پہلے خبر ۔
جمعہ 21 اپريل کو سندھ ہائی کورٹ کے حيدرآباد سرکٹ بنچ نے ازخود مواخذہ کرتے ہوئے ارونا اور اسکے خاوند معظّم کے خلاف سول جج حيدرآباد کا ديا ہوا پوليس ريمانڈ معطل کرديا ۔ ہائی کورٹ کا حکم بذريعہ ٹيليفون اور فيکس فيصلہ کے ايک گھينٹے کے اندر تمام متعلقہ آفيسران اور محکموں کو پہنچا ديا گيا ۔ مزيد جوڈيشيل مجسٹريٹ اوکاڑہ نے ارونا اور معظّم کے خلاف تمام کيس ختم کر کے اُن کی رہائی کا حُکم دے ديا ۔ اور وہ دونوں پوليس کی حفاظت ميں حيدرآباد کيلئے روانہ ہوگئے ۔ ارونا نے جوڈيشيل مجسٹريٹ اوکاڑہ کو بتايا کہ دو صوبائی وزيروں نے اُس کے خلاف اُسکے والدين کی اعانت کی ۔
واقعہ ۔
ايک ريٹائرڈ جج عطا محمد کی چوبيس سالہ بيٹی ارونا حيدرآباد کے ايک پرائيوٹ ميڈيکل کالج کی طالبہ تھی اُس نے اگست 2005 ميں پی ٹی سی ايل کے سافٹ ويئر انجنيئر معظّم سے شادی کر لی اور کچھ دن بعد اپنے والدين کو اس سے مطلع کيا ۔ ارونا کی والدہ اپنی نند يا بہن کے ساتھ فوراً حيدرآباد پہنچ گئیں اور ارونا کو حيدرآباد ميں ايک قريبی عزيز فرحان کے ہاں لے گئیں جہاں ارونا نے ساری تفصيلات بيان کيں ۔ ميزبانوں نے مشروب پيش کيا جسے پی کر ارونا بيہوش ہو گئی ۔ جب اُس کی آنکھ کھُلی تو وہ سکھر ميں تھی ۔ پھر اُسے ساہيوال ليجايا گيا جہاں اُسے اپنے خاوند معظم سے عليحدگی پر مجبور کيا گيا اور تين دن تک مارا پيٹا گيا مگر وہ نہ مانی ۔ پھر اُسے اسلام آباد لے گئے جہاں چار ماہ تک اُس پر يہی دباء ڈالا جاتا رہا ۔ ايک دن وہ کسی طرح بس اڈا پير ودھائی پہنچنے ميں کامياب ہو گئی جہاں سے وہ بس میں سوار ہو کر ملتان پہنچی اور دوسرے دن ميں حيدرآباد معظّم کے پاس پہنچ گئی ۔
ارونا کے والد نے حدود قوانين کے تحت رينالہ خورد پوليس سٹيشن ميں کيس رجسٹر کرا ديا کہ "ميں اپنی والدہ کے گاؤں رينالہ خورد جا رہا تھا کہ معظم ۔ اُسکا بھائی جنيد ۔ شاہد اور اُنکے دو ساتھيوں نے ميری بيٹی ارونا کو اغواء کر ليا" ۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد اوکاڑہ پوليس 19 اپريل کو حيدرآباد پہنچی ۔ اُنہيں گرفتار کر کے سول جج حيدرآباد سے اُنہيں جيل بھيجنے کي درخواست کی ۔ سول جج حيدرآباد نے ريمانڈ دے ديا ۔ چنانچہ وہ اُنہيں اپنے ساتھ لے گئے ۔ ارونا کے والد کے وکيل نے عدالت ميں بيان کيا کہ ارونا نے سول جج کی عدالت ميں خُلا کی درخواست دی ہوئی تھی اور خُلا کا فيصلہ ہو چکا ہے مگر ارونا نے اس کی ترديد کی ۔
بد قسمتی سے ہمارے مُلک ميں کچھ ايسے لوگ ہيں جو ہر خبر کو اپنی مقصد براری کيلئے استعمال کرتے ہيں اوراسکے لئے خبر کو توڑ مروڑ کر پيش کرنے کے بھی ماہر ہيں ۔ ميری ايسے حضرات سے درخواست ہے کہ صرف اتنا ياد رکھنے کی کوشش کريں کہ اللہ سب ديکھ رہا ہے اور سب جانتا ہے ۔ اللہ ظاہر تو کيا دِلوں کے بھيد بھی جانتا ہے ۔
" اور حق کی آمیزش باطل کے ساتھ نہ کرو اور نہ ہی حق کو جان بوجھ کر چھپاؤ " سُورة 2 الْبَقَرَة آيت 42
اللہ ہميں نيک عمل کی توفيق عطا فرمائے آمين ۔ وَمَا عَلَينَا اِلَّالّبلاغ ۔
I just read it in newspapers. very sad…
And I say Ameen to your dua as well.
اجمل صاحب
آپ پر سلامتی ہو
میں آپ کے اس بلاگ پر فونٹ پڑھ نہیں پا رہا ۔ میرے بلاگ کے ساتھ بھی یہی حال ہے ۔ میرے بلاگ کا پتہ یہ ہے ۔
http://www.shameel.urducenter.com
امید ہے آپ میری مدد کریں گے ۔