میں نے آج صبح متاءثرین کے متعلق ویب سائٹ کا ذکر کیا تھا جو صوبہ سرحد کی حکومت نے بنائی ہے ۔ اس کے بعد میں کھانے کی اشیاء کی ہفتہ وار خریداری کیلئے چلا گیا ۔ اب میں نے اس ویب سائٹ کا تفصیلی جائزہ لیا ہے تو بہت افسوس ہوا ہے کہ اے این پی والوں نے ایسے وقت میں بھی ذاتی کدورت سے خلاصی نہیں پائی ۔ الخدمت ویلفیئر سوسائٹی جو کہ اول روز سے متاءثرین کی خدمت کر رہی ہے اس کا نام اس ویب سائٹ پر کہیں نہیں ہے جبکہ ایم کیو ایم جس نے صرف ایک کیمپ میں تعلیم کے بندوبست کیلئے اپنا ایک آدھ آدمی یو این ایچ سی آر کے ساتھ لگا ہے اس کی خدمت فاؤنڈیشن کا نام موجود ہے ۔ صرف اس لئے کہ الخدمت ویلفیئر سوسائیٹی جماعتِ اسلامی کا ذیلی ادارہ ہے
افتخار صاحب یہی تو “جمہوریت کا حسن” ہے ۔ اس سے قطع نظر شاید میں پہلے بھی کبھی یہ وضاحت کر چکا ہوں کہ متحدہ قومی موومنٹ کے “فلاحی ادارے” کا نام “خدمت خلق فاؤنڈیشن” ہے۔ آپ اسے الخدمت فاؤنڈیشن لکھ گئے ہیں۔ تصحیح کر دیجیے گا۔
ابو شامل صاحب
اس وقت جمہوریت کی نہیں یک جہتی کی ضرورت ہے ۔ مجھے ابھی بھی واضح نہیں ہوا ۔ کیا الخدمت فاؤنڈیشن جماعت اسلامی کی ہے اور خدمت خلق فاؤنڈیشن ایم کیو ایم کی ہے ۔ مجھے جو نام جماعت اسلامی والی کا کم از کم پچاس سال سے پتہ ہے وہ الخدمر ویلفیئر سوسائٹی ہے
جماعت انسانی ذہن تعمیر کرتی ہے۔انکی تربیت کرتی ہے۔ اور شازو نادر ہی جماعت کے تعمیر و تربیت یافتہ ذہن اپنے مقاصد سے ادہر ادہر ہٹے ہوں۔ اور میری ذاتی رائے میں یہ وہ نکتہ ہے جس وجہ سے پاکستان کی تقریباً باقی تمام سیاسی پارٹیاں جماعت سے کدورت رکھتی ہیں۔
ہمارے ہاں اپنے منشور سے نہیں بلکہ اقتدار سے وفاداری نباہنے کے لئیے سیاسی دنگل میں اترا جاتا ہے۔
اے این پی کے نا بدلنے والے سیاسی موقف کی وجہ سے، اے این پی سے اختلاف رائے کے باوجود ہم نے ہمیشہ اے این پی کو احترام کی نظر سے دیکھا ہے۔ اور ہماری نظروں میں اے این پی کا سیاسی قد کاٹھ تب اور بھی بڑھ گیاتھا۔ جب ججوں کو بحال کرنے کے لئیے اسفند ولی یار خاں نے وہ مشہور بیان دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا ۔ کہ مصلحت اور بے غیرتی میں بہت باریک سا فرق ہوتا ہے۔ مگر آنے والے دنوں نے ثابت کیا کہ اے این پی اپنے چیف جسٹس کو بحال کرنے کے اپنے موقف سے پیچھے ہٹ چکی ہے۔ اور بیان صرف بیان رہا۔
طرف تماشہ ہے اور نیرنگئی سیاست ملاحظہ کی جئیے۔ کہ ماضی میں کسی دور میں پختونوں کی ہمدریاں سمیٹنے والی اور پختونستان کا الزام اپنے سر لینے والی اے این پی اقتدار میں آتے ہی پختونوں سے ہمدردی رکھنے والی انہیں کو نشانے پہ لئیے بیٹھی ہے۔
ہم نے ہمیشہ یہ کہا ہے۔
پاکستان میں اقتدار کی کوئی سیاست نہیں ہوتی۔ اقتدار کا کوئی ضابطہ اخلاق نہیں ہوتا
ایسا یوں کہ ہماری سیاست مین اصول اور تمیز نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی
ہمارے ہاں سیاست بولے تو کیچڑ :cool: