Author Archives: افتخار اجمل بھوپال

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

مسلمان ؟ ؟ ؟

کوئی آدمی نہ داڑھی بڑھا لینے سے مسلمان بنتا ہے
نہ تسبیح ہاتھ میں پکڑے رکھنے سے مسلمان بنتا ہے
اور نہ ریاست مدینہ کا بار بار نام لینے سے مسلمان بنتا ہے
آدمی صرف اللّهُ عَزّ وَجَلّ کے احکامات اور سُنتِ رسول الله صلی الله عليه و آله وسلم پر عمل کرنے سے مسلمان بنتا ہے
سُوۡرَةُ 49 الحُجرَات آيه 11 میں الله سُبحانُهُ و تعالٰی کا فرمان ہے
بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ ۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا يَسۡخَرۡ قَوۡمٌ مِّنۡ قَوۡمٍ عَسٰٓى اَنۡ يَّكُوۡنُوۡا خَيۡرًا مِّنۡهُمۡ وَلَا نِسَآءٌ مِّنۡ نِّسَآءٍ عَسٰٓى اَنۡ يَّكُنَّ خَيۡرًا مِّنۡهُنَّ‌ۚ وَلَا تَلۡمِزُوۡۤا اَنۡفُسَكُمۡ وَلَا تَنَابَزُوۡا بِالۡاَلۡقَابِ‌ؕ بِئۡسَ الِاسۡمُ الۡفُسُوۡقُ بَعۡدَ الۡاِيۡمَانِ‌ ۚ وَمَنۡ لَّمۡ يَتُبۡ فَاُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوۡنَ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اُڑائیں، ہو سکتا ہے کہ وہ اِن سے بہتر ہوں، اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اُڑائیں، ہو سکتا ہے کہ وہ اِن سے بہتر ہوں آپس میں ایک دوسرے پر طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو بُرے القاب سے یاد کرو ایمان لانے کے بعد فِسق میں نام پیدا کرنا بہت بُری بات ہے جو لوگ اِس رَوِش سے باز نہ آئیں وہی ظالم ہیں
بدقسمت ہے وہ قوم جس نے ایسا حکمران چُنا ہو

ایک در بند ہوتا ہے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

جب خوشیوں کا ایک دروازہ بند ہوتا ہے تو الله سُبحانُهُ و تعالٰی دوسرا دروازہ کھول دیتا ہے
لیکن اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہماری نظریں بند دروازے پہ لگی رہتی ہیں اور ہم دوسرے کھُلنے والے دروازہ کی طرف دیکھتے ہی نہیں