ہم بھی اہلِ قلم ہو گئے

آج میں انٹرنیٹ پر کچھ تلاش کر رہا تھا کہ نظر آیا “تحریک آزادی جموں کشمیر”۔ یہ میرے محبوب موضوعات میں سے ایک ہے سو تلاش کو چھوڑ کر اسے پڑھنے لگا اور خود پر ہنسے بغیر نہ رہ سکا ۔ کیوں ؟ یہاں کلِک کر کے معلوم ہو سکتا ہے

This entry was posted in روز و شب on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

4 thoughts on “ہم بھی اہلِ قلم ہو گئے

  1. عنیقہ ناز

    مضمون کی لمبائ سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ نے اسے کتنی محنت اور دل جمعی سے لکھا ہے۔ لیکن حروف خاصے باریک ہیں اس وقت تو میری ہمت نہیں پڑی کہ سرسری نظر ہی ڈال لیتی۔ آپکی ہنسنے والی بات پہ مجھے ہنسی آئکہ مجھے بھی اس صورتحال سے گذرنا پڑا۔ تحریر کے سلسلے میں نہیں، دیگر اور سلسلوں میں، لیکن میرے رفقاء میری پی ایچ ڈی کے کھاتے میں اسے ڈال دیتے ہیں۔ آپکو تو لگتا ہے اسکی ضرورت ہی نہیں۔

  2. افتخار اجمل بھوپال Post author

    عنیقہ ناز صاحبہ
    حوصلہ افزائی کا شکریہ ۔ آمد صرف شعروں کی ہوتی ہے نثر کی نہیں ۔ میرا لکھا ہوا چھوٹا سا مضمون بھی میری کئی ہفتوں کے مطالعہ اور محنت کا نتیجہ ہوتا ہے ۔ متذکرہ مضمون میری کئی دہائیوں کی محنت کا نتیجہ تھا ۔ میرا خیال ہے کہ القلم والوں نے اسے میرے بلاگ سے نقل کیا ہے ۔ اُوپر بلاگ کے عنوان کے نیچے آپ کو سرِورق ۔ تعارف اور رابطہ کے ساتھ اور کئی عنوانات نظر آئیں گے ۔ انہی میں ایک “تحریک آزادی جموں کشمیر” بھی ہے ۔ اس پر کلِک کر کے آپ پورا مضمون موٹی لکھائی میں پڑھ سکتی ہیں ۔
    سرِورق ۔ تعارف ۔ رابطہ اور میری امّی کے علاوہ جن مضامین کے عنوانات اس جگہ نظر آ رہے ہیں ان میں سے ہر ایک میرے سالہا سال کے مطالعہ کا نتیجہ ہے ۔ ہر ایک مضمون اس کے عنوان پر کلِک کر کے پڑھا جا سکتا ہے
    آپ کے مندرجہ ذیل فقرے کی وضاحت ضروری ہے
    لیکن میرے رفقاء میری پی ایچ ڈی کے کھاتے میں اسے ڈال دیتے ہیں۔

  3. خاور

    بس جی چنگی چیزاں چوری هو ہی جاندیاں نے
    لیکن اہل علم اپنے علم کی چوری پر ہنس هی دیا کرتے هیں
    که
    میں تو خود بانٹ رها ہوں
    جھلے لوکوں چوری کیوں کردے او

  4. افتخار اجمل بھوپال Post author

    خاور صاحب
    اسی بات پر مجھے بھی حیرانی ہوتی ہے ۔ جب میرے مضامین جریدوں میں چھپتے تھے تب بھی میں نے کبھی معاوضہ نہ مانگا اور نہ لیا ۔ القلم والوں کی نوازش ہے کہ اُنہوں نے مضمون میرے نام سے ہی شائع کیا ۔ کئی مہربان اپنے ناموں سے شائع کرتے رہے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.