لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے چینی کی قیمت 40 روپے فی کلو مقرر کرنے کے بعدپنجاب حکومت نے صوبے بھر میں شوگر ملز کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے اور ملز پر چھاپے مارے جا رہے ہیں ۔ چھاپوں کے دوران کالونی شوگر ملز پھالیہ کا اسٹاک سیل کرکے 291305 بوری چینی قبضہ میں لے لی گئی ۔ پتوکی شوگر مل میں اسٹاک کی گئی 350000 بوری چینی کی نگرانی شروع کر دی گئی ہے ۔ راجن پور میں شوگر مل کے گودام پر چھاپا مار کر چینی کی تقریباً 300000 بوریاں تحویل میں لے لی گئیں ۔ جبکہ پنجاب کی بیشتر شوگرملوں کے باہر پولیس تعینات کردی گئی ہے ۔ رات دیر گئے رحیم یارخان کی پانچ،کوٹ ادو ،صادق آباد اور ننکانہ صاحب کی دو دو جبکہ بہاول پوراور بہاول نگرمیں ایک ایک شوگر ملز پر پولیس اہلکار مقرر کردیئے گئے ہیں
تازہ ترین
شوگر ملز کیخلاف پنجاب حکومت کے کریک ڈاوٴن کے پیش نظر ملز مالکان نے ہنگامی اجلاس آج دوپہر کو طلب کر لیا ہے ۔ پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ملز مالکان کے دباؤ میں نہیں آئے گی اور چینی 40 روپے فی کلو گرام سے زیادہ قیمت پر فروخت نہیں ہو سکے گی اور لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کے لئے شوگر ملوں کے گودام ایک بار پھر سیل کرنا شروع کردیئے ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے شوگر ملوں کے مالکان کو بات چیت کی دعوت دی تھی۔ مگر شوگر ملز مالکان نے سرکاری کارروائی پر احتجاج کے طور پر وزیر اعلیٰ شہباز شریف سے مذاکرات سے انکار کردیا تاہم ڈیلر اور پرچون فروشوں کے علاوہ صوبائی وزرا اور اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق ملز مالکان آج دوپہرصورتحال کا جائزہ لیں گے
بشکریہ جنگ
=”وزیر خزانہ شوکت ترین کہتے ہیں “http://search.jang.com.pk/archive/details.asp?nid=372192”><a href-وزیر خزانہ شوکت ترین کہتے ہیں
جس وقت ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ عروج پر تھی تب یہ کہاں سو رہے تھے۔ اب جب سب ممبران اسمبلی نے اپنی جیبیں بھر لیں تب پنجاب حکومت کو ہوش آیا ہے اور اشتہار بازی کی نام نہاد کاروائیاں ہورہی ہیں۔
لیکن اگر میں غلطی پر نہیں تو پنجاب حکومت تو پہلے بھی کریک ڈاؤن کر کے 38 روپے کیلو فروخت کرنا چاہتی تھی۔مگر منظور وٹو نے مل مالکان سے گٹھ جوڑ کر کے 45 روپے قیمت مقرر کر دی تھی۔ سو اب پنجاب حکومت پھر ہائیکورٹ کے حکم کے موافق اقدامات کر رہی ہے۔
نعمان صاحب
اتنے بھولے نہ بنیئے ۔ چینی کی ملیں جن کا ذکر ہو رہا ہے ۔ پنجاب میں کیو لیگ والوں بشمول گجرات کے چوہدری ۔ ہمایوں اختر اور پی پی پی والوں کی ہیں ۔ سرحد میں شیرپاؤ اور اے این پی والوں کی اور سندھ میں زرداری سمیت پی پی پی والوں اور پیر پگاڑا پارٹی کی ہیں ۔ اس لئے ان سب کو وفاقی حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے ۔ دو ماہ قبل جب پنجاب حکومت نے چینی کے مل مالکان سے مشاورت کے بعد چینی کی پرچون قیمت 47 روپے مقرر کی تو وفاقی وزیر منظور وٹو جو زرداری کے علاوہ کسی کی پرواہ نہیں کرتا نے فوراً چینی کی قیمت ایکس مل 53 روپے مقرر کر دی ۔ زرداری کی پشت پناہی کی وجہ سے اب یہ حالت ہے کہ پنجاب کے مل مالکان کو وزیرِ اعلٰی مشاورت کیلئے بلاتا ہے تو وہ آتے نہیں اُلٹا دھمکیاں دیتے ہیں
سعود صاحب
آپ کا خیال درست ہے لیکن منظور وٹو کی طاقت آصف زرداری ہے
پچھلی حکومت میں آٹے کا ہولناک کرائسس نواز شریف نے پیدا کرایا۔ اور اس دفعہ دوسرے لوگ سامنے آگئے۔ ہو سکتا ہے کہ اس چیز کا کچھ تعلق ڈیمانڈ اور سپلائ سے ہو لیکن ایک چیز جو محسوس ہوتی ہے وہ بر سو اقتدار طبقے کو بدنام کرنے کی سازش چاہے جو کوئ بھی ہو۔ انہوں نے اپنے وقت میں یہ طریقہ استعمال کیا اب انکا وقت ہے۔ ہماری سیاست کی گاڑی اسی قسم کے فیول سے چلتی ہے۔ جب ہمارے اندر برداشت نہیں ہے تو ہم کیوں ہر وقت جمہوریت کا راگ الاپتے ہیں۔ جمہوری مزاج برداشت سے جڑا ہوا ہے جبکہ ڈنڈے سےمعاملات درست رہنے کا مزاج آمریت سے۔ سوچنا تو یہ ہے کہ آخر ہمیں کس طرح کی حکومت اور حکمراں چاہئیں۔
عنیقہ ناز صاحبہ
پچھلی حکومت میں آٹے کا ہولناک کرائسس نواز شریف نے پیدا کرایا۔
آپ کے پاس اس کا کیا ثبوت ہے ؟
اس تصور کو قائم کرنے کی بنیاد کیا ہے ؟
چینی کا موجودہ بحران روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ کس نے پیدا کیا اور کرایا ہے ۔
اُسی نے جس نے ایم کیو ایم کو پرانے گڑے مردے اکھیڑ کر نواز شریف کو بدنام کرنے کی کوشش کی تاکہ عوام کی توجہ اسکی اور اس کے حواریوں کی لوٹ مار اور پرویز مشرف کے خلاف کاروائی سے ہٹ جائے کیونکہ اسے اس وعدے پر حکومت دلوائی گئی تھی کہ پرویز مشرف کو اپنا آقا سمجھے گا