نہیں کہ اسے کہاں لیجایا جائے گا

کمانڈوز جہاز میں داخل

ایک امریکی خبر رساں ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ کمانڈوز پی آئی اے کی پروازپی کے786میں داخل ہو گئے ہیں جہاں انہوں نے نواز شریف سے ان کا پاسپورٹ طلب کیا تاہم نواز شریف نے اپنا پاسپورٹ کمانڈوز کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا۔ذرائع کے مطابق سیکورٹی اہلکاروں نے نواز شریف کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔

پرویز مشرف بمقابلہ نواز شریف

پی آئی اے کی پرواز جس میں نواز شریف سفر کر رہے تھے 8 بج کر 40 منٹ پر اسلام آباد اترا ۔

پچھلے ہفتہ حکومت نے راولپنڈی کے تمام تعلیمی اداروں ۔ دوسرے اداروں اور ہسپتالوں میں 10 ستمبر کی چھٹی کا اعلان کر دیا تھا جس کی وجہ سے اسلام آباد کے بھی متعلقہ نجی اداروں نے بھی 10 ستمبر کو چھٹی کا اعلان کر دیا ۔

راولپنڈی اور اسلام آباد کی ناکہ بندی جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات کو ہی کر دی گئی تھی یعنی 7 اور 8 ستمبر کی درمیانی رات کو ۔ کوئی عام آدمی ان شہروں میں داخل نہیں ہو سکتا تھا ۔ وقت گذرنے کے ساتھ ناکہ بندی زیادہ سخت ہوتی گئی

سندھ سے ہزاروں کی تعداد میں پولیس اور رینجر 8 ستمبر کو راولپنڈی پہنچ گئے اور اسلام آباد ایئر پورت کے گرد 5 کلومیٹر کے علاقہ میں انہیں تعینات کر دیا گیا یعنی ایئرپورٹ کا محاصرہ ہو گیا اور علاقہ میں کرفیو کی سی صورتِ حال ہو گئی ۔ 8 ستمبر کو ہی غروبِ آفتاب کے بعد ایئرپورٹ کے علاقہ سے سوائے سول ایوی ایشن کے تمام گاڑیاں ہٹا دی گئیں ۔ اور ایئرپورٹ کی طرف جانے والے تمام راستے بلاک کر دیئے گئے ۔ گویا اس گنجان آباد علاقے کے لوگ قید ہو کر رہ گئے ۔ تمام صحافیوں کو اس پانچ کلو میٹر کے علاقہ سے نکال دیا گیا ۔

ہفتہ اور اتوار یعنی 8 اور 9 ستمبر کی درمیانی رات بڑی بڑی رکاوٹیں کھڑی کر کے راولپنڈی اور اسلام آباد کو آنے والے تمام راستے بند کر دئیے گئے ۔ صوبہ سرحد اور پنجاب کے درمیان دریائے سندھ کا پُل بند کر دیا گیا ۔ دریائے جہلم ۔ چناب اور راوی پر بھی راولپنڈی کی طرف جانے والی سڑکیں بند کر دی گئیں ۔

پچھلے تین دنوں میں ہزاروں کی تعداد میں مسلم لیگ ن کے کارکن اپنے گھروں سے گرفتار کر لئے گئے اور حکم دیا گیا کہ پاکستان کے کسی بھی حصہ میں جس کے پاس مسلم لیگ ن کا جھنڈا ہو یا نواز شریف کی تصویر ہو اسے گرفتار کر لیا جائے اگر تصویر گاڑی پر لگائی ہو تو گاڑی ضبط کر کے سواریوں کو گرفتار کر لیا جائے ۔ اس وقت تک مسلم لیگ ن کے علاوہ ان کی حمائت کرنے والی تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہ اور دیگر لیڈر گرفتار کئے جا چکے ہیں جن میں حماعتی جماعتوں کے علاوہ آزاد جموں و کشمیر کے بیرسٹر سلطان محمود ۔ خاکسار تحریک کے لیڈر اور عیسائی لیڈر جے سالک بھی شامل ہیں

نواز شریف کو ہیلی کاپٹر میں بٹھا کر اغواۓ کرنے کی کوشش کی گئی تھی جو ناکام ہو گئی ۔ ایئرپورٹ اور اردگرد 5 کلو میٹر کے علاقہ کے زبردست محاصرہ کے باوجود چند چھوٹی چھوٹی ٹولیاں جن میں وکلاء بھی شامل تھے ایئرپورٹ کے سامنے پہنچنے میں کامیاب ہو گئے اور وہاں گرفتار کر لئے گئے ۔ راولپنڈی اور اسلام آباد میں کئی جگہ نواز شریف کے حق میں اور حکومت کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں جن کے شرکاء پر پولیس بیدردی سے لاٹھی چارج اور آنسو گیس استعمال کر رہی ہے مگر منتشر کرنے میں ناکام ہے ۔ اور مظاہرین کو گرفتار کر کر کے لے جا رہی ہے ۔ اندازہ ہے کہ 3000 سے زائد کارکن گرفتار کئے جا چکے ہیں

ہماری غلامی کے مزید ثبوت

میں اپنے ملک کی غلامی کا ایک ثبوت 25 اگست کو پیش کیا تھا ۔ اب معلوم ہوا ہے کہ ہمارے ملک کی پارلیمنٹ بھی غلام بنائی جا چکی ہے اس پر صدر جنرل پرویز مشرف کہتے ہیں “میں کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیتا”۔ فوج اور پارلیمنٹ دونوں کو امریکہ کا غلام بنایا جا چکا ہے تو پھر ڈکٹیشن کیسی ؟ اب مجھے ایک شخص کی اس بات میں وزن محسوس ہونے لگا ہے کہ لال مسجد جامعہ حفصہ کا آپریشن امریکی کنٹرول کر رہے تھے ۔

دوسرا ثبوت

ہفتہ 25 اگست کو سینیٹ کی سپورٹس کمیٹی کے اجلاس میں وزیر مملکت طارق عظیم نے یو ایس ایڈ کی ڈائریکٹر ایلے نور ویلنٹائن کا خط پیش کیا جس میں لکھا تھا کہ یو ایس ایڈ پارلیمانی انٹرن شپ پروگرام کے تحت پارلیمانی قائمہ کمیٹیوں میں ان کا ایک نمائندہ موجود ہوا کرے گا جو کمیٹیوں کے اجلاس کی کارروائی کے منٹس [minutes] لے گا اور کمیٹیوں کی رپورٹس تیار کیا کرے گا۔ طارق عظیم نے اس معاملے کو پارلیمانی معاملات میں کھُلی غیر ملکی مداخلت قرار دیا اور کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس بند کمرے میں منعقد کیے جاتے ہیں تاکہ اراکین کھُل کر متعلقہ امور پر بات کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ دفاع اور دفاعی کمیٹی اور دیگر کمیٹیاں نہایت حسّاس معاملات پر غور کرتی ہیں جن کا افشا یا متعلقہ حسّاس دستاویزات کی کسی غیر ملکی ایجنسی تک رسائی قومی مفادات کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹیوں میں غیر ملکی ایجنسیوں کی شرکت کو ممنوع قرار دیا جائے۔ علاوہ ازیں ذرائع نے بتایا ہے کہ اس وقت پارلیمنٹ ہاؤس میں غیر ملکی سرمائے سے چلنے والی تین این جی اوز کام کررہی ہیں جبکہ ایک این جی او پلڈاٹ کو پارلیمنٹ بلڈنگ میں دفتر بھی دے دیا گیا ہے۔ یو ایس ایڈ کے علاوہ امریکی نیشنل ڈیمو کریٹک انسٹی ٹیوٹ (این ڈی آئی) بھی اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

تیسرا ثبوت

کابل میں اتحادی افواج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اتحادی افواج نے گولہ باری کے دوران سرحد کے دونوں اطراف واقع طالبان جنگجووٴں کے چھ ٹھکانے تباہ کردیئے جن میں تین افغانستان اور تین پاکستانی حدود میں تھے کارروائی میں 15 طالبان جنگجو ہلاک ہوئے ۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز کی طرف سے افغان سکیورٹی فورس کو پاکستانی علاقے میں موجود طالبان جنگجووٴں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی اجازت دی گئی۔ دریں اثناء پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل وحید ارشد نے اتحادی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہ تو ہماری طرف سے کوئی حملہ ہوا ہے اور نہ ہی افغان فورسز نے پاکستانی حدود میں کوئی کارروائی کی۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں نہ تو کسی نے اجازت مانگی ہے اور نہ کوئی اجازت دی گئی ۔