Author Archives: افتخار اجمل بھوپال

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

عید الفطر مبارک

اللہ سبحانُہُ و تعالٰی سب کے روزے اور عبادتيں قبول فرمائے ۔ عیدالفطر کی نماز سے قبل اور بہتر ہے کے رمضان المبارک کے اختتام سے پہلے فطرانہ ادا کر دیا جائے ۔ کمانے والے کو اپنا اور اپنے زیرِ کفالت جتنے افراد ہیں مع گھریلو ملازمین کے سب کا فطرانہ دینا چاہیئے

عید کے دن فجر کی نماز سے مغرب کی نماز تک یہ ورد جاری رکھیئے ۔ نماز کیلئے جاتے ہوئے اور واپسی پر بلند آواز میں پڑھنا بہتر ہے

اللہُ اکبر اللہُ اکبر لَا اِلَہَ اِلْاللہ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ
لَہُ الّمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیٍ قَدِیر
اللہُ اکبر اللہُ اکبر لا اِلہَ اِلاللہ و اللہُ اکبر اللہُ اکبر و للہِ الحمد
اللہُ اکبر اللہُ اکبر لا اِلہَ اِلاللہ و اللہُ اکبر اللہُ اکبر و للہِ الحمد
اللہُ اکبر اللہُ اکبر لا اِلہَ اِلاللہ و اللہُ اکبر اللہُ اکبر و للہِ الحمد
اللہُ اکبر کبِیرہ والحمدُللہِ کثیِرہ و سُبحَان اللہِ بکرۃً و أصِیلا

میں اپنی اور اپنے اہلِ خانہ کی طرف سے سب کی خدمت ميں عيد مباک
اللہ کریم سب کو دائمی عمدہ صحت ۔ مُسرتوں اور خوشحالی سے نوازے ۔ آمين ثم آمين ۔
جمعہ الوداع پر مسجد الحرام کی ایک جھلک دیکھیئے. ماشاء اللہ 30 لاکھ اہل ایمان نے یہ سعادت حاصل کی
makka-madina 2015 (14)
آیئے سب انکساری ۔ رغبت اور سچے دِل سے دعا کریں
اے مالک و خالق و قادر و کریم و رحمٰن و رحیم و سمیع الدعا
رمضان المبارک میں ہوئی ہماری غلطیوں اور کوتاہیوں سے درگذر فرما اور ہمارے روزے اور دیگر عبادتیں قبول فرما
اپنا خاص کرم فرماتے ہوئے ہمارے ہموطنوں کو آپس کا نفاق ختم کر کے ایک قوم بننے کی توفیق عطا فرما
ہمارے ملک کو اندرونی اور بیرونی سازشوں سے محفوظ رکھ
ہمارے ملک کو امن کا گہوارہ بنا دے
ہمیں ۔ ہمارے حکمرانوں اور دوسرے رہنماؤں کو سیدھی راہ پر چلا
ہمارے ملک کو صحیح طور مُسلم ریاست بنا دے
آمین ثم آمین

حاکم ۔ ایک تاریخی واقعہ

ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ روزانہ نمازِ فجر کے بعد ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ غائب ہو جاتے ہیں
ایک روز عمر فاروق رضی اللہ عنہ چُپکے سے اُن کے پیچھے چل پڑے ۔ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ چلتے چلتے مدینہ سے باہر نکل گئے اور شہر سے باہر ایک خیمہ میں داخل ہو کر کچھ دیر اندر رہنے کے بعد واپس مدینہ کی طرف چل پڑے
عمر فاروق رضی اللہ عنہ خیمے میں گئے تو وہاں ایک بُڑھیا کو پایا ۔ پوچھنے پر بڑھیا نے بتایا ”میں نابینا اور مُفلس عورت ہوں ۔ میرا اور میرے دو بچوں کا اللہ کے سوا کوئی نہیں ۔ یہ آدمی روزانہ آ کر جھاڑو دیتا ہے اور کھانا بنا کر چلا جاتا ہے“۔
عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اور فرمایا ”اے ابو بکر ۔ تُو نے بعد والوں کو بہت مُشکل میں ڈال دیا“۔

میں اور 1947ء

پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے کا اعلان 14 اور 15اگست 1947ء کی درمیانی رات 11 بج کر 57 منٹ پر ہوا ۔ پنجاب اور قریبی علاقوں میں مسلمانوں کا قتلِ عام اپریل ہی میں شروع ہو چکا تھا ۔ جموں کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق یقینی تھا لیکن تاجِ برطانیہ کے نمائندوں لارڈ مؤنٹ بیٹن اور ریڈ کلِف کی پنڈت نہرو کے ساتھ ملی بھگت کے نتیجہ میں مُسلم اکثریت والے ایک ضلع گورداس پور کو تقسیم کر کے بھارت کو جموں کشمیر سے زمینی راستہ مہیاء کر دیا گیا اور مکاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کا اعلان اگست کے تیسرے ہفتے میں کیا گیا ۔ اس راستے سے بھارتی راشٹریہ سیوک سنگ ۔ ہندو مہاسبھہ اور اکالی دَل کے مسلح تربیت یافتہ دستے جموں میں داخل ہونا شروع ہو گئے اور ستمبر میں صوبہ جموں میں قتل غارت گری کا بازار گرم کرنا شروع کیا

ہمارے ساتھ 1947ء میں کیا بیتی دیکھنے کیلے مندرجہ ذیل عنوانات پر باری باری کلِک کیجئے
میری یادیں 1947ء کی
میری یادیں 1947ء کی ۔ دوسری قسط
میری یادیں 1947ء کی ۔ تیسری قسط

خوبصورتی ؟

خوبصورتی یہ نہیں کہ
آدمی کی شکل کیسی ہے
وہ چلتا کیسے ہے
وہ پہنتا کیا ہے
بلکہ خوبصورتی یہ ہے کہ
آدمی کسی کو چاہتا کیسے ہے
اُس کے دِل میں خلوص کتنا ہے
وہ دوسروں کا کتنا خیال رکھتا ہے
اور وہ دوسروں میں کیا بانٹتا ہے

پاکستان کیسے بنا اور ہمارا فرض کیا ہے ؟

11012966_10153118779653214_9222380873510174951_n11825166_10153118778203214_3128428457947206585_n11825665_10153118776268214_740562706423065721_n11828562_10153118777433214_928922430999369107_n11873423_10153118776053214_6951817530271428303_n11831689_10153118780843214_2477181436196316706_n11828703_10153118776648214_7369052121881447292_n11836904_10153118776488214_3557432899146615455_n11855680_10153118779183214_6839381318611571948_n11863380_10153118782053214_2846821582218262537_n11870633_10153118776043214_4847740213467946779_n11828603_10153118777713214_2155622792486963207_n11870907_10153118775908214_6303597753657785213_n11873636_10153118778863214_1949104587780971030_n
11891247_1622947741310379_1938330437238781790_n
11855682_1622947777977042_7726093574553024510_n
11889577_1622947737977046_8084885534706347681_n

یہ چند جھلکیاں اُس سزا کی ہیں جو 1947ء میں مسلمانانِ ہند کو تحریکِ آزادی چلانے اور اپنا مُلک پاکستان بنانے کے سبب دی گئی

مغربی پاکستان کے قریبی ہندوستان کے علاقوں سے جذبہ ءِ آزادی سے سرشار سوا کروڑ سے زائد مسلمان عورتیں ۔ مرد ۔ بوڑھے ۔ جوان اور بچے پاکستان کی طرف روانہ ہوئے ۔ انہیں راستہ میں اذیتیں پہنچائی گئیں اور تہہ تیغ کیا گیا ۔ 50 لاکھ کے لگ بھگ جوان عورتوں اور لڑکیوں کو اغواء کر لیا گیا ۔ ہجرت کرنے والے اِن مسلمانوں میں سے آدھے بھی زندہ پاکستان نہ پہنچ پائے اور جو بے سر و سامان ۔ بھوکے پیاسے پاکستان پہنچے ان میں بھی بہت سے زخمی تھے

کیا ہم اتنے ہی بے غیرت و بے حمیّت ہو چکے ہیں کہ اس مُلک کے حصول کیلئے اپنے آباؤ اجداد کی بے شمار اور بے مثال قربانیوں کو بھی بھُلا دیں ؟

میرے پاکستانی بہنو ۔ بھائیو ۔ بھانجیو ۔ بھانجو ۔ بھتیجیو ۔ بھتیجو
ہوش میں آؤ
آپا دھاپی چھوڑ کر اس مُلک کیلئے خلوصِ نیّت اور محنت سے کام کرو
جس نے ہم سب کو ایک منفرد شناخت بخشی ہے

ہم اُن لوگوں کی اولاد ہیں جنہوں نے حوصلے اور صبر کے ساتھ سو سال جانی اور مالی نقصانات برداشت کرتے ہوئے پُر امن اور مہذب جد و جہد کر کے کُرّہءِ ارض پر ایک نیا مُلک بنایا
اس مُلک کا نام پاکستان ہے یعنی پاک لوگوں کی رہائشگاہ
اسلئے
ہمیں تمام الائشوں سے پاک ہو کر محنت کے ساتھ زندگی کا سفر طے کرنا ہے
اور
اس مُلک کو مُسلمانوں کا ایک خوشحال اور مضبوط قلعہ بنانا ہے

اطلاع ۔ یہ تصاویر زیادہ تر 1888ء سے 1972ء تک امریکہ سے شائع ہونے والے ہفتہ وار مجلہ سے لی گئی ہیں اور کچھ گاہے بگاہے ورلڈ وائڈ وَیب سے حاصل کیں

میرے عیب اور اللہ کی قدرت

۔ ۔ ۔ اگر آپ مجھ میں کوئی عیب دیکھیں
۔ ۔ ۔ تو
۔ ۔ ۔ مجھے ہی بتائیے گا ۔ کسی اور کو نہیں
۔ ۔ ۔ کیونکہ
۔ ۔ ۔ اُن عیبوں کو میں نے ہی دُور کرنا ہے ۔ کسی اور نے نہیں

۔ ۔ ۔ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے وہ سب کچھ جانوروں کو سکھایا ہوا ہے جو انسان سِیکھ کر اِتراتا پھرتا ہے ۔ نیچے دیئے ربط پر کلِک کر کے وِڈیو میں دیکھیئے
۔ ۔ ۔ ماہر ڈاکٹر پرندے کو جو نہ لندن کی یونیورسٹی میں پڑھا ہے نہ امریکہ کی یونیورسٹی میں
۔ ۔ ۔ کیا انسان ڈاکٹر اس پرندے سے بہتر علاج کرتے ہیں ؟
https://www.facebook.com/raj.mahen.7/videos/1019586914771300