شاید 40 سال یا اس سے بھی پہلے جب میں کبھی کبھی فلم دیکھ لیا کرتا تھا ۔ ویسے میرا حافظہ فلموں کے معاملہ میں بہت کمزور ہے ۔ ایک گانے کے کچھ بول یاد ہیں گانے والے کا اور لکھنے والے کا نام یاد نہیں ۔
جو سکندر نے پورس پہ کی تھی چڑھائی
جو کی تھی چڑھائی تو میں کیا کروں
جو کورو نے پانڈو سے کی ہاتھا پائی
جو کی ہاتھا پائی تو میں کیا کروں
بی یو ٹی بَٹ ہے تو پی یُو ٹی پُٹ ہے
زمانے میں پڑھائی کا دستور اُلٹ ہے
جو ہے اُلٹی پڑھائی تو میں کیا کروں
ماشاللہ آپ کی یادداشت بہت اچھی ہے۔
اسے کیا کھلاتے ہیں؟
ادھار پر مل سکتی ہے؟
ثاقب سعود صاحب
سب کچھ دیا ہے اللہ نے مجھ کو
میری تو کوئی بھی چیز نہیں ہے
یہ تو کرم ہے میرے اللہ کا
مجھ میں ایسی کوئی بات نہیں ہے
بچپن میں والدین نے اچھی خوراک کے ساتھ اچھی تربیت بھی دی ۔ بچپن ہی سے کم کھانے کا عادی ہوں ۔ جب سے خود مختار ہوا بالکل سادہ کھانا کھاتا ہوں ۔
آپ کی یاد داشت واقع زبردست ہے کہ اتنے سالوں بعد بھی آپ کو حرف بہ حرف یاد ہیں ۔اور آپ واقع ایک عظیم بزرگ ہیں (:
This post has been removed by the author.
انکل واہ آپ کی یاد داشت تو خوب ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ویسے آپ کو یہ یاد کیسے آ گیا ؟؟؟؟
جناب بہت خوب
واقعی آجکل ہماری پڑھائی کچھ الٹی ہی ہے کہ ہمیں وہ کچھ پڑھایا جاتا ہے جسکی ہمیں ضرورت نہیں ہوتی اور جسکی ضرورت ہوتی ہے ہم کم ہی پڑھتےہیں اسی لئے تو بہت سے پڑھے لکھے بےروزگار پیدا ہورہے ہیں
اور اس سے بھی بڑی بات کہ بطورِ قوم اسکا احساس تک نہیں ہے۔ بقول حضرتِ علامہ:
“احساسِ زیاں جاتا رہا“
بالکل ہماری پڑھائی الٹی ہے۔ دراصل عوام دھوبی کے گدھے سے بھی گئی گزری ہے جو رات کو کم از کم گھر تو آ جاتا ہے۔
حکمرانوں نے کم اور ہماری عادتوں اور ظلم، سہنے کی بری ””’خصلت”” نے ہماری مت مار دی ہے۔
شعیب صاحب شعیب صفدر صاحب ڈاکٹر افتخار راجہ صاحب اور حارث بن خرم صاحب
آپ سب کے تبصروں کا جواب انشاء اللہ کل کی مین پوسٹ پر آپ کی خدمت میں پیش کیا جاۓ گا–>