کيتھولک لوگوں نے حضرت مريم کی يہ تصوير بنائی ہے ۔ اس ميں اُنہيں پورا جسم اور بال ڈھانپے ہوئے دکھايا ہے جيسا کہ عيسائی اُنہيں ديکھنا چاہتے ہيں ۔ اگر اسی طرح کا لباس مسلم خاتون پہنے تو اسے حقير سمجھا جاتا ہے ۔
عيسائی بيوائيں اکثر اپنا جسم اچھی طرح ڈھانپتی ہيں ۔ يہ ان کا خاوند سے خلوص اور قابلِ تعريف فعل سمجھا جاتا ہے ۔
جب مسلم خواتين اپنے پيدا کرنے والے سے خلوص کے اظہار ميں اپنا جسم ڈھانپتی ہيں تو اسے لائقِ مذمت کہا جاتا ہے ۔
يمِش عيسائی خواتين جسم کے علاوہ سر کے بال بھی ڈھانپتی ہيں تو اُنہيں پارسا سمجھا جاتا ہے اور لوگ ان کے عقيدہ سے متفق نہ ہوتے ہوئے بھی ان کی عزت کرتے ہيں اور وہ کسی حقوقِ خواتين تنظيم کا نشانہ بھی نہيں بنتيں ۔
يہودی مذہبی خواتين اپنے سر کے بال سکارف يا مصنوعی بالوں سے ڈھانپتی ہيں ۔ کسی ملک ميں ايسی کوئی تجويز نہيں کہ ايسی يہودی خواتين پر پابندی لگائی جائے اسلئے کہ اُن کا مذہب اُنہيں اس کی اجازت ديتا ہے ۔
جب مسلم خواتين اپنے دين کے مطابق اپنے سر کے بال ڈھانپتی ہيں تو انہيں کيوں معاشرے کی پِسی ہوئی کہا جاتا ہے اور اُن کے اس فعل کو بذريعہ قانون کيوں ممنوع قرار ديا جاتا ہے ؟
کيا جو کپڑا مسلم خواتين استعمال کرتی ہيں وہ اس کپڑے سے گھٹيا ہوتا ہے جو عيسائی يا يہودی خواتين استعمال کرتی ہيں ؟
بشکريہ : حجاب ہيپّوکريسی
حضرت واہ واہ آپ نے تو کمال کردیا۔
آپ کے بلاگ میں دلچسپی کی دو خاص باتیں ہیں ایک تو میری تاریخ میں دلچسپی اور دوسری علامہ اقبال کو اپنا روحانی استاد تسلیم کرنا۔
اگر مجھ ناچیز کو اپنے بارے میں کچھ بتانا چاہیں تو برائے مہربانی میرے ای میل ایڈریس
fkehar@gmail.com
پر بھیج دیں، عین نوازش ہوگی
فہد احند کيہر صاحب
بہت شکريہ ۔ ميں علامہ اقبال صاحب کو ايک عظيم فلسفی مانتا ہوں ۔ ای ميل اڈريس دينے کا شکريہ ۔ انشاء اللہ جلد رابطہ کروں گا ۔ ويسے ميرے اسی بلاگ پر ميرے متعلق کافی معلومات موجود ہيں ۔ اپنی آپ بيتی ابھی تک ميں مکمل نہ کر سکا جس کی وجہ يہ بلاگ ہيں جن پر لکھنے کيلئے مجھے بہت مطالع کرنا پڑتا ہے اور آپ بيتی لکھنے کيلئے وقت نہيں ملتا ۔
Pingback: What Am I میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ » Blog Archive » کیا ریاست میں ریاست صرف فاٹا ہے ؟ اور حکومتی رِٹ کی ضرورت صرف فاٹا میں ہے ؟
جناب کمال کیا ہے اور اگر ان باتوں کے ساتھ ساتھ مستند حوالے بھی تحریر کر دئے جائیں تو چار چاند لگ سکتے ہیں۔
بہر حال
دعا ہے اللہ آپ کے زور قلم میں مزید اضافہ عطا فرمائے آمین
اکرام الحق صاحب
تبصرہ کا شکریہ ۔ خُوب سے خُوب تر کی تلاش ایک صحتمند عادت ہے ۔ اور میری بھی کوشش ہوتی ہے