ہماری عوام دوست حکومت کی کامياب منصوبہ بندی کی چند جھلکياں
يکم جنوری 2011ء سے 30 ستمبر 2011ء تک 9 ماہ ميں 2400 افراد نے غُربت اور بے روزگاری سے تنگ آ کر خُود کُشی کی کوشش کی
ان 2400 ميں سے 800 افراد کو بچا ليا گيا مگر 1600 افراد جان سے ہاتھ دھو بيٹھے
يعنی اوسط روزانہ 6 افراد
51 فيصد شہری غُربت کا شکار ہيں
جس دن کنڈیارو [سندھ] کے راجا خان نے غُربت اور بے روزگاری سے تنگ آ کر اسلام آباد پارلیمنٹ کے سامنے اپنی جان دی اور ریلوے کے 68 سالہ محمود خان نے 4 ہزار 8 سو روپے کی پینشن کا دو ماہ تک انتظار کرنے کے بعد لاہور کی سڑک پر اپنی جان دی ۔ اسی روز پاکستان کی وفاقی حکومت نے آئين ميں اٹھارويں ترميم کے تحت وزارتيں کم کرنے کی بجائے اس کی صريح خلاف ورزی کرتے ہوئے 4 نئی وزارتوں کی تشکیل کا اعلان کیا
Pingback: کامياب منصوبہ بندی | Tea Break
ان کو مرنا یاد نہیں ہے-
بے لاگ بيٹی
مرنا ياد رکھنا تو کيا وہ مرنا ہی نہيں چاہتے
آپ کا نام ديکھ کر ہی صحت بہتر ہو جاتي ہے ۔ يہ خوبی بھی اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے کسی کسی مين رکھی ہے