اس موضوع پر ياسر صاحب نے ايک تحرير لکھی تھی جس پر کچھ تبصرے بھی شرع اسلام کے حوالے سے ہوئے ۔ ميں نے اس حوالے سے لکھنے کا قصد کيا تھا اور لکھ بھی ليا تھا مگر کچھ وجوہات کے باعث شائع کرنے ميں تاخير ہوئی اور 2 ہفتے گذر گئے بمصداق پنجابی مقولہ “کڑيوں کھُنجيا کوہواں تے جا پَيندا اے”
ميں نے سُوّر کو دور سے ہی ديکھا ہے قريب سے نہيں مگر ديہات ميں زميندار لوگ جو اپنی فصل بچانے کيلئے سُوّر ہلاک کرتے رہتے ہيں اس کے متعلق کافی عِلم رکھتے ہيں اور اس کی نجس عادت کو اس کے حرام ہونے کی وجہ قرار ديتے ہيں يعنی اللہ تعالٰی نے انہی وجوہات کی بناء پر حرام کيا ہو گا
ہم اگر مسلمان ہيں يعنی يقين رکھتے ہيں کہ “اللہ کے سوا کوئی معبود نہيں” تو اللہ کا حُکم آ جانے کے بعد کسی سوال يا جواز کی تلاش کی گنجائش باقی نہيں رہتی ۔ ميں حلال و حرام کے بارے ميں قرآن شريف سے کچھ حوالے پيش کر رہا ہوں ۔ ہر مسلمان پر لازم ہے کہ قرآن شريف کو سمجھ کر پڑھے اور اس ميں مرقوم اللہ سُبحانُہُ تعالی کے احکامات پر عمل کرے ۔ اللہ ميرے سميت سب مسلمانوں کو قرآن شريف سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفيق عطا فرمائے
سورت ۔ 2 ۔ البقرہ ۔ آيت 173 ۔ اس نے تم پر مرا ہوا جانور اور لہو اور سور کا گوشت اور جس چیز پر خدا کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے حرام کر دیا ہے، ہاں جو ناچار ہوئے (بشرطیکہ) خدا کی نافرمانی نہ کرے اور حد (ضرورت) سے باہر نہ نکل جائے اس پر کچھ گناہ نہیں بیشک خدا بخشنے والا (اور) رحم کرنے والا ہے
[تفسير ابن کثير ۔ ایک مرتبہ ایک عورت نے گڑیا کے نکاح پر ایک جانور ذبح کیا تو حسن بصری نے فتویٰ دیا کہ اسے نہ کھانا چاہيئے اس لئے کہ وہ ایک تصویر کے لئے ذبح کیا گیا ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے سوال کیا گیا کہ عجمی لوگ جو اپنے تہوار اور عید کے موقعہ پر جانور ذبح کرتے ہیں اور مسلمانوں کو بھی اس میں سے ہدیہ بھیجتے ہیں ان کا گوشت کھانا چاہيئے یا نہیں؟ تو فرمایا اس دن کی عظمت کے لئے جو جانور ذبح کیا جائے اسے نہ کھاؤ ہاں ان کے درختوں کے پھل کھاؤ۔ پھر اللہ تعالٰی نے ضرورت اور حاجت کے وقت جبکہ کچھ اور کھانے کو نہ ملے ان حرام چیزوں کا کھا لینا مباح کیا ہے اور فرمایا جو شخص بےبس ہو جائے مگر باغی اور سرکش اور حد سے بڑھ جانے والا نہ ہو اس پر ان چیزوں کے کھانے میں گناہ نہیں
درختوں میں لگے ہوئے پھلوں کی نسبت حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا جو حاجت مند شخص ان سے میں کچھ کھا لے لیکر نہ جائے اس پر کچھ جرم نہیں۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں مطلب آیت کا یہ ہے کہ اضطراب اور بےبسی کے وقت اتنا کھا لینے میں کوئی مضائقہ نہیں جس سے بےبسی اور اضطرار ہٹ جائے، یہ بھی مروی ہے کہ تین لقموں سے زیادہ نہ کھائے غرض ایسے وقت میں اللہ کی مہربانی اور نوازش ہے یہ حرام اس کے لئے حلال ہے]
سورت ۔ 5 ۔ المآئدہ ۔ آيت ۔ 3 و 4 ۔ تم پر مرا ہوا جانور اور (بہتا ہوا) لہو اور سُؤر کا گوشت اور جس چیز پر خدا کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے اور جو جانور گلاگھٹ کر مرجائے اور چوٹ لگ کر مرجائے اور جو گر کر مرجائے اور جو سینگ لگ کر مرجائے یہ سب حرام ہیں اور وہ جانور بھی جس کو درندے پھاڑ کر کھائیں۔ مگر جس کو تم (مرنے سے پہلے) ذبح کرلو۔ اور وہ جانور بھی جو تھان پر ذبح کیا جائے۔ اور یہ بھی کہ پانسوں سے قسمت معلوم کرو۔ یہ سب گناہ (کے کام) رہیں۔ آج کافر تمہارے دین سے نااُمید ہوگئے ہیں تو ان سے مت ڈرو اور مجھی سے ڈرتے رہو۔ (اور) آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کردیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کردیں اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا۔ ہاں جو شخص بھوک میں ناچار ہوجائے (بشرطیکہ) گناہ کی طرف مائل نہ ہو۔ تو خدا بخشنے والا مہربان ہے۔ تم سے پوچھتے ہیں کہ کون کون سی چیزیں ان کے لئے حلال ہیں (ان سے) کہہ دو کہ سب پاکیزہ چیزیں تم کو حلال ہیں۔ اور وہ (شکار) بھی حلال ہے جو تمہارے لئے ان شکاری جانوروں نے پکڑا ہو جن کو تم نے سدھا رکھا ہو۔ اور جس (طریق) سے خدا نے تمہیں (شکار کرنا) سکھایا ہے۔ (اس طریق سے) تم نے انکو سکھایا ہو تو جو شکار وہ تمہارے لئے پکڑ رکھیں اس کو کھالیا کرو اور (شکاری جانوروں کے چھوڑنے وقت) خدا کا نام لیا کرو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو۔ بیشک خدا جلد حساب لینے والا ہے۔
سورت ۔ 6 ۔ الانعام ۔ آيت 121 ۔ اور ایسے جانوروں میں سے مت کھاؤ جن پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اور یہ کام نافرمانی کا ہے اور یقیناً شیاطین اپنے دوستوں کے دل میں ڈالتے ہیں تاکہ یہ تم سے جدال کریں اور اگر تم ان لوگوں کی اطاعت کرنے لگو تو یقیناً تم مشرک ہو جاؤ گے۔
سورت ۔ 6 ۔ الانعام ۔ آيت 145 ۔ آپ کہہ دیجئے جو کچھ احکام بذریعہ وحی میرے پاس آئے ان میں تو میں کوئی حرام نہیں پاتا کسی کھانے والے کے لئے جو اس کو کھائے، مگر یہ کہ وہ مردار ہو یا کہ بہتا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ہو، کیونکہ وہ بالکل ناپاک ہے یا جو شرک کا ذریعہ ہو کر غیر اللہ کے لئے نامزد کر دیا گیا ہو پھر جو شخص مجبور ہو جائے بشرطیکہ نہ تو طالب لذت ہو اور نہ تجاوز کرنے والا ہو تو واقع ہی آپ کا رب غفور و رحیم ہے۔
سورت ۔ 16 ۔ الانحل ۔ آيت 115 ۔ تم پر صرف مردار اور خون اور سور کا گوشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا دوسرے کا نام پکارا جائے حرام ہیں پھر اگر کوئی بےبس کر دیا جائے نہ وہ خواہشمند ہو اور نہ حد سے گزر جانے والا ہو تو یقیناً اللہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔
سورت ۔ 2 ۔ البقرہ ۔ آيت 219 ۔ لوگ تم سے شراب اور جوئے کا حکم دریافت کرتے ہیں کہہ دو کہ ان میں نقصان بڑے ہیں اور لوگوں کے لئے کچھ فائدے بھی ہیں مگر ان کے نقصان فائدوں سے کہیں زیادہ ہیں اور یہ بھی تم سے پوچھتے ہیں کہ (خدا کی راہ میں) کونسا مال خرچ کریں کہہ دو کہ جو ضرورت سے زیادہ ہو، اس طرح خدا تمہارے لئے اپنے احکام کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سوچو
سورت ۔ 10 ۔ يونس ۔ آيت 59 ۔ کہو کہ بھلا دیکھو تو خدا نے تمہارے لئے جو رزق نازل فرمایا۔ تو تم نے اس میں سے (بعض کو) حرام ٹھیرایا اور (بعض کو) حلال’ (ان سے) پوچھو کیا خدا نے تمہیں اس کام کا حکم دیا ہے یا تم خدا پر افترا کرتے ہو؟
وما علينا الابلاغ
سؤر اور شراب کا خیال اچانک کیسے آیا؟
آپ آنکھ کے علاج کیلئے رخصتی پر تھے نا۔
اب طبیعت کیسی ہے ۔آپ صدا صحت مند رہیں،
میری نیک تمنائیں آپ کیلئے ۔
جزاک اللہ
میں نے مذہب سے دلائل اس لئے نہیں دیئے تھے کہ
سور کا قصور پوچھنے والے بقول ان کے مسلمان ہیں۔
مسلمان کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ اللہ تعالی نے سور کو حرام کہا
سور کا قصور اتنا ہی کافی ہے کہ اس کے خالق نے اسے برا کہا۔
انکل آپکی صحت اب کیسی ہے۔ واقعی میں بھی یاسر بھائی کے ساتھ متفق ہوں کہ جب خالق نے ایک چیز بنائی ،اور پھر بندوں پر اسکا کھانا حرام قرار دیا تو بس یہی کافی ہے۔
اگر کمپنی کو چیز بنائے اور پھر اس چیز کے استعمال کو نقصان دہ قرار دئے تو شاید دیوانہ ہی وہ چیز استعمال کرئے گا۔
ہاں عقلی دلائل تو صرف ایک اضافی چیز ہوتی ہے۔ اگر ہمارا عقل کسی چیز کو برا نہیں بھی کہے لیکن جب عقل کا خالق اگر اسکو برا جانے تو ہمیں خالق کی بات ماننی چاہئے ناکہ مخلوق کی۔
شعيب صاحب
آپ کی نيک تمناؤں کا ممنون ہوں ۔ مين نے کل شام داہنی آنکھ کے الٹرا ساؤنڈ کيلئے جانا ہے ۔ اس سے اندازہ ہو گا کہ عدسہ کتنی طاقت کا ڈالنا ہے ۔ اس کے اگلے روز يعنی منگل کو رات ساڑھے 8 بجے يعنی بنگلور کے رات 9 بجے جراجی کی تياری شروع ہو گی جو جراحی سميت ڈھائی گھنٹے ميں مکمل ہونے کی توقع ہے
سؤر اور شراب پر کچھ بحث بلاگز پر چل رہی تھی تو ميں نے سوچا اسے ختم کرنے کی تدبير کی جائے
ياسر و درويش خراسانی صاحبان
ميں نے صرف يہی واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ جب اللہ کا حکم آ جائے تو پھر بحث کيلئے کچھ نہيں بچتا ۔ اللہ کے حکم پر اعتراض مسلمان کا کام نہيں ہے
امریکہ آنے کے بعد میں نے ذبیحہ پر خاصی محنت کی تھی کچھ حصہ لکھ رہا ہوں آپ کے ان قارئین کے لیئے جو یہ جاننا چاہیں
ہوا یوں کہ میں نیا نیا امریکہ آیاتھا ایک پاکستانی عیسائ سے ملاقات ہوئ جو سوءر نہیں کھاتا تھا۔ اس نے میرے پوچھنے پہ بتایا کہ بائیبل میں حرام لکھا ہے اس لیئے نہین کھاتا
اس نے ٹھیک کہا تھا باءبل کے اردو ترجمے سے مجھے واقفیت نہیں اس لیئے انگریزی لکھ رہا ہوں
1۔ Genesis- 9:4, But flesh with the life thereof which blood thereof, shall ye not eat
2.Leviticus 7:24, ‘And the fat of the beast that dies of itself and the fat of that which is torn with the beast may be used in any other use but ye shall in no wise eat of it.
Leviticus 7:26″moreover ye shall eat no manner of blood whether it be of fow
3 or of beast in any of your dwellings
4. 12:15, “Notwithstanding thou mayest kill and eat flesh in thy gates whatsoever thy soul lusteth after, according to the blessing of thy Lord which He hath given thee.Deutronomy
5.Deutronomy 12:16Only ye shall not eat blood;ye shall pour it on the earth as water
6. Deutronomy 14:8, AND THE SWINE, BECAUSEIT DIVIDETHH THE HOOF YET CHEWETH NOT THE CUD< IT IS UNCLEAN TO YOU:YE SHALL NOT EAT OF THEIR FLESH NOR TOUCH THEIR DEAD CARACASE.
New Testament–
Acts. 15:29"That ye abstain from meats offered to idols and from blood and from strangled….."
Acts 21:25, "… only that keep themselves from things offered to idols and from blood…"
similar things
As you can see what Qur'an Majeed is saying in one aya it is spread into so many verses of Bible (I have not quoted all, there are more verses explaining why such meats re not clean for Jews and Christians to eat. I only highlighted the biblical prohibition of Swine
May be you all know that already but for those who do not these biblical verses may be eye-opening because I was trying to say in my article why Allah has given us OK to eat ahl-kitab's Zabiha (not everything they eat).
بھائی وھاج الدين احمد صاحب
شکريہ
محترم المقام السلامُ علیکم ورحمتہ اللہِ وبرکاتہ
اللہ تعالی آپکوجلدازجلدصحت یاب کرے، آپکےسارے مضامین بیحدمعلوماتی اورپاےٴ کےہوتے ہیں،میں بہوپال کےقریب کارہنے والاہوں
والسلام
علی صاحب
دير سے حاضر ہونے کی معذرت ۔ ميری آنکھ کی جراحی ہوئی تھی اور ايک ہفتہ پڑھنا لکھنا منع تھا۔ آج ہی کمپيوٹر چلايا ہے
نيک خواشات کيلئے ممنون ہوں
ابو سفيان صاحب ۔ و عليکم السلام و رحمة اللہ و برکاة
دير سے حاضر ہونے کی معذرت ۔ ميری آنکھ کی جراحی ہوئی تھی اور ايک ہفتہ پڑھنا لکھنا منع تھا۔ آج ہی کمپيوٹر چلايا ہے
آپ کی تشريف آوری اور حوصلہ افزائی کا مشکور ہوں ۔ يہ جان کر خُوشی ہوئی کہ آپ اُس رياست کے قُرب ميں رہائش رکھتے ہيں جس کا نام ميرے قديم بزرگوں کے لقب سے منصُوب ہے