آج لاہور ماڈل ٹاؤن میں دہشتگرد قادیانیوں کی عبادت گاہ میں داخل ہو گئے اور لوگوں کو محصور بنا لیا ۔ پنجاب کی پولیس اور ایلیٹ فورس کی بھاری نفری پہنچ گئی اور دو طرفہ فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ 5 حملہ آور ہلاک ہوئے اور ایک کو زندہ گرفتار کر کے اُس کی خودکش جیکٹ کو ناکارہ بنا دیا گيا۔ حملہ آوروں کی فائرنگ سے 5 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے ۔ پولیس حکام اور ریسکیو ٹیمیں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔
اسی طرح کا حملہ گڑھی شاہو میں بھی ہوا ہے جس ميں دو دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ پولیس کے جوانوں نے قریبی عمارتوں پر پوزیشنیں سنبھال لی ہیں جبکہ بکتر بند گاڑی کے ذریعے عبادت خانے کے قریب جانے کی کوشش کی جارہی ہے
اس ميں تماشے والی کونسی بات ہے؟
ہم دنیا کو مطمعن کرنا چاہتے ہیںاور یہ دنیا کو آبیل مجھے مار کے مطابق دعوت دیتے ہیں
پتا نہیں کہ دحماکے کرنے والے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں ۔ کوئی بھی مزہب ہو کسی کو قتل کرنا کہاں کا انصاف ہے ۔
lol at پنجاب کی پولیس اور ایلیٹ فورس کی بھاری نفری پہنچ گئی اور دو طرفہ فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ 5 حملہ آور ہلاک ہوئے اور ایک کو زندہ گرفتار, its as you were there ? !!!
یہ بھی کہیں قادیانی سازش نہ ہو؟
modeltownblog.wordpress.com
ظاہر ہے کہ مجھے کسی ذريعہ ابلاغ سے معلوم ہوا ہو گا
آپ وہاں موجود تھے ؟
اور يہ افسوس کرنے کا مقام ہے يا قہقہہ لگانے کا ؟
لطف الاسلام صاحب
کبھی تو نفرت کے بغير بات کيا کريں ۔ کيا نفرت قاديانيوں کا طُرّہ امتياز ہے ؟
“کبھی تو نفرت کے بغير بات کيا کريں ۔ کيا نفرت قاديانيوں کا طُرّہ امتياز ہے ؟”
آج مرا کون ہے اور مارا کں نے ہيں؟
بھوپال صاحب- مسجد کو زبردستی عبادت گاہ بنا دیں، احمدی کو بلا تکلف قادیانی کہیں، ان کے قتل عام کو تماشہ سمجھیں- ان میں تو کوئ نفرت نہیں جھلکتی۔ اگر میں سازش زدہ ذھنوں کو کریدوں تو یہ بات آپ کو”بڑی ناگوار گزری ہے”-
پاکستان ميں کبھی امن نہيں ہو سکتا جب تک دہشتگرد ملاں کو کنٹرول نہيں کيا جاتا۔
محسن صاحب
مارنے والے دہشت گرد ہيں اور مرنے والے دہشتگردوں کے علاوہ مرزائی بتائے جا رہے ہيں ۔ جس فقرے کا آپ نے حوالہ ديا ہے وہ ايک خاص طنز کا جواب ہے
لطف الاسلام صاحب
مرزا غلام احمد کے پيوکاروں کو مرزائی کہا جاتا ہے اور چونکہ وہ قادياں کے رہنے والے تھے اس لئے قاديانی کہا جاتا ہے ۔ احمديہ کا لفظ ميں نے پہلی بار پاکستان بننے کے کچھ سال بعد سنا ۔ مسجد مسلمانوں کی عبادت گاہ کا نام ہے اور پاکستان کے آئين ميں اس سلسلہ ميں تبديلی ذوالفقار علی بھٹو نے کی تھی جس کے ہاتھ مضبوط کرنے کيلئے آپ کے خليفہ نے حکم ديا تھا اور ذوالفقار علی بھٹو کو بادشاہ بنانے ميں جن چھ سات جرنيلوں کا ہاتھ تھا وہ سب آپ کی کميونٹی سے تعلق رکھتے تھے ۔ آپ آئين ميں تبديلی کرا ليجئے کہ آپ کی عبادت گا کا نام بھی مسجد ہو گا
اس پوسٹ کا ٹائٹل تبدیل کریں لفظ تماشہ انتہائی نامناسب ہے۔ قتل عام تماشہ نہیں ہوتا۔
غیر مسلم اقلیت تو نماز جمعہ ادا کر رہی تھی اور مسلمان اکثریت سے تعلق رکھنے والے ان کو قتل کر رہے تھے فرض نماز چھوڑ کر۔
“اس پوسٹ کا ٹائٹل تبدیل کریں لفظ تماشہ انتہائی نامناسب ہے۔ قتل عام تماشہ نہیں ہوتا۔”
اجمل صاحب کے ليئے تماشہ ہی ہوگا-
نعمان و محسن صاحبان
اپنے آپ کو اُردو سپيکنگ کہنے والوں کی اُردو کمزور ہے اس کا مجھے علم نہيں تھا ۔ بُرے واقعہ کو تماشہ کہا جاتا ہے ۔ ناچ گانے کو چونکہ مسلمان بُرا سمجھتے تھے اسلئے اسے بھی تماشہ کہا جاتا تھا ۔ آجکل بھی اگر لوگ غلط کام کر رہے ہوں تو اُن پر سرزنش کرنے والا کہتا ہے “کيا تماشہ لگايا ہوا ہے ؟”۔ بہرحال آپ کی تسلی کيلئے عنوان بدل ديا ہے
محسن صاحب
مسلمان تو آپ بھی اپنے آپ،کو سمجھتے ہيں اور پرنس کريم آغا خان بھی ۔ صرف نام مسلمانوں کی طرح ہو تو مسلمان نہيں ہوتا ۔ بہت سے غير مسلموں کے نام مسلمانوں سے ملتے ہيں ۔ اور پھر آپ کيا اُن کا انٹرويو کر کے آئے ہيں جو اُنہيں مسلمان قرار دے ديا ہے ؟ مسلمان وہ ہے جو اللہ کے فرمان اور سيّدنا محمد صلی اللہ عليہ و آلہ و سلم کی حديث پر عمل کرتا ہے ۔ اگر آپ کا نظريہ درست مان ليا جائے تو پھر يہ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان ميں جتنے وہ لوگ ہلاک ہوئے جو احمديوں کو غيرمسلم کہتے ہيں اُنہيں احمديوں نے ہلاک کيا
ميرا خيال ميں مسلمانيت تو کيا انسانيت بھي مر چکی ہے اب ہمارے دلوں ميں۔
سر تازہ خبر یہ ہے کہ پچانوے افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ ویسے آپ کی بات ٹھیک ہے کہ ایک مصیبت سے جان چھوٹتی نہیں، دوسری مصیبت پاکستان کے گلے پڑی جاتی ہے۔
سچا پاکستانی صاحب
خوش آمديد ۔ محسوس تو يوں ہی ہوتا ہے کہ انسانيت مر چکی ہے
مسلمان کو بدنام کیا جارہا ہے
دہشتگرد اور جانے کیا کچھ کہا جائےاس کے لئے جانے کیا کچھ کیا جا رہا ہے
یہ سب مسلانوں کے خلاف ہے کے یہ اقلیت کو بھی تحفط نہیں دے سکتے اور جانے کیا کیا
یہاں مسلمان مسلمان کو سر عام مار رہا ہوتا ہے
برداشت ہی ختم ہو چکی ہے
اب آپ عام دیکھ سکتے ہیں سرعام کالی گلوچ جھگڑا فساد کساد بازاری فرقہ واریت نسلی دینی فسادات
یہ سب کیا ہے
یہ بھی دہشت گردی ہے
جو بھی ھوا برا ھوا۔غیر انسانی فعل ھے۔چاھےکسی غیر انسانی فعل کا ردعمل ہی کیوں نہ ھو۔میں اس غیر انسانی فعل کی مذمت کرتا ھوں۔ قادیانیوں کی عبادت گا کو مسجد لکھنے اور قادیانیوں کو اسلام کا فرقہ لکھنے کی بھی سخت مذمت کرتا ھوں۔
اس قتل و غارت کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اسلام میں انسانی جان کا قتل منع ہے۔ جبکہ اس واقعے میں لگ بھگ اسی انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔ اس واقعے کے ذمہ داران اور مناسب حفاظتی تدابیر نہ کر سکنے والے حکام کے بارے تحقیات ہونی چاہئیں۔ اور قاتلوں کے بارے میں پتہ چلا کر باقی بچ جانے والے کو گرفتار کیا جائے۔
میں بھی مذمت کرتا ہوں اور پورے پاکستان کے مسلمان وحشت اور درندگی کی مذمت کرتے ہیں۔ مگر اسکا مطلب یہ نہیں کہ قادیانی اپنے عبادت خانوں پہ دہشت گردی کے حملوں اور اسکے نتیجے میں ہونے والی قتل وغارت کو جواز بنا کر نئے سرے سے ریاست پاکستان اور پاکستان کے مسلمان عوام کو بدنام کرنا شروع کر دیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب مسلمانوں کی مساجد پہ حملے ہوتے ہیں اور مسلمان نامزی اور علمائے دین شہید ہوتے ہیں تو کتنی باری قادیانی تنظیمیں اسکی مذمت کرتی ہیں۔؟ جبکہ ایسے حملوں کے پیچھے کس کا مخفی ہاتھ ہے۔ سب جانتے ہیں مگر کسی نے کبھی قادیانیوں کو موردِ الزام نہیں ٹھیرایا۔ تو پھر قادیانیوں کو کس نے حق دیا ہے کہ وہ اسلام کو بہ حیثیت مذہب ، اسلام کے ماننے والوں کو بہ حیثیت مسلمان، اور پاکستان کو الزام دیں۔؟
اول تو یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے۔ دوئم اگر قادیانیوں کو غیر مسلم سمجھتے ہوئے یہ کاروائی کی گئی ہے تو بھی یہ چند لوگوں کا فعل ہے ۔ اسے اسلام اور پاکستان سے نہ جوڑا جائے۔ اگر پھر بھی قادیانی سابقہ روش کو جاری رکھتے ہوئے ایسے مذموم واقعے کو پاکستان میں مذھبی منافرت پھیلانے کے لئیے استعمال کرتے ہیں تو اس سے مزید خرابی پیدا ہوگی۔
بہر حال اس واقعے کی جس قدر بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ کے رکن فواد صاحب! کی خدمت میں چند گزارشات۔
https://theajmals.com/blog/2010/05/%d8%a7%da%af%d8%b1-%d9%8a%db%81-%d8%ad%d9%82%d9%8a%d9%82%d8%aa-%db%81%db%92-%db%94-%db%94-%db%94/comment-page-1/#comment-21720
ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ کے رکن فواد صاحب! کی خدمت میں چند گزارشات۔
ماڈل ٹاوٴن اور گڑھی شاہو لاہور میں قادیانیوں کے دو فرقوں کے جماعت خانوں میں بم دھماکے یقیناً قابل مذمت ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بے گناہوں کے قتل عام کی اسلام سمیت کسی بھی مذہب میں کوئی گنجائش نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اقلیتوں کا تحفظ ہر اسلامی ریاست کا فرض اولین ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگرچہ وطن عزیز میں اکثریت یعنی مسلمانوں کو بھی اس حق کی ادائیگی سے حکومت محروم رہی ہے اور ہزاروں مسلمان معصوم پاکستانی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس وقت بھی وطن عزیز کی تمام حکومتی مشینری ، ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے غیر مسلموں اور ان کے اداروں کے تحفظ پر مامور ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بعض مقتدر حلقوں کی رائے کے مطابق یہ بہت بڑی عالمی سازش ہے اور پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کی آڑ میں قانون توہین رسالت اور امتناع قادیانیت آر ڈیننس پر ضرب لگانے کی سوچی سمجھی منصوبہ بندی ہے، بین الاقوامی حقوق انسانی کی تنظیموں کی ملی بھگت سے یہ ڈرامہ رچایا گیا ہے جس میں بے گناہ قادیانی غیرمسلموں کو نشانہ بنایا گیا جو کہ عالمی رائے عامہ کو پاکستان کے خلاف اور قادیانیت کے حق میں ہموار کرنے کی کوشش بھی ہو سکتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ بات دل کو لگتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حکومت کا فرض بنتا ہے کہ غیرجانبدارانہ تحقیقات کر کے اس سازش کی تفتیش کی جائے اور ذمہ داران کو کیفر کردار پر پہنچایا جائے جن لوگوں نے یہ کارروائی کی وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں یاد رہے کہ تمام مسلمان قادیانیوں کے خلاف نہیں بلکہ “قادیانیت” کے خلاف ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
افتخار صاحب لفظ تماشہ لفظ فارسی تماش سے نکلا ہے جس کے معنی ہوتے ہیں نظارہ کرنا اس کی دیگر مثالوں میں لفظ نمائش ہے جس میں چیزیں دیکھنے کے لئے سجائی جاتی ہیں۔لیکن یہ ایک الگ بحث ہے اور یہ آپ کی پوسٹ کا موضوع نہیں لیکن لوگوں پر بلاوجہ طنز کرنا آپ کی عمر میں زیب نہیں دیتا۔ آپ کو اپنی اردو ٹھیک کرلینی چاہئے اور اگر کچھ غلط لکھ دیں تو اسے تسلیم کرلیا کریں یہ کوئی بری بات نہیں ہم سب جذبات میں غلط الفاظ کا انتخابات کر بیٹھتے ہیں۔ مگر اب یہ بھی نہیں کہ اپنی خفت مٹانے کے لئے طنز کا سہارا لیں اور الٹی سیدھی مثالیں گھڑیں۔
نعمان صاحب
فارسی کے درس کا اور آپ کے پند و نصائح کا شکريہ ۔ ميں نے نہ طنز کيا ہے اور نہ ہی کرنا چاہتا ہوں ۔ دوسروں کی توہين کرنا آپ کا شيوہ ہے البتہ ميں شکر گذار ہوں کہ پہلی بار آپ نے کسی کو صاحب لکھا ہے ورنہ يہ تو بقول آپ کے آپ کا شيوہ نہيں تھا ۔
جس زمانہ ميں ميں سکول کالج ميں زيرِ تعليم تھا ۔ فارسی نصاب کا ايک اہم جزو تھی ۔ عصرِ حاضر ميں تو فارسی کا کہيں نام نظر نہيں آتا
تماش کے معنی نظارہ کرنا اور نمائش کا تعلق تماشہ کے ساتھ شايد عصرِ حاضر کی تخليق ہو گی جو ميرے علم ميں نہيں ۔ يہ بھی خوب کيا کہ اپنی ضد کی عادت مجھ پر تھوپ دی ۔ خير اللہ آپ کا بھلا کرے ۔ ہم نے کسی سے کيا لينا دينا
غالب سے فیصلہ کرا لیں- “دیکھنے ہم بھی گئے’ پہ تماشہ نہ ہوا”۔ یہاں تماشہ لوگوں کی تفریح کے لیے تھا جیسا کہ کابل میں طالبان فٹبال میچوں کے درمیان کھیل روک کر موت کی سزائیں دیتے تھے۔
مزید یہ کہ ہر احمدی اپنی “مساجد” میں نمازیں پڑھتے ہیں – مسنون وضو کے بعد صف بستہ قبلہ رخ کھڑے ہوتے ہیں۔ تکبیر تحریمہ کے بعد تسبیح اور سورۃ فاتحہ اور قرآن کی آیات کی تلاوت ہوتی ہے۔ رکوع’ قیام’سجدہ’قعدہ بھی سنت کے عین مطابق ہوتا ہے۔ سنت’ فرض’ نفل کی تعداد بھی وہی ہے جو سنت سے ثابت ہے۔
ذرائع ابلاغ میں سارش سازوں کا زور ہے۔ “یہ فرقہ وارانہ فساد کی سازش ہے”۔ واہ جی۔ آج سے پہلے کتنے احمدی فرقہ وارانہ حملے کرتے دیکھے گئے ہیں جو اب دیکھیں گے۔ خدا خوفی اٹھ گئی ہے- اللہ ہی پوچھے گا۔
لطف الاسلام صاحب
منافق بھي ايسا ہی کرتے تھے ۔جو آپ نے لکھا ہے
مسلمان ہونے کی اول شرط ہی آپ لوگوں نے رد کر دی ۔ نعوذ باللہ من ذالک ۔ پہلے مرزا غلام احمد کو مجدد کہا گيا پھر نبی اور جب ہر طرف سے مجبور ہوئے تو مسيح موعود بنا ديا وہ بھی اس کے مرنے کے بعد جبکہ مرزا غلام احمد نے کہا تھا کہ سيّدنا عيسٰی عليہ السلام وفات پا گئے تھے اور اُن کی قبر کشمير ميں ہے اور يہ بات پاکستان بننے کے بعد تک کہی جاتی رہی ۔
نعوذ باللہ من ذالک ۔ آپ لوگ سيّدنا آدم عليہ السلام کو پہلا نبی تو مانتے ہيں مگر پہلا انسان نہيں مانتے ۔ اگر اس ميں بھی بشيرالدين محمود کے مرنے کے بعد تبديلی کر دی گئی ہو تو ميں کچھ کہہ نہيں سکتا ۔
يہ تو ہيں آپ لوگوں کے منافق يا مرتد ہونے کی صرف چند باتيں
مزيد يہ کہ آپ لوگ پاکستان کے ساتھ بھی دھوکہ کرتے ہيں ۔ کوئی پاکستانی اسرائيل نہيں جا سکتا مگر مرزائی جاتے ہيں جس سے اخذ کيا جا سکتا ہے کہ مرزائی صيہونيوں کے دوست ہيں يعنی مسلمانوں کے دُشمن
جہاں تک میری ناقص راے ہے احمدیوں پر فتویٰ زندیقیت کا ہے- یعنی جان بوجھ کر دھوکہ دیتے ہیں- علماء کے مطابق زندیق جہاں ملے مار دو۔
پھر افسوس کس بات کا اور مذمت کیسی؟
لُطف الاسلام صاحب
ميں عالِم نہيں ہوں اور اس لفظ کا مجھے عِلم نہيں ہے ۔ ميں صرف اتنا جانتا ہوں کہ کوئی کہے کہ ميں يہ ہوں ليکن وہ نہ ہو تو اُسے منافق کہتے ہيں ۔ ميں نے سارا عِلم آپ کے بزرگوں کی لائبريری سے ہی حاصل کيا ہوا ہے اسلئے جب تک اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی ميری ياد داشت قائم رکھے گا مجھے بيوقوف بنانا مشکل ہے کيا آپ جانتے ہيں روشن دين تنوير کون تھا ؟ اگر نہيں تو آپ کچھ بھی نہيں جانتے
یہ بھی پڑھ لیں۔ افاقہ ہوگا۔ کہ جس وقت واقعہ ہورہا تھا تو قادیان کے خلفاء کو پکستان کے خلاف تو سنہری موقع ملا گیا ۔جس وقت پولیس کے جوان دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کر رہے تھے اسی دوران قادیانیوں کے ولائیتی اور امریکی خلیفہ کے یہ بیان آچکے تھے کہ اس قتل و غارت میں ریاست پاکستان اور غیر قادیانیوں یعنی عام مسلمانوں کا قصور ہے۔ وغیرہ وغیرہ ۔ نیز قادیانی اس پورے عمل میں پاکستان اور عوام کے خلاف پروپگنڈہ کرنے میں اپنے خلفاء کے ساتھ یک زبان ہیں۔ کئی جگہوں پہ نام بدل بدل کر مسلمانوں اور ریاست پاکستان کے خلاف اگلنے میں شامل ہو گئے ہیں ۔
قادیانیوں کا مزاج یوں بن چکا ہے کہ چڑیا جنوبی افریقہ میں ماری جائے الزام پاکستان پہ رکھ دیتے ہیں۔ اور قارئین کو بتاتا جاوں یہ منفی پروپگنڈا آنے والے دنوں میں شدید زور پکڑے گا ۔جبکہ ہم اس واقعے کی مذمت قادیانیوں کے خوف کی وجہ سے نہیں بلکہ اسلام کی انسانی تعلیمات کی وجہ سے کرتے ہیں۔
لعنت اللہ علی الکاذبین جھوٹوں پر اللہ کی لعنت
اسلام علیکم
محترم اجمل، جاوید صاحب،
اِس دُکھ اور تکلیف کے وقت میں ذیادہ بحث تو نہیںکرسکتا لیکن اتنا ضرور کہوں کے کہ ہمارا احتجاج اور مذمت یہ ہے:
http://www.youtube.com/watch?v=oUd_Qbi3Mkk
واسلام
وعليکم احمدی صاحب
مجھے اس سے غرض نہيں ہے کہ مرنے والے مسلم تھے يا نہيں ۔ دُکھ اس بات کا ہے کہ بے قصور مارے گئے ۔ ميرا دين اسلام اس کی اجازت نہيں ديتا