شاعر ایسے بھی ہیں جنہوں نے اپنے کلام اور اپنے عمل سے قومیں بنا دیں یا سوئی ہوئی قوموں کو جگا کر مضبوط بنیادوں پر استوار کر دیا مگر دیکھا گیا ہے کہ کئی شاعر اپنی عملی زندگی کے بالکل برعکس لکھتے ہیں ۔ نمعلوم کیوں مجھے ایسے لوگ پسند نہیں جو کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ اور ہیں
سورت ۔ 61 ۔ الصّف ۔ آیت 2 اور 3 ۔ ” اے لوگو ۔ جو ایمان لائے ہو ۔ تم کیوں وہ بات کہتے ہو جو کرتے نہیں ہو ۔ اللہ کے نزدیک یہ سخت ناپسندیدہ حرکت ہے کہ تم کہو وہ بات جو کرتے نہیں”
اور واضح الفاظ میں سورت 26 الشُّعَرَآء کی آیات
آیت 224 ۔ وَالشُّعَرَاءُ يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوُونَ ۔ ترجمہ ۔ اور شاعروں کی پیروی بہکے ہوئے لوگ کرتے ہیں
آیت 225 ۔ أَلَمْ تَرَ أَنَّهُمْ فِي كُلِّ وَادٍ يَهِيمُونَ ۔ ترجمہ ۔ کیا تو نے نہیں دیکھا کہ وہ ہر وادئ میں بھٹکتے ہیں
آیت 226 ۔ وَأَنَّهُمْ يَقُولُونَ مَا لَا يَفْعَلُونَ ۔ ترجمہ ۔ اور یہ کہ وہ (ایسی باتیں) کہتے ہیں جنہیں (خود) کرتے نہیں ہیں
قرآنی آیات کا مطلب سمجھنے کے لیے جاہلیت کی شاعری کا مطالعہ ضروری ہے۔
جاھلیت کی شاعری سے قران کی کونسی آیت سمجھ میں آتی ہے
کاشف صاحب
میں آپ کی بات سمجھ نہیں سکا
پورا جملہ شائد یوں ہے۔
ان قرآنی آیات کا مطلب سمجھنے کے لیے جاہلیت کی شاعری کا مطالعہ ضروری ہے۔
تاکہ معلوم ہو کہ اُس دور کی شاعری میں ایسا کیا تھا کہ شاعروں کے بارے یہ رائے دی گئی قرآن میں ۔
کاشف صاحب
پرانے زمانہ میں ایک دور تھا کہ جب لوگ باتیں بھی شعروں میں کیا کرتے تھے ۔ باقی شاعری میں پرانا زماے اور عصرِ حاضر مین کوئی خاص فرق نہیں ہے
ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے آپ حضرت علامہ اقبال رحمہ اللہ کو بے عمل مسلمان سمجھتے ہیں
کیوں نہ اس موضوع پر آپ تفصیلی بلاگ لکھیں تاکہ ہم بھی کچھ مستفید ہو سکیں
ناصر صاحب
میں نے صرف دوفقرے اپنی طرف سے لکھے ہیں ان میں سے پہلے فقرے کو آپ نے نظر انداز کر دیا ہے ۔ اور یہ خیال آپ کو کیوں کر آیا کہ علامہ کی شاعری اور عمل میں فرق تھا ؟ کیا یہ حقیقت نہیں کہ قائد اعظم کو لندن سے ہندوستان لانے والوں تین میں ایک علامہ ہی تھے ؟ اور کیا یہ حقیقت نہیں کے علامہ کی محنت سوچ اور تلقین نے مسلمانانِ ہند کو ایک جھنڈے تلے اکٹھا کیا ؟