Author Archives: افتخار اجمل بھوپال

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

سیاستدان اور ذہین لڑکی

ہوائی سفر کے دوران ایک سیاستدان اور ایک کم سِن لڑکی ساتھ ساتھ بیٹھے تھے ۔ پرواز شروع ہوئی تو سیاستدان لڑکی سے مخاطب ہوا ”بات چیت سے آسانی سے کٹ جاتا ہے ۔ کیا خیال ہے ؟“
لڑکی جس نے پڑھنے کیلئے کتاب کھولی ہی تھی بولی ”آپ کس موضوع پر بات کرنا چاہتے ہیں ؟“
سیاستدان نے مُسکراتے ہوئے کہا ”کوئی خاص نہیں ۔ گلوبل وارمِنگ یا تیز برائڈ بینڈ یا مہاجرین کا مسئلہ ۔ کیا خیال ہے ؟“
لڑکی بولی ”ٹھیک ہے ۔ آپ کو اِن میں دِلچسپی ہے لیکن پہلے میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتی ہوں ۔ کیا وجہ ہے کہ ہرن ۔ گائے اور گھوڑا سب گھاس کھاتے ہیں لیکن اُن کے فُضلے بالکل مُختلِف ہوتے ہیں ؟“
سیاستدان کم سِن لڑکی کے سوال پر حیران ہوتے ہوئے بولا ” میں کچھ نہیں کہہ سکتا“۔
لڑکی بولی ” معمولی سی چیز تو آپ جانتے نہیں ۔ آپ اتنے بڑے بین الاقوامی معاملات پر کیا بات کریں گے جنہوں نے بڑے بڑے مفکّروں کو پریشان کر رکھا ہے“۔
اور لڑکی اپنی کتاب کی طرف متوجہ ہو گئی

محبت ؟

محبت صرف وہ نہیں ہوتی جو لڑکے اور لڑکی کے درمیان ہو
محبت دوستوں میں بھی ہوتی ہے جو لڑکے لڑکی کی محبت سے بہتر ہوتی ہے
سچّی محبت نہ صرف حاصل کرنا مُشکل ہے
بلکہ اسے چھوڑنا بھی بہت مُشکل ہے
اور
بھُلانا ناممکن ہوتا ہے

شاہراہ پر سونے کے سِکے

ایک بادشاہ نے نئی شاہراہ بنوائی اور اِفتتاح کیلئے تمام شہریوں کی دوڑ کا اعلان کیا کہ سب سے اچھا سفر کرنے والے کو اِنعام ملے گا ۔ شہریوں جوش و خروش سے حصہ لیا۔ شاہراہ کے دوسرے سِرے پر بادشاہ دوڑنے والوں کے تاءثرات پُوچھتا رہا ۔ سب نے شاہراہ کی تھوڑی یا زیادہ تعریف کی مگر سب نے بتایا کہ شاہراہ پر ایک جگہ بجری پڑی ہے ۔ اُسے اُٹھوا دیا جائے

شام تک بادشاہ اُٹھ کر جانے لگا تو ایک سپاہی نے بتایا کہ دوڑ میں حصہ لینے والوں میں سے ایک آدمی جو صبح سویرے داخل ہوا تھا لیکن دوسرے سِرے پر آنا باقی ہے ۔ کچھ دیر بعد ایک درمیانی عمر کا شخص دھُول میں لَت پَت تھکا ہارا ہاتھ میں ایک تھیلی پکڑے پہنچا اور بادشاہ سے مخاطب ہوا ”جناب عالی ۔ میں معافی چاہتا ہوں کہ آپ کو انتظار کرنا پڑا ۔ راستہ میں کچھ بجری پڑی تھی ۔ میں نے سوچا کہ آئیندہ اِس شاہراہ سے گذرنے والوں کو دِقّت ہو گی ۔ اُسے ہٹانے میں کافی وقت لگ گیا کیونکہ میں ہاتھوں سے ہی ہٹاتا رہا ۔ بجری کے نیچے سے یہ تھیلی ملی ۔ اس میں سونے کے 100 سِکّے ہیں ۔ آپ کے سڑک بنانے والوں میں سے کسی کے ہوں گے ۔ اُسے دے دیجئے گا“۔

بادشاہ نے کہا ” یہ تھیلی اب تمہاری ہے ۔ میں نے رکھوائی تھی ۔ یہ تمہارا انعام ہے ۔ بہترین مسافر وہ ہوتا ہے جو مستقبل کے مسافروں کی سہولت کا خیال رکھے”۔

دعا ہے کہ اللہ ہمارے ملک میں بھی ایسے لوگ پیدا کر دے ۔ مجھے یقین ہے کہ وہ بادشاہ سے نہیں تو اللہ سے انعام ضرور پائیں گے

احترام ۔ کب؟ ؟ ؟

بڑوں کا احترام اُس وقت کیجئے جب آپ جوان ہوں
کمزوروں کی مدد اُس وقت کیجئے جب آپ توانا ہوں
جب آپ غلطی پر ہوں تو اپنی غلطی مان لیجئے
کیونکہ ایک وقت آئے گا
جب آپ بوڑھے اور کمزور ہوں گے اور یہ احساس بھی پیدا ہو گا کہ آپ غلطی پر تھے
لیکن اُس وقت آپ صرف پچھتا ہی سکیں گے

جوانی ہی میں عدم کے واسطے سامان کر غافل
مسافر شَب کو اُٹھتے ہیں جو جانا دُور ہوتا ہے

بیٹی کیلئے دُعا

میں انجنیئرنگ کالج لاہور میں پڑھتا تھا ۔ 1960ء میں گرمیوں کی چھُٹیوں میں گھر راولپنڈی آیا ہوا تھا ۔ ایک دِن ریڈیو سے ایک گیت سُنا ۔ پسند آیا اور لکھ لیا
1973ء میں میری چھوٹی بہن کی شادی ہوئی ۔ میں نے بغیر کسی کو بتائے Public Address Systemکا بندوبست کر رکھا تھا جس کے سپیکر گھر کے ماتھے پر لگائے تھے اور مائیکروفون بیٹھک (Drawing Room) میں چھُپا رکھا تھا ۔ رُخصتی کے وقت بہن کو اپنے دروازے پر وِداع کر کے بھاگا اور بیٹھک میں بند ہو کر یہ گیت گانا شروع کر دیا
پچھلے دِنوں اپنی بھتیجی کی شادی پر یہ گیت یاد آیا . سوچا قارئین کی نظر کیا جائے

بابل کی دعائی لیتی جا ۔ جا تُجھ کو سُکھی سَنسار مِلے
میکے کی کبھی نہ یاد آئے ۔ سسرال میں اِتنا پیار مَلے
بِیتیں تیرے جِیون کی گھڑیاں پیار کی ٹھنڈی چھاؤں میں
کانٹا بھی نہ چُبھنے پائے کبھی میری لاڈلی تیرے پاؤں میں
اُس دوار پہ بھی نہ کوئی آنچ آئے جس دوار سے تیرا دوار مِلے
بابل کی دعائیں لیتی جا ۔ جا تُجھ کو سُکھی سَنسار مِلے
بَچپَن میں تُجھے پالا میں نے پھُولوں کی طرح کلیوں کی طرح
میرے باغ کی اے نازک ڈالی ۔ جا تُجھ پر سَدا بہار رہے
بابل کی دُعائیں لیتی جا ۔ جا تُجھ کو سُکھی سَنسار مِلے
میکے کی کبھی نہ یاد آئے ۔ سسرال میں اِتنا پیار مِلے

خوبصورت پیغام

اگر آپ حق پر ہیں تو غصہ میں آنے کی ضرورت نہیں
اور اگر آپ غلط ہیں تو آپ کو غصہ میں آنے کا کوئی حق نہیں
خاندان میں صبر کرنا محبت ہے
غیروں کے ساتھ صبر کرنا احترام ہے
اپنے آپ سے صبر کرنا اعتماد ہے
اور
اللہ کے سامنے صبر کرنا ایمان ہے
ماضی کی مُشکلات کا کبھی نہ سوچیں ۔ یہ آنسو لاتا ہے
مستقبل کے متعلق زیادہ نہ سوچیں ۔ یہ خوف کو جنم دیتا ہے
ہر لمحہ مسکرایئے ۔ یہ خوشی لاتا ہے
زندگی کا ہر امتحان ہمیں تلخ یا بہتر بناتا ہے
جو مُشکل آتی ہے وہ ہمیں بنا جاتی ہے یا بکھیر جاتی ہے
فیصلہ ہمیں کرنا ہے کہ ہم فاتح بنیں یا مظلوم
خوبصورت اشیاء ہمیشہ اچھی نہیں ہوتیں لیکن اچھی اشیاء ہمیشہ خوبصورت ہوتی ہیں
کیا آپ جانتے ہیں کہ اللہ تعالٰی نے انگلیوں کے درمیان جھَریاں کیوں رکھیں ؟ تاکہ آپ سے پیار کرنے والا آپ کا ہاتھ تھام کر یہ جھَریاں پُر کر دے
خوشی آپ کو مِیٹھا رکھتی ہے لیکن مِیٹھا رہنا خوشیاں لاتا ہے
اسے اپنی زندگی کے سب اچھے لوگوں تک پہنچایئے

مدد کی اشد ضرورت ہے


۔ ۔ السلام علیکم و رحمۃ اللہ

۔ ۔ از راہ کرم مدد فرمایئے
۔ ۔ وِنڈوز 10 کے لئے اُردو چابی تختے کی فوری ضرورت ہے
Urdu keyboard needed for Windows 10 .
۔ ۔ فراہم فرمایئے
۔ ۔ میں آپ کا بہت بہت مشکور ہوں گا اور آپ کیلئے دعا گو رہوں گا