Category Archives: خبر

ایک اور تمغہ

جنرل پرویز مشرف نے ایک اور تمغۂ شجاعت اپنے سینہ پر سجا لیا ہے ۔ یو اے ای کے حکمرانوں پر اپنا ذاتی رسوخ استعمال کرتے ہوئے ٹی وی خبروں کے چینل جیو اور اے آر وائی بند کروا دیئے ہیں ۔ اس تمغے کے ساتھ جنرل پرویز مشرف کے سینے پر شجاعتِ ابلیس کے تمغے ڈیڑھ درجن ہو گئے ہیں جو یہ ہیں ۔
1 ۔ حالاتِ حاضرہ بتانے والے ٹی وی بند کرنا
2 ۔ لاہور میں خواتین کے پرامن احتجاج پر پولیس کے مردوں کا قابلِ احترام خواتین پر تشدد اور انہیں اُٹھا اُٹھا کر پولیس کی قیدیوں والی گاڑیوں میں پھینکنا
3 ۔ صحافیوں پر بیہیمانہ تشدد
4 ۔ وکلاء پر بیہیمانہ تشدد
5 ۔ سیاسی کارکنوں بشمول نابالغ بچوں پر بیہیمانہ تشدد
6 ۔ اعلٰی عدالتوں کے جج صاحبان کی اکثریت کو بر طرف کر کے محبوس کیا
7 ۔ انسانی حقوق کے علمبرداروں کو مبحوس کیا
8 ۔ سوات میں اپنے ہی لوگوں پر بمباری
9 ۔ وزیرستان میں اپنے ہی لوگوں پر بمباری
10 ۔ لال مسجد اور جامعہ حفصہ پر سفید فاسفورس کے گولے پھینک کر درجنوں طلباء اور سینکڑوں طالبات کو زندہ جلا دیا
11 ۔ ملکی اثاثوں کی کوڑیوں کے مُول غیر ملکیوں کو فروخت [دوسری ایسٹ انڈیا کمپنی قائم کرنے کی کوشش]
12 ۔ ملک میں ناقابلِ برداشت مہنگائی
13 ۔ دن دہاڑے ڈاکے
14 ۔ آئے دن بم دھماکے
15 ۔ دوسری بار مارشل لاء
16 ۔ اپنی ریٹائرمنٹ نہ مانتے ہوئے منتخب جمہوری حکومت کو بزور فوجی طاقت ہٹا کر ملک پر اپنی آمریت مسلط کرنا
17 ۔ وزیر اعظم کو مع اسکے خاندان اور عزیز و اقارب آئین کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے ملک بدر کرنا
18 ۔ آئین اور قانون کے خلاف پانچ سو سے زائد پاکستانیوں کو خفیہ طور پر اُٹھا کر امیریکہ کے حوالے کر کے 5000 ڈالر فی کس وصول کرنا [بردہ فروشی]

قصوروار کون ؟

سوات کے آخری ولی عہد مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سرحد اور بلوچستان کے گورنر رہنے والے اسّی سالہ میاں گل اورنگزیب سے ان کی سابق ریاست میں آج کل کے حالات کے بارے میں دریافت کریں تو وہ غصے میں کہتے ہیں “یہ ان سے پوچھیں جنہوں نے یہ حالات خراب کئے ہیں”۔ “یہ حالات خراب کئے ہیں مرکزی حکومت نے۔ میں تو برائے نام والیِٔ سوات ہوں”۔

میاں گل اورنگزیب کا کہنا ہے کہ سوات میں جو بھی ہو رہا ہے جان بوجھ کر کیا جا رہا ہے۔ کہنے لگے “یہاں لال مسجد کا قصہ بتاؤں میں آپ کو ۔ لال مسجد کا معاملہ ایک تھانیدار بھی حل کر سکتا تھا لیکن اسے حل نہیں کیا گیا۔ ایک سال تک تاخیر کے بعد معلوم نہیں کتنے سو لوگوں کو مار دیا ۔ جان لینے کی ان کو کوئی پروا نہیں ہے”۔

میاں گل اورنگزیب سے دریافت کیا کہ حکومت کیونکر حالات خراب کرے گی تو ان کا جواب وہی تھا جو پاکستان کی اکثر عوام سمجھتی ہے۔ “جتنے زیادہ حالات خراب ہوں گے اتنا زیادہ بُش ڈرے گا۔ یہ ان کو بتاتے ہیں کہ اگر ہمیں ہٹاتے ہو تو یہ اور بڑھے گا”۔

میرے اس سوال کا جواب انہوں نے براہ راست تو نہیں دیا کہ سوات میں شدت پسند کون ہیں ؟ تاہم ان کا کہنا تھا کہ کافی مقامی لوگ بھی ان کے ساتھ مل گئے ہیں۔ “سنتے ہیں کہ یہ افغانستان کا اثر ہے ۔ وہاں جو کچھ ہو رہا ہے یہ اس کا اثر ہے ۔ یہ ہونا تھا ۔ اس لئے ہونا تھا کہ طالبان کس نے بنائے؟ آئی ایس آئی نے ۔ پھر 11ستبمر آیا اور طالبان کو بھی آپ نے اپنا دشمن بنا لیا۔ اس سے قبل تو یہاں کچھ نہیں تھا”۔

پوچھا کہ بات صرف القاعدہ تک کی ہے تو ان کا مسکراتے ہوئے جواب تھا “جب حالات خراب ہوتے ہیں تو سب بدمعاشی شروع کر دیتے ہیں۔ ’کہتے ہیں کہ مولانا فضل اللہ متوازی حکومت چلا رہا ہے۔ کوئی ایسی حکومت وہ نہیں چلا رہا۔ جب تم اپنی حکومت نہیں چلا سکتے تو کوئی تو چلائے گا۔ دوسرا یہ کہتے ہیں کہ وہ (پولیو کی) دوا کے خلاف ہے۔ ادویات کی کمپنیاں بھی کئی برسوں تک اپنا دوائیں مارکٹ کرنے کے بعد بند کردیتی ہیں کہ ان کے زہریلے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تو ہوسکتا ہے کل کو پولیو کے بارے میں بھی یہ خبر آ جائے”۔

پرامن تصور کئے جانے والے سوات میں یکایک شدت پسندی میں اضافے کے بارے میں سابق رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ مذہبی عناصر اور شدت پسندی شروع سے موجود تھی۔ “سرتور (سیاہ سر والا) فقیر نامی شخص نے برطانوی فوج کے خلاف ملاکنڈ کے مقام پر بیس ہزار مسلح افراد اکٹھے کرکے مزاحمت کی تھی تاہم وہ ہار گیا تھا “۔

ان کے بقول اصل بات ہوتی ہے کہ انہیں کیسے محدود رکھا جائے۔ “یہ حالات دوبارہ خراب موجودہ حکمرانوں کی نالائقی سے ہوئے ہیں۔ جب یہ سوات سٹیٹ تھی تو تب آپ نے سُنا ہو گا کہ رات کو بارہ بجے بھی اگر کوئی شخص اپنے گھر سے کہیں جانا چاہتا تھا تو کوئی اُسے ہاتھ بھی نہیں لگاتا تھا۔ لیکن اب ہر شخص کو خود اپنی حفاظت کرنی پڑتی ہے”۔

جب پوچھا کہ کیا اضافی فوجی مسئلے کا حل ہیں تو ان کہنا تھا کہ اب یہ فوج وہاں گئی ہے اور کافی مہینے ہوگئے ہیں۔ “میں نے لوگوں سے پوچھا کہ فوج وہاں کیا کر رہی ہے ؟ تو اُنہوں نے بتایا کہ بس پہاڑوں میں بیٹھی ہے”۔

اگر ان کا الزام درست ہے تو حکومت نے حالات خراب کرنے کے لئے سوات کو ہی کیوں چنا۔ میاں گل اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وہ تمام ملک میں تو اسے شروع نہیں کرسکتے تھے۔ “پہلے وزیرستان، پھر باجوڑ اور اب سوات”۔ ان کا موقف تھا کہ حکومت کو جلد اقدام اُٹھانا چاہیے۔ “جب بھی آپ کسی مسئلے کے خلاف ابتداء میں اقدام نہیں کرتے تو وہ بڑھ جاتا ہے”۔

دلکش وادی سوات میں سیاحت ایک بڑا ذریعہ روزگار رہا ہے لیکن اب نہیں۔ انہوں نے اس بات پر خصوصی طور پر افسوس کیا کہ یہ سب کچھ ایسے وقت ہو رہا ہے جب حکومت نے اس سال کو سیاحت کا برس قرار دیا تھا۔ “جو کسی جاہل ملک کو دیکھنا چاہیں گے وہ یہاں آئیں گے”۔

چائے لانے والے ایک نوجوان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بھی سوات سے ہے اور ڈبل ایم اے ہے لیکن بے روزگار ہے۔ “ایسے حالات میں کیا بہتری آئے گی”۔ سیاست سے تقریباً ریٹائر زندگی گزارنے والے میاں گل اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وہ حالات کی بہتری میں اب کوئی کردار ادا نہیں کرسکتے۔ “اگر وہ مجھے کسی کمیٹی کے لیے بھی نامزد کریں گے تو میں نہیں جاؤں گا۔ حالات مزید خراب ہوں گے۔‘ ’اگر مجھے ریاست سوات واپس بھی کر دی جائے تو میں اسے درست نہیں کرسکتا۔ اگر کوئی فیکٹری مجھ سے آپ لے لیں اور تباہ برباد کرنے کے بعد لوٹا دیں تو میں کیا کرسکتا ہوں؟”

کل کے دو دلچسپ واقعات

پہلا واقعہ
کل یعنی 9 نومبر کو پیپلز پارٹی نے لیاقت باغ راولپنڈی میں جلسہ کا اعلان کر رکھا تھا ۔ بینظیر ایف 8/2 میں ہمارے گھر سے کوئی 600 میٹر کے فاصلہ پر زرداری ہاؤس میں قیام پذیر تھیں ۔ پولیس نے زرداری ہاؤس کا محاصرہ کر لیا ۔ بینظیر پولیس کی آنکھوں کے سامنے اپنے گھر سے نکل کر سڑک پر کھڑی اپنی کار میں آ کر بیٹھ گئیں ۔ کسی پولیس والے نے اسے نہ روکا اور نہ کسی پولیس والی نے اسے ہاتھ لگانے کی کوشش کی البتہ اس کی گاڑی کے اردگرد پولیس کی گاڑیاں کھڑی کر کے بلاک کر دیا گیا ۔دوسری طرف کمیٹی چوک راولپنڈی میں پیپلز پارٹی کے کارکن پولیس کے ہاتھوں پِٹ رہے تھے ۔ پولیس کی عورت پیپلز پارٹی کی ایک خوش پوش خاتون کی بے تحاشہ پٹائی کرتے ہوئے ٹی وی پر دکھائی گئی ۔ صحافیوں کا خیال ہے کہ بینظیر اور حکومت کے درمیان نُوراکُشتی ہو رہی ہے اور بچارے کارکن مفت میں سزا پا رہے ہیں ۔ بینظیر کی اس نظربندی پر برطانوی حکومت نے زبردست پریشانی کا اظہار کیا ۔

دوسرا واقعہ
عمران خان کو گرفتار کرنے کیلئے روزانہ مختلف مقامات پر چھاپے مارے جاتے ہیں ۔ کل یعنی 9 نومبر کو سہ پہر 4 بجے کے بعد اس نے اسلام آباد اچھی خاصی پریس کانفرنس کر ڈالی اور پھر غائب ہو گیا ۔ پریس کانفرنس کے کوئی ایک گھنٹہ بعد پولیس بمع مجسٹریٹ اسلام آباد میں جنگ گروپ کے دفتر پہنچ گئی اور عمران خان کو ڈھونڈتے رہی ۔ نہ ملنے پر آدھا گھنٹہ بعد چلے گئے ۔

مزید ٹی وی رابطے

مندرجہ ذیل ربط پر جیو ٹی وی ۔ آج ٹی وی اور اے آر آئی ون ٹی وی دیکھے جا سکتے ہیں ۔ اس ربط پر تازہ ترین خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں ۔ یہ نشریات دیکھنے کے لئے آپ کے کمپیوٹر میں میکرومیڈیا فلیش پلیئر ہونا ضروری ہے ۔

http://www.alqamar.info/alqamarnews/gallery/gallery.php?c=123&a=10425

پس ثابت ہوا کہ ۔ ۔ ۔

مندرجہ ذیل حقائق بالخصوص ان قارئین کیلئے جنہیں حکومت نے نجی ٹی وی چینلز کو بلاک کر کے حقائق جاننے سے محروم کر دیا ہے ۔

جنرل پرویز مشرف نے 2 نومبر کو امریکی اور برطانوی حکومتوں کے اہلکاروں سے ٹیلیفون پر بات چیت کی اور پھر 3 نومبر کو ایمرجنسی کا نام دے کر مارشل لاء نافذ کر دیا ۔

جب ساری دنیا کے عوام اور ان کی اپوزیشن پارٹیوں احتجاج کیا تو ان کی حکومتیں احتجاج کرنے پر مجبور ہوئیں بالخصوص امریکہ اور برطانیہ احتجاج کرنے پر مجبور ہوئے ۔

پرویز مشرف نے اس خیال سے کہ امریکی احتجاج صرف “گونگلوآں تو مِٹی چاڑنا اے” احتجاج مسترد کر دیا ۔ [معذرت ۔ اس پنجابی ضرب المثل تشریح لمبی ہے اس لئے جو قاری نہ سمجھ سکیں کسی بڑی عمر کے پنجابی سے پوچھ لیں]

یقینی بات ہے کہ امریکہ کے سلسلہ میں بینظیر بھٹو نے بھی پاؤں دبایا ہو گا ۔

بدھ 8 نومبر صدر بُش نے پرویز مشرف کو ٹیلفون کرنے کے بعد بتایا “میں نے بے تکلف پرویز مشرف کے ساتھ بات کی اور اسے کہا کہ وردی اُتارے کیونکہ آرمی چیف اور صدر دونوں عہدے رکھنا درست نہیں اور الیکشن کے شیڈول کا اعلان کرے

بُش کا ٹیلیفون آنے کے 3 گھنٹے کے اندر اسلام آباد میں پرویز مشرف کی بنائی ہوئی سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس شروع ہو گیا جس کے اختتام پر پرویز مشرف نے اعلان کیا کہ اسمبلیوں کے انتخابات 15 فروری 2008 تک کسی ایک ہی دن ہوں گے اور عدالتِ عظمٰی جب صدر کے انتخابی نتائج کے اعلان کی اجازت دے گی تو وہ وردی اُتار دیں گے ۔

اس اعلان کے فوراً بعد وائٹ ہاؤس سے نیگرو پونٹے نے پرویز مشرف کے اعلان پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اپنا مؤقف دہرایا کہ پرویز مشرف نام نہاد دہشتگردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا قریبی دوست ہے

متذکرہ بالا اور اس سے قبل کے کئی دوسرے واقعات سے پوری طرح سے ثابت ہو گیا ہے کہ

پرویز مشرف امریکہ کے بل پر ہے
گر امریکہ کی پُشت پناہی نہیں
تو پرویز مشرف کچھ بھی نہیں

طلباء کا احتجاج ۔ تصویری خبرنامہ

کل یعنی بدھ بتاریخ 7 نومبر اسلام آباد کے ایف 8 مرکز میں قائد اعظم یونیورسٹی اور ہمدرد یونیورسٹی کے طلباء نے زبردست احتجاج کیا ۔ ہمدرد یونیورسٹی کا کیمپس تو ایف 8 مرکز ہی میں ہے لیکن قائد اعظم یونیورسٹی کا کیمپس ایف 8 مرکز سے 7 کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے ۔ پولیس نے مرکز کو گھیر رکھا تھا اور کسی صحافی یا کیمرے والے کو قریب نہ آنے دیا گیا ۔ اسلئے وڈیو نہ بنائی جا سکی ۔ چند گھنٹے بعد اچانک پولیس نے لاٹھی چارج شروع کر دیا اور اشک آور گیس کے گولے پھینکے ۔

سیاسی جماعتوں میں اب تک سب سے زیادہ زیرِ عتاب مسلم لیگ نواز کے کارکن ہیں جن کے 2500 لیڈر اور کارکن گرفتار کئے جا چکے ہیں اور کارکن پولیس تشدد بھی برداشت کر رہے ہیں ۔ ان پر سب زیادہ تشدد روزانہ لاہور میں ہو رہا ہے ۔ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے کارکن اور رہنماؤں کو گرفتار و نظر بند کیا گیا ۔ گذشتہ رات میں پیپلز پارٹی کے کارکن بھی گرفتار کئے گئے ہیں ۔

لاہور یونیورسٹی آف منیجمنٹ سائینسز کے طلباء کے احتجاج پر سی این این کے تبصرہ کی وڈیو
http://riseofpakistan.blogspot.com/2007/11/cnn-report-about-on-campus-protest-of.html

لاہور یونیورسٹی آف منیجمنٹ سائینسز کی تازہ بتازہ صورتِ حال
http://pakistanmartiallaw.blogspot.com

http://riseofpakistan.blogspot.com

فاسٹ یونیورسٹی کے طلباء کا احتجاج اور پولیس کا لاٹھی چارج
http://pakistanmartiallaw.blogspot.com/2007/11/link-to-fast-university-police-action.html

پنجاب یونیورسٹی کے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ میں صورتِ حال
http://pakistanmartiallaw.blogspot.com/2007/11/events-at-punjab-university-it-dept.html

احتجاج کی دو وڈیو یو ٹیوب پر

مزید ٹی وی رابطے

جیو ٹی وی
http://www.zekty.com

http://65.36.215.69

http://video.pakistanway.com/geotv.aspx

آج ٹی وی
http://www.aaj.tv/aaj_wedget.php

دیگر رابطے
http://www.pkpolitics.com/audio/emergency

http://www.channelchooser.com

http://wwitv.com/tv_channels/7142.htm