ميں پہلے بدلہ انسانوں سے لکھ چکا ہوں جس ميں اس سلسلہ ميں اللہ کا فرمان نقل کر چکا ہوں ۔ ہم لوگ اتنے خود پسند اور خود غرض ہو چکے ہيں کہ بے زبان جانوروں کو بھی معاف نہيں کرتے ۔ انسان بول سکتے ہيں بدلہ لے سکتے ہيں مگر جانور جو ايسا نہيں کر سکتے ہمارا رويّہ اُن کے ساتھ بہتر ہونے کی بجائے ظالمانہ ہوتا ہے
پرانے زمانہ ميں لوگ اپنے گھر کی چھتوں پر يا برآمدے ميں محراب کی چوٹی سے دو برتن لٹکا ديا کرتے تھے اور روزانہ ايک ميں دانہ اور ايک ميں پانی ڈالا کرتے تھے ۔ يہ کام صرف مالدار نہيں کم مايہ لوگ بھی کرتے تھے اور کئی اب بھی کرتے ہيں ۔ پرندے جو اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کی حمد کرتے ہيں کيا وہ انسانوں کيلئے خير کی دعا نہيں کر سکتے ؟
ميں نے بچپن ميں چيوٹيوں کی لمبی قطار لگی ديکھی تو اپنے گھر والوں کو مطلع کيا ۔ کہا گيا “ديکھو چيونٹياں کہاں سے آ رہی ہيں ۔ وہاں ايک مُٹھی آٹا ڈال دو”۔ ميں نے تعميل کی اور چيونٹيوں کا جائزہ لينے لگا ۔ کچھ ہی دير ميں سب چيونٹياں آٹا اپنے بِل ميں ليجا رہی تھيں ۔ اس کے بعد گھر ميں کوئی چيونٹی نظر نہ آئی
اب اگر پرندوں کے گند ڈالنے يا چيونٹيوں کے گھر ميں کھانے کی چيز پر چڑھنے يا گھر ميں پھرنے سے ناراض ہو کر پرندوں کو ہلاک کرنا شروع کر ديا جائے يا چيونٹيوں کی نسل کُشی کر دی جائے تو کيا يہ ظلم نہ ہو گا ؟
ہم نے اساتذہ اور بزرگوں سے سنا تھا کہ ايک درخت کاٹا جائے يا فالتو پانی بہايا جائے تو اس کا بھی روزِ محشر حساب دينا ہو گا ۔ بدلہ لينے کے سلسلہ ميں اللہ کا فرمان ہے بے زبان سے کيا بدلہ لينا جسے اس بات کی سمجھ ہی نہيں کہ وہ اپنا رزق تلاش کرتے ہوئے کسی کی نازک طبع پر گراں گذر رہا ہے
سورت 16 النحل آيت 126 ۔ وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِهِ ۖ وَلَئِنْ صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَيْرٌ لِلصَّابِرِينَ
اور اگر بدلہ لو بھی تو بالکل اتنا ہی جتنا صدمہ تمہیں پہنچایا گیا ہو اور اگر صبر کر لو تو بیشک صابروں کے لئے یہی بہتر ہے
سورت 42 الشورٰی آيات 40 تا 43 ۔ وَجَزَاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِثْلُهَا ۖ فَمَنْ عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ
اور برائی کا بدلہ اسی جیسی برائی ہے اور جو معاف کردے اور اصلاح کر لے اس کا اجر اللہ کے ذمے ہے، (فی الواقع) اللہ تعالٰی ظالموں سے محبت نہیں کرتا
Pingback: Tweets that mention What Am I میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ » Blog Archive » بدلہ جانوروں سے ؟ ؟ ؟ -- Topsy.com
اجمل صاحب ۔۔۔۔۔ آج کل انسانوں کا انسان سے جو سلوک روا ہے اس کو سامنے رکھتے ہوئے بیچارے جانور کس گنتی میں آتے ہیں ۔ انسان کی بے ساختگی منقود ہوگئی ہے ۔ کہیں کھو گئی ہے ۔ میںآپ کی نرم دلی کا مداح ہوں ۔ آپ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے ۔اس طرح کی تحریروں میں انسانی بے ساختگی کے اظہار اس بات کو ثبوت ہے کہ اللہ ابھی انسان سے مایوس نہیں ہوا ہے ۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے ۔ آمین
افتخار چاء میں نے بھی اپنے گھر کی چھت پر پرندوں کے کھانے اور پینے کا برتن رکھا ہوا ہے۔۔اور جہاں تک چونٹیوں کی بات ہے تو چاء انہیں خود سے کبھی بھی نہیں مارا۔۔۔ہاں کچھ بےچاری لاپرواہی کی وجہ سے کبھی پیروں تلے آجاتی ہیں۔۔۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس پر کوئی سزا نہ دیں۔ : (
تحریر بہت اچھی لگی۔
ظفری صاحب
يہ تو آپ کا اپنا حُسن ہے جو آپ ک مجھ ميں نظر آتا ہے ۔ بہر کيف آپ کی نيک دعاؤں کيلئے ممنون ہوں ۔ اللہ آپ کو جزائےخير دے
امن ايمان صاحبہ
ارے بھتيجی ۔ وہ تو ميں جانتا ہوں کہ آپ مری ہوئی چيونٹی کو ديکھ کر آنسو بہان ولی ہيں
آپ نے ميری تحرير کی تعريف کی تو ميں نے اپنے آپ کو تھپکی دے دی ہے
شکریہ چاء
آپ یہ بھی تو دیکھیں نا کہ میں بھتیجی کس کی ہوں۔۔
پرندوں کے لیئے کھانے پینے کا انتظام ہمارے ہاں بھی رہتا ہے ۔۔ بلی کے لیئے مچھلی آتی ہے ۔۔ یہاں تک کہ کچن کی نالی میں جو چوہا آتا ہے اسکے لیئے بھی اس وقت انتظام کرنا پڑتا ہے جب وہ کتر کتر کی آواز نکال کے ڈراتا ہے ۔۔ ڈر جاتی ہوں کہ پائپ کتر کے کچن میں نہ اجائے تو کچھ روٹی یا چاول کے دانے ڈالتی ہوں ۔۔ بلیک میلنگ کے نئے نئے طریقے جانوروں کو بھی آتے ہیں ۔۔
حجاب صاحبہ
بليک ميلنگ تو آجکل سب سے بڑا ہتھيار ہے