موت تجدیدِ مذاقِ زندگی کا نام ہے
خواب کے پردے میں بیداری کا اِک پیغام ہےمرنے والے مرتے ہیں لیکن فنا ہوتے نہیں
در حقیقت وہ کبھی ہم سے جدا ہوتے نہیں
مرنے والوں کی جبِیں روشن ہیں اِس ظلمات میں
جس طرح تارے چمکتے ہیں اندھیری رات میں
جِینا کیا ہے خواب ہے اک دیوانے کا
زندگی نام ہے مَر مَر کے جِئے جانے کا
پھُول تو دو دن کے لئے بہارِ جانفِزا دِکھلا گئے
حَیف ایسے غُنچوں پہ جو بن کھِلے مرجھا گئے
اب تو گبھرا کے کہتے ہیں کہ مر جائیں گے
مر کے بھی چین نہ پایا تو کِدھر جائیں گے