Author Archives: افتخار اجمل بھوپال

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

میری مدد کیجئے

محترمات قاریات و محترم قارئین
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
آپ کی مدد کی فوری ضرورت ہے
میں آپ کے عِلم ۔ تجربے اور مشاہدے سے مستفید ہونا چاہتا ہوں اور اُمید کرتا ہوں کہ نا اُمید نہیں کیا جائے گا
آپ نے 2 دن قبل میری تحریر ” سُہانجنا یا سُوہانجنا یا سوجہنی (Moringa)“ پڑھی ہو گی

پہلے تھوڑی سی میری بِپتا سُن لیجئے
جس سرکاری کوٹھی میں اکتوبر 1984ء سے اگست 1994ء تک رہائش پذیر رہا ۔ اس کے ساتھ 4 کنال کے قریب خالی زمین تھی جس میں سوہانجنا اور امرود کے درخت تھے ۔ میں نے لوکاٹ کا ایک ۔ آلو بخارے کے 2 اور خوبانی کے 3 درختوں کا اضافہ کیا جو عمدہ قسم کے تھے اور دُور دُور سے منگوائے تھے ۔ مجھے 1995ء میں ایک دوست کیلئے سوہانجنا کی پھلیوں کی ضرورت پڑی ۔ میں واہ پہنچا تو میدان صاف تھا ۔ میرے بعد وہاں گریڈ 20 کے جو افسر آئے تھے بولے ”بہت گند تھا ۔ میں نے سب درخت کٹوا دیئے“۔ میرا دل دھک سے رہ گیا ۔ موصوف کو اتنا بھی فہم نہ تھا کہ سُوہانجنا ایک کمیاب درخت ہے ۔ اس میں سینکڑوں امراض کا نہائت سستا اور آسان علاج ہے اور درجنوں ایسے امراض کا علاج مہیاء کرتا ہے جو ایلوپیتھک طریقہ علاج میں موجود نہیں ۔ سوہانجنا کے استعمال سے کوئی بُرا ردِ عمل (reaction) بھی نہیں ہوتا

کچھ عرصہ سے مجھے اپنے خاندان اور کچھ احباب کیلئے سوہانجنا کی اشد ضرورت ہے ۔ میں اس کے پودے ۔ درخت ۔ پنیری وغیرہ کی تلاش میں ہوں
آپ سے درخواست ہے کہ کسی جگہ اس کی موجودگی کا عِلم ہو یا اس کی پنیری وغیرہ مل سکے تو مطلع فرمایئے
خیال رہے کہ ہمارے مُلک میں کئی دوائیاں نہیں ملتیں ۔ سُہانجنا کے پتے ۔ پھلیاں اور بِیج اُس کا بہترین نعم البدل ہیں اور
اس کی تلاش میں کی ہوئی محنت صدقہ جاریہ ہونے کے ساتھ آپ کے اپنے یا آپ کے عزیزوں کے کام بھی آ سکتی ہے
اللہ آپ کو صحتمند اور خوش رکھے

سُہانجنا یا سُوہانجنا یا سوجہنی (Moringa)

سُہانجنا کا درخت بھارت ۔ پاکستان اور افغانستان میں ہمالیہ پہاڑ کی شاخوں کے قریبی علاقوں میں اُگنے والا درخت ہے ۔ جدید تحقیق بتاتی ہے کہ سُہانجنا نامیاتی (organic) قدرتی برداشت ( endurance) اور طاقت کا ضمیمہ (energy supplement) ہے ۔ اس کی پھَلیاں اور جڑیں بھی مفید ہیں لیکن سب سے زیادہ کار آمد سُہانجناکے پتے ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ سُہانجنا 300 کے لگ بھگ بیماریوں یا صحت کے مسئلوں میں مفید ہے اور یہ کہ اس کے استعمال کے بُرے اثرات نہیں ہیں ۔ یہ بچوں ۔ جوانوں اور بُوڑھوں کیلئے بھی مفید ہے ۔ سُہانجنا کا استعمال یاد داشت (memory) کو بھی بہتر بناتا ہے ۔ اسے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) بھی پچھلی 4 دہائیوں سے بطور سَستے صحت ضمیمہ (health suplement) کے استعمال کر رہی ہے

سُہانجنا کے فوائد

1 ۔ جسم کی قدرتی مدافعت بڑھاتا ہے
2 ۔ دماغ اور آنکھوں کو غذا مہیاء کر کے قوت بڑھاتا ہے
3 ۔ جیو (bio) دستیاب اجزاء کے ساتھ حل کو فروغ دیتا ہے
4 ۔ جسم کے خُلیئے (cell) کی ساخت کو فروغ دیتا ہے
5 ۔ قدرتی صفرائے جامد رقیق مادہ (cholesterol serum) کو فروغ دیتا ہے
6 ۔ چہرے پر جھُریوں اور باریک لکیروں کے بننے کو کم کرتا ہے
7 ۔ جگر اور گردے کے کام کو فروغ دیتا ہے
8 ۔ جلد کو خوبصورت بناتا ہے

9 ۔ طاقت کو بڑھاتا ہے
10 ہاضمہ بڑھاتا ہے
11 ۔ مخالف تکسیدی عامل (anti-oxidant) کے طور پر کام کرتا ہے
12 ۔ جسم کی قوتِ مدافعت کو بڑھاتا ہے
13 ۔ صحت مند خون کے نظام کو فروغ دیتا ہے
14 ۔ سوزش کو روکتا ہے
15 ۔ صحتمندی کا احساس دلاتا ہے
16 ۔ جسم میں شکر (Sugar) کی سطح قائم رکھتا ہے
Moringa (1)
وجوہات جن کی بِنا پر سُہانجنا کی بطور بہترین غذا تعریف کی جاتی ہے یہ ہیں

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے سُہانجنا کو وِٹامِنز ۔ معدنیات اوردوسری انسانی ضروریات سے بھرا ہے
1 ۔ اس کے 100 گرام خُشک پتوں میں خوراک کی مندرجہ ذیل مُفید اشیاء پائی جاتی ہیں
پروٹین ۔ دہی سے 9 گُنا Moringa (2)
وِٹامِن اے ۔ گاجروں سے 10 گُنا
پوٹاشیئم ۔ کیلے سے 15 گُنا
کیلسیئم ۔ دُودھ سے 17 گُنا
وِٹامِن سی ۔ مالٹے سے 12 گُنا
لوہا ۔ پالک سے 25 گُنا Moringa (3)
2 ۔ اس میں مخالف تکسیدی عامل (anti-oxidant) کی بھاری مِقدار بمع بِیٹا کارَوٹِین ۔ قرسِیٹِن موجود ہے
3 ۔ اس میں کلَورَو جِینِک ایسِڈ جو چینی (Sugar) جذب کرنے کی رفتار کو کم کرتا ہے ۔ اس سے خون میں شُوگر کم ہوتی اور ذیابیطس کے مرض میں بہتری آتی ہے Moringa (4)
4 ۔ پتے ۔ پھلیاں اور بیج جَلَن کو کم کرتے ہیں ۔ چنانچہ معدے کے الّسر کے علاج میں مُفید ہیں ۔ اس کا میٹھا تیل تَلنے کیلئے استعمال ہوتا ہے اور سلاد میں کچا بھی کھایا جاتا ہے ۔ تیل فَنگس اور آرتھرائٹس (Fungus & Arthiritis) کے علاج کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے
5 ۔ کولیسٹرول کو صحتمند حدود میں رکھتا ہے
6 ۔ سنکھیا (Arsenic) کے علاج میں بھی استعمال ہوتا ہے

مقدر اور نصیب

میں کار میں جا رہا تھا جناح ایوینیو اور نائنتھ ایوینیو والے چوراہے پر بتی سُرخ تھی ۔ رُک گیا ۔ میرے آگے کھڑی کار پر نظر پڑی تو اُس کے پچھلے حصے کی تصویر بنا لی ۔ پڑھیئے کیا لکھا ہے
A Car
مقدّر آزما چکا ہوں ۔ نصیب آزما رہا ہوں
اِک بے وفا کی خاطر ۔ گاڑی چلا رہا ہوں

یورپ میں پہلا مُسلم میئر

برطانیہ کے دارالحکومت اور دُنیا کے کے مشہور شہر لندن میں کل بلدیاتی انتخابات ہوئے ۔ مقابلہ زَیک سمِتھ اور صادق خان میں تھا
زَیک سمِتھ ۔گولڈ سمتھ کا بیٹا اور جمائما (عمران خان کی سابقہ بیوی) کا بھائی ہے ۔ اسے پاکستان تحریکِ انصاف کی حمائت حاصل تھی
صادق خان پاکستان نژاد برطانوی مسلمان ہے ۔ اسے لندن کے مسلمان پاکستانیوں اور مسلم لیگ (ن) کی حمائت حاصل تھی
صادق خان نے انتخاب جیت لیا اور لندن کا پہلا مسلمان میئر بن گیا ہے
صادق خان ایک مزدور گھرانہ کے چشم و چراغ ہیں ۔ اِ ن کے والد نے بس ڈرائیونگ سے اپنے گھر کے اخراجات اور بچوں کی تعلیم کا بندوبست کیا
صادق خان کو 57 فیصد یعنی 1310143 ووٹ ملے جبکہ ان کے مقابلے میں زَیک گولڈ سمِتھ کو 43 فیصد 994614 ووٹ ملے

عوام الناس ۔ خبردار

ٹریفک ڈیپارٹمنٹ
خون دیجئے مگر سڑکوں پر نہیں

محکمہ جنگلات
پرندوں کو شوٹ کیجئے مگر کیمرے سے ۔ بندوق سے نہیں

پٹرول پمپ
”سگریٹ نوشی منع ہے“۔ آپ کی زندگی بیکار ہو گی مگر ہمارا پٹرول قیمتی ہے

ہسپتال
اگر آپ چاہتے ہیں کہ مرنے کے بعد بھی لڑکیوں کی تاک جھانک کرتے رہیں تو اپنی آنکھیں عطیہ کیجئے

ھُنا الدبئی

پاکستان بننے کے بعد خبریں شروع کرنے سے پہلے جس طرح ہمارے ہاں کہتے تھے ”یہ ریڈیو پاکستان لاہور ہے“۔
ہمارے گھر میں 1953ء تک ریڈیو قاہرہ سے خبریں سُنی جایا کرتی تھیں ۔ خبریں شروع ہونے سے پہلے کہا جاتا تھا ”ھُنا القاہرہ“۔
سمجھ میں آ گیا ۔ نہیں آیا ؟
جی ۔ میرا مطلب ہے کہ اللہ کی مہربانی سے میں مع اپنی بیگم کے 2 دن قبل یعنی بروز ہفتہ 30 اپریل اپنی بیٹی اور چھوٹے بیٹے کے پاس دبئی پہنچ گیا تھا ۔ بیٹی ۔ بیٹا ۔ بہو بیٹی ۔ پوتا ۔ پوتی سب بہت خوش ہیں ۔ بہت شور مچایا ہوا تھا ”جلدی آئیں ۔ جلدی آئیں“۔ اپریل کے پہلے ہفتے میں تو پوتی ناراض ہو گئی تھی کہ آتے کیوں نہیں
آپس کی بات ہے کہ ہم بھی بہت خوش ہیں ۔ بچوں کے ساتھ بالخصوص پوتا پوتی کے ساتھ وقت گذرتے محسوس ہی نہیں ہوتا