کراچی میں کسی کو پستول دکھا کر موبائل فون چھین لیا جائے تو کوئی خبر نہیں ہوتی ۔ کراچی میں میٹرو بس میں سفر کرتے ہوئے میرے بھتیجے کا دو سال میں دو بار موبائل فون چھینا جا چکا ہے ۔ کراچی میں کوئی دن نہیں ہوتا جب کم از کم 50 موبائل فون نہ چھینے جائیں ۔ اب یہ وباء پنجاب میں بھی پھیل رہی ہے ۔ پچھلے سال میرے ایک بھانجے کو موٹر سائیکل سوار نے دھکا دیا وہ زمین پر گرا اور اس کا موبائل ہاتھ سے گر گیا جو موٹر سائیکل سوار لے گیا ۔ آج صبح لاہور میں میرا ایک اور بھانجا جو پیتھالوجسٹ ہے اتفاق ہسپتال اپنی ڈیوٹی کیلئے پہنچا ۔ کار پارک کر کے چلا ہی تھا کہ ایک موٹر سائیکل سوار نے پستول کنپٹی پر رکھ کر کہا “موبائل اور جو کچھ ہے نکال دو” اور بیش قیمت موبائل فون اور بٹوا لے کر چلا گیا ۔ لاء اینڈ آرڈر حکومت کے کنٹرول میں ہونے کے باعث بے کار ہو چکا ہے ۔
کراچی کیا لاہور کیا
Leave a reply