بنيادی طور پر ہند و پاکستان کی آزادی کا جو منصوبہ تھا اُس میں صوبوں کی بنياد پر تقسيم ہونا تھی مگر ہندو رہنماؤں کی ايماء پر صوبوں کی بجائے ضلعوں کی بنياد پر تقسيم کا فيصلہ کر ديا گيا اس طرح دو صوبے بنگال اور پنجاب کو تقسيم کر ديا گيا ۔ ہندو رہنماؤں نے کمال مکاری کرتے ہوئے لارڈ مؤنٹ بيٹن کو بننے والے بھارت کا پہلا گورنر جنرل مان ليا ۔ پھر جواہر لال نہرو کی ليڈی مؤنٹ بيٹن سے دوستی رنگ لائی اور حکومتِ برطانيہ کے منظور شدہ فيصلہ کی بھی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریڈکلف اور ماؤنٹ بیٹن نے خفيہ طور پر بھاری مسلم اکثريت والے ضلع گورداسپور کو تقسيم کر ديا اور جس کا اعلان پاکستان بننے کے چند دن بعد کيا گيا
بھارت کو جموں کشمیر سے ملانے والی واحد سڑک ضلع گورداس پور کے قصبہ پٹھانکوٹ سے جموں کے ضلع کٹھوعہ میں داخل ہوتی تھی جسے بھارت ميں شامل کر کے بھارت کو جموں کشمير جانے کا راستہ مہياء کر ديا گيا تھا ۔ پھر جب 24 اکتوبر 1947ء سے جموں کشمير کی آزادی کی جنگ لڑنے والے جموں کشمير کے باشندے جنوری 1948ء ميں ضلع جموں ميں اکھنور کے قريب پہنچ گئے تو بھارت نے خطرہ کو بھانپ لیا کہ مجاہدین نے اگر مزيد آگے بڑھ کر کٹھوعہ پر قبضہ کر لیا تو بھارت کے لاکھوں فوجی جو 27 اکتوبر 1947ء کو جموں کشمیر میں زبردستی داخل ہو گئےتھے محصور ہو جائیں گے ۔ چنانچہ بھارت کے وزیراعظم جواہر لال نہرو فوراِ امريکا پہنے اور اقوام متحدہ سے رحم کی بھیک مانگی
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا ۔ پنڈت نہرو نے اقوام متحدہ میں تقریر کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ امن قائم ہوتے ہی اقوامِ متحدہ کے زيرِ اہتمام عام رائے شماری کرائی جائے گی اور جو فیصلہ جموں کشمير کے عوام کریں گے اس پر عمل کیا جائے گا اور اس بناء پر فوری جنگ بندی کی درخواست کی ۔ اس معاملہ میں پاکستان کی رائے پوچھی گئی ۔ پاکستان کے وزیرِ اعظم لیاقت علی خان جنگ بندی کے حق میں نہیں تھے مگر وزیرِ خارجہ سر ظفراللہ نے کسی طرح ان کو راضی کر لیا
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جنوری 1948ء میں جنگ بندی کی قرارداد اس شرط کے ساتھ منظور کی کہ اس کے بعد جلد حالات بہتر کر کے رائے شماری کرائی جائے گی اور عوام کی خواہش کے مطابق پاکستان یا بھارت سے ریاست کا الحاق کیا جائے گا ۔ پھر یکے بعد دیگرے کئی قرار دادیں اس سلسلہ میں منظور کی گئیں ۔ مجاہدین جموں کشمیر نے پاکستان کی عزت کا خیال کرتے ہوئے جنگ بندی قبول کر لی ۔ بعد میں نہ تو بھارت نے یہ وعدہ پورا کیا نہ اقوام متحدہ کی اصل طاقتوں نے اس قرارداد پر عمل کرانے کی کوشش کی
اقوامِ متحدہ کی سکيوريٹی کونسل اور اقوامِ متحدہ کے کميشن کی قرارداديں جو چيخ چيخ کر دنيا سے انصاف کا تقاضہ کر رہيں ہيں مندرجہ ذيل ہيں ۔ متعلقہ قرارداد اس پر کلِک کر کے پڑھی جا سکتی ہے
اقوامِ متحدہ کی سکيوريٹی کونسل کی قرارداد 21 اپريل 1948ء
اقوامِ متحدہ کے کميشن کی قرارداد 13 اگست 1948ء
اقوامِ متحدہ کے کميشن کی قرارداد 5 جنوری 1949ء
اقوامِ متحدہ کی سکيوريٹی کونسل کی قرارداد 14 مارچ 1950ء
اقوامِ متحدہ کی سکيوريٹی کونسل کی قرارداد 30 مارچ 1951ء
اقوامِ متحدہ کی سکيوريٹی کونسل کی قرارداد 24 جنوری 1957ء
اقوامِ متحدہ کی سکيوريٹی کونسل کی قرارداد 20 ستمبر 1965ء
Pingback: Tweets that mention اقوامِ متحدہ کی قرار دادیں: بنيادی طور پر ہند و پاکستان کی آزادی کا جو منصوبہ تھا اُس میں صوبوں کی بنياد پر توقس... -- Topsy.com
اور اس کے باوجود اگر ظلم کے مارے کشمیری، بھارت کے مظالم و غاصبانہ قبضے کے خلاف جہاد کرتے ہیں، تو دہشت گرد کہلاتے ہیں۔ جبکہ معاہدے کی صریح خلاف ورزی کرنے والی بھارتی حکومت کو کوئی روکنے والا تو درکنار، برا کہنے والا بھی مشکل سے ہی ملتا ہے۔
یہ دنیا ہمیشہ سے ایسی الٹی رہی ہے یا یہ تبدیلی ابھی کچھ عرصہ پہلے ہی آئی ہے؟
پہلی سطر میں تقسیم کو غلطی سے توقسیم لکھ دیا گیا ہے۔ براہِ مہربانی اسے درست کر کے یہ تبصرہ حذف کر دیں۔