ملاحظہ ہو تازہ ترین ثبوت اِس بات کا کہ آزادء اِظہارِ خیال صرف اِسلام دُشمنی کیلئے جائز ہے ۔
“ڈنمارک کے اخبارا یالند پوستن کے کلچرایڈیٹر فلیمنگ روز کو ان کے اس اعلان کے بعد کہ وہ ایران کی طرف سے یورپ میں یہودیوں کی نسل کُشی کے کارٹون بھی چھاپ دیں گے اخبار کی انتظامیہ کی طرف سے چھٹیوں پر جانے کا حکم ملا”۔ بی بی سی
جناب دنیا ایک عجب دہراہے پر کھڑی ہے بس میں تو یہی کہو گا اور اس کے علاوہ ہم مسلمانوں کی آپس کی ناچاکیاں بھی آج ہم کو یے دن دکھا رہئ ہے امت کا اتحاد وقت کا شدید تقاضا ہے اس وقت
بس اتنی ہے ٓزادی ہے !!!!!
بس اتنی ہی آزادی ہے !!!!! جناب جتنی ملی تھی
امید ہے آپ خیریت سے ہونگے ۔
it is not a anonymouse said… sorry i forget to write my name
You may like to read this
Freedom How Far
Have a look at my latest post.
Wassalam
جوّاد صاحب
آپ کا خیال ٹھیک ہے
شعیب صفدر صاحب
آج کی دنیا میں آزادی کا مطلب جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہے
شعیب صاحب
الحمدللہ میں بخریت ہوں ۔ جزاک اللہ خیرٌ
اعجاز آسی صاحب
دیکھتے ہیں ہمشہری کے کارٹون کیا اثر دِکھاتے ہیں
اسماء مرزا صاحبہ
آپ نے اپنے اعلٰی حضرت کی تقریر رقم کی ہے جس کے لُبِ لباب سے میں متفق نہیں ہوں ۔ کیونکہ اگر توہینِ رسالت کے مجرموں سے سیاسی اور معاشی قطع تعلق نہ کیا جائے تو پھر اُن کو سیدھا کرنے کا کونسا مہذب راستہ باقی رہ جاتا ہے ؟ کیا آپ کے پاس کوئی ایسی طاقت ہے جو ان مادر پدر آزاد مجرموں کو راہِ راست پر لا سکے ؟