آج یومِ علامہ اقبال ہے اسلئے علامہ کا قوم کے نام پیغام پیشِ خدمت ہے جو برمحل بھی ہے
پاکستان ميں حکمتِ ديں کوئی کہاں سے سيکھے
نہ کہيں لذّتِ کردار ۔ نہ افکارِ عميق
حلقۂِ شوق ميں وہ جرأتِ انديشہ کہاں
آہ ۔ محکومی و تقليد و زوالِ تحقيق
خود بدلتے نہيں قرآں کو بدل ديتے ہيں
ہوئے کس درجہ آج مسلمان بے توفيق
ان غلاموں کا يہ مسلک ہےکہ ناقص ہےکتاب
کہ سکھاتی نہيں مومن کو غلامی کے طريق
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
تيرا وجود سراپا تجلّیِٔ افرنگ
کہ تو وہاں کے عمارت کدوں کی ہے تعبير
مگر يہ پيکرِ خاکی خودی سے ہے خالی
صرف نيام ہے تو زرنگار ۔ و بے شمشير
علّامہ محمد اقبال
معذرت ۔ میں نے “ہند” کو “پاکستان” اور “فقيہانِ حرم” کو ” آج مسلمان” لکھ دیا ہے
یہ زائران حریم مغرب ہزار رہبر بنیں ہمارے
ہمیں بھلا ان سے واسطہ کیا جو تجھ سے ناآشنا رہے ہیں