Author Archives: افتخار اجمل بھوپال

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

والدین

جیُوندیاں پُچھی نہ وات ماپیاں دی

مَویاں ڈھَونگ رچاوَن دا کی فائدہ ؟

جیُوندیاں کول بہہ کے دُکھڑا پھَولیا نئیں

مَویاں تے فیر رَون کُرلاوَن دا کی فائدہ ؟

ساء ہُوندیاں بھُکھ نہ پیاس پُچھی

پِچھوں دیگاں چڑھاوَن دا کی فائدہ ؟

جَندے نال ماپے نہ گئے راضی

اَوہنوں مکے وَل جاوَن دا کی فائدہ؟

غور کیوں نہیں کرتے ؟

(میری 14 دسمبر 2016ء کو شائع کردہ تحریر)

قرآن شریف کی تلاوت کارِ ثواب ہے لیکن قرآن شریف کا مقصد اِسے سمجھنا اور اِس کے مطابق عمل کرنا ہے

سُوۡرَةُ 39 الزُّمَر آیة 9 ۔ ‌ؕ قُلۡ هَلۡ يَسۡتَوِى الَّذِيۡنَ يَعۡلَمُوۡنَ وَالَّذِيۡنَ لَا يَعۡلَمُوۡنَ‌ؕ اِنَّمَا يَتَذَكَّرُ اُولُوا الۡاَلۡبَابِ

(اِن سے پوچھو) کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے دونوں کبھی یکساں ہو سکتے ہیں؟ نصیحت تو عقل رکھنے والے ہی قبول کرتے ہیں

دین کی بات نہ بھی کریں تو بھی عِلم والے کا مطلب رَٹا لگانے والا نہیں ہے بلکہ سمجھ کر اُس پر عمل کرنے والا ہے

الله نے انسان کو غور کرنے کا سبق بار بار دیا ہے کیونکہ غور کرنے سے ہی درست سمجھ آ سکتی ہے ۔ میرے عِلم کے مطابق غور کرنے کے بارے میں قرآن مجید میں 10جگہ الله کا فرمان موجود ہے

سورت+ 6 الانعام ۔ آیت 50 ۔ ہَلۡ یَسۡتَوِی الۡاَعۡمٰی وَ الۡبَصِیۡرُ ؕ اَفَلَا تَتَفَکَّرُوۡنَ
بھلا اندھا اور آنکھ والا برابر ہوتے ہیں؟ تو پھر تم غور کیوں نہیں کرتے؟
سُوۡرَةُ  2 البَقَرَة آية 219 ۔ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَـكُمُ الۡاٰيٰتِ لَعَلَّکُمۡ تَتَفَكَّرُوۡنَۙ

اس طرح الله تمہارے لئے اپنے احکام کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سوچو
سُوۡرَةُ 2 البَقَرَة آية 266 ۔ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَـكُمُ الۡاٰيٰتِ لَعَلَّكُمۡ تَتَفَكَّرُوۡنَ

 اس طرح الله تم سے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سوچو اور سمجھو
سُوۡرَةُ 10 یُونس آية 3 ۔ اَفَلَا تَذَكَّرُوۡنَ ۔ بھلا تم غور کیوں نہیں کرتے؟
سُوۡرَةُ 11 هُود آية 24 ۔ اَفَلَا تَذَكَّرُوۡنَ ۔ پھر تم سوچتے کیوں نہیں؟
سُوۡرَةُ 11 هُود آية 30 ۔ اَفَلَا تَذَكَّرُوۡنَ ۔ بھلا تم غور کیوں نہیں کرتے؟
سُوۡرَةُ 16 النّحل آية 17 ۔ اَفَلَا تَذَكَّرُوۡنَ ۔ پھر تم غور کیوں نہیں کرتے؟
سُوۡرَةُ 23 المؤمنون آية 85 ۔ قُلۡ اَفَلَا تَذَكَّرُوۡنَ ۔ کہو کہ پھر تم سوچتے کیوں نہیں؟
سُوۡرَةُ 37 الصَّافات آية 155 ۔ اَفَلَا تَذَكَّرُوۡنَ‌ۚ ۔ بھلا تم غور کیوں نہیں کرتے؟
سُوۡرَةُ 45 الجَاثیَة آية 23 ۔ اَفَلَا تَذَكَّرُوۡنَ ۔ بھلا تم کیوں نصیحت نہیں پکڑتے؟

ایک غیر مُسلم آئزک نِیوٹَن (1643ء ۔ 1727ء) جو مشہور ماہر طبیعات و ریاضی تھے نے اِن الفاظ میں غور کرنے کو اُجاگر کیا تھا
ایک انگھوٹھے کی ایک پَور کا مطالعہ ہی یہ سمجھنے کیلئے کافی ہے کہ خدا ہے

 ہم سِینہ ٹھَونک کر مسلمان ہونے کا دعوٰی کرتے ہیں ۔ الله کا فرمان (قرآن شریف) احترام کی خاطر مخمل میں لپیٹ کر اُونچی جگہ پر رکھتے ہیں لیکن اُسے سمجھنے اور اُس پر غور و فکر کرنے کا ہمارے پاس وقت نہیں ہوتا ۔ عمل کرنے کا تو شاید ہم نے کبھی سوچا ہی نہیں

حد تو یہ ہے کہ ہم دُنیاوی معاملات میں بھی صورتِ حال اور معاملہ کا مکمل جائزہ لئے بغیر فتوٰی صادر کر دیتے ہیں
الله سُبحانُهُ و تعالٰی ہمیں اپنے کلام کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے

حقیقی حُسن

ظاہری حُسن پہ نہ جایئے ۔ دھوکا ہو سکتا ہے
دولت پہ نہ جایئے ۔ ختم ہو جاتی ہے
پہچانئے اُسے جو آپ کو مُسکراہٹ دے
مُسکراہٹ تاریک دِن کو بھی رَوشن بنا دیتی ہے
تلاش کیجئے اُسے جو آپ کے دل کو مُسکراہٹ دے

بارش اور میں

برسات کے اِس موسم میں ۔ کیا معلوم کب کس جگہ پر
بادل گرجے، بارش برسے ۔ نِکلُوں میں جب بھی گھر سے
چھتری ساتھ رکھ لیتا ہوں لیکن اکثر یُوں ہو جاتا ہے
جھَٹ سے بادل آ جاتے ہیں ۔ جھَٹ سے بارش ہو جاتی ہے
چھَتری کھُلنے سے پہلے ہی بارش مجھے بھگو جاتی ہے

لوگ بھی اکثر یونہی کرتے ہیں۔ کیا معلوم کب کس جگہ پر
اچانک ہی سے آ جاتے ہیں اور ہر بار میری سُنے بِنا ہی
اپنا سب کچھ سُنا جاتے ہیں جیسے بادل سا گرج جاتے ہیں
ساوَن سا برس جاتے ہیں ۔ آنکھیں میری بھگو جاتے ہیں
اِس سے پہلے کہ کچھ بولوں ۔ وہ اپنے رَستے ہو جاتے ہیں
میرے لَب اُس چھتری مانِند کھُلتے کھُلتے رہ جاتے ہیں
ہر بار کہ جیسے میرے شِکوے اَشکوں کے سَنگ بہہ جاتے ہیں

کُلُ عام اَنتُم بخیر

الحمدلله رمضان کا مبارک بخیر و عافیت گزر گیا ۔ الله سُبحانُهُ و تعالٰی سب کے روزے اور عبادتيں قبول فرمائے

اُنہیں نہ بھولیئے جنہیں الله نے آپ کے مقابلہ میں کم نوازہ ہے ۔ ایسے لوگ دراصل آپ کی زیادہ توجہ کے حقدار ہیں

عیدالفطر کی نماز سے قبل اور بہتر ہے کے رمضان المبارک کے اختتام سے پہلے فطرانہ ادا کر دیا جائے

کمانے والے کو اپنا اور اپنے زیرِ کفالت جتنے افراد ہیں مع گھریلو ملازمین کے سب کا فطرانہ دینا چاہیئے

آپ کو اور آپ کے اہلِ خانہ کو عيد مبارک
الله کریم آپ سب کو کامِل ایمان کے ساتھ دائمی عُمدہ صحت ۔ مُسرتوں اور خوشحالی سے نوازے ۔ آمين یا رب العالمین
عید کے دن فجر کی نماز سے مغرب کی نماز تک یہ ورد جاری رکھیئے ۔ نماز کیلئے جاتے ہوئے اور واپسی پر بلند آواز میں پڑھنا بہتر ہے
اللهُ اکبر اللهُ اکبر لَا اِلَہَ اِلْا الله وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ
لَہُ الّمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیٍ قَدِیر
اللهُ اکبر اللهُ اکبر لا اِلهَ اِلالله و اللهُ اکبر اللهُ اکبر و للهِ الحمد
اللهُ اکبر اللهُ اکبر لا اِلهَ اِلالله و اللهُ اکبر اللهُ اکبر و للهِ الحمد
اللهُ اکبر اللهُ اکبر لا اِلهَ اِلالله و اللهُ اکبر اللهُ اکبر و للهِ الحمد
ا اللهُ اکبر کبِیرہ والحمدُللهِکثیِرہ و سُبحَان اللهُ بکرۃً و أصِیلا

آیئے سب انکساری ۔ رَغبَت اور سچے دِل سے دعا کریں
اے مالک و خالق و قادر و کریم و رحمٰن و رحیم و سمیع الدعا
رمضان المبارک میں ہوئی ہماری غلطیوں اور کوتاہیوں سے درگذر فرما اور ہمارے روزے اور دیگر عبادتیں قبول فرما
اپنا خاص کرم فرماتے ہوئے ہمارے ہموطنوں کو آپس کا نفاق ختم کر کے ایک قوم بننے کی توفیق عطاء فرما
ہمارے ملک کو اندرونی اور بیرونی سازشوں سے محفوظ رکھ
جدِ امجد سیّدنا ابراھیم علیه السّلام کی سُنّت پر عمل کرتے ہوئے ہم بھی دعا کرتے ہیں کہ ہمارے مُلک کو امن کا گہوارہ بنا دے اور سب کے رزقِ حلال میں کُشائش عطا فرما
ہمیں ۔ ہمارے حکمرانوں اور دوسرے رہنماؤں کو سیدھی راہ پر چلا
ہمارے ملک کو صحیح طور مُسلم ریاست بنا دے
آمین یا رب العالمین

سُوۡرَةُ البَقَرَة ۔ آیة 126۔

وَاِذۡ قَالَ اِبۡرٰهٖمُ رَبِّ اجۡعَلۡ هٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا وَّارۡزُقۡ اَهۡلَهٗ مِنَ الثَّمَرٰتِ مَنۡ اٰمَنَ مِنۡهُمۡ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِ‌ؕ قَالَ وَمَنۡ كَفَرَ فَاُمَتِّعُهٗ قَلِيۡلًا ثُمَّ اَضۡطَرُّهٗۤ اِلٰى عَذَابِ النَّارِ‌ؕ وَبِئۡسَ الۡمَصِيۡرُ ۔
اور یہ کہ ابراہیمؑ نے دعا کی: “اے میرے رب، اِس شہر کو امن کا شہر بنا دے، اور اس کے باشندوں میں جو الله اور آخرت کو مانیں، انہیں ہر قسم کے پھلو ں کا رزق دے”۔ جواب میں اس کے رب نے فرمایا ”اور جو نہ مانے گا، دنیا کی چند روزہ زندگی کا سامان تومیں اُسے بھی دوں گا مگر آخرکار اُسے عذابِ جہَنؔم کی طرف گھسیٹوں گا، اور وہ بد ترین ٹھکانا ہے“۔