صوبہ سرحد کی حکومت نے جو کرتب دکھایا ہے وہ دوسرے لفظوں میں مُلک کی خودمختاری بیچنا کہا جا سکتا ہے ۔ ہمارے ان ناعاقبت اندیش سیاستدانوں کا خاصہ ہے کہ چھوٹے چھوٹے ذاتی فائدوں کی خاطر قوم کو داؤ پر لگا دیتے ہیں ۔ شائد اسی لئے ایک امریکی صحافی نے پرویز مشرف کے دور میں کہا تھا کہ پاکستانی اپنی ماں کو بھی بیچ ڈالتے ہیں ۔ ملاحظہ ہو صحافت کا 22 سالہ تجربہ رکھنے والی انجم نیاز کے مضمون سے اقتباس
The government of NWFP in other words has signed away its sovereign rights to the UN agencies, allowing them unhindered access to the militants. The lines below were slyly slipped in the press release thereby authorising the UN to infiltrate and penetrate into the sensitive security issues which currently are no-go areas for even the media. A handful of civilians from NWFP went to Geneva, courtesy the HD with the help of Ambassador Zamir Akram and some would see this as a slight on Pakistan’s sovereignty.
“The HD Centre was able to provide a unique environment for participants to discuss the safe delivery of humanitarian assistance and the security of humanitarian personnel. Participants were able to reach a consensus that effective humanitarian delivery depends on a transparent and structured dialogue with militant actors by humanitarian agencies with the full knowledge, support and agreement of the government.”
پورا مضمون پڑھنے کیلئے یہاں کلک کیجئے
انکل جی کس خود مختاری کی بات کرتے ہیں جو ہم نے 9/11 ک بعد ہی بیچ ڈالی تھی؟ جو چیز اپنی نہ ہو اس پر کیا رونا؟؟
ملک اپنا ہے۔ پر اس پر اختیار غیر کا ہے۔
پیسے ہمارے خون پسینے کے
نچھاور لیموزین اور بھارتی اداکاراؤں پر۔
لافِنگ صاحب
معذرت کہ میں آپ کو اُس نام سے مخاطب نہیں کر سکتا جو مجھے لکھا نظر آ رہا ہے ۔
تبصرہ کا شکریہ ۔ بات آپ نے سوفیصد درست کہی ہے ۔ کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہم لوگ جو عوام کہلاتے ہیں اپنی انا کے چھوٹے چھوٹے قضیئے بھُلا کر اجتمائی بھلائی اور اپنے ضمیر کی آزادی کیلئے تگ و دو کریں ؟
I never thought I would find such an everyday topic so ennglarlith!