Author Archives: افتخار اجمل بھوپال

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

جانوروں کو زلزلہ کا پیشگی عِلم ہو جاتا ہے

گو سائنسدان نہیں مانتےکہ جانوروں کو زلزلے کا پہلے عِلم ہو جاتا ہے (وجہ شاید یہ ہے کہ اسے ثابت کرنے کیلئے سائنس کا کوئی کُلیہ ابھی تک دریافت نہیں ہوا) ۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ اشرف المخلوقات انسان کو زلزلہ آنے پر عِلم ہوتا ہے کہ زلزلہ آیا ہے لیکن پرندوں ۔ چوپایوں ۔ بحری مخلوق اور حشرات کو زلزلہ آنے سے پہلے عِلم ہو جاتا ہے کہ زلزلہ آنے والا ہے ۔ ان میں سے بعض کو بہت پہلے عِلم ہو جاتا ہے

میرا اپنا مشاہدہ ہے کہ چند دہائیاں قبل ایک دن میں باہر کھڑا تھا ۔ کیا دیکھتا ہوں کہ سارے پرندے یکدم اپنے ٹھکانوں سے اُڑ کر فضا میں پہنچ کر شور کرنے لگے جیسا وہ پریشانی کی حالت میں کرتے ہیں ۔ میں حیران ہو کر پرندوں کو دیکھ رہا تھا کہ چند منٹ بعد زلزلے کے شدید جھٹکے شروع ہوئے
دوسرا تجربہ بارہ تیرہ سال قبل کا ہے ۔ اُن دنوں ہم نے ایک بِلی پالی ہوئی تھی ۔ میں اپنے گھر کے لاؤنج میں بیٹھا تھا ۔ بِلی میرے سامنے بیٹھی تھی ۔ میں بِلی سے باتیں کر رہا تھا جس کا جواب بلی مختلف حرکات سے دے رہی تھی ۔ اچانک بلی اُچھل کر صوفے کے نیچے گھُس گئی ۔ میں نے دیکھا تو بلی بہت پریشان دُبکی بیٹھی تھی ۔ میں نے بلی کو پچکارنا اور بُلانا شروع کیا لیکن وہ اُسی طرح بیٹھی پھٹی پھٹی آنکھوں کے ساتھ مجھے دیکھتی رہی ۔ بلی میری ہر بات مانتی تھی لیکن اس وقت ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ چند منٹ بعد زلزلے کے جھٹکے شروع ہو گئے

لا ۔ اقیلا اطالیہ (L’Aquila, Italy) میں 2009ء میں زلزلہ سے کئی روز قبل سارے مینڈک (toads) اپنے تالاب سے ہجرت کر کے کہیں اور چلے گئے تھے ۔ اس سلسلے میں سائنسدانوں کی تحقیق یہاں اور یہاں کلک کر کے پڑھی جا سکتی ہے ۔ صرف مینڈک ہی نہیں پانی میں یا پانی کے قریب رہنے والے اور رینگنے والے جانور بھی ماحولیاتی تبدیلی کو محسوس کر لیتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اُنہیں دنوں پہلے احساس ہو جاتا ہے کہ زلزلہ آنے والا ہے ۔ ہاچنگ (Haicheng) چین میں 1975ء میں خوفناک زلزلہ آنے سے ایک ماہ قبل جبکہ جما دینے والی سردی تھی سانپ اپنے بِلوں سے نکل کر کہیں چلے گئے تھے حالانکہ کہ سانپ سردیوں میں بِلوں سے باہر نہیں نکلتے ۔

اللہ ہمیں مندرجہ ذیل کو ہمیشہ یاد رکھنے اور اس وقت میں بہتری کیلئے ابھی سے تیاری کی توفیق عطا فرمائے

اِذَا زُلۡزِلَتِ الۡاَرۡضُ زِلۡزَالَہَا ۙ ﴿۱﴾ وَ اَخۡرَجَتِ الۡاَرۡضُ اَثۡقَالَہَا ۙ ﴿۲﴾ وَ قَالَ الۡاِنۡسَانُ مَا لَہَا ۚ ﴿۳﴾ یَوۡمَئِذٍ تُحَدِّثُ اَخۡبَارَہَا ۙ ﴿۴﴾ بِاَنَّ رَبَّکَ اَوۡحٰی لَہَا ؕ ﴿۵﴾ یَوۡمَئِذٍ یَّصۡدُرُ النَّاسُ اَشۡتَاتًا ۬ۙ لِّیُرَوۡا اَعۡمَالَہُمۡ ؕ ﴿۶﴾ فَمَنۡ یَّعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّۃٍ خَیۡرًا یَّرَہٗ ؕ ﴿۷﴾ وَ مَنۡ یَّعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہٗ ٪ ﴿۸﴾

جب زمین بھونچال سے ہلا دی جائے گی ‏(1) اور زمین اپنے (اندر) کے بوجھ نکال ڈالے گی ‏(2) اور انسان کہے گا کہ اس کو کیا ہوا ہے (3) اس روز وہ اپنے حالات بیان کر دے گی (4) کیونکہ تمہارے پروردگار نے اس کو حکم بھیجا (ہوگا) ‏(5) اس دن لوگ گروہ در گروہ ہو کر آئیں گے تاکہ ان کو ان کے اعمال دکھائے جائیں (6) تو جس نے ذرہ بھر نیکی کی ہوگی وہ اس کو دیکھ لے گا (7) اور جس نے ذرہ بھر برائی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا (8) ‏

ایک اور دھاندلی

لو جی تختِ پنجاب یعنی لاہور میں ایک اور دھاندلی ہو گئی ہے
بھلا یہ کوئی بات ہے ؟
ہم نیا پاکستان بنانے کیلئے رات دن تقریریں کر رہے ہیں پریس کانفرنسیں کر رہے ہیں ۔ دھرنے دیتے ہیں جلسے کرتے ہیں ۔ دھاندلی کا شور مچاتے ہمارے گلے پک گئے ہیں اور یہ عوام کے دُشمن لاہور والے ہمیں نیا پاکستان بنانے نہیں دیتے ۔ لوگ بھوکے مر رہے ہیں (ہم نہیں ۔ لوگ لیکن پتہ نہیں کہاں) اور انہوں نے میٹرو کے بعد اب قوم کا اور پیسہ برباد کر دیا ہے ۔ بھلا رکشوں میں کوئی غریب بیٹھتے ہیں اور غریبوں کو روٹی نہیں ملتی اُنہیں انٹرنیٹ کا کیا پتہ

لاہور والوں سے معذرت

Riksha with internet

نیا پاکستان ؟ ؟ ؟

کسی مفکّر نے کہا تھا ”حیف ایسی قوم پر جس نے اپنے مُلک کے نشان (جھنڈے) کی عزّت نہ کی“۔
ساری دنیا میں قومی پرچم کا احترام کیا جاتا ہے
ہمارے اسلاف کا کردار یہ تھا کہ جھنڈا اُٹھانے والا ایک مسلمان شہید ہو کر گرنے سے پہلے دوسرا مسلمان لپک کر جھنڈا سنبھال لیتا اور جھنڈے کو سرنگوں نہ ہونے دیا جاتا ۔ اسی لئے شاعر نے کہا تھا

کٹ تو گئی پر جھُکی نہ گردن یہ تھی شان تمہاری
ہاتھ کٹے پر گِرا نہ جھنڈا ۔ دل والوں کے کام Abrarul Haq 1Abrrul Haq 2

ہمارے مُلک کو نیا پاکستان بنانے کے نعرے لگانے والوں نے پورے مُلک میں طوفان مچا رکھا ہے
کیا یہ نیا پاکستان قومی پرچم کو پاؤں نیچے روند کر بنایا جائے گا ؟
ملاحظہ ہو نیا پاکستان بنانے کی دعویدار جماعت کے ایک جلسے میں لی گئی دو تصاویر ۔
ایک میں ان کے ایک بڑے لیڈر (ابرار الحق) سٹیج پر کھڑے نظر آ رہے ہیں اور دوسری میں اس کے ساتھ ایک اور لیڈر بھی ہیں جنہیں میں نہیں پہچان سکا ۔ دیکھیئے کہ یہ حضرات کھڑے کس پر ہیں

خیال رہے کہ یہ فوٹو شاپ کا کمال نہیں ہے

ميں تيرا شہر چھوڑ جاؤں گا

ايک گيت بہت مشہور ہوا تھا ۔ کسی نے اُس کا سوانگ (parody) لکھا تھا ۔ نیچے پہلے اصل گیت اور پھر اس کا سوانگ

اصل گیت

اِس سے پہلے کہ تیری چشمِ کرم ۔ ۔ ۔ معذرت کی نِگاہ بن جائے
اِس سے پہلے کہ تیرے بام کا حُسن ۔ ۔ ۔ رفعت ِ مہر و ماہ بن جائے
پیار ڈھل جائے میرے اشکوں میں ۔ ۔ ۔ آرزو ایک آہ بن جائے
مجھ پہ آ جائے عشق کا الزام ۔ ۔ ۔ اور تو بے گناہ بن جائے
میں ترا شہر چھوڑ جاؤں گا
اِس سے پہلے کے سادگی تیری ۔ ۔ ۔ لبِ خاموش کو گِلہ کہہ دے
میں تجھے چارہ گر خیال کروں ۔ ۔ ۔ تو مرے غم کو لا دوَا کہہ دے
تیری مجبوریاں نہ دیکھ سکے ۔ ۔ ۔ اور دل تجھ کو بے وفا کہہ دے
جانے میں بے خُودی میں کیا پُوچُھوں ۔ ۔ ۔ جانے تو بے رُخی سے کیا کہہ دے
میں ترا شہر چھوڑ جاؤں گا ۔ ۔ ۔ چارہء درد ہو بھی سکتا تھا
مجھ کو اِتنی خُوشی بہت کچھ ہے ۔ ۔ ۔ پیار گو جاوداں نہیں پھر بھی
پیار کی یاد بھی بہت کچھ ہے ۔ ۔ ۔آنے والے دِنوں کی ظلمت میں
آج کی روشنی بہت کچھ ہے ۔ ۔ ۔اِس تہی دامنی کے عالم میں
جو مِلا ہے، وہی بہت کچھ ہے ۔ ۔ ۔ میں ترا شہر چھوڑ جاؤں گا
چھوڑ کر ساحل ِ مراد چلا ۔ ۔ ۔ اب سفینہ مِرا کہیں ٹھہرے
زہر پینا مِرا مقدر ہے ۔ ۔ ۔ اور ترے ہونٹ انگبیں ٹھہرے
کِس طرح تیرے آستاں پہ رکوں ۔ ۔ ۔ جب نہ پاوں تلے زمیں ٹھہرے
اِس سے بہتر ہے دل یہی سمجھے ۔ ۔ ۔ تو نے روکا تھا، ہم نہیں ٹھہرے
میں ترا شیر چھوڑ جاؤں گا
مجھ کو اِتنا ضرور کہنا ہے ۔ ۔ ۔ وقتِ رُخصت ،سلام سے پہلے
کوئی نامہ نہیں لکھا میں نے ۔ ۔ ۔ تیرے حرفِ پیام سے پہلے
توڑ لوں رشتہء نظر میں بھی ۔ ۔ ۔ تم اُتر جاؤ بام سے پہلے
لے مری جاں میرا وعدہ ہے ۔ ۔ ۔ کل کِسی وقت شام سے پہلے
میں ترا شہر چھوڑ جاؤں گا

سوانگ

اس سے پہلے کہ گھر کے پردوں سے ۔ ۔ ۔ ٹيڈی پتلون میں سِلوا لوں
اس سے پہلے کہ تجھ کو دے کر دل ۔ ۔ ۔ ترے کُوچے ميں خود کو پِٹوا لوں
اس سے پہلے کہ تيری فُرقت ميں ۔ ۔ ۔ خُود کُشی کی سکِيم اپنا لوں
اس سے پہلے کہ اک تيری خاطر ۔ ۔ ۔ نام غنڈوں ميں اپنا لکھوا لوں
ميں تیرا شہر چھوڑ جاؤں گا

اس سے پہلے کہ وہ عدُو کمبخت ۔ ۔ ۔ تيرے گھر جا کر چُغلياں کھائے
اس سے پہلے کہ دیں رَپٹ جا کر ۔ ۔ ۔ تيرے ميرے شريف ہمسائے
اس سے پہلے کہ تيری فرمائش ۔ ۔ ۔ مجھ سے چوری کا جُرم کروائے
اس سے پہلے کہ اپنا تھانيدار ۔ ۔ ۔ مرغ تھانے ميں مجھ کو بنوائے
ميں تيرا شہر چھوڑ جاؤں گا

تجھ کو آگاہ کيوں نہ کر دوں ميں ۔ ۔ ۔ اپنے اس انتظام سے پہلے
مشورہ بھی تجھی سے کرنا ہے ۔ ۔ ۔ اپنی مَرگِ حرام سے پہلے
کوئی ايسی ٹرين بتلا دے ۔ ۔ ۔ جائے جو تيز گام سے پہلے
آج کے اس ڈِنر کو بھُگتا کر ۔ ۔ ۔ کل کسی وقت شام سے پہلے
ميں تیرا شہر چھوڑ جاؤں گا ۔ ۔ ۔ دل کی گردن مروڑ جاؤں گا