آج پاکستان کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے این آر او فیصلے پر عمل درآمدسے متعلق عدنان خواجہ کے خلاف مقدمہ کی سماعت کی۔ عدالت نے ڈپٹی چیئرمین نیب جاوید ضیاءکی جانب سے بطور قائم مقام چیئرمین کئے گئے اقدامات کا ریکارڈ اور عدنان خواجہ کے خلاف ریفرنس سے متعلق ریکارڈ طلب کیا
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جاوید ضیاء نے نیب چیئرمین کے آفس پر غیرقانونی قبضہ کیا ہوا ہے اور عدالت ان کے اقدامات کو غیرقانونی قرار دے گی
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سوئس مقدمات کھولنے کیلئے ابھی تک خط کیوں نہیں لکھا گیا، وہ بدمزگی نہیں چاہتے اور روزانہ اصرارکرنا اچھانہیں لگتا، اس لئے اٹارنی جنرل اس معاملے پر اپنا کرداراداکریں ۔ عدالت نے سوئس کیسز بحالی کی سمری نہ بھیجنے پر وفاقی سیکرٹری قانون مسعود چشتی کو طلب کیاجنہوں نے پیش ہوکر مہلت کی درخواست کی ۔ عدالتِ عظمٰی نے 24 ستمبر تک مہلت دیدی ہے
سپریم کورٹ نے کمرہ عدالت میں موجود احتساب ریفرنس میں سزا یافتہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ امتیاز اور عدنان خواجہ کو بھی فوری حراست میں لینے کا حکم دیا جس پر پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا ۔ عدالت نے حکم دیا کہ یہ دونوں تین دن میں ضمانتی مچلکے عدالت میں جمع کراسکتے ہیں
Pingback: Tweets that mention What Am I میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ » Blog Archive » مکافاتِ عمل -- Topsy.com