ایک حسابی نے تجزیہ کیا ہے کہ عام انسان اپنا وقت کیسے گذارتا ہے ۔ تجزیہ ہوشرُوبا ہے ۔ ملاحظہ ہوستّر برس عمر پانے والے انسان کے مختلف مشاغل میں صَرف ہونے والے وقت کو جمع کیا جائے تو نقشہ کچھ اِس طرح بنتا ہے
وہ 24 سال سوتا ہے
وہ 14 سال کام کرتا ہے
وہ 8 سال کھیل کود اور تفریح میں گذارتا ہے
وہ 6 سال کھانے پینے میں گذارتا ہے
وہ 5 سال سفر میں گذارتا ہے
وہ 4 سال گفتگو میں گذارتا ہے
وہ 3 سال تعلیم میں گذارتا ہے
وہ 3 سال اخبار رسالے اور ناول وغیرہ پڑھنے میں گذارتا ہے
وہ 3 سال ٹیلیوژن اور فلمیں دیکھنے میں گذارتا ہے
اگر یہ شخص پانچ وقت کا نمازی ہو تو مندرجہ بالا مشاغل میں سے وقت نکال کر 5 ماہ نماز پڑھنے میں صرف کرتا ہے یعنی زندگی کا صِرف 168 واں حِصّہ ۔ کتنی عجیب بات ہے کہ اتنا سا وقت نماز پڑھنے میں صرف کرنا بھی ہم پر بھاری ہو جاتا ہے ! ! !
اللہ ہمیں سیدھی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین
یاد دہانی کیلئے شکریہ۔
اللّہ آپ کو اس کا اجر دے، آمین۔
اُردودان صاحب
جزاک اللہِ خیرٌ
کام اپنی نوعیت کی وجہ سے نہیں بلکہ آپ کی اس میں دلچسپی نہ ہونے کی وجہ سے گراں ہوتا ہے۔
ثاقب سعود صاحب
آپ نے ٹھیک فرمایا ۔ میں نے یہی اُجاگر کرنے کی کوشش کی ہے ۔–>
انسان کو بہت ساری چیزوں کا اندازہ بہت دیر میں ہوتا ہے جوانی وہ مستی میں گزار دیتا ہے اور پھر جاکر تھوڑی بہت آخرت یاد آتی ہے خیر جوانی کی عبادتوں کا بھی اپنا ہی اجر ہے – اجمل صحاب آپ بڑے بس ھم کو یاد دہانی کراتے رہا کرے تاکے ذہن میں احساس رہے اور ایسے بڑے بھی شاید کم ہوتے جارہے ہیں جن سے اصلاح کا عمل جاری رہ سکے—>