پہلی قسط ۔ ہند و پاکستان میں کونسی چائے پی جاتی تھیں
دوسری قسط ۔ چائے اور انگریز کی مکّاری
تیسری قسط ۔ چائے کی دریافت کب ہوئی
چوتھی قسط ۔ چائے بھی کیا چیز ہے
پانچویں قسط ۔ سبز چائے یا قہوا ایک عمدہ علاج
کالی چائے پتوں کو فرمنٹ کر کے بنائی جاتی ہے ۔ فرمنٹیشن کو اردو میں گلنا سڑنا کہا جائے گا ۔ اس عمل سے چائے کئی اچھی خصوصیات سے محروم ہو جاتی ہے ۔ اس میں اینٹی آکسی ڈینٹس ہوتے تو ہیں مگر فرمنٹیشن کی وجہ سے بہت کم رہ جاتے ہیں ۔
کالی چائے پینے سے ایڈکشن ہو جاتی ہے اور پھر اسے چھوڑنا مشکل ہوتا ہے ۔ ہر نشہ آور چیز میں یہی خاصیت ہوتی ہے ۔
کالی چائے بھوک اور پیاس کو مارتی ہے ۔ دوسرے لفظوں میں یہ بھوک اور پیاس کے قدرتی نظام میں خلل ڈالتی ہے جو صحت کے لئے مضر عمل ہے ۔
کالی چائے پیٹ کے سفرا کا باعث بنتی ہے جس سے ہاضمہ کا نظام خراب ہوتا ہے ۔
مندرجہ بالا مضر خصوصیات کے اثرات کئی سالوں بعد ظاہر ہوتے ہیں ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ کئی لوگ پیٹ خراب ہونے کی صورت میں یا زکام کو ٹھیک کرنے کے لئے کالی چائے بطور علاج کے پیتے ہیں حالانکہ کالی چائے دونوں کے لئے نہ صرف موزوں نہیں بلکہ مضر ہے ۔ جو ذیابیطس کے مریض بغیر چینی کے کالی چائے پیتے ہیں وہ اپنے مرض کو کم کرنے کی کوشش میں دراصل بڑھا رہے ہوتے ہیں کیونکہ کالی چائے گُردوں کے عمل میں خلّل ڈالتی ہے جِس سے ذیابیطس بڑھ سکتی ہے ۔
احتیاط
سبز چائے صرف جیسامین پیجئے ۔ ٹپال ۔ لپٹن ۔ بروک بانڈ یا کوئی اور صحیح نہیں ہیں ۔ جیسامین اگر چین کی پیکنگ ہو تو بہتر ورنہ پاکستان کی پیکڈ بھی ٹھیک ہے ۔ اگر اچھی کوالٹی کی کھلی چائے مل جائے تو وہ بھی ٹھیک ہے ۔
جنابِ والا، fermentation کیلئے مروّج لفظ “تخمیر” ھے، اور ferment کیلئے “خمیر”۔
اُردودان صاحب
گلنا سڑنا بھی عملِ تخمیر ہی ہے مگر عُرفِ عام میں تخمیر ایک صحتمند عمل ہے اور گلنا سڑنا مضرِ صحت ۔ چائے کے لئے ثانی الذکر عمل اپنایا جاتا ہے ۔