Author Archives: افتخار اجمل بھوپال

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

دنیا میں پہلی اور سب سے بڑی دہشت گردی

جاپان کے شہر ہيروشيما جس کی آبادی 3 اور 4 لاکھ کے درميان تھی پر 6 اگست 1945ء کو صبح سوا 8 بجے امریکہ نے دنیا کا پہلا (الله کرے آخری ہو) ایٹم بم گرايا گيا جس کے نتیجہ میں

آگ کا اايک گولہ اُٹھا جس کا قطر 30 ميٹر تھا اور درجہ حرارت 3 لاکھ درجے سَيلسيئس (300,000 C)۔
اس تابکاری بادل کی اُونچائی 17 کلو ميٹر تک پہنچی اور اس کے بعد کالی بارش بَرسی جس سے تابکاری فُضلہ (radioactive debris) ايک بہت بڑے علاقہ پر ايک گھنٹہ تک گرتا رہا
اس 3 لاکھ درجے سَيلسيئس حرارت کے نتيجہ ميں بم گرنے کی جگہ کے گرد کم از کم 7 کلو ميٹر قُطر کے دائرہ ميں

1 ۔  موجود جانداروں کے جسم کی کھال جل گئی

2 ۔ آنکھوں کی بينائی جاتی رہی
 3 ۔ ایک کلو ميٹر قُطر کے اندر موجود ہر جاندار جل کر راکھ ہو گيا ۔ گھروں کے شيشے اور ٹائليں پگھل گئيں ۔ جو کوئی بھی چيز جل سکتی تھی جل کر راکھ ہو گئی
 4 ۔ 6 سے 10 کلو ميٹر کے اندر موجود انسان تابکاری اثرات کی وجہ سے بعد ميں کينسر اور دوسری خطرناک بيماريوں سے ہلاک ہوتے رہے

1976ء ميں اقوامِ متحدہ ميں ديئے گئے اعداد و شمار کے مطابق  6 اگست 1945ء کو ہيرو شیما کے ايٹمی دھماکہ ميں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 150000 کے قريب تھی
ايٹمی دھماکہ سے متاءثر 352550 لوگوں کو 1957ء میں علاج کی سہولت مہياء کی جا رہی تھی
تابکاری اثرات کے تحت کئی سال تک عجيب الخلقت بچے پيدا ہوتے اور مرتے رہے

انصاف ۔ گواہی

سورۃ 2 البقرۃ  آیۃ 42 ۔ باطل کا رنگ چڑھا کر حق کو مشتبہ نہ بناؤ اور نہ جانتے بوجھتے حق کو چھپانے کی کوشش کرو ۔

سورۃ 4 النّسآء  آیۃ 58 ۔ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں اہل امانت کے سپرد کرو ۔ اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ کرو ۔ اللہ تم کو نہائت عمدہ نصیحت کرتا ہے اور یقینا اللہ سب کچھ دیکھتا اور سنتا ہے ۔

سورۃ 4 النّسآء  آیۃ 135 ۔ اے لوگو جو ایمان لاۓ ہو ۔ انصاف کے علمبردار اور خدا واسطے کے گواہ بنو اگرچہ تمہارے انصاف اور تمہاری گواہی کی زد خود تمہاری اپنی ذات پر یا تمہارے والدین اور رشتہ داروں پر ہی کیوں نہ پڑتی ہو ۔ فریق معاملہ خواہ مالدار ہو یا غریب ۔ اللہ تم سے زیادہ ان کا خیرخواہ ہے ۔ لہذا اپنی خواہش نفس کی پیروی میں عدل سے باز نہ رہو ۔ اور اگر تم نے لگی لپٹی بات کہی یا سچائی سے پہلو بچایا تو جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو اس کی خبر ہے ۔

لین دین

سورۃ 17 بنی اسرآءیل آیۃ 35 ۔ پیمانے سے دو تو پورا بھر کے دو اور تولو تو ٹھیک ترازو سے تولو ۔ یہ اچھا طریقہ ہے اور بلحاظ انجام بھی بہتر ہے ۔ سورۃ 61 الصف آیۃ 2 اور 3 ۔ اے لوگو جو ایمان لاۓ ہو ۔ تم کیوں وہ بات کہتے ہو جو کرتے نہیں ہر ؟ اللہ کے نزدیک یہ سخت نا پسندیدہ حرکت ہے کہ تم کہو وہ بات جو کرتے نہیں

معیشت  اور  تکبّر

معیشت

سورۃ 25 الفرقان آیۃ 67 ۔ جو خرچ کرتے ہیں تو نہ فضول خرچی کرتے ہیں نہ بخل ۔ بلکہ ان کا خرچ دونوں انتہاؤں کے درمیان اعتدال پر قائم رہتا ہے ۔

فخر و تکبّرسورۃ 31 لقمان  آیۃ 18 اور 19 ۔ اور لوگوں سے منہ پھیر کر بات نہ کر۔ نہ زمین میں اکڑ کر چل ۔ اللہ کسی خود پسند اور فخر جتانے والے شخص کو پسند نہیں کرتا ۔ اپنی چال میں اعتدال اختیار کر اور اپنی آواز ذرا پست رکھ ۔ سب آوازوں سے زیادہ بری آواز گدھوں کی آواز ہوتی ہے ۔  

ٹھٹھا مذاق

سورۃ 49 الحجرات  آیۃ 11 ۔ اے لوگو جو ایمان لاۓ ہو ۔ نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ۔ اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ۔ آپس میں ایک دوسرے پہ طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے یاد کرو ۔ ایمان لانے کے بعد فسق میں نام پیدا کرنا بہت بری بات ہے ۔ جو لوگ اس روش سے باز نہ آئیں وہ ظالم ہیں ۔

اج آکھاں وارث شاہ نوں

اج آکھاں وارث شاہ نوں کتوں قبراں وچون بول     

تے اج کتابے عشق دا  کوئی اگلا ورقہ پھول       

اک روئی سی دھی پنجاب دی توں لکھ لکھ مارے وین 

اج لکھاں دھیآں رودیاں تینوں وارث شاہ نوں کہن  

اٹھ  دردمنداں دیا  دردیا  تک اپنا دیس پنجاب   

اج بیلے لاشاں وچھیاں تے لہو دی بھری چناب    

کسے نے پنجاں پانیاں وچ اج دتی زہر  رلا           

تے اوہناں پانیاں نوں دتا دھرت نوں لا          

جتھے وجدی پھوک پیار دی او ونجلی گئی گواچ     

رانجھے دے سب ویر اج بھل گئے اوس دی جاچ       

دھرتی تے لہو وسیا  تے قبراں پیّئاں چون               

 پریت دیاں شہزادیاں اج وچ مزاراں رون            

اج تے  سبے کیدو بن گئے حسن عشق دے چور     

اج کتھوں لیآئیے  لب کے وارث شاہ اک ہور       

کہا ” کوچ کرو” اور کوچ کر گئے

حسن اتفاق ۔ ایک غزل بہت معروف ہوئی وہ لکھنے والے کی مشہور غزلوں میں سے آخری بن گئی اور گانے والے کی مشہور غزلوں میں سے بھی  آخری ثابت ہوئی ۔ ابن انشاء کی لکھی اور استاد امانت علی کی گائی ہوئی ۔

انشاء جی اٹھو اب کوچ کرو

اس شہر میں جی کو لگانا کیا

وحشی کوسکوں سے کیا مطلب

جوگی کا ڈگر میں ٹھکانہ کیا

اس دل کے دریدہ دامن میں

دیکھو توسہی سوچو تو سہی

جس جھولی میں سو چھید ہوۓ

اس جھولی کو پھیلانا کیا

شب بیتی چاند بھی ڈوب چلا

زنجیر پڑی دروازے میں

کیوں دیر گئے گھر آۓ ہو

سجنی سے کرو گے بہانہ کیا

جب شہر کے لوگ نہ رستہ دیں

کیوں بن میں نہ جا بسرا ہم کریں

دیوانوں کی سی نہ بات کرے

تو  اور  کرے  دیوانہ  کیا