إِنَّ الله لاَ يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّی يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِہِمْ (سورت13الرعدآیت11) ترجمہ ۔ الله تعالٰی کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اسے نہ بدلیں جو ان کے دلوں میں ہے ۔ ۔ ۔ وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَی (سورت 53 النّجم آیت 39) ترجمہ ۔ اور یہ کہ ہر انسان کیلئے صرف وہی ہے جس کی کوشش خود اس نے کی ۔ ۔ ۔ سُبْحَانَكَ لاَ عِلْمَ لَنَا إِلاَّ مَا عَلَّمْتَنَا إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ۔ ۔ ۔ ميرا مقصد انسانی فرائض کے بارے میں اپنےعلم اور تجربہ کو نئی نسل تک پہنچانا ہے ۔ ۔ ۔ رَبِّ اشْرَحْ لِی صَدْرِی وَيَسِّرْ لِی أَمْرِی وَاحْلُلْ عُقْدة مِنْ لِسَانِی يَفْقَھُوا قَوْلِی
عبداللہ صاحب
بات میری خواہش کی نہیں بلکہ ملک کے آئین کی ہے اور میرے علم میں موجودہ آئین کی ایسی شرط نہیں کہ غیر مسلم ملک کا چیف جسٹس نہیں بن سکتا ۔ اب آتے ہیں تجربہ کی طرف ۔ پاکستان کے پہلے غیر مسلم چیف جسٹس کارنیلیس تھے ۔ آسٹریلیا میں منعقد ہونے والی ورلڈ چیف جسٹسز کانفرنس میں جب اس نقطے پر بحث ہو رہی تھی کہ کیسا آئین ہونا چاہیئے کہ انسانیت کے قریب ترین ہو تو جسٹس کارنیلیس نے کہا تھا کہ اسلام ایسا آئین اور ضابطۂِ حیات دیتا ہے ۔ اس کے مقابلہ میں جسٹس منیر جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تھے تو ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اُنہوں نے نظریہ ضرورت ایجاد کر کے گورنر جنرل غلام محمد کے غیر آئینی فیصلہ کو صحیح قرار دے کر ملک میں مارشل لاء کا راستہ بنایا اور ان کے فیصلہ کا نتیجہ قوم آج تک بھگت رہی ہے ۔
Abdullah
Waisay mainay aap ki zati raay pochi hay is maslay per,
dosra sawal jo mainay aap say kia tha dobara likh deta hoon kay kia aap nay us waqt bhi itna hi wawaila machaya tha jab aap kay Mian sahab nay justices sajad Ali shah per charhaai ki thi jis kay nateejay main unhain mustafi hona pera tha!
عبداللہ صاحب
میری ذاتی رائے میں تو موجودہ حکمرانوں کے علاوہ پہلے والوں میں سے بھی کئی آئین کے مطابق اس کے اہل نہ تھے ۔ میں آج کوشش کروں گا 23 مارچ کے حوالہ سے ایک تحریر لکھوں ۔ اُسے ضرور پڑھئے گا ۔
جسٹس سیّد سجاد علی شاہ کے وقت جو عدالتِ عظمٰی پر حملہ قسم کا واقعہ ہوا تھا میری لُغت میں غنڈہ گردی تھی ۔ اب جسٹس سیّد سجاد علی شاہ کا ذکر آ ہی گیا ہے تو اُسے خیف جسٹس بنانا بھی غلط اور غیر قانونی تھا ۔ اُنہیں اس کے نتیجہ میں نہیں بلکہ اُن کے خلاف ساتھی جج صاحبان کی بغاوت کی وجہ سے مستعفی ہونا پڑا تھا ۔
Abdullah
yani aap mantay hain kay Nawaz shreef aik gunda hay kion kay yeh gunda gerdi usi kay eema per hoi thi,
bilkul main aap say itifaq kerta hoon kay unka chief justice bnaya jana qanoon kay khilaf tha magar yeh baat nawaz shreef ko us waqt yaad aai jab unhon nay us kay khilaf daair refrences sunna shro kiay:)
raha swaal judges ki bagawat ka to woh bhi to hawa ka rukh dekhtay hain!
jo asal swal tha aap bhi us ka jawab gol ker gaay kay kia aap nay us waqt bhi itna hi shor machaya tha, mujhay andaza ho raha hay kay nheen machaya ho ga,uski wajah mera pakistan per likh chuka hoon,
dosron ko deen or ikhlaqiaat ki tableeg kerna bohat aasaan hota hay magar khod amal……….
عبداللہ صاحب
آپ نے میرے ماضی کو نہ جانتے ہوئے مجھ پر فتوٰی داغ دیا ہے ۔ کیا اسے اصول پسندی کہا جائے گا ؟ اس وقت اور اب میں فرق یہ ہے کہ اس وقت پاکستان میں بلاگنگ شروع نہیں ہوئی تھی ۔ اگر فتوٰی صادر کرنے سے پہلے آپ انٹرنیٹ ایکسپلورر میں میرا پورا نام
Iftikhar Ajmal Bhopal
لکھ کر تلاش کرتے تو مختلف بلاگز کے علاوہ تھوڑے بہت میرے لکھے خطوط ڈان اور نیوز میں مل جاتے ۔ زیادہ اسلئے نہیں کہ ان کا زیادہ پرانا ریکارڈ اب ویب پر نہیں ہے ۔ میں نے لوگوں سے تعریفی سند نہیں لینا ہے ۔ میرا مالک مجھ سے راضی ہو جائے اس سے بڑھ کر مجھے کچھ نہیں چاہیئے ۔
or aap kia fermaain gay is maslay kay beech kay aik hindo ko pakistan ka chief justice banna chahiay ya naheen?
عبداللہ صاحب
بات میری خواہش کی نہیں بلکہ ملک کے آئین کی ہے اور میرے علم میں موجودہ آئین کی ایسی شرط نہیں کہ غیر مسلم ملک کا چیف جسٹس نہیں بن سکتا ۔ اب آتے ہیں تجربہ کی طرف ۔ پاکستان کے پہلے غیر مسلم چیف جسٹس کارنیلیس تھے ۔ آسٹریلیا میں منعقد ہونے والی ورلڈ چیف جسٹسز کانفرنس میں جب اس نقطے پر بحث ہو رہی تھی کہ کیسا آئین ہونا چاہیئے کہ انسانیت کے قریب ترین ہو تو جسٹس کارنیلیس نے کہا تھا کہ اسلام ایسا آئین اور ضابطۂِ حیات دیتا ہے ۔ اس کے مقابلہ میں جسٹس منیر جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تھے تو ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اُنہوں نے نظریہ ضرورت ایجاد کر کے گورنر جنرل غلام محمد کے غیر آئینی فیصلہ کو صحیح قرار دے کر ملک میں مارشل لاء کا راستہ بنایا اور ان کے فیصلہ کا نتیجہ قوم آج تک بھگت رہی ہے ۔
Waisay mainay aap ki zati raay pochi hay is maslay per,
dosra sawal jo mainay aap say kia tha dobara likh deta hoon kay kia aap nay us waqt bhi itna hi wawaila machaya tha jab aap kay Mian sahab nay justices sajad Ali shah per charhaai ki thi jis kay nateejay main unhain mustafi hona pera tha!
عبداللہ صاحب
میری ذاتی رائے میں تو موجودہ حکمرانوں کے علاوہ پہلے والوں میں سے بھی کئی آئین کے مطابق اس کے اہل نہ تھے ۔ میں آج کوشش کروں گا 23 مارچ کے حوالہ سے ایک تحریر لکھوں ۔ اُسے ضرور پڑھئے گا ۔
جسٹس سیّد سجاد علی شاہ کے وقت جو عدالتِ عظمٰی پر حملہ قسم کا واقعہ ہوا تھا میری لُغت میں غنڈہ گردی تھی ۔ اب جسٹس سیّد سجاد علی شاہ کا ذکر آ ہی گیا ہے تو اُسے خیف جسٹس بنانا بھی غلط اور غیر قانونی تھا ۔ اُنہیں اس کے نتیجہ میں نہیں بلکہ اُن کے خلاف ساتھی جج صاحبان کی بغاوت کی وجہ سے مستعفی ہونا پڑا تھا ۔
yani aap mantay hain kay Nawaz shreef aik gunda hay kion kay yeh gunda gerdi usi kay eema per hoi thi,
bilkul main aap say itifaq kerta hoon kay unka chief justice bnaya jana qanoon kay khilaf tha magar yeh baat nawaz shreef ko us waqt yaad aai jab unhon nay us kay khilaf daair refrences sunna shro kiay:)
raha swaal judges ki bagawat ka to woh bhi to hawa ka rukh dekhtay hain!
jo asal swal tha aap bhi us ka jawab gol ker gaay kay kia aap nay us waqt bhi itna hi shor machaya tha, mujhay andaza ho raha hay kay nheen machaya ho ga,uski wajah mera pakistan per likh chuka hoon,
dosron ko deen or ikhlaqiaat ki tableeg kerna bohat aasaan hota hay magar khod amal……….
عبداللہ صاحب
آپ نے میرے ماضی کو نہ جانتے ہوئے مجھ پر فتوٰی داغ دیا ہے ۔ کیا اسے اصول پسندی کہا جائے گا ؟ اس وقت اور اب میں فرق یہ ہے کہ اس وقت پاکستان میں بلاگنگ شروع نہیں ہوئی تھی ۔ اگر فتوٰی صادر کرنے سے پہلے آپ انٹرنیٹ ایکسپلورر میں میرا پورا نام
Iftikhar Ajmal Bhopal
لکھ کر تلاش کرتے تو مختلف بلاگز کے علاوہ تھوڑے بہت میرے لکھے خطوط ڈان اور نیوز میں مل جاتے ۔ زیادہ اسلئے نہیں کہ ان کا زیادہ پرانا ریکارڈ اب ویب پر نہیں ہے ۔ میں نے لوگوں سے تعریفی سند نہیں لینا ہے ۔ میرا مالک مجھ سے راضی ہو جائے اس سے بڑھ کر مجھے کچھ نہیں چاہیئے ۔