کچھ قارئين نے فرمائش کی تھی کہ ميں اس ماہِ مبارک سے استفادہ حاصل کروں ۔ ميں ان کا مشکُور ہوں کہ انہوں نے مجھ سے اچھی بات کی توقع کی ۔ ميں نے “روضہ يا فاقہ” کے عنوان سے اس سلسلہ کا آغا کر ديا تھا البتہ معذرت خواہ ہوں کہ ذاتی مجبوريوں کے باعث مزيد لکھنے ميں تاخير ہو گئی ہے
وطن عزيز ميں عام تاءثر پايا جاتا ہے کہ رمضان المبارک کے روزے رکھ لئے تو فرض پورا ہو گيا ۔ صورتِ حال اتنی آسان نہيں ہے ۔ ويسے تو مُسلمان پر لازم ہے کہ وہ ہر حال اور ہر لمحے ميں اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کے احکام کی تعميل کرے اور اُس کی خوشنودی کو مدِ نطر رکھے مگر روزے کے ساتھ اس کا اہتمام زيادہ اہميت اختيار کر جاتا ہے
ميں اِن شاء اللہ اپنی طرف سے يا اپنے الفاظ ميں لکھنے کی بجائے اللہ الرحمٰن الرحيم الکريم جو قادر اور مالک بھی ہے کے فرمان ہی کا ترجمہ بيان کرنے کی سعی کروں گا ۔ مطالعہ کا فہم بڑھانے اور اس کا بوجھ کم رکھنے کيلئے اسے چند اقساط ميں کچھ عنوانات کے تحت بيان کرنے کوشش کی جائے گی ۔ اللہ مجھے توفيق عطا فرمائے آمين ثم آمين
پرہيز کيجئے ۔ بچيئے
اور یتیم کے مال کے پاس بھی نہ جانا مگر ایسے طریق سے کہ بہت ہی پسندیدہ ہو۔ یہاں تک کہ وہ جوانی کو پہنچ جائے۔ اور ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کیا کرو۔ ہم کسی کو تکلیف نہیں دیتے مگر اس کی طاقت کے مطابق۔ اور جب (کسی کی نسبت) کوئی بات کہو تو انصاف سے کہو گو وہ (تمہارا) رشتہ دار ہو اور خدا کے عہد کو پُورا کرو۔ ان باتوں کا خدا تمہیں حکم دیتا ہے تاکہ تم نصیحت پکڑو [سورت ۔6 ۔ الانعام ۔ آيت ۔152]
اور جس چیز کا تجھے عِلم نہیں اس کے پیچھے نہ پڑ ۔ کہ کان اور آنکھ اور دل ان سب سے ضرور باز پرس ہوگی۔ [سورت ۔ 17 ۔ بنی اسراءيل يا الاِسراء ۔ آيت36]
اے اہل ایمان ۔ بہت گمان کرنے سے احتراز کرو کہ بعض گمان گناہ ہیں اور ایک دوسرے کے حال کا تجسس نہ کیا کرو اور نہ کوئی کسی کی غیبت کرے کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے اس سے تو تم ضرور نفرت کرو گے (تو غیبت نہ کرو) اور خدا کا ڈر رکھو بیشک خدا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے [سورت 49 ۔ الحجرات ۔ آيت ۔ 12]
جو صغیرہ گناہوں کے سوا بڑے بڑے گناہوں اور بےحیائی کی باتوں سے اجتناب کرتے ہیں بیشک تمہارا پروردگار بڑی بخشش والا ہے وہ تم کو خوب جانتا ہے جب اس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا اور جب تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں بچے تھے تو اپنے آپ کو پاک صاف نہ جتاؤ جو پرہیزگار ہے وہ اس سے خوب واقف ہے [سورت ۔ 53 ۔ النم ۔ آيت 32]
السلام اعلیکم
صبحسے ٹرائی کررہا ہوں آپ کے بلاگ پر آنے کی اب شام ہو چلی ہے اور کامیابی نصیب ہوئی ہے آپ نے بہت خوبصورت باتیں بتائی ہیں اللہ ہمیں اس پر عمل کی توفیق بھی عطافرمائے ، کچھ لوگ روزہ کی حالت میں جلد غصہ کرجاتے ہیں اور اس کا جواز یہ تراشتے ہیں کہ روزہ کی حالت میں غصہ جلد آتا ہے اللہ ایسے اعمال سے بھی بچائے۔
جزاک اللہ احسن الجزا
Pingback: روزے کا تقاضہ قسط 1 ۔ پرہيز لازم | Tea Break
مطلوب صاہب ۔ و عليکم السلام و رحمة اللہ
حوصلہ افزائی کيلئے مشکور ہوں ۔ يہ مسئلہ پاکستان ميں پی ٹی سی ايل کے انتر نيٹ کے ساتھ ہوتا رہاتا ہے ۔ اُنہوں نے کوئی قابلِ اعتراض ويب سائٹ بلاک کرنا ہوتی ہے تو پورے سرور پر فِلٹر لگا ديتے ہيں
آپ نے درست کہا لوگ عام طور پر ايسا ہی کہتے ہيں