نيچے امريکا کے صرف 71 سال قبل کے
دور کی تصاوير ديکھنے کے بعد سوچيئے کہ ہميں کس عمل کی ضرورت ہے
ہم سجھتے ہيں کہ ہميں بُرا دور مِلا ہے اور مختلف قسم کی شکايات کرتے رہتے ہيں ۔ پٹرول مہنگا ہے ۔ بے روزگاری ہے ۔ يہ نہيں ہے وہ نہيں ہے ۔ ہم دورِ حاضر سے نالاں ہيں ۔ مہنگائی بے انصافی اور سب سے بڑھ کر بے حسی زوروں پر ہے
کيا يہ سب حالات ہمارے ہی پيدا کردہ نہيں ہيں ؟
ہمارا 71 سال قبل 71 سال قبل کے امريکا جيسا حال تو نہ تھا بلکہ 40 سال قبل بھی ہمارا ايسا حال نہ تھا
امريکا 71 سال ميں بلنديوں پر پہنچ گيا اور ساری دنيا پر قبضہ جمانا شروع کر ديا مگر ہم نے پچھلے 40 سال میں اپنا يہ حشر کر ليا ہے جسے ہم خود ہی کوس بھی رہے ہيں
ہم بجائے خود اُوپر چڑھنے کے دوسرے ہموطن کو نيچے گِرا کر سمجھتے ہيں کہ ہم اُونچے ہو گئے ہيں ۔ يہ تنزل ہے ترقی نہيں
ہميں باہمی گريبان پکڑنا اور باہمی تفگ بازی چھوڑ کر محنت سے صرف اپنے کی بجائے اپنی آنے والی نسلوں يعنی اپنی قوم اور اپنے مُلک پاکستان کيلئے خلوصِ نيت سے محنت کرنا ہو گی
ورنہ اگر ہمارے لچھن يوں ہی رہے تو ہم پر آج سے بھی زيادہ بُرا وقت آ سکتا ہے
ہر حال ميں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہيئے اور ديانتداری سے محنت کرنا چاہيئے ۔ يہی ترقی کی مشعلِ راہ ہے
Pingback: Tweets that mention What Am I میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ » Blog Archive » امريکا 71 سال قبل اور ہم -- Topsy.com
اگر ہمارے لچھن يوں ہی رہے تو ہم پر آج سے بھی زيادہ بُرا وقت آ سکتا ہے
بہت صحیح بات ہے
زوال ہی کمال کا سبب بھی بنتا ہے ۔۔ مسلمان بھی آجکل زوال کا شکار ہیں ۔۔ ایک وقت پھر ہوگا ہمارا انشاءاللہ ۔۔
بلو صاحب
ميں نے شايد پہلے بھی عرض کيا تھا کہ آپ کا تبصرہ سپيم ميں کيوں چلا جاتا ہے ؟ آج پھر ميں اسے سپيم ميں سے پکڑ کر لايا ہوں
فکرِ پاکستان صاحبہ
اللہ ہماری قوم کو سيدھی راہ پر لائے اور ايسا وقت جلد آئے