سپریم کورٹ نے میمو اسکینڈل کیس کے خلاف پٹیشنز کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں اعلیٰ اختیاراتی کمیشن قائم کر دیا ہے ۔
سپریم کورٹ کے 9 رکنی لارجر بنچ نے میمو گیٹ اسکینڈل کے خلاف مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف اور پارٹی رہ نماؤں اسحاق ڈار، خواجہ آصف سمیت دیگر مدعيان کی درخواستوں کی سماعت کے بعد چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پٹیشنز قابل سماعت ہیں، عدالت نے میمو اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے
بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 4 رکنی عدالتی کمیشن قائم کر دیا ہے
کميشن کے باقی 3 اراکين يہ ہيں
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اقبال حمید الرحمان،
سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم
اسلام آباد کے سیشن جج جسٹس جواد عباس
عدالتی کمیشن کو 4 ہفتوں میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے
میشن اسلام آبا دہائی کورٹ میں کام کرے گا
عدالتی کمیشن ایڈووکیٹس اور فرانزک ماہرین کی خدمات حاصل کرسکے گا
صوبائی چیف سیکریٹریز ، برطانیہ اور کینیڈا میں پاکستانی ہائی کمیشنز کو عدالتی کمیشن سے معاونت کا پابند بنایا گیا ہے
سیکریٹری کیبنٹ ڈویژن لاجسٹک سپورٹ دے گا
امریکا میں پاکستانی سفیر، داخلہ، خارجہ اور کابینہ امور کے وفاقی سیکریٹریز، ڈی جی ایف آئی اے اورتمام آئی جیز پولیس کو کمیشن کی معاونت کا حکم دیا گیا ہے
کمیشن کو بیرون ملک سے بھی تحقیقات کرانے کا اختیار ہو گا
عدالتی کمیشن منصور اعجاز اور حسين حقانی کے درمیان ہونے والے بلیک بیری سے 89 ای میلز اور میسیجز کی بلیک بیری کمپنی سے تصدیق کرائے گا
حسين حقانی عدالتی اجازت کے بغیر بیرون ملک نہیں جائیں گے
میمو پٹیشنز کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے صدر مملکت نے کوئی جواب داخل نہیں کیا
عدالت نے اپنے یکم دسمبر کے فیصلے کو تضحیک کا نشانہ بنانے کے خلاف بھی حکم جاری کیا ہے ۔ عدالت نے بابراعوان اور وزراء کی تنقیدی نیوزکانفرنس کا تفصیلی تحریری متن طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقاتی عدالتی کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد اس کیس کو دیکھا جائے گا
Pingback: ???? ??? ? ???? ??? | Tea Break