بلاگران بتائیں کہ میرے بلاگ کے ساتھ کیا ہوا تھا ؟ کیوں ہوا تھا ؟ کس نے کیا تھا ؟
معلوم نہ ہو تو ہوشیار ۔ خبردار
محترمان و محترمات
ہوا یہ کہ 27 نومبر کو صبح سویرے میں نے فلسطین کے سلسلہ کی پانچویں قسط شائع کی جس کا عنوان تھا ” برطانیہ کی بندر بانٹ اور صیہونیوں کی دہشت گردی“۔ اس کے شائع ہونے کے چند منٹ کے اندر 3 قارئین نے اسے پڑھ لیا ۔ میں دوسرے کاموں میں مصروف ہو گیا ۔ دوپہر میں کمپیوٹر بند کر دیا ۔ شام کو کمپیوٹر چالو کیا تو خیال میں آیا کہ اس تحریر پر کچھ ذاتی تبصرہ کروں ۔ تبصرہ کیلئے کلِک کیا تو یہ لکھا آ گیا
Bad Request
Your browser sent a request that this server could not understand.
________________________________________
Apache/2.2.22 (CentOS) Server at www.theajmals.com Port 80
وقفہ دے کر دو تین بار کوشش کی مگر یہی لکھا آیا ۔
اس وقت تک بھی اس تحریر کو پڑھنے والوں کی تعداد 3 ہی تھی
دوسرے دن یعنی 28 نومبر کو میں نے اردو سیّارہ کھول کر وہاں اس تحریر کے عنوان پر کلک کیا تو اُوپر والی عبارت ہی لکھی آئی ۔ دیکھنے کیلئے کہ بلاگ ہوسٹ کے سرور میں کچھ مسئلہ ہو گیا ہو گا میں نے اُردو سیّارہ اور اُردو بلاگز کھول کر وہاں اس سے پہلے والی تحریر کے عنوان پر کلک کیا تو وہ کھل گئی
میں نے اپنے بلاگ میں لاگ اِن کر کے بلاگ کی ساری سیٹنگز اور ایڈیٹرز کی پڑتال کی اور سب درست پایا ۔ پھر میں نے 28 نومبر کی شائع کردہ تحریر کو حذف کر دیا اور اس تحریر کو دوبارہ شائع کیا لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا ۔ کافی پریشانی کا سامنا تھا اور کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی ۔ مدد کیلئے اپنے بیٹے زکریا کو ای میل بھیجی ۔ پھر خیال آیا کہ زکریا تو امریکا میں ہے وہ ہماری شام کے وقت اُٹھے گا ۔ سو ایم بلال ایم صاحب کو ای میل بھیج دی
ذہن کو تھوڑا سکون ملا تو دماغ نے کہا ”تیرے بلاگ کا دشمن کون ہے ؟ اس کی طرف توجہ کر “۔ میں نے تحریر کے عنوان میں سے ”برطانیہ کی“ اور ”صیہونیوں کی“ حذف کر کے تحریر دوبارہ شائع کر دی ۔ اور سب ٹھیک ہو گیا
ایسا بھی ہوتا ہے ۔ ۔ ۔
کمال ہے !!!
اسلام و علیکم
آپ نے دُرست فرمایا۔ میں نے بھی کوشش کی تو یہی ہوا۔
ایک دفعہ میں نے اپنی ایک فائل اپنے ای میل سے اپنے آپ کو بھیجی تو کئی انجان لوگ میرے ساتھھchat کرنے پر تیار ہو گئے۔
در اصل تمام ترانٹرنیٹ آپکے “کرمفرمائوں” کے قابو میں ہے اور ہر ایک فری سروس کے ساتھ scanners لگے ہیں جو مختلف key words پر allerts پیدا کرتے ہیں اور سروس دینے والے اس پر اپنی منشا کے مطابق action لیتے ہیں۔
بجا فرمایا “خبردار ہوشیار” اس کے ساتھ ساتھ بحیثیت ملت ہمیں اپنی آنکھیں بھی کھولنے کی ضرورت ہے۔
دعاگو اکرام الحق۔ اسلام آباد
برطانیہ اور اسرائیل تو پرانے جاننے والے ہیں۔
آجکل تو نئے دوست بھی اردو سیکھنے کیلئے نئی نسل کو تربیت دے رہے ہیں۔
ہاں جی ہم بھی آپکے بلاگ پر یہ پیغام پڑھ چکے ہیں۔
نور محمد صاحب
انٹرنیٹ ۔ ذرائع ابلاغ اور دولت صیہونیوں کے کنٹرول میں ہیں ۔ جو تھوڑی دولت دوسروں کے پاس تھی عراق اور لیبیا پر قبضہ کر کے قابو کر لی گئی ہے
اکرام الحق صاحب ۔ و علیکم السلام و رحمۃ اللہ
خوش آمدَید ۔ آپ تو میرے گرائیں ہیں ۔ کس سیکٹر میں رہائش ہے آپ کی ؟
آپ کا تجربہ درست ہے اور آپ کا مشورہ بھی وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ میرا تجربہ مزید یہ ہے کہ کچھ لوگ دوست اور ہمخیال بن کر بھی معلومات حاصل کرتے ہیں ۔ یہ سب کچھ ہم لوگوں کی نا اہلی اور باہمی نفاق کا نتیجہ ہے ۔
یاسر صاحب
آپ کی ماشاء اللہ نظر بہت تیز ہے ۔ اسی لئے آپ سے ملنے کا اشتیاق دن بدن بڑھتا جا رہا ہے ۔ اگر اللہ نے مجھے زندگی مزید دی تو پاکستان کے اگلے دورے میں ملاقات کا شرف بخشنا نہ بھولئے گا
انشاءاللہ جناب
اگلے ماہ قدم بوسی کیلئے ناچیز حاضر ہو جائے گا۔
یاسر صاحب
شکریہ