بہبودِ عامہ کے کاموں کیلئے مالدار ہونا ضروری نہیں ۔ ایسے بہت سے کام ہیں جو ہر شخص کی دسترس میں ہوتے ہیں ۔ ایسے بھی بہت سے بہبودِ عامہ کے کام ہیں جن پر کوئی پیسہ خرچ نہیں ہوتا ۔ یہ کام باہمی مشورہ سے ہو سکتے ہیں اور انفرادی طور پر بھی ۔ چند مثالیں پیشِ خدمت ہیں ۔
درخت لگانا ۔ صرف اپنے گھر میں نہیں بلکہ کھُلی زمین پر اور اس کی پرورش کرنا ۔ پہلے سے لگے درختوں کی پرورش اور حفاظت کرنا ۔
سڑک ۔ محلے یا گلی میں پانی کا نلکا لگا ہے اور کوئی کھُلا چھوڑ گیا جس سے پانی ضائع ہو رہا ہے ۔ اسے بند کر دینا اور اپنے جاننے والوں سے ادب کے ساتھ ذکر کرنا کہ نلکا کھُلا نہیں چھوڑنا چاہیئے اس سے ہمارا ہی نقصان ہوتا ہے ۔
زیرِ زمین پانی کا پائپ پھٹ جانے سے پانی ضائع ہو رہا ہو تو متعلقہ محکمہ تک اطلاع پہنچائی جائے اور اس وقت تک یاد دہانی کرائی جائے جب تک پائپ کی مرمت نہ کر دی جائے ۔
کوئی شخص کوڑا کرکٹ کی مخصوص جگہ کی بجائے کسی اور جگہ کوڑا وغیرہ پھینکے تو اسے اُٹھا کر مخصوص جگہ پر پھینک دیا جائے اور اپنے جاننے والوں کو مؤدبانہ طریقہ سے وقتاً فوقتاً یاد دہانی کرائی جائے کہ کوڑا مخصوص جگہ پر ہی پھینکنا چاہیئے ۔ اگر کسی کو غلط جگہ کوڑا پھینکتے دیکھ لیا جائے تو اس کے سامنے ہی اُٹھا کر مخصوص جگہ پھینکا جائے اور اسے مؤدبانہ طریقہ سے کہا جائے کہ آئیندہ مخصوص جگہ پر کوڑا پھینکا کیجئے ۔
کوئی گالی گلوچ کر رہا ہو تو اسے پیار سے سمجھایا جائے کہ آپ تو بڑے اچھے انسان ہیں ۔ ضروری بات ہے کہ آپ کو تکلیف پہنچی جس کی وجہ سے آپ غلط الفاظ کہنے پر مجبور ہوئے لیکن اس سے دوسرے کا کچھ نہیں بگڑتا ۔ آپ دوسرے کو اپنے اچھے سلوک سے متأثر کر سکتے ہیں ۔
کوئی بچہ یا بچی یا عمر رسیدہ خاتون یا مرد یا نابینا سڑک کے کنارے کھڑا ہے اور سڑک عبور کرنا چاہتا ہے ۔ ٹریفک کو روک کر اور اس کا ہاتھ پکڑ کر سڑک پار پہنچا دیا جائے ۔
ایسے اور بہت سے عمل ہیں جو بہبودِ عامہ کے دائرہ میں آتے ہیں اور ان کیلئے پیسہ درکار نہیں ۔ اور سبحان اللہ ۔ ایسی تمام اچھائیاں کارِ ثواب ہیں اور اللہ ان کا بہت اجر دیتا ہے ۔
ایک اور بہت اہم کام جو ہرکوئی کرسکتا ہے۔ کسی غریب کو مفت پڑھانا یا اسے پڑھائی کی طرف راغب کرنا۔ یہ ایک ایسا صدقہ جاریہ ہے جس کا کئی نسلوں تک اثر رہے گا۔
بہت عمدہ لکھا ہے۔ ایسے کئی چھوٹے چھوٹے کام دراصل بہت اہم ہیں۔ ہر انسان کو معاشرے میں اپنی ذمے داری سمجھنا چاہئے
افضل صاحب
آپ کا مشورہ بجا ہے اور قیمتی بھی ۔ میں نے آغاز انتہائی معمولی باتوں سے کیا ہے ۔ تعلیم میں وقت زیادہ لگتا ہے ۔
نعمان صاحب
ہمارے معاشرہ کا مسئلہ ہی یہی ہے کہ کوئی اول تو اپنی ذمہ داری سمجھتا ہی نہیں اور جو سمجھتا ہے وہ بھی پوری کرنے میں سُستی کتا ہے یا ہچکچاتا ہے ۔
بہت اچھی تحریر ہے۔ ہم سب کو نہ صرف حتی المقدور اس پر عمل کرنے کی کوشش کرنا چاہئیے بلکہ دوسروں کو بھی تحریک دینی چاہئیے۔
ساجد صاحب
متفق ہونے کا شکریہ ۔
بہت اچھی تحریر ہے اجمل صاحب
اجنبی صاحب
شکریہ
اللہ آپ کو معروف کرے