پچھلے ماہ قارئين نے پڑھا يا سُنا ہوگا کہ ايک کينڈين لڑکی نے کينڈا سے وزيرستان پہنچ کرايک مقامی پاکستانی لڑکے سے شادی کر لی اور بيان ديا تھا کہ وزيرستان ميں دہشتگرد نہيں بلکہ محبت کرے والے لوگ رہتے ہيں ۔
اب پچھلے ہفتہ لاہور کے ايک مضافاتی علاقہ مغلپورہ ميں ايک مقامی لڑکے کے ساتھ امريکہ کی رياست ٹيکسس [Texas] کی رہنے والی ايک اُستانی کی پاکستانی روائتی طريقہ سے شادی ہوئی ۔ وہ خاص طور پر شادی کرنے کيلئے لاہور آئی تھی ۔ مغلپورہ کے لڑکے عامر سے امريکن اُستانی کا تعارف چار سال قبل انٹر نيٹ کے ذريعہ ہوا ليکن شادی کا سبب پاکستان کا روائتی فيملی سسٹم بنا ۔
امريکن خاتون نے لاہوری دُلہن والا لباس پہنا جو اسے بہت پسند آيا ۔ وہ يہ ديکھ کر بہت متأثر ہوئی کہ کس طرح پاکستانی لوگ گھُل مل کو اور بڑے شوق ولولے سے شادی ميں شريک ہوتے ہيں اور خوش ہوتے ہيں ۔ پاکستانيوں کے متعلق اس نے کہا کہ يہاں کے لوگ ايک دوسرے کا خيال رکھتے ہيں اور آؤ بھگت کرنے والے ہيں ۔ اسلام کے متعلق پوچھے گئے سوال پر دُلہن نے کہا کہ ميں نے عامر سے تعارف کے بعد اسلام کا بہت مطالعہ کيا ۔ اسلام کی تعليمات زبردست ہيں بالخصوص بچوں کی پرورش اور خاندانی تعلقات کے حوالہ سے ۔
Ahem…cough…aap kion rashak kar rahay hain?
main ne ye khabar suni thi aur ab parrh kar tsalli hoi.
shukrya ajmal bhi…
ميں کيوں رشک کرنے لگا ۔ مجھے تو جوانی ميں صرف شريف ديسی لڑکياں اچھی لگتی تھيں اور انہی ميں سے ايک سے ميں نے شادی کی ۔ اب تو ميرے ماشاء اللہ دونوں بيٹوں کی بھی شادی ہو چکی ۔
ابوفيئرز صاحب
آپ کا شکريہ