شیخ عبداللہ المطلق سعودی عرب کے بڑے علماء کی کمیٹی کے رُکن ہیں ۔ اُنکا شمار فی البدیہ اور فوراً فتویٰ دینے کے حوالے سے مشہور ترین علماء میں ہوتا ہے ۔ اپنی بذلہ سنجی ۔ ظریف اور پُر مزاح طبیعت کی وجہ سے عوام میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔ براہ راست پروگراموں میں اُن سے پوچھے گئے سوالات کے جواب سننے کے لائق ہوتے ہیں
ایک سائل “شیخ صاحب کیا پینگوئن کا گوشت کھانا حلال ہے؟”
شیخ صاحب “اگر تجھے پینگوئن کا گوشت مل جاتا ہے تو کھا لینا”
ایک سائل “شیخ صاحب میں نے غصے کی حالت میں اپنی بیوی کو طلاق دیدی ہے ۔ اب کس طرح اُس سے رجوع کروں؟”
شیخ صاحب “میرے بھائی طلاق ہمیشہ ہی غصے کی حالت میں دی گئی ہے ۔ کیا کبھی تو نے ایسا سنا یا دیکھا ہے کہ کسی نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور وہ مزے سے بیٹھا تربوز کے بیج چھیل کر کھا رہا تھا ؟”
ایک سائل “شیخ صاحب ۔ میرے موبائل میں قرآن شریف کی بہت سی تلاوت بھری ہوئی ہے ۔ کیا میں موبائل کے ساتھ بیت الخلاء میں جا سکتا ہوں ؟”
شیخ صاحب “ہاں جا سکتے ہو ۔ کوئی حرج نہیں”
سائل “شیخ صاحب ۔ میں موبائل میں قرآن شریف کے بھرے ہونے کی بات کر رہا ہوں”
شیخ صاحب “میرے بھائی کوئی حرج نہیں ۔ قرآن شریف موبائل کے میموری کارڈ میں ہوگا ۔ تم اُسے ساتھ لیکر بیت الخلاء میں جا
سکتے ہو”
سائل “لیکن شیخ صاحب ۔ قرآن کا معاملہ ہے اور بیت الخلاء میں ساتھ لے کر جانا اچھا تو ہرگز نہیں ہے ناں”
شیخ صاحب “کیا تمہیں بھی کُچھ قرآن شریف یاد ہے ؟”
سائل “جی شیخ صاحب ۔ مُجھے کئی سورتیں زبانی یاد ہیں”
شیخ صاحب “تو پھر ٹھیک ہے ۔ اگلی بار جب تُم بیت الخلاء جاؤ تو اپنے دماغ کو باہر رکھ جانا”
ایک سائلہ “شیخ صاحب ۔ کچن میں برتن دھونے سے کیا میرا وضو ٹوٹ جائے گا ؟”
شیخ صاحب “کیا تیرے برتن پیشاب کرتے ہیں ؟”
ایک سائل “شیخ صاحب ۔ میری بیوی انتہائی موٹی اور بھدی ہے ۔ میں اُسکا کیا کروں ؟”
شیخ صاحب “میرے بھائی ۔ تیرے اُوپر اور میرے اُوپر اللہ تعالیٰ کی ایک جیسی رحمت ہے”
مکمل پڑھنے کيلئے يہاں کلک کيجئے
اللہ تعالٰی آپ کو اور سلیم صاحب کو جزائے خیر دے۔
یہ تحریر جامد چہروں اور جمود کے کے لئیے شگفتگی کا باعث ہے۔
ياسر صاحب
يہ کوڑے کے ٹرک ہيں جو جہاں سے گذرتے ہيں گندگی پھيلاتے جاتے ہيں
بہت خوب، پڑھ کر مزہ آیا۔ واقعی علماء اکرام کو انداز ہلکا پھلکا رکھنا چاہئے وگرنہ بھاری بھاری الفاظ مجھ جیسے انسان کے دماغ کا دہی بنا دیتے ہیں۔
شکر ہے۔۔۔ مولویوں اور علماء کی مزاح بھری تعریف بھی کی گئی۔۔۔ ورنہ تو آج کل علما بڑے عتاب میں ہیں۔۔۔
محمد بلال و عمران اقبال صاحبان
مجھے زندگی ميں ايسے علماء سے واسطہ پڑا جو مذاق مذاق مين دين کی بات سمجھا ديتے تھے ۔ شرط ہے کہ صحيح عالم ہونا چاہيئے
Pingback: کيا عالمِ دين حسِ مزاح نہيں رکھتے ؟ | Tea Break
اوپر کوڑے کا ٹرک گندگی پھینک گیا۔
لگتا کچھ زیادہ ہی تکلیف میں ہیں۔
بحرحال آپ کے پاس تو میرا آئی موجود ہوہی گا۔
ویسے ملانا بجلی گھر بھی ہیں۔پشتو بولتے ہیں ۔کافی مخولئے ہیں۔
ياسر صاحب
اس شخص نے پہلے شيخ نام سے بکواس لکھی اور پھر آپ کے نام سے تبصرہ کيا ۔ بہت ڈھيٹ چيز ہے
مزا آگیا ۔۔ کمال کے جوابات دییے ہیں شیخ صاحب نے ۔
بہت خوب ہے بھوپال صاحب۔۔۔۔
Tha’ts going to make things a lot easier from here on out.
السلام و علیکم ورحمتہ اللہ
کیوں عالمِ دین ‘انسان’ نہیں ہوتے کیا؟؟ : )
بہت اچھی تحریر ہے ۔۔۔ مزاح تو ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی کیا کرتے تھے
‘حس مزاح” ہونا تو انسان کی فطری خوبی ہے اور زندگی کی خوبصورتی بھی۔