میں نے 11 فروری کو لکھا تھا “ایک برطانوی اخبار کا یہودی رپورٹر لندن کے میئر کے لتے لیتا تھا ۔ میئر نے ایک دفعہ اُسے کنسنٹریشن کیمپ گارڈ [concentration camp guard] کہہ دیا ۔ پھر کیا تھا یہودی برادری نے طوفان کھڑا کر دیا اور میئر کو اپنے الفاظ واپس لینے کو کہا ۔ برطانیہ کے وزیراعظم بھی یہودیوں کے ساتھ شامل ہو گئے اور میئر کو معافی مانگنے کا کہا”ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق لندن کے میئر کن لِوِنگسٹون نے معافی نہیں مانگی تو اُسے 4 ہفتے کے لئے معطل کر دیا گیا ہے ۔ خیال رہے کہ میئر سرکاری ملازم نہیں بلکہ عوام کا منتخب نمائندہ ہوتا ہے ۔ کن لِوِنگسٹون چونکہ کیس ہار گیا ہے اسلئے اُسے اپنے اخراجات بھی دینا پڑیں گے جو تقریباً 80000 پونڈ بنتے ہیں ۔
یہ کاروائی اُسی ٹونی بلیئر صاحب نے کی ہے جو توہین آمیز خاکوں کو جائز حق قرار دے چکے ہیں ۔
ایک شخص کی معمولی دِل آزاری کرنے والے کو اِتنی بڑی سزا اور جس نے ۱یک ارب بیس کروڑ مسلمانوں کے پیغمبر کی بلاوجہ اور ناجائز توہین کی وہ حق پر ہیں ۔ یہی ہیں فرنگیوں کے اسلوب
Ajmal sahab poray europ main yahodion nay dolat ka jaal bicha rakha hay jis kay bal per saray kanon un kay samnay mom ki nak ban jatay hain, Longston sahab un ki fironiat ka pahla nishana naheen hain, laikin jald ya badeer esaiyon ko jagna hoga,
سیّدہ مہر افشاں صاحبہ
تبصرہ کا شکریہ ۔ آپ نے بالکل صحیح لکھا ہے ۔ البتہ جال پھیلانے والے کے ساتھ جال میں پھنسنے والے کا بھی قصور ہوتا ہے جو وقتی لالچ کی وجہ سے جال میں پھنستا ہے ۔ عیسائی تو کیا فی زمانہ مسلمانوں کا بھی یہی حال ہے ۔